محمد بلال اعظم
لائبریرین
کیا اچھا شعر ہے جناب، بہت خوب۔
بہت بہت شکریہ وارث بھائی۔
کیا اچھا شعر ہے جناب، بہت خوب۔
بہت خوب بلال بھائی۔ اچھی غزل پیش کی ہے آپ نے۔بہت سی داد خاکسار کی جانب سے جناب کے لئے۔
یہ اشعار زیادہ اچھے لگے۔
کنارا کشی کر مری ذات سے تُو
میں خود ہی سے خود کو چھپانے لگا ہوں
مقدر ہے میرا فنا ہونا تجھ پر
میں اک رسمِ دنیا نبھانے لگا ہوں
خوش رہیے۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ۔
عمدہ نظم ہے بلال صاحب روانی کی جتنی داد دی جائے کم ہے ایک مقطع کی کمی نظر آ رہی ہے۔۔
بلال بھائی بہت خوب کلام پیش کیا ہے ماشاءاللہ
کنارا کشی کر مری ذات سے تُو
میں خود ہی سے خود کو چھپانے لگا ہوں
واہ کیا کہنے ہیں
بہت عمدہ کلام ہے خرم بھائی اور بلال بھائی۔ داد قبول کیجئے!
کیا عمدہ اور اعلیٰ اشعار ہیں۔ بہت داد۔واہ وا۔
عمدہ بلال. کیا بات ہے بہت عمدہ. جانبِ منزل بڑھتے رہئے .
بہت داد میری جانب سے.
افسانے کا آخر طے ہے،
دل میں ہے پھر کیسی ہلچل؟
گھر سے نکلے ایسے میں جب،
گھِر کر آئے کالے بادل۔
نظم تو بے مثال لکھی ہے۔فراغت کیسی ہوتی ہے؟؟
خِراماں خِراماں چلا جا رہا ہوں
کہ الفت کی راہوں سے ناآشنا ہوں
مِری خاک بننے کو یہ مر مٹے ہیں
فلک کے کواکب کی میں ارتقا ہوں
یہ صحرا کا بستر، وہ چھت آسماں کی
فلک کی نوازش کا پیکر بنا ہوں
میں نکلا تھا سورج کی منزل کو پانے
پہ اس کی چمک میں مگن ہو گیا ہوں
عصا، آبلے اور پوشاکِ خستہ
یہ ساماں ہے باقی، پہ میں چل رہا ہوں
تِرے دل کے تاروں کو پھر میں نے چھیڑا
میں یادِ گزشتہ کی بھٹکی صدا ہوں
میں تب تھا میں اب ہوں، یہاں بھی وہاں بھی
خرد کے قفس سے تو میں ماورا ہوں
واہ جناب کیا بات ہے محمد اظہر نذیر صاحب کیا خوب غزل کہی آپ نے بہت مزہ آیا پڑھ کر بہت خوب جزاک اللہالسلام و علیکُم،
صاحب صدر کی اجازت سے اپنی تازہ غزل پیش کرتا ہوں
محبت کے خیالوں کےکسی محور کا ہو جاوںجنوں کے رنگ میں ڈوبے کسی منظر کا ہو جاوںترا در چھوڑ دیتا ہوں، مگر اتنی دعا کرنامرا احساس مر جاٴے، یا میں پتھر کا ہو جاوںمیں چاہوں بھی کبھی تو اس جہاں کا ہو نہیں سکتافقط اتنا ہی کافی ہے کہ اپنے گھر کا ہو جاوںمجھے رغبت ذرا سی بھی نہیں ہے، مے سے، ساقی سےپیوں اک جام غم یا مستقل ساغر کا ہو جاوں؟زمیں سے جب اُٹھا ہی لی محبت آسمانوں پرمجھے بھی اذن ہو جائے، کہ میں امبر کا ہو جاوںیقیناً ترک کردوں گا میں یوں آشفتہ سر پھرنامگر یہ تب ہی ممکن ہے کہ میں اظہر کا ہوجاؤں
بہت عمدہ۔ بہت خوبصورت۔ واہ واہمحبت کے خیالوں کےکسی محور کا ہو جاوںجنوں کے رنگ میں ڈوبے کسی منظر کا ہو جاوںزمیں سے جب اُٹھا ہی لی محبت آسمانوں پرمجھے بھی اذن ہو جائے، کہ میں امبر کا ہو جاوںیقیناً ترک کردوں گا میں یوں آشفتہ سر پھرنامگر یہ تب ہی ممکن ہے کہ میں اظہر کا ہوجاؤں
بہت نوازش، بہت شکریہ جناببہت عمدہ۔ بہت خوبصورت۔ واہ واہ
یہاں تو مکرّر کہنے کا جی چاہتا ہے ، تو جناب مکرّر ارشاد ہو۔ ایک بار پھر سے عطا ہو۔
بہت شکریہ جناب، بڑی نوازشواہ جناب کیا بات ہے محمد اظہر نذیر صاحب کیا خوب غزل کہی آپ نے بہت مزہ آیا پڑھ کر بہت خوب جزاک اللہ