اردو محفل کا طرحی مشاعرہ (قارئین و احباب کے تبصرہ جات کے لیے مختص )

ایم اے راجا

محفلین
غزل
محمد حفیظ الرحمٰن
جو ترے آستاں سے اٹھتا ہے
رنگ و بو کے جہاں سے اٹھتاہے
منزلیں اس غبار میں گم ہیں
جو ترے کارواں سے اٹھتا ہے
غور سے سن اسے کہ یہ نالہ
میرے قلبِ تپاں سے اٹھتا ہے
یہ کسی اور آگ کا ہے دھواں
یا مرے آشیاں سے اٹھتا ہے
ہے منافق وہی کہ جس کا خمیر
فکرِ سود و زیاں سے اٹھتا ہے
پھر کہاں اس کے دل کو چین و قرار
جوترے درمیاں سے اٹھتاہے
کچھ تعلق نہیں مکاں سےا سے
شور یہ لامکاں سے اٹھتا ہے
گردِ مہتاب ہے فلک کا غبار
یا کسی کہکشاں سے اٹھتا ہے
کتنا محبوب ہے ہمیں وہ دھواں
جو صفِ دشمناں سے اٹھتا ہے
آہی جائیں گے حسبِ وعدہ وہ
اعتبار اس گماں سے اٹھتا ہے
لوحِ محفوظ میں ہے سب مرقوم
کون، کس دن، کہاں سے اٹھتا ہے
منتظر ہوں حفیظ کب پردہ
رازِ کون و مکاں سے اٹھتا ہے
بہت خوب حفیظ صاحب بہت خوب غزل ہے، مگر اس میں مصرعہ طرح نظر نہیں آیا یا ہماری آنکھ دیکھ نہیں پائی۔
 

مغزل

محفلین
سب سے پہلے تو میں اپنے اسا تذانِ گرامی جناب اعجاز عبید صاحب ، اور مکرمی محمد وارث صاحب کی خدمت میں آداب عرض کرتا ہوں۔۔۔
اس کے بعد میں صدرِ مشاعرہ جناب م۔م۔مغل صاحب تہِ دل سے مشکور و ممنون ہوں کہ انہوں نےمجھے اس مشاعرے کے قابل سمجھا۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیارے متلاشی بھائی میں صدرِ مشاعرہ نہیں ناظمِ مشاعرہ ہوں ۔آپ اصل مراسلے میں تدوین کرلیجے ۔
صدرِ مشاعرہ اور دیگر مناصب کا اعلان حاضر شعراء میں سے حفظِ مراتب کے ساتھ کیا جائے گا ۔
سلامت رہیں ۔۔
 
صاحب صدر کی اجازت سے دوسرا رنگ پیش کرنے کی اجازت چاہتا ہوں۔
میں یہاں ارسال کیے دیتا ہوں ، ناظم مشاعرہ سے استدعا ہے کہ اگر قوانین اجازت دین تو اسے مخصوس دھاگے میں منتقل کر دیجیے گا
خاکسار
اظہر

میری آہ ُ فغاں سے اُٹھتا ہے
درد جو جسمُ جاں سے اُٹھتا ہے
درد جاتا رہے گا، شک کیا ہے
چن سکو گر جہاں سے اُٹھتا ہے
کون وقتوں سے گل پڑے گھائل
درد کیا گلستاں سے اُٹھتا ہے؟
درد الفاظ میں چھپانا سیکھ
یوں لگے نہ، بیاں سے اُٹھتا ہے
بیٹھتا اور ماں کے قدموں میں
باولے، ساٴیباں سے اُٹھتا ہے
کون سا زہر مل گیا جگ میں
جی تو جیسے یہاں سے اُٹھتا ہے
ہو رہا کیا ہے اے زمیں والو؟
شور کیوں آسماں سے اُٹھتا ہے
کیا دبی رہ گئی تھی چنگاری؟
یہ دھواں سا کہاں سے اُٹھتا ہے
ایک کردار تھا ترا اظہر
ختم تو داستاں سے اُٹھتا ہے
 

ایم اے راجا

محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔​
اردو محفل کے تمام احباب و ناظرین کو السلام علیکم!
سب سے پہلے تو میں اپنے اسا تذانِ گرامی بابائے سخن جناب اعجاز عبید صاحب ، اور مکرمی محمد وارث صاحب کی خدمت میں آداب عرض کرتا ہوں۔۔۔ اس کے بعد میں ناظمِ مشاعرہ جناب م۔م۔مغل صاحب کا تہِ دل سے مشکور و ممنون ہوں کہ انہوں نےمجھے اس مشاعرے کے قابل سمجھا۔۔۔ !
فقیر ابھی طفلِ مکتبِ سخن ہے ۔۔۔ ۔ فقیر کو اس بات کا بخوبی ادراک ہے کہ اس کے کلام میں وہ نغمگی ، وہ چاشنی اور وہ حسنِ ربط بالکل مفقود ہے ۔۔۔ جو کہ در حقیقت کسی بھی سخنور کے لئے ضروری ہے ۔۔۔ ۔ فقیر اپنی اس کوتاہی پر پہلے ہی معافی کا خواستگوار ہے ۔۔۔ !
حضرت میر تقی میر کی اس غزل پر شعر کہنا گو کہ مجھ جیسے مبتدی کے لئے نہایت کھٹن مرحلہ تھا۔۔۔ ۔بحمداللہ میں نے اپنی سی کوشش کی ہے ، اب معلوم نہیں میں اپنی اس کوشش میں کس حد تک کامیاب ہوا ہوں۔۔۔ ۔!
امید ہے آپ کی محبت بھری تنقید مجھ جیسے ننھے سخنور کے پنپنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔۔۔ ۔!
سو اپنا بے طقہ کلام آپ کے ھدیہ سماعت کرتا ہوں ، امید ہے تحمل کے ساتھ سماعت فرمائیں گے۔۔۔ !
درد سا اک ،جو یاں سے اٹھتا ہے​
کون جانے ؟کہاں سے اٹھتا ہے ؟​
منکشف ہوتی ہے حقیقت پھر​
پردا جب ،درمیاں سے اٹھتا ہے​
چوٹ پڑتی ہے جب، نئی دل پر​
’’زلزلہ، جسم وجاں سے اٹھتا ہے ‘‘​
کسی بلبل کا دل جلا ہے کہیں​
کیوں دھواں، آسماں سے اٹھتا ہے؟​
تھم گئی کائنات ،پھر کیوں آج؟​
شور کیوں ،لا مکاں سے اٹھتا ہے ؟​
بے خبر! کچھ خبر ہے تجھ کو کہ آج​
عشق آخر ،جہاں سے اٹھتا ہے​
پوچھ مت مجھ سے حالِ دل، کہ کہیں​
’’شعلہ، آتش فشاں سے اٹھتا ہے ‘‘​
وجد میں آتے ہیں ملائک ،جب​
ساز میری ، فغاں سے اٹھتا ہے​
کھول مت رازِ عاشقی ہمدم​
بوجھ کب ،رازداں سے اٹھتا ہے​
طفلِ مکتب ہوں،کیا مری اوقات​
شعر خود ہی زباں سے اٹھتا ہے​
چیردیتا ہے پھر دلِ معصوم​
تیر جب بھی کماں سے اٹھتا ہے​
توڑ جائیں نہ دل کہیں ، ذیشاںؔ​
اعتبار ان بُتاں سے اٹھتا ہے​
(متلاشی)​
فقیر ایک دفعہ پھر آپ سب کے زیرِ بارہے کہ آپ نے فقیر کے چند بے ربط سے جملے اس قدر محبت سے سماعت فرمائے۔۔۔ ! شکریہ۔۔۔ !​
اچھی کوشش ہے بھائی مگر مصرع طرح اس مین سے بھی غائب ہے،

مغل صا حب اس طرف بھی توجہ مطلوب ہے جناب
 

متلاشی

محفلین
اچھی کوشش ہے بھائی مگر مصرع طرح اس مین سے بھی غائب ہے،

مغل صا حب اس طرف بھی توجہ مطلوب ہے جناب
جہاں تک مجھے یادپڑتا ہے جناب ایم اے راجا صاحب۔۔۔! مصرعہ طرح لگانا یا نہ لگانا۔۔۔شاعر کی اپنی مرضی پر منحصر ہے ۔۔۔! یہ فرض نہیں ہے۔۔۔۔:rolleyes:
 

ایم اے راجا

محفلین
جہاں تک مجھے یادپڑتا ہے جناب ایم اے راجا صاحب۔۔۔ ! مصرعہ طرح لگانا یا نہ لگانا۔۔۔ شاعر کی اپنی مرضی پر منحصر ہے ۔۔۔ ! یہ فرض نہیں ہے۔۔۔ ۔:rolleyes:
درست ہے،مگر میں اور کافی دوسرے شعرا اس کو فرض سمجھتے ہیں یوں تو یہ طرحی غزل نہ ہوئی بلکہ میر کی زمین میں غزل ہوگئی، مصرع طرح اس بات کی نشاندہی کرتاہیکہ غزل طرحی مصرع پر کہی گئی ہے، اساتذہ کی رائے اسبارے میں جانے کیا ہے ؟
 

متلاشی

محفلین
غزل
لفظ یوں اس زباں سے اٹھتا ہے
شعلہ آتش فشاں سے اٹھتا ہے
غم کا بادل ، غبار عالم کا
دل کے دردِ نہاں سے اٹھتا ہے
میرے محبوب عکس اِس رُخ کا
جان پرور سماں سے اٹھتا ہے
اے مرے یار تیرا عکسِ جمال
روح سے اٹھتا ہے جاں سے اٹھتا ہے
پیار کو عام کرکے دھرتی میں
دل کا راہی یہاں سے اٹھتا ہے
زندگی کے حسین رستوں میں
درد عشقِ بتاں سے اٹھتا ہے
اے جگر پیار کا گھنا بادل
کیا کبھی آسماں سے اٹھتا ہے

جگر صحرائی صاحب ! اچھی غزل ہے لیکن نشان زدہ شعر مجھ فقیر کو خارج از بحر لگتا ہے ۔۔۔۔
روح سے اور جاں سے اٹھتا ہے
کر دیں تو بحر میں آ جائے گا۔۔۔۔
میرا خیال ہے شاید آپ ٹائپ کرنے میں غلطی کر گئے ۔۔۔۔شکریہ۔۔۔!
 

شمشاد

لائبریرین
اردو محفل کے شعراء کا بہت ہی اچھا کلام پڑھنے کو مل رہا ہے۔

اللہ کرئے زور کلام اور زیادہ
 

مغزل

محفلین
صاحب صدر کی اجازت سے دوسرا رنگ پیش کرنے کی اجازت چاہتا ہوں۔
میں یہاں ارسال کیے دیتا ہوں ، ناظم مشاعرہ سے استدعا ہے کہ اگر قوانین اجازت دین تو اسے مخصوس دھاگے میں منتقل کر دیجیے گا
خاکسار
اظہر
جی اظہر میاں ، آپ کا دوغزلہ سابقہ مراسلہ میں ہی شامل کردیا گیا ہے ، سلامت رہیں
 

مغزل

محفلین
:) انسلاک مکمل ہونے کا حکمنامہ شاہی پڑھتےہی ہمارا دل گویا ڈوب ڈوب سا گیا۔ڈوب ڈوب کر ابھری دل کی ناؤ۔ ہم نے اپنے دلِ نادان کو یوں سمجھایا
تکمیلِ انسلاک سے گھبرا نہ اے عقاب
یہ تو ہےاس لیے کہ تو اونچی اڑان لے
ان جملہ ہائے معترضہ کے بعد ڈرتے ڈرتے ہم غزل تو کیا ، صرف چند اشعار ہی پیش کرنے کی جرات کر سکے ہیں۔
گر جیت گئے تو کیا کہنا، ہارے بھی تو بازی مات نہیں۔یعنی نکالے بھی گئے تو کوئی بات نہیں :) ۔
محمد خلیل الرحمٰن صاحب ، شرمندہ ہوں کہ واقف نہ تھا۔ سو عذر قبول کیجے آپ کو منسلک بھی کیا گیا ہے ۔ آپ کی شرکت ہمارے لیے باعثِ تقویت رہے گی انشا اللہ۔سلامتی ہو، آپ سے التماس ہے مکمل غزل بھی باصرہ نواز کیجے ۔۔ منتظرم
 
محمد خلیل الرحمٰن صاحب ، شرمندہ ہوں کہ واقف نہ تھا۔ سو عذر قبول کیجے آپ کو منسلک بھی کیا گیا ہے ۔ آپ کی شرکت ہمارے لیے باعثِ تقویت رہے گی انشا اللہ۔سلامتی ہو، آپ سے التماس ہے مکمل غزل بھی باصرہ نواز کیجے ۔۔ منتظرم
محمود بھائی!حاشا ہمارامقصد و مطمحِ نظر چھیڑ خانی کے سوا کچھ نہ تھا، نیز ہمیں یقینِ کامل تھا کہ ہماری بے وقت کی راگنی بھی آپکو متاثر کر جا ئے گی، لہٰذا وہی ہوا۔ ادھر ہم کہاں کے دانا تھے، کس ہنر میں یکتا تھے کہ آپ واقف ہوتے، لہٰذا اندر ایں حالات آپ کو شرمندہ ہونے کی چنداں ضرورت نہیں، البتہ آپ کی بڑائی ہے۔اللہ آپ کو خوش رکھے۔​
 

مغزل

محفلین
محمود بھائی!حاشا ہمارامقصد و مطحِ نظر چھیڑ خانی کے سوا کچھ نہ تھا، نیر ہمیں یقینِ کامل تھا کہ ہماری بے وقت کی راگنی بھی آپکو متاثر کر جا ئے گی، لہٰذا وہی ہوا۔​
ادھر ہم کہاں کے دانا تھے، کس ہنر میں یکتا تھے کہ آپ واقف ہوتے، لہٰذا اندر ایں حالات آپ کو شرمندہ ہونے کی چنداں ضرورت نہیں، البتہ آپ کی بڑائی ہے۔اللہ آپ کو خوش رکھے۔​
نہ شگوفہ ام نہ برگم نہ درختِ سایہ دارام
ہمہ حیرتم کہ دہقاں بہ چہ کار کشت مارا !!
اجی دانا وانا تو ہم بھی نہیں بس رائی کا پہاڑ ہیں جو چند پھونکوں سے اڑ جاتا ہے ۔ اللہ کریم ہے وہی دانا و خبیر ہے ،
آپ کی محبتوں کے لیے سراپا سپاس ہوں ۔ آپ کے کلام کا منتظر ہوں ۔ مشاعرے سے ہٹ کر بھی اور مشاعرے میں شامل رہ کر بھی ۔
منتظرم
 

ایم اے راجا

محفلین
درست فرمایا مغل صاحب، خوبی کی بات ضرور ہے، لازم نہیں، زمین میں غزل کہنا بھی کافی ہے۔
اساتذہ کے سامنے بولنا تو ٹھیک نہیں لیکن ایک عرض ہے، میں اس مصرع طرح اور زمین میں غزل کہنے کو دو الگ چیزیں سمجھتا ہوں، یقین میں غلط ہی ہوں گا، مگر میرا ذہن نہیں مانتا، طرحی غزل میں مصرع طرح کا پر گرہ لگانا مجھے تو نہایت ضروری لگتا ہے ورنہ غزل کسی زمین میں کہی ہوئی معلوم ہوتی ہے، مشاعرہ چونکہ طرح ہے سو مصرع طرح کو لانا بھی ضروری ہونا چاہیئے، اس سے مشاعرہ کا مزا دوبالا ہو جائے گا، یہ میرا ذاتی خیال ہے احباب کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
 

ایم اے راجا

محفلین
آج پانچ جنوری گذرنے والی ہے مگر ہم چند مبتدیوں کے علاوہ کسی شاعر نے اپنا کلام پوسٹ نہیں کیا، کیا اس کا مطلب یہ ہیکہ استاد شاعر آکر مین تشریف لائین گے یا وہ صرف تماشہ دیکھیں گے :) آنکھیں بہت بے قرار ہیں اساتذہ کی طرحی غزلیات کو دیکھنے کے لیئے۔
 
آج پانچ جنوری گذرنے والی ہے مگر ہم چند مبتدیوں کے علاوہ کسی شاعر نے اپنا کلام پوسٹ نہیں کیا، کیا اس کا مطلب یہ ہیکہ استاد شاعر آکر مین تشریف لائین گے یا وہ صرف تماشہ دیکھیں گے :) آنکھیں بہت بے قرار ہیں اساتذہ کی طرحی غزلیات کو دیکھنے کے لیئے۔
:) بھائی میرے! ابھی تو رات بھیگ چلی ہے اور ڈیکو ریشن والے کرسیاں ہی درست کررہے ہیں۔ اساتذہ جو محفل کی جان ہیں، یوں تو محفل میں جم ہی آتے ہیں لیکن مشاعرے میں ان کے دیدار کا وقت تو سپیدہ سحری نمودار ہونے سے کچھ ساعتیں پہلے کا ہے، جب موذن ‘‘ اللہ اکبر’’ پکارتا ہے۔ آپ ابھی سے اساتذہ کرام کا انتظار کرنے لگے۔ آئیے اور کسی کونے کھدرے میں دبک کر ہمارے ساتھ بیٹھ جائیے اور انتظارِ ساغر کھینچئیے:ROFLMAO: ۔اللہ کریم​
 
Top