رموز مملکت خویش خسرواں دانند
اپنی سلطنت کا بھیدبادشاہ ہی جانتا ہے۔
تا تریاق از عراق آوردہ شود مار گزیدہ مردہ شود۔
پہلے زمانے میں لوگوں کا خیال تھا کہ سانپ کا زہر ایک دَوا تریاق سے زائل کیا جا سکتا ہے۔ کہاوت کا ترجمہ ہے کہ جب تک عراق سے تریاق لایا جائے گا،سانپ کا کاٹا ہوا آدمی مر چکا ہو گا، لفظ عراق، تریاق کا ہم قافیہ ہونے کی وجہ سے لایا گیا ہے اور دور دراز کے مقام کی علامت ہے، یہ بھی ممکن ہے کہ لوگوں کا خیال ہو کہ عراق کا تریاق سب سے اچھا اور زود اثر ہوتا ہے، کہاوت کا مطلب یہ ہے کہ جب تک کسی مسئلہ کے حل کے لئے دُور از کار باتیں اور کاروائی کرو گے وہ مسئلہ ہاتھوں سے نکل چکا ہو گا، کسی کام میں فضول دیر لگائی جائے تو یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔