البتہ بعض خواتین کی سوچ مجھے بالکل پسند نہیں آئی۔۔۔اکثر کو تو شاک لگا تھا کہ جن کے ساتھ ہم دنیا میں رہے انہی کے ساتھ وہاں بھی رہنا پڑے گا۔۔لیکن جب اساتذہ نے کہا کہ کیا آپ ایک مرد کے نکاح میں رہ کر کسی اور مرد کے بارے میں سوچ سکتی ہیں ؟؟ تو ان کے پاس جواب نہیں تھا۔۔۔
عورت کی اصل جگہ اس کا گھر ہے جیسے 'برتنوں کی جگہ کچن میں 'بیڈ کی جگہ کمرے میں' ٹاول کی جگہ واش روم' میں اسی طرح عورت کی اصل جگہ اس کا گھر ہے وہ ضرورت کے تحت باہر تو جا سکتی ہے ضرورت کے تحت جاب بھی کر سکتی ہے لیکن آج کل جو ہر وقت فضول میں گھوما جاتا ہے اس کی گنجائش نہیں انہوں نے کہا کہ جیسے مرد ہمارےلیے کماتے ہیں ہماری ضرورتوں کا خیال رکھتے ہیں ویسے ہی ہم پر بھی فرض ہے کہ ہم ان کی ضرورتوں کا خیال رکھیں وقت پر کھانا۔۔ان کے کپڑوں کا خیال گھر کی صفائی۔۔تا کہ جب وہ تھکا ہوا گھر آئے تو اسے سکون کا احساس ہو۔۔۔ شادی شدہ عورتوں کو ایک ٹپ بھی دی گئی لیکن سب نے انکار کر دیا کہ شوہر حضرات یہ سن کر بے ہوش ہو جائیں گے۔۔
(وہ میں نہیں بتا رہی
)
آخر میں سب کے لیے دعا کی گئی بہت اچھی دعا تھی جس کا ایک حصہ مجھے بہت پسند آیا
اے اللہ تو میرے سب اہل و عیال کو جنت الفردوس میں جگہ دینا۔۔یہ نہ ہو کہ جنت میں جائیں اور پتا چلے کہ کوئی بچہ تو پیچھے ہی رہ گیا۔۔شوہر تو آیا ہی نہیں ۔۔ماں باپ بہن بھائی میں سے کوئی موجود ہی نہیں۔۔یا اللہ پھر وہ جنت ہمارے لیے کیسی ہو گی۔۔تو ہم سب کو جنت میں اکھٹا کرنا آمین۔۔۔
ختم شُد (درس تقریباً تین گھنٹے کا تھا البتہ جو باتیں میرے ذہن میں رہ گئی وہ میں نے شئیر کی ہیں)