اردو محفل سے لطفاً مذہبی کشیدگی کا خاتمہ کیجئے

arifkarim

معطل
السلام علیکم

اردو محفل حالیہ دنوں میں اردو زبان سے وابستہ عمومی فورم کے بجائے مذہبی میدانِ جنگ کا نقشہ زیادہ پیش کر رہی ہے۔ محترم منتظمین اس ضمن میں کوئی قدم اٹحائیں تاکہ اردو محفل کا وہ رنگ روپ بحال ہو سکے، جو اب تک اسے دوسرے اردو فورموں سے ممتاز بناتا آیا ہے۔
مذہبی اور فرقہ وارانہ ابحاث کے لیے دیگر کئی اردو فورم پہلے سے موجود ہیں۔
جناب یہ اردو محفل تو کیا ، قریباً ہر اردو فارم کا دائمی مسئلہ ہے! جب کچھ سال قبل مذہبی سیکشن کو ماڈریشن کے تحت لایا گیا تو خاکسار نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ اس سیکشن کو مکمل آزاد کردیں یا بالکل حذف کر دیں کیونکہ پھر ماڈریشن کرنے والے کی اپنی مذہبی اور فرقہ ورانہ انسیت اسکی ماڈریشن کی خدمات میں مسائل بنیں گی۔ اسوقت میری ایک نہ سنی گئی اور آج اردو محفل کی مشتعل انگیز حالت آپکے سامنے ہے۔ محفل پر آج بھی کئی دھاگے قادیانی، اہل تشیع، بریلوی، بہائی سلسلہ وغیرہ کیخلاف بغض سے بھرے پڑے ہیں جبکہ دیگر دھاگے مذہب سے بیزاری میں اشتعال کی انتہاء کو چھو رہے ہیں۔ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ اردو محفل کا ’’مشرقی‘‘ کلچر ہمیں دین اور مذہب پر دیگر سیکشنز کی بر عکس آزاد بحث و مباحثہ سے روکتا ہے۔ کیونکہ ہمارے مزاج کی وجہ سے اس موضوع پر بحث بہت جلدمشتعل ہو جاتی ہے اور پھر دھاگہ مقفل یا حذف ہو جاتا ہے! :(

بھئی ہر ایکشن کا ایک ری ایکشن ہے۔ اگر مذہب کے خلاف انتہا پسند نعرے بلند ہونگے تو مذہبی نعرے بھی لگیں گے۔ پابندی یا تو دونوں جانب لگے یا دونوں طرف آزادی ہو۔
یہ کیا کہ مذہب کے خلاف بولنا تو کشیدگی کے زمرے میں نہ آئے اور مذہب والوں کی طرف سے کیا گیا رد کشیدگی کہلائے۔
متفق! اور یہی رائے میں کئی سال قبل محفل کے ناظمین کو دے چکا ہوں! مکمل آزادی یا مکمل پابندی! اپنی مرضی کی پابندی اور آزادی دینے سے محفل طرفداری کا منظر پیش کرے گی اور یوں باقی فارمز کی طرح یہاں بھی ایک خاص مذہبی سوچ رکھنے والوں کا ٹھپہ لگ سکتا ہے۔

ملحدوں کے بھی بہت سے فورم ہیں پھر ہر دھاگے میں الحاد کی فضیلت ، شراب نوشی ، سود خوری اور خنزیر کے ذائقوں پر بات کیوں شروع ہو جاتی ہے ؟
کیونکہ یہ اردو کا فارم ہے، کسی خاص مذہب سے تعلق رکھنے والوں کا فارم نہیں ہے! مذہب کی شان میں قصیدے اگر اس زبان اردو سے لکھے جا سکتے ہیں تو اس پر جائز تنقید بھی اسی زبان کا حسن ہے۔ یا تو آپ مذہب کی شان میں قصیدے نہ لکھیں اور اگر لکھیں گے تو اسپر ہونے والی جائز تنقید کو برداشت کریں کیونکہ اردو محفل پر ہر قسم کی سوچ رکھنے والے اردو دان موجود ہیں۔

امجد صاحب ایک مذہب یا مسلک میں ایک چیز اچھی ہے تو وہی چیز دوسرے مذہب یا مسلک میں بُری ہے۔ اس اچھی یا برائی کا فیصلہ ہم نہیں کر سکتے۔ اچھائی اور برائی کا فیصلہ ہو چکا اور وہ قرآن میں درج ہے۔ اس میں نہ آپ رد و بدل کر سکتے ہیں اور نہ میں۔
یہ آپ ملحد، دین سے بیزار یا دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے اردو دانوں پر کیسے ثابت کریں گے، ماسوائے اسکے کہ آپ اپنے ماڈریشن کے حقوق ایک خاص قسم کی مذہبی سوچ کی تبلیغ میں صرف کریں؟

میرے خیال میں محفل سے ”اسلامی تعلیمات“ فورم کا خروج ہی بہتر طریقہ ہے آپ کی اس خواہش کی تکمیل کے لئے۔
اسلامی تعلیمات کی بجائے اسکو مذہبی یا دینی تعلیمات کر دیں تو بہتر ہے کیونکہ پھر یہاں ہر مذہب کی تعلیمات کا اردو میں پرچار ہو سکے گا۔ یاد رہے کہ اردو صرف اسلامی زبان نہیں ہے۔ اردو میں بہت سا عیسائی اور دیگر مذاہب کا مواد بھی موجود ہے!

دوسری صورت یہ ہے کہ اسلامی تعلیمات میں مزید ذیلی فورموں کا اضافہ کر دیا جائے جن کے نام:
وہابی تعلیمات
دیوبندی تعلیمات
بریلوی تعلیمات
شیعہ تعلیمات
احمدی تعلیمات
علی ہذا القیاس۔

اس سے فائدہ یہ ہوگا کہ ہر ذیلی فورم کے الگ قوانین کی وجہ سے دوسرے ذیلی فورم پر جانے کی جرات نہ کرے گا۔ اور مباحث سے بھی بچ جائے گا۔ :)
ہاہاہا! یعنی مزید بیروکریسی! اب کیا ہر ذیلی سیکشن کیلئے الگ الگ قوانین بنانے پڑیں گے؟ انکو ماڈریٹ کون کرے گا؟ غیر جانبدار ملحد اور دہریہ؟ :lol:
اوپر سے بعض اسلامی فرقے اور مسالک دیگر کے نزدیک دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ انکو جب اسلامی سیکشن میں داخل کیا جائے گا تو مزید شور شرابہ ہوگا۔ اسلحاظ سے آپکی یہ فرقہ ورانہ تجویز خاصی مضحکہ خیز ہے۔

اس طرح تو 72 ذیلی فورم کھولنے پڑیں گے :grin:
72 آفیشل اسلامی فرقے تو 1973 - 1974 میں تھے جب قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے باہر پھینکا گیا۔ اس بات کو تو 40 سال گزر چکے ہیں۔ خدا کا خوف کریں۔ اب تو 72 سے کئی زیادہ اسلامی فرقے اور مسلک وجود میں آچکے ہیں۔ :atwitsend:
 
سوال ابھی بھی اپنی جگہ قائم ہے:) اپنی رائے پیش کی جا چکی۔ آگے واللہ عالم بی اصواب ۔ہم یہاں دست بردار ہوتے ہیں ۔ :)


واللہ اعلم بالصواب
اور حسیب بھائی کیا بات ہے آج کل تو ایکدم فلسفیانہ باتاں کرنے لگ گئے :)
 
لیکن ہمارا مذہب تو ہمیں یہی سکھاتا ہے نا کہ دوسروں کو برداشت کرنا سیکھیں اور بے ڈھنگی یہ سوچ ہے جہاں آپ اپنے عقیدے اور اپنے مسلک سے ہٹ کر کچھ دیکھ نہ پائیں ۔

مذہب جو سکھاتا رہے۔ جو چیزیں 'فیکٹ' ہیں ان سے انکار قابلِ برداشت نہیں۔ اب وہ ٹھیک ہیں یہ عبث اس پر بحث نہیں۔ اور بات یہ بے ڈھنگی نہیں بلکہ مکمل ڈھنگ میں ہے کہ انسان اپنے فطری تقاضے کے مطابق کہیں نہ کہیں جانب داری سے کام لے ہی لیتا ہے۔ تو ثابت یہ ہوا کہ غیرجانبدار ہونا فی الوقت ممکن نہیں۔
 
سوال ابھی بھی اپنی جگہ قائم ہے:) اپنی رائے پیش کی جا چکی۔ آگے واللہ عالم بی اصواب ۔ہم یہاں دست بردار ہوتے ہیں ۔ :)

بھائی اس کا جواب تو بہت آسان رہا پھر۔ یہاں لوگوں کو تبلیغ کرنے سے یک بارگی منع کر دیا جائے کہ میاں اس فورم میں تم نے اپنے مذہب کی تبلیغ نہیں کرنی۔ ہلکی پھلکی اشتعال انگیزی قابل برداشت ہے لیکن پھر اس درجہ مذہبی کشیدگی پیدا نہ ہو گی!
 
بھائی اس کا جواب تو بہت آسان رہا پھر۔ یہاں لوگوں کو تبلیغ کرنے سے یک بارگی منع کر دیا جائے کہ میاں اس فورم میں تم نے اپنے مذہب کی تبلیغ نہیں کرنی۔ ہلکی پھلکی اشتعال انگیزی قابل برداشت ہے لیکن پھر اس درجہ مذہبی کشیدگی پیدا نہ ہو گی!


یہ کبھی ختم نہیں ہوگا بھائی جان یہ قوم مسلم کی گھٹی میں پڑی ہے اس کے بغیر اس قوم کو سکون اور قرار ہی نہیں ملے گا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اس قوم کے پسماندگی کی یہ ایک بہت بڑی وجہ ہے ۔
 
”سانپ اور بچھو ایک سوراخ میں جمع ہوجائیں گے علماءکبھی یکجا اکٹھے نہ ہوں گے، کتّوں کا مجمع ویسے تو خاموش رہتا ہے لیکن ادھر قصاءنے ہڈی پھینکی اور ادھر ان کے پنجے تیز اور دانت زہر آلود ہوگئے۔ یہی حال ان کا ہے۔ ساری باتوں میں متفق ہوسکتے ہیں لیکن دنیا کی ہڈی جہاں سڑ رہی ہو وہاں پہنچ کر اپنے پنجوں اور دانتوں پر قابو نہیں رکھ سکتے۔ فساق وفجار خرابات میں بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کا جام تندرستی پیتے ہیں۔ چور اور ڈاکو مل جل کر راہ زنی کرتے ہیں مگر یہ گروہ !خداکی مسجد اور زہد وعبادت کے صومعہ وخانقاہ میں بیٹھ کر بھی متحد ویکدل نہیں ہوسکتا، ہمیشہ ایک دوسرے کو درندوں کی طرح چیر تا پھاڑتا اور پنجے مارتا ہے۔ مئے کدوں میں محبت کے ترانے اور پیار والفت کی باتیں سننے میں آجاتی ہیں، مگر عین محراب کے نیچے پیشواءامامت کے لیے ان میں سے ہر ایک کا ہاتھ دوسرے کی گردن پر پڑتا اورخونخواری کی ہرآنکھ دوسرے بھائی کے خون پر لگی ہوتی ہے۔حضرت مسیح نے احبارِ یہود سے فرمایا تھا تم نے داؤد کے گھر کو ڈاکوؤں کا بھٹ بنا دیا ہے۔ ڈاکوؤں کے بھٹ کا حال تو معلوم نہیں لیکن ہم نے مسجد کے صحن میں بھیڑیوں کو ایک دوسرے پر غرّاتے اور خوں آشام دانت مارتے دیکھا ہے“(مولانا ابوالکلام آزاد علیہ الرحمۃ)
 
عرصہ گذرا کہیں پڑھا تھا سرسید احمد خاں کا مشہور مضمون 'بحث و تکرار' جس میں انہوں نے انسان کی بحث و تکرار کی شروعات کا موازنہ کتوں کی لڑائی سے کیا ہے اور انہوں نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ جب دو آدمی بحث و تکرار شروع کرتے ہیں تو بالکل اسی طرح کرتے ہیں جیسے دو کتے۔ ایک کتا دوسرے کو دیکھ کر آہستہ آہستہ بھونکتا ہے اور پھر عجیب عجیب آوازیں نکال کر آہستہ آہستہ غراتا ہے اور پھر تھوڑی دیر بعد دونوں اپنی جگہ سے اٹھ کر ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہوجاتے ہیں۔ سرسید کے مطابق انسانوں کی تکرار کی شروعات بھی ایسے ہی ہوتی ہے اور پھر جب یہ تکرار بڑھ جاتی ہے تو دونوں ایک دوسرے سے لپٹ۔ جاتے ہیں۔ اس کی ٹانگ اس کی گردن پر اور اس کی گردن اس کے شکنجے میں اور لپّا ڈگی ہونے لگتی ہے۔
 
یہ کبھی ختم نہیں ہوگا بھائی جان یہ قوم مسلم کی گھٹی میں پڑی ہے اس کے بغیر اس قوم کو سکون اور قرار ہی نہیں ملے گا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اس قوم کے پسماندگی کی یہ ایک بہت بڑی وجہ ہے ۔

اس پورے نظریے کی طرف میں نے یہاں فلسفیانہ اشارہ کیا ہے۔
 

عثمان

محفلین
بھئی اتنا گھمبیر مسئلہ نہیں ہے یہ۔ بس انتظامیہ حسب دستور وقتاً فوقتاً فسادی اراکین کا صفایا کرتی رہے۔ محفل پاک صاف رہے گی۔
 

عسکری

معطل
ویسے جب سے عوام الناس نے کشیدگی کے خلاف احتجاج کیا ہے کشیدگی کرنے والے ارکان کہیں غائب ہیں یہ لوگ کچھ اور کشید کرتے تو ہمارا بھی بھلا ہوتا :grin:
 

عثمان

محفلین
ویسے جب سے عوام الناس نے کشیدگی کے خلاف احتجاج کیا ہے کشیدگی کرنے والے ارکان کہیں غائب ہیں یہ لوگ کچھ اور کشید کرتے تو ہمارا بھی بھلا ہوتا :grin:

ایک کا تو بندوبست ہو چکا۔ پھر لوگوں کو خود بھی کچھ شرم آجاتی ہے۔ دیکھ لیجیے اب کیسا سکون ہے۔ :)
 
کیسی فضا ؟
ناگوار فضا صاف کرنا ہی تو مقصود ہے۔ :)

لیکن ساتھ ساتھ خوشگوار فضا کی دھجیاں بھی تو اڑتی جائیں گی۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ ہر شخص کے کچھ نہ کچھ ایسے نظریات ہوتے ہیں جن سے دوسروں کو اعتراض ہو سکتا ہے۔ یوں تو پھر تمام محفلین کو ہی متروک کرنا پڑے گا۔ اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر انتظامیہ لزوماً جانبداری کا شیوہ اختیار کرے گی۔ پھر وہی ناں:
روز از نو، روزی از نو​
 

عثمان

محفلین
لیکن ساتھ ساتھ خوشگوار فضا کی دھجیاں بھی تو اڑتی جائیں گی۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ ہر شخص کے کچھ نہ کچھ ایسے نظریات ہوتے ہیں جن سے دوسروں کو اعتراض ہو سکتا ہے۔ یوں تو پھر تمام محفلین کو ہی متروک کرنا پڑے گا۔ اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر انتظامیہ لزوماً جانبداری کا شیوہ اختیار کرے گی۔ پھر وہی ناں:
روز از نو، روزی از نو​

انتظامیہ کے جانبدار ہونے نہ ہونے کا مسئلہ ہے ہی نہیں۔ محفل کے قوانین کا اطلاق مدیران کی صوابدید پر ہوتا ہے۔ مدیر جو فیصلہ کرے وہی تسلیم کیجیے۔ :)
 
انتظامیہ کے جانبدار ہونے نہ ہونے کا مسئلہ ہے ہی نہیں۔ محفل کے قوانین کا اطلاق مدیران کی صوابدید پر ہوتا ہے۔ مدیر جو فیصلہ کرے وہی تسلیم کیجیے۔ :)

یہی تو جنجال ہے کہ مدیر بھی جانبداری سے ہی فیصلہ کرے گا۔ اس کے بغیر ممکن نہیں!
 
اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کسی کے لیے جانبدار تو کسی کے لیے غیر جانبدار۔ دنیا بھر کی محفلیں ایسے ہی چلتی ہیں۔ :)

جو چلتی ہیں ان سے سر و کار نہیں۔ ہم تو یہاں کشیدگیاں بر طرف کرنے بیٹھے ہیں۔ چار لوگوں کو اپنے مخالف کھڑا کرنے نہیں۔
 
Top