اردو محفل کا سکول (5)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ناعمہ عزیز

لائبریرین
زندگی کا سب سے بڑا راز یہ ہے کہ زندگی ایک تحفہ ہے. تم اس کے حقدار نہیں تھے نہ ہی یہ تمہارا حق تھا...یہ تم کو دی گئی ہے تم نے اس کے لئے کوشش نہیں کی،محنت نہیں کی.ہمت نہیں کی.... ایک مرتبہ جب تم پر یہ بات کھل گئی تو تم کو بڑی آسانیاں عطا ہو جائیں گی.
اگر زندگی ایک تحفہ ہے تو پھر اس کے ساتھ جتنی بھی چیزیں ہیں سب کی سب تحفے ہیں... خوشی، محبت، آنند، مراقبہ جو کچھ بھی خوب اور خوبصورت ہے ایک تحفہ ہے... ذات کی طرف سے ذات باری کی طرف سے !!
از اشفاق احمد ، بابا صاحبا،
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
عورت اللہ کی ایک ایسی تخلیق ہے۔ جس سے اسکی پوری زندگی میں کو ئی بھی خوش نہیں ہوتا............
خوش رہنا تو درکنار کوئی اسے پسند تک نہیں کرتا............مگر اس کے باوجود اسے برداشت کرنا پڑتا ہے کیو نکہ اس کی ضرورت پڑتی رہتی ہے.....با لکل ویسے ہی جیسے زمین کتنی ہی بنجر, گرم اور کھردری کیوں نہ ہو کوئی بھی یہ خواہش نھیں کرتا کہ پیروں تلے سے ذمین غائب ہو جائے
کیوں کہ قدم جمانے کے لئے پیروں کے نیچے کسی نہ کسی چیز کی ضرورت تو ہوتی ہے, چا ہے وہ بنجر,گرم اور کھردری زمین ہی کیوں نہ ہو.....اس بنجر,گرم اور کھردری ذمین پر کوئی خوشی سے پاؤں رکھے یا ناراضگی سے.......بہرحال پاؤں تو رکھنا پڑتا ہے..........اور میں بھی پاؤں کے نیچے آنے والی ایسی ہی چیز ہوں.............

اقتباس.......دربار دل
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
س کیفیت کو سوچ کے ھی دل کانپ جاتا ھے
بڑھاپے میں ھر بزرگ کو اپنے فیملی میمبرز کی جانب سے بہت توجہ ،آرام، عزت واحترام کی ضرورت ھوتی ھے،سب سے زیادہ یہ کہ انہیں اپنے پیاروں کی صحبت کی ضرورت ھوتی ھے
یہ کسی المیہ سے کم نہیں کہ وہ ماں باپ جو اپنے خون سے ایک نسل سینچتے ھیں،بچے کی انگلی پکڑ کر اسے چلنا سکھاتے ہیں ،جب وہ خود اس حال میں پہنچ جائیں جب انہیں سہارے کی ضرورت ہو تو انہیں تنہا چھوڑ دیا جاتا ھے
اس بات سے بے خبر ھو کر کہ یہ تو مکافاتِ عمل ھے،،

جاوید چوھدری.....کالم تنہائی سے اقتباس
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
دل کی باتیں

اِنسان بھی کیا چیز ہے۔جن سے بچھڑ کر ایک پل کا جینا بھی تصور میں نہیں لا سکتا۔اُن کے بچھڑ جانے کے بعد بھی ان کے دنیا سے گزر جانے کے بعد بھی مہینوں ہی نہیں سالوں جیتا بھی ہے ۔ہنستا بھی ہے ۔کھاتا بھی ہے پیتا بھی ہے۔ایک سے ایک پل کا لطف بھی اٹھاتا ہے ۔اور بھولے سے کبھی دردناک کوئ پل یاد آجائے تو اپنے آپ کو سمجھا بجھا کر اپنے دل کو دلاسا بھی دے لیتا ہے ۔اپنی بے حسی تک کےجواز بھی پیش کر دیتا ہے ۔

وہ دل جن پر کبھی پاؤں رکھ کر گزرا ہو ان کو اپنی ہی جانب سے اپنی ہی وضاحتوں سے گناہ گار بھی ٹہرا لیتا ہے اپنے قصور دوسروں کے سر پر تھوپ کر بری الذمّہ بھی ہو جاتا ہے۔اپنے پسینے کو دوسروں کے خون سے مہنگا بھی ثابت کر دیتا ہے۔اور دوسرے کی آنکھ سے ٹپکے ہوئے لہو سے اپنے آنسوؤں کو قیمتی بھی قرار دلوا لیتا ہے۔ کیوں کہ یہ اس کی خوشی کی بات ہوتی ہے یہ اس کے دل کی بستی ہوتی ہے جہاں وہ خود اپنے دل کی سلطنت کا راجہ ہوتا ہےایک ایسی سلطنت جہاں کا ہر قانون اس کی جنبشِ ابرو کا محتاج ہوتا ہے۔

جہاں اس کے اشارے پر ہی قہقہے بکھرتے ہیں اور اسی کے اشارے پر ماتم بپا ہوتا

ہے۔اپنی آنکھ کا شہتیر بھی کوئ معنی نہیں رکھتا تو دوسرے کی آنکھ کا بال بھی تلوار نظر آتا ہے۔

خدایا کیا معاملے ہیں ؟یہ کیا رسمیں ہیں یہ ؟ کیسے دلوں کے قانون ہیں یہ؟

کون سچا ہے ؟ کون جھوٹا ہے؟ کون باوفا ہے ؟اور کون بےوفا؟اک تیری ذات ہے جو یہ بھید جانتی ہے ۔ورنہ تو کوئ اصول اور ضابظہ بھی انسان کی فطرت کو حقیقتا

واضح نہیں کر سکتا ۔کیا خوب سچ ہی کہا ہے کسی نےکہ!

دل کی بستی عجیب بستی ہے

لوٹنے والے کو ترستی ہے
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
بابا جی نے پوچھا " ایک تیز رفتار گھوڑا ایک سست رفتار گھوڑے سے دس گنا اچھا کیوں ہوتا ہے؟"
"وہ اس لئے سرکار" چھوٹے صوفی نے کہا کہ " اس کی رفتار سست رو گھوڑے سے دس گنی ہوتی ہے."
شاباش !لیکن اگر وہ اپنی راہ سے بھٹک جائے تو پھر وہ دس گنا تیزی سے بد راہ پر بھی نکل جاتا ہے." بابا جی نے کہا.
"ہاں جی یہ تو ہے سرکار."
لیکن ایک بات نہ بھولنا بچہ کہ جب اس تیز رفتار رہوار کو یہ معلوم ہو گیا کہ وہ غلط راستے پر آگیا ہے تو پھر وہ دس گنا تیزی سے سرپٹ بھگ کر صحیح منزل کی طرف بھی نکل جائے گا .یہی حال انسان کا ہے. جب ایک پاک دل انسان نادم ہوتا ہے اور اپنے کیے پر شرمندہ ہوتا ہے تو اپنی منزل اس تیزی سے دوبارہ حاصل کر لیتا ہے لیکن سست رو آدمی سے یوں نہیں ہوتا.

"جو پاک کا ساتھ دیتا ہے وہ پاک ہو جاتا ہے."
از اشفاق احمد، بابا صاحبا، صفحہ نمبر ٤٠٢


بشکریہ : حکایات اولیاء
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین


نماز کے اوقات کے علاوہ دوسرے اوقات میں بھی زندگی کا اصل راز یہ ہے کہ دنیا کو قلب سے نکالو گو ہاتھ میں بقدرضرورت موجود رہے- دنیا کا ہاتھ میں ہونا مضر نہیں- دل میں سمانا مضر ہے- قلب تو بس حق تعالی ہی کے رہنے کی جگہ ہے- قلب کو صاف رکھنا چاھیے- نہ معلوم کس وقت نور حق اور رحمت الہی قلب پر جلوہ گر ہو جائے- اس کا خاص اہتمام رکھو کہ قلب فضولیات سے خالی رہے جس طرح فقیر اپنے برتن کو خالی رکھتا ہے کہ نہ معلوم کس وقت کسی سخی کی نظر عنایت ہو جائے- ایسے ہی قلب کو خالی رکھو- نہ معلوم کس وقت رحمت کی نظر ہو جائے-(شہاب نامہ)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ایسے اجاڑ سفر میں کون میرے دکھ بانٹنے کو میرے ساتھ چلے گا. یہاں تو ہوا کے سہمے ہوئے جھونکے بھی دبے پاؤں اترتے ہیں اور چپ چاپ گزر جاتے ہیں. یہاں کون میرے مجروح جذبوں پر دلاسوں کے پھائے رکھے، کس میں اتنا حوصلہ ہے کہ میری روداد سنے؟ کوئی نہیں. سواے میری سخت جان "تنہائی" کے. تنہائی چونکہ میری خالی ہتھیلیوں پر قسمت کی لکیروں کی طرح ثبت ہے. میرے رت جگے کی غمگسار اور میری تھکن سے چور آنکھوں میں نیند کی طرح سما گئی ہے. ہوا مجھ سے برہم، سناٹا میرے تعاقب میں، مصیبتیں مجھ سے گریزاں اور شامیں میری آنکھوں پر اندھیرا باندھنے کے لئے منتظراب کوئی چنگاری، کوئی کرن، کوئی آنسو یا پھر کوئی آس ہی مجھے دیر تک جینے کا حوصلہ دے سکتی ہے.

محسن نقوی کی کتاب "طلوع اشک " سے انتخاب
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top