ہمارے پیارے و دُلارے
فاتح بھائی ، میں آپ کی تعریف میں پُل باندھنے میں تاخیر سے حاضر ہو رہا ہوں ، در گزر کی جیئے گا ! مگر بھائی جان کیا لکھتے ہیں آپ! کمال ہے صاحب ! ،،،، ہوش ربا ! ۔۔۔۔ میں شاعری کی باریکیوں سے واقف نہیں مگر قسم ہے قبلہ کہ جواب نہیں آپ کا !! ۔۔۔۔۔ حیراں و ششدر ہوں بھیا ۔۔۔
زہر بنا دیا گیا آبِ حیاتِ کنجِ لب
کشتۂ زندگی تھا میں، موت نے ہی امر کیا
( اس شعر کو بار بار پڑھتا ہوں مگر جی نہیں بھرتا !! )
کاسے میں ان کے ساغرِ جم اور امیدِ حور
بانٹے ہیں ٹھیکروں میں جو موصوف خیر و شر
مجھ کو تو خوابِ امن دکھاتے ہیں اور خود
اک دوسرے سے جنگ میں مصروف خیر و شر
بدنامیوں کے خوف سے فطرت پہ اک نقاب
فتووں کے نام سے ہوئے معروف خیر و شر
جب تک ہوس کا نام ہے تقویٰ تو کس طرح
انساں کی زندگی سے ہوں محذوف خیر و شر
( ہر ایک حرف حق ہے! )
مجھے نہیں لگتا کہ اس کلام کی معراج میں کچھ سلیقے سے لکھ سکوں تو بس اسی حیرت و محبت کے احساس کے ساتھ ، جو آپ کے سُخن پاروں سے پیدا ہوا۔
بہت سی دعا اور سلام! ،،،،