ایم اے راجا
محفلین
بہت شکریہ، بہت ممنون ہوں اس محبت کے لیئے بہناایک بجلی سی کوند جاتی ہے، بہت خوب راجا بھیا، سلامت رہیں
بہت شکریہ، بہت ممنون ہوں اس محبت کے لیئے بہناایک بجلی سی کوند جاتی ہے، بہت خوب راجا بھیا، سلامت رہیں
آپ کی محبت، محنت اور عنایت ہے وارث صاحب۔واہ کیا مصرعہ لگایا ہے راجا صاحب
بہت خوب حفیظ صاحب بہت خوب غزل ہے، مگر اس میں مصرعہ طرح نظر نہیں آیا یا ہماری آنکھ دیکھ نہیں پائی۔غزلمحمد حفیظ الرحمٰنجو ترے آستاں سے اٹھتا ہے رنگ و بو کے جہاں سے اٹھتاہےمنزلیں اس غبار میں گم ہیں جو ترے کارواں سے اٹھتا ہےغور سے سن اسے کہ یہ نالہ میرے قلبِ تپاں سے اٹھتا ہےیہ کسی اور آگ کا ہے دھواں یا مرے آشیاں سے اٹھتا ہےہے منافق وہی کہ جس کا خمیر فکرِ سود و زیاں سے اٹھتا ہےپھر کہاں اس کے دل کو چین و قرار جوترے درمیاں سے اٹھتاہےکچھ تعلق نہیں مکاں سےا سے شور یہ لامکاں سے اٹھتا ہےگردِ مہتاب ہے فلک کا غبار یا کسی کہکشاں سے اٹھتا ہےکتنا محبوب ہے ہمیں وہ دھواں جو صفِ دشمناں سے اٹھتا ہےآہی جائیں گے حسبِ وعدہ وہ اعتبار اس گماں سے اٹھتا ہےلوحِ محفوظ میں ہے سب مرقوم کون، کس دن، کہاں سے اٹھتا ہےمنتظر ہوں حفیظ کب پردہ رازِ کون و مکاں سے اٹھتا ہے
سب سے پہلے تو میں اپنے اسا تذانِ گرامی جناب اعجاز عبید صاحب ، اور مکرمی محمد وارث صاحب کی خدمت میں آداب عرض کرتا ہوں۔۔۔
اس کے بعد میں صدرِ مشاعرہ جناب م۔م۔مغل صاحب تہِ دل سے مشکور و ممنون ہوں کہ انہوں نےمجھے اس مشاعرے کے قابل سمجھا۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھی کوشش ہے بھائی مگر مصرع طرح اس مین سے بھی غائب ہے،بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔اردو محفل کے تمام احباب و ناظرین کو السلام علیکم!
سب سے پہلے تو میں اپنے اسا تذانِ گرامی بابائے سخن جناب اعجاز عبید صاحب ، اور مکرمی محمد وارث صاحب کی خدمت میں آداب عرض کرتا ہوں۔۔۔ اس کے بعد میں ناظمِ مشاعرہ جناب م۔م۔مغل صاحب کا تہِ دل سے مشکور و ممنون ہوں کہ انہوں نےمجھے اس مشاعرے کے قابل سمجھا۔۔۔ !
فقیر ابھی طفلِ مکتبِ سخن ہے ۔۔۔ ۔ فقیر کو اس بات کا بخوبی ادراک ہے کہ اس کے کلام میں وہ نغمگی ، وہ چاشنی اور وہ حسنِ ربط بالکل مفقود ہے ۔۔۔ جو کہ در حقیقت کسی بھی سخنور کے لئے ضروری ہے ۔۔۔ ۔ فقیر اپنی اس کوتاہی پر پہلے ہی معافی کا خواستگوار ہے ۔۔۔ !
حضرت میر تقی میر کی اس غزل پر شعر کہنا گو کہ مجھ جیسے مبتدی کے لئے نہایت کھٹن مرحلہ تھا۔۔۔ ۔بحمداللہ میں نے اپنی سی کوشش کی ہے ، اب معلوم نہیں میں اپنی اس کوشش میں کس حد تک کامیاب ہوا ہوں۔۔۔ ۔!
امید ہے آپ کی محبت بھری تنقید مجھ جیسے ننھے سخنور کے پنپنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔۔۔ ۔!
سو اپنا بے طقہ کلام آپ کے ھدیہ سماعت کرتا ہوں ، امید ہے تحمل کے ساتھ سماعت فرمائیں گے۔۔۔ !
درد سا اک ،جو یاں سے اٹھتا ہےکون جانے ؟کہاں سے اٹھتا ہے ؟منکشف ہوتی ہے حقیقت پھرپردا جب ،درمیاں سے اٹھتا ہےچوٹ پڑتی ہے جب، نئی دل پر’’زلزلہ، جسم وجاں سے اٹھتا ہے ‘‘کسی بلبل کا دل جلا ہے کہیںکیوں دھواں، آسماں سے اٹھتا ہے؟تھم گئی کائنات ،پھر کیوں آج؟شور کیوں ،لا مکاں سے اٹھتا ہے ؟بے خبر! کچھ خبر ہے تجھ کو کہ آجعشق آخر ،جہاں سے اٹھتا ہےپوچھ مت مجھ سے حالِ دل، کہ کہیں’’شعلہ، آتش فشاں سے اٹھتا ہے ‘‘وجد میں آتے ہیں ملائک ،جبساز میری ، فغاں سے اٹھتا ہےکھول مت رازِ عاشقی ہمدمبوجھ کب ،رازداں سے اٹھتا ہےطفلِ مکتب ہوں،کیا مری اوقاتشعر خود ہی زباں سے اٹھتا ہےچیردیتا ہے پھر دلِ معصومتیر جب بھی کماں سے اٹھتا ہےتوڑ جائیں نہ دل کہیں ، ذیشاںؔاعتبار ان بُتاں سے اٹھتا ہے(متلاشی)فقیر ایک دفعہ پھر آپ سب کے زیرِ بارہے کہ آپ نے فقیر کے چند بے ربط سے جملے اس قدر محبت سے سماعت فرمائے۔۔۔ ! شکریہ۔۔۔ !
جہاں تک مجھے یادپڑتا ہے جناب ایم اے راجا صاحب۔۔۔! مصرعہ طرح لگانا یا نہ لگانا۔۔۔شاعر کی اپنی مرضی پر منحصر ہے ۔۔۔! یہ فرض نہیں ہے۔۔۔۔اچھی کوشش ہے بھائی مگر مصرع طرح اس مین سے بھی غائب ہے،
مغل صا حب اس طرف بھی توجہ مطلوب ہے جناب
درست ہے،مگر میں اور کافی دوسرے شعرا اس کو فرض سمجھتے ہیں یوں تو یہ طرحی غزل نہ ہوئی بلکہ میر کی زمین میں غزل ہوگئی، مصرع طرح اس بات کی نشاندہی کرتاہیکہ غزل طرحی مصرع پر کہی گئی ہے، اساتذہ کی رائے اسبارے میں جانے کیا ہے ؟جہاں تک مجھے یادپڑتا ہے جناب ایم اے راجا صاحب۔۔۔ ! مصرعہ طرح لگانا یا نہ لگانا۔۔۔ شاعر کی اپنی مرضی پر منحصر ہے ۔۔۔ ! یہ فرض نہیں ہے۔۔۔ ۔
غزل
لفظ یوں اس زباں سے اٹھتا ہے
شعلہ آتش فشاں سے اٹھتا ہے
غم کا بادل ، غبار عالم کا
دل کے دردِ نہاں سے اٹھتا ہے
میرے محبوب عکس اِس رُخ کا
جان پرور سماں سے اٹھتا ہے
اے مرے یار تیرا عکسِ جمال
روح سے اٹھتا ہے جاں سے اٹھتا ہے
پیار کو عام کرکے دھرتی میں
دل کا راہی یہاں سے اٹھتا ہے
زندگی کے حسین رستوں میں
درد عشقِ بتاں سے اٹھتا ہے
اے جگر پیار کا گھنا بادل
کیا کبھی آسماں سے اٹھتا ہے
جی اظہر میاں ، آپ کا دوغزلہ سابقہ مراسلہ میں ہی شامل کردیا گیا ہے ، سلامت رہیںصاحب صدر کی اجازت سے دوسرا رنگ پیش کرنے کی اجازت چاہتا ہوں۔
میں یہاں ارسال کیے دیتا ہوں ، ناظم مشاعرہ سے استدعا ہے کہ اگر قوانین اجازت دین تو اسے مخصوس دھاگے میں منتقل کر دیجیے گا
خاکسار
اظہر
انسلاک مکمل ہونے کا حکمنامہ شاہی پڑھتےہی ہمارا دل گویا ڈوب ڈوب سا گیا۔ڈوب ڈوب کر ابھری دل کی ناؤ۔ ہم نے اپنے دلِ نادان کو یوں سمجھایاتکمیلِ انسلاک سے گھبرا نہ اے عقابیہ تو ہےاس لیے کہ تو اونچی اڑان لےان جملہ ہائے معترضہ کے بعد ڈرتے ڈرتے ہم غزل تو کیا ، صرف چند اشعار ہی پیش کرنے کی جرات کر سکے ہیں۔گر جیت گئے تو کیا کہنا، ہارے بھی تو بازی مات نہیں۔یعنی نکالے بھی گئے تو کوئی بات نہیں ۔
جزاک اللہ خیر، بارک اللہ فیک یا ال اخ العزیزجی اظہر میاں ، آپ کا دوغزلہ سابقہ مراسلہ میں ہی شامل کردیا گیا ہے ، سلامت رہیں
محمد خلیل الرحمٰن صاحب ، شرمندہ ہوں کہ واقف نہ تھا۔ سو عذر قبول کیجے آپ کو منسلک بھی کیا گیا ہے ۔ آپ کی شرکت ہمارے لیے باعثِ تقویت رہے گی انشا اللہ۔سلامتی ہو، آپ سے التماس ہے مکمل غزل بھی باصرہ نواز کیجے ۔۔ منتظرم
نہ شگوفہ ام نہ برگم نہ درختِ سایہ داراممحمود بھائی!حاشا ہمارامقصد و مطحِ نظر چھیڑ خانی کے سوا کچھ نہ تھا، نیر ہمیں یقینِ کامل تھا کہ ہماری بے وقت کی راگنی بھی آپکو متاثر کر جا ئے گی، لہٰذا وہی ہوا۔ادھر ہم کہاں کے دانا تھے، کس ہنر میں یکتا تھے کہ آپ واقف ہوتے، لہٰذا اندر ایں حالات آپ کو شرمندہ ہونے کی چنداں ضرورت نہیں، البتہ آپ کی بڑائی ہے۔اللہ آپ کو خوش رکھے۔
اساتذہ کے سامنے بولنا تو ٹھیک نہیں لیکن ایک عرض ہے، میں اس مصرع طرح اور زمین میں غزل کہنے کو دو الگ چیزیں سمجھتا ہوں، یقین میں غلط ہی ہوں گا، مگر میرا ذہن نہیں مانتا، طرحی غزل میں مصرع طرح کا پر گرہ لگانا مجھے تو نہایت ضروری لگتا ہے ورنہ غزل کسی زمین میں کہی ہوئی معلوم ہوتی ہے، مشاعرہ چونکہ طرح ہے سو مصرع طرح کو لانا بھی ضروری ہونا چاہیئے، اس سے مشاعرہ کا مزا دوبالا ہو جائے گا، یہ میرا ذاتی خیال ہے احباب کا متفق ہونا ضروری نہیں۔درست فرمایا مغل صاحب، خوبی کی بات ضرور ہے، لازم نہیں، زمین میں غزل کہنا بھی کافی ہے۔
آج پانچ جنوری گذرنے والی ہے مگر ہم چند مبتدیوں کے علاوہ کسی شاعر نے اپنا کلام پوسٹ نہیں کیا، کیا اس کا مطلب یہ ہیکہ استاد شاعر آکر مین تشریف لائین گے یا وہ صرف تماشہ دیکھیں گے آنکھیں بہت بے قرار ہیں اساتذہ کی طرحی غزلیات کو دیکھنے کے لیئے۔