اردو محفل سالانہ مشاعرہ 2014 - تبصرہ جات کی لڑی

منیر انور

محفلین
عمران شناور صاحب
۔۔
ٹوٹنے سے بچ بھی سکتے تھے یہاں سب آئنے
جانے کیوں اس شہر کے آئینہ گر خاموش ہیں
۔۔۔۔
گام گام خواہشیں
نا تمام خواہشیں
ہر خوشی کی موت ہیں
بے لگام خواہشیں
۔۔
کیا محسوس کیا تھا تم نے میرے یار درختو
تنہائی جب ملنے آئی پہلی بار درختو
۔۔۔
میں تھک کر گر گیا‘ ٹوٹا نہیں ہوں
بہت مضبوط ہیں اعصاب میرے
۔۔۔
واہ
 

منیر انور

محفلین
نوید رزاق بٹ صاحب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہا رازِ سُکوں کیا ہے؟
کہا لوگوں کے دکھ بانٹو!
جو چہرہ بے دھنک دیکھو
اُسے رنگوں سے بھر ڈالو
۔۔۔
سبھی کردار سہمے پھر رہے ہیں
نہ جانے موڑ کیسا آ رہا ہے
 

منیر انور

محفلین
مہدی نقوی حجاز
۔۔۔۔۔
وہ جو اک سنگِ گراں تھا مری ہمراہی کا
چوم کر چھوڑ دیا تو نے، اٹھایا تو نہیں
۔۔
دوست صحرا میں بھی آجاتے ہیں پانی لے کر
اور ہم پیاس بجھانے کے نہیں ہیں قائل
۔۔۔
 

منیر انور

محفلین
عائشہ بیگ عاشی صاحبہ
۔۔۔۔
تغیراتِ زندگی کے مرحلے عجیب ہیں
پلی کہیں، بڑھی کہیں ،بسی کہیں، مری کہیں

اداسیوں کی سر زمیں کی سنگلاخ برف پر
گلابِ آرزو کھلے تو تھے مگر کہیں کہیں
۔۔۔۔
کوئی پل، خواب جگنو روک لیں گے اپنی مٹھی میں
کوئی پل، روشنی کو استعارہ کر کے دیکھیں گے
۔۔۔
خوب
 

منیر انور

محفلین
شہزاد نیر صاحب
۔۔۔۔۔
جمال ِ کم سخن سے ایسا کام کیسے ہو گیا
میں خوگر ِ کلام ، بے کلام کیسے ہو گیا

جو خوئے احتیاط پر تمہارا اختیار ہے
تو روئے بے نیاز لالہ فام کیسے ہو گیا

سکوت کے سکون کی کمائ کیسے لْٹ گئ
سخن کا اضطراب میرے نام کیسے ہو گیا

یہ جْوئے درد کس طرح زمین ِ جاں پہ بہہ پڑی
فصیل ِ ضبط ِ غم کا انہدام کیسے ہو گیا
۔۔۔۔
جب بھی چُپکے سے نکلنے کا ارادہ باندھا
مجھ کو حالات نے پہلے سے زیادہ باندھا

کتنی بھی تیز ھوئی حِرص و ھوس کی آندھی
ھم نے اک تار ِ توکل سے لبادہ باندھا

یک بہ یک جلوہء تازہ نے قدم روک لئے
!میں نے جس آن پلٹنے کا ارادہ باندھا

اس نے دل باندھ کے اک آن میں بازی جیتی
ھم تو سمجھے تھے فقط ایک پیادہ باندھا
۔۔۔
کیا کہنے شہزاد نیر صاحب ۔۔ بہت سی داد
 

منیر انور

محفلین
ابن سعد صاحب
۔۔۔
تتلی رانی ناک پہ بیٹھیں
جگنو کان کے اندر جل

امی کہتی رہتی ہیں
ننگے پاؤں یہاں نا چل

وقت پہ کھا اور جلدی سو
صبح سویرے خوب ٹہل

امی کتنی پیاری ہیں
بات پہ ان کی کریں عمل
۔۔۔۔
خوب
 

منیر انور

محفلین
محمد خلیل الرحمٰن صاحب
۔۔۔
اس خار خار دشت میں اِن نفرتوں کے بیچ
کیونکر ہوئی کسی سے محبت نہ پوچھیے
۔۔
اتفاقاً بھول جاتے ہیں تجھے
التزاماً یاد رکھنا چاہیے
۔۔۔
کیا کہو گے خلیل ؔ جب وہ بھی
اِک جوابی غزل سنائیں گے
۔۔۔
واہ جناب
 

منیر انور

محفلین
فاتح الدین بشیر صاحب
۔۔
تم مرا خواب ہو
خواب بھی وہ کہ جو
وجہِ تعبیر ہے
اصلِ تعمیر ہے
وقت کے سحر میں
کھوئی جاتی سبھی
کائناتوں میں جو
ربط زنجیر ہے
۔۔
واہ
 
ابن سعد صاحب
۔۔۔
تتلی رانی ناک پہ بیٹھیں
جگنو کان کے اندر جل

امی کہتی رہتی ہیں
ننگے پاؤں یہاں نا چل

وقت پہ کھا اور جلدی سو
صبح سویرے خوب ٹہل

امی کتنی پیاری ہیں
بات پہ ان کی کریں عمل
۔۔۔۔
خوب
نوازش، بے حد شکریہ! :) :) :)
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
ہمارے پیارے و دُلارے فاتح بھائی ، میں آپ کی تعریف میں پُل باندھنے میں تاخیر سے حاضر ہو رہا ہوں ، در گزر کی جیئے گا ! مگر بھائی جان کیا لکھتے ہیں آپ! کمال ہے صاحب ! ،،،، ہوش ربا ! ۔۔۔۔ میں شاعری کی باریکیوں سے واقف نہیں مگر قسم ہے قبلہ کہ جواب نہیں آپ کا !! ۔۔۔۔۔ حیراں و ششدر ہوں بھیا ۔۔۔ :) :)

زہر بنا دیا گیا آبِ حیاتِ کنجِ لب
کشتۂ زندگی تھا میں، موت نے ہی امر کیا

( اس شعر کو بار بار پڑھتا ہوں مگر جی نہیں بھرتا !! )

کاسے میں ان کے ساغرِ جم اور امیدِ حور
بانٹے ہیں ٹھیکروں میں جو موصوف خیر و شر

مجھ کو تو خوابِ امن دکھاتے ہیں اور خود
اک دوسرے سے جنگ میں مصروف خیر و شر

بدنامیوں کے خوف سے فطرت پہ اک نقاب
فتووں کے نام سے ہوئے معروف خیر و شر

جب تک ہوس کا نام ہے تقویٰ تو کس طرح
انساں کی زندگی سے ہوں محذوف خیر و شر

( ہر ایک حرف حق ہے! )

مجھے نہیں لگتا کہ اس کلام کی معراج میں کچھ سلیقے سے لکھ سکوں تو بس اسی حیرت و محبت کے احساس کے ساتھ ، جو آپ کے سُخن پاروں سے پیدا ہوا۔
بہت سی دعا اور سلام! ،،،، :) :)
 

کاشف سعید

محفلین
میرا چلنا جو گوارا ہی نہیں تجھ کو تو
مرے قدموں میں یوں راہوں کو بکھیرا کیوں ہے

جس نے بخشے ہیں اندھیروں کے یہ تحفے مجھ کو
اُس کے ہاتھوں کی لکیروں میں سویرا کیوں ہے

ایم اے راجا صاحب، خوب اشعار ہیں۔
 
Top