ارے باجو میں تو ویسے ہی کول ہوں۔
مجھے پنکھے کی ضرورت نہیں
فہیم اسدن میں انڈے انڈے سن کر اگلی صبح سو کر اٹھی تو دروازے کے آگے کسی کمبخت نے انڈہ توڑ کر پھینکا ہوا تھا
میں ڈر گئی یہ انڈوں کا ذکر تو ہم آپس میں نیٹ پے کر رہے تھے مگر یہ میرے ڈور کے آگے کس بچارے کو پڑگیا ہے اڈہ
مجھے وہ جگہ دھونی پڑی جہاں ٹوٹا ہوا انڈہ پایا گیا تھا ،
آپ کہو اب تک کتنے اکھٹے ہوچکے ہیں
فہیم کا گزارہ پنکھے سے نہیں ہو گا۔ ان کو عزیز کے پاس بھیج دیں۔