ہم تو نہ تین میں نہ تیرہ میں
آپ تین اور تیرہ کو ملا کر تین سو تیرہ کر لیجے۔ یادگار عدد ہے۔
جنابِ صدر کی اجازت سے مشاعرے کا آغاز کرتا ہوں اپنے ہی کلام سے۔لوگ کہتے ہیں بہت غم خوار رہتے تھے یہاںمیں یہ کہتا ہوں مرے اغیار رہتے تھے یہاںچاند سورج رات دن بارش زمیں بادل فلکاِن سے بڑھ کر بھی بہت کردار رہتے تھے یہاںاب جہاں دیکھوں نظر آتے ہیں میخانے وہاںشہر میں بس عشق کے بیمار رہتے تھے یہاںکچھ تو ایسے جن کی کوئی مثل بھی ملتی نہ تھیکچھ مرے جیسے بہت بے کار رہتے تھے یہاںکس گلی میں اب ہیں جانے ان کی جلوہ ریزیاںمیں کہاں تھا جب مرے سرکار رہتے تھے یہاںکاغذی کشتی سمندر کے کنارے دیکھ کریوں لگا خرم کہ میرے یار رہتے تھے یہاں
مقدر ہے میرا فنا ہونا تجھ پر
میں اک رسمِ دنیا نبھانے لگا ہوں
لیکن کس دھاگے میں شروع ہوا ہے یہ اب تک ہمیں معلوم نہ ہو سکا۔۔۔ارے واہ مشاعرہ شروع بھی ہوگیا۔۔۔ ۔ ہم تو سات بجنے کا انتظار کر رہے تھے۔
لوگ کہتے ہیں بہت غم خوار رہتے تھے یہاںمیں یہ کہتا ہوں مرے اغیار رہتے تھے یہاںبہت خوب مطلع ہے بھائی۔چاند سورج رات دن بارش زمیں بادل فلکاِن سے بڑھ کر بھی بہت کردار رہتے تھے یہاںلاجواب ہے یہ شعر تو۔اب جہاں دیکھوں نظر آتے ہیں میخانے وہاںشہر میں بس عشق کے بیمار رہتے تھے یہاںکچھ تو ایسے جن کی کوئی مثل بھی ملتی نہ تھیکچھ مرے جیسے بہت بے کار رہتے تھے یہاںواہکس گلی میں اب ہیں جانے ان کی جلوہ ریزیاںمیں کہاں تھا جب مرے سرکار رہتے تھے یہاںسبحان اللہ خوش رہیے۔کاغذی کشتی سمندر کے کنارے دیکھ کریوں لگا خرم کہ میرے یار رہتے تھے یہاںبہت خوب۔ عمدہ آغاز کیا ہے خرم بھائی۔ خوش رہیے۔