اعجاز اختر نے کہا:میں نے ہی اب دیکھا ہے۔ جزاک اللہ خیر محب۔ ،گر احترام کی وجہ سے مزا نہیں آیا۔ وہ اپنی جگہ پر، مگر کیا شگفتگی سے دامن چھڑایا جا سکتا ہے؟ میں نے اللہ میاں کے مہمان میں ہی لکھا تھا کہ کیا ہم سنجیدہ ہو سکیں گے؟ کہ یہ وہ بس ہے کو ہمیشہ مِس ہو جاتی ہے۔ لیکن تم مِس کر ہی گئے۔
جذبات کا بہر حال شکریہ۔ اور محب کا ہی نہیں ، اس تانے بانے میں بھی جو میرے آس پاس لوگوں نے جال بنا ہے، اس کے گھیرے میں فی الحال خوش ہو رہا ہوں۔
میری ٹائپو کا ذکر بھی ضرور کرنا تھا۔ کل اپنی ہی ایک پوسٹ میں “لوگوں“ کو “لقگقں“ پڑھ کر جب اپنی غلطی پر غور کیا تو خود خوب ہنسا!!!!
شمشاد نے کہا:میرے خیال میں تو کھل کھلا کے لکھیں، بعد میں اگر ضرورت پڑی تو قیصرانی سے معذرت کی مہر ادھار لیکر استعمال کر لیں۔
ظفری نے کہا:بہت خوب محب میاں ۔۔۔ بہت صیح جا رہے ہو ۔۔۔ اللہ تمہارے قلم کو اور نکھار اور زور دے ۔ تمام ممبران کے بارے میں تمہاری معلومات انتہائی گرانقدر کے علاوہ انتہائی محنت کا منہ بولتا آئینہ بھی ہیں اور اندازِ تحریر اُس سے بھی اعلیٰ ہے ۔
میں ویسے بھی تم کو پتا نہیں کیا کیا معلومات فراہم کر چکا ہوں ۔
اور ہاں محترم اعجاز صاحب آج بھی میرے اُستاد ہیں اور ہمیشہ رہیں گے اورمیں اُن کی دل سے عزت کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔ میں آج کل اپنی کچھ مصروفیات کی بناء پر شعروشاعری کی طرف سے کچھ عرصے کے لیئے دوری اختیار کی ہوئی ہے اور محترم اُستاد اعجاز صاحب نے تو میری اتنی حوصلہ افزائی کی ہوئی ہے کہ مجھے اپنے تخلیقات بذریعہ میل بھیجنے کا بھی کہا ہوا ہے ، مگر اب تک میں یہ بھی نہیں کرسکا کہ کچھ مصروفیت آڑے آئے ہوئی ہیں ۔
سنا ہے کہ حور ہے کوئی۔ اب حور کے ساتھ ظفری کیسا لگتا ہوگا، یہ سب کے اپنے اپنے تخیل پر چھوڑ دیتے ہیںمحب علوی نے کہا:مصروفیت آج کل کس کا نام رکھا ہے تم نے جو بار بار آڑے آ جاتی ہے ۔
ہاں یار ۔۔۔ میرے ساتھ یہی ایک مسئلہ ہے ۔ جب میں لکھتا ہوں تو صیح لکھ دیتا ہوں مگر جب کوئی فرمائش کرے تو پتا نہیں کیا ہوجاتا ہے ۔ ِمحب علوی نے کہا:تم اتنا اچھا لکھتے ہو کہ دل چاہتا ہے کہ اور لکھنے کی فرمائش کروں مگر جب فرمائش کرو تو پتہ نہیں کیسا لکھنے لگتے ہو ، کچھ سمجھ نہیں آتی تمہاری
:
بس یار ۔۔۔ اپنا اپنا نصیب ہے ۔کاش ہمیں بھی تک بندی کرنی آتی ہوتی تو اصلاح کے بہانے پوری غزلیں اعجاز صاحب سے لکھوا لیا کرتے
یہ اُسی کا نام ہے جو کچھ روز پہلے تمہارے کنے تھی ۔۔۔مصروفیت آج کل کس کا نام رکھا ہے تم نے جو بار بار آڑے آ جاتی ہے ۔
سب کے تخیل کو چھوڑو اپنی بات کرو ۔۔۔۔۔ کہ تمہیں “ شادی دفتر “ میں سب پہلے ہی حور کے ساتھ دیکھ چکے ہیں ۔قیصرانی نے کہا:سنا ہے کہ حور ہے کوئی۔ اب حور کے ساتھ ظفری کیسا لگتا ہوگا، یہ سب کے اپنے اپنے تخیل پر چھوڑ دیتے ہیں
قیصرانی
بات تو بہت عمدہ تھی، لیکن کہی نہ جا رہی کہ محب نے ابھی میرا خاکہ لکھنا ہے اور بقول تمہارے، تم اس کی مدد کر رہے ہوظفری نے کہا:کہ تمہیں “ شادی دفتر “ میں سب پہلے ہی حور کے ساتھ دیکھ چکے ہیں ۔
محب علوی نے کہا:مہمیز سی مہمیز
اسلحہ زیادہ چل گیا تو نقصان کا ذمہ دار کون ہو گا