اردو کا آغاز اور ارتقاء

زیف سید

محفلین
نبیل نے کہا:
زیف سید، زبردست مضمون لکھا ہے آپ نے۔ آپ کی یہ بات سو فیصد درست ہے کہ کل انگریزی کی جگہ کوئی اور زبان بھی لے سکتی ہے۔ میں نے کچھ عرصہ قبل ایک جرمن ماہر لسانیات کا مضمون پڑھا تھا جس میں دنیا کی مختلف زبانوں کی ڈیویلپمنٹ کا تجزیہ کیا گیا تھا اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ آنے والے وقت میں ہندی اور اردو دنیا کی اہم ترین زبانوں میں سے ہوں گی۔

نبیل بھائی: تحریرکی پسندیدگی کا شکریہ۔ کیا ہی اچھا ہواگر آپ تھوڑی زحمت فرما کر اس جرمن ماہرِ‌لسانیات کے مضمون کے چیدہ چیدہ نکات فراہم کردیں۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو کم از کم حوالہ ہی عنایت فرما دیں (میں لائبریری آف کانگرس سے بیس منٹ پیدل کی دوری پر رہتا ہوں :D

آداب عرض ہے،

زیف
 

نبیل

تکنیکی معاون
زیف صاحب، یہ مضمون جرمن زبان میں ہے اور جرمن آن لائن جریدہ شپیگل آن لائن میں شائع ہوا تھا۔ آپ شپیگل آن لائن میں Weltsprachen : Goodbye English پر سرچ کریں تو آپ کو اس کا ٹائٹل نظر آئے گا۔ یہ مضمون چونکہ آرکائیو میں ہے اس لیے اسے پڑھنے کے یا ڈاؤنلوڈ کرنے کے 50 سینٹ ادا کرنے پڑیں گے۔
 
زیف سید نے کہا:
محب علوی نے کہا:
جس طرح انگریزی سے بہت سے الفاظ لاطینی ، یونانی ، فرنچ ، جرمن ، ہسپانوی سے مستعار لیے ہیں اسی طرح اردو نے ہندی ، فارسی ، عربی ، ترکی سے زیادہ تر الفاظ لیے اور پھر آہستہ آہستہ ترقی کی منازل طے کرتی چلی گئی۔ اردو ہندی زبان پراکرت کے خاندان سے ہے اور فارسی ، عربی زبانوں کے الفاظ کی کثرت سے اب یہ اسی خاندان کی ایک زبان بن گئی جبکہ انگریزی ایک بالکل مختلف لسانی خاندان سے تعلق رکھتی ہے ۔ گو اردو نے اس کے بھی بہت سے الفاظ قبول کیے ہیں مگر انگریزی کی عالمگیریت کی وجہ سے ورنہ طبعا اردو اور انگریزی خاصی مختلف زبانیں ہیں اور دونوں کی ثقافت ، تمدن میں بعید المشرقین ہے۔

جناب محب صاحب: کیا ہی اچھا ہو کہ اگر آپ ایک نئی لڑی شروع کر دیں (موجودہ لڑی تو شیطان کی آنت کی طرح گنجلک ہوتی چلی جا رہی ہے! :D ) جس میں اردو کی لسانی تاریخ پر تھوڑی بات ہو جائے۔ اس خاک نشیں نے بھی اس موضوع پر بہت صفحے کالے کیے ہیں۔ بلکہ ایک کتاب کا مسودہ پڑا ہوا ہے ، بس ذرا کشاکشِ غمِ دوراں سے فرصت کا انتظار ہے کہ اس کی نوک پلک درست کر کے شائع کرا دیں۔ سو کیا عجب کہ ہم ‌‌مثبت بحث و تمحیص (بحث و تکرار نہیں، اس سے میں ایسے بھاگتا ہوں جیسے افیمی نہانے سے!) سے ایک دوسرے کے علم میں‌اضافے کا باعث بن جائیں؟

آداب عرض ہے،

زیف

زیف ،

میں نے ایک نیا دھاگہ کھول دیا ہے جہاں پر وہ پوسٹس کاپی کردی ہیں جن میں اردو پر بحث ہوئی ہے۔ ربط یہ

http://www.urduweb.org/mehfil/viewtopic.php?p=51906#51906
 
شاہد احمد خان نے کہا:
سب دوست،، زیف و محب

اچھی بات یہ ہے کہ آپ لوگوں‌کے کی بورڈز سے سوچ کے پھول مہک رہے ہں‌۔۔اردو گل دستہ ہائے رنگ برنگ ہے ، اس میں‌کوئی شک نہیں‌۔ مگر اس میں بھی کوئی شک نہیں‌کہ اردو فارسی اور عربی سے الگ ایک زبان ہے ، ایک زندہ زبان جس میں‌اپنی بقا کی جنگ لڑنے کی صلاحیت بھی موجود ہے ۔۔۔برصغیر میں فارسی شاعری میں بہت کام کیا گیا ہے ،،ادب کی دیگر اصناف پر کسی نے نظر کرم نہیں‌کی ۔۔شاعری بھی اس لئے پنپ سکی کہ دربار کا سایہ ظل الہی کے سائے کی طرح‌ چھپر چھایا کئے ہوئے تھا ۔۔۔اس سے کس کو اختلاف ہے کہ بر صغیر میں مسلم ایلیٹ‌کلاس نے فارسی کو اپنا کر اس میں ادب کے گراں‌بہا موتیوں‌کا اضافہ نہیں کیا ۔۔۔لیکن وہ ماضی کا قصہ ہے اب نہ بھارتی یا پاکستانی مسلمان کو فارسی سے کوئی واسطہ ہے اور نہ ہی کوئی کام ۔۔۔۔زبان وہی سیکھی جاتی ہے جس سے معاش وابستہ ہوتا ہے ۔اسی لئے پاکستانی مسلمان انگریزی اور بھارتی مسلمان ہندی اور انگریزی دونوں سیکھنے اور بولنے پر مجبور ہے ۔۔۔۔اور بھائی زبان تو تبدیل ہوتی رہتی ہے ،، آج کے ایرانی بھی وہ فارسی نہیں‌سمجھ سکتے جس میں ہمارے برصغیر کے اسلاف شاعری فرمایا کرتے تھے ۔۔۔
اردو پر فارسی کے علاوہ عربی کا بہت زیادہ اثر ہے اس کی مذہبی وجہ بھی ہے ۔۔ہم برصغیر کے واسی تمام عمر اپنی شین قاف سیدھی کرنے میں گزار دیتے ہیں‌۔۔برسبیل تذکرہ ایک دلچسپ بات بتاتا چلوں‌۔۔مجھے کچھ عرصہ سعودی عرب میں‌رہنے کا اتفاق ہوا ( شمشاد بھائی میں بھی ریاض‌کے نسیم علاقے میں رہا ہوں ) ۔۔ہاں‌ تو وہاں‌ اصلی تے وڈے عربوں کی عربی دیکھی اور کانوں‌کو ہاتھ لگایا ۔۔ آپ لوگوں‌کو شائد حیرت ہو کہ سعودی عرب کی عربی میں قاف نہیں‌ہوتا اس کا تلفظ ‌وہ گ سے کرتے ہیں‌،، مثلا قاسم وہاں‌گاسم ہوتا ہے اور قفل گفل ہو جاتا ہے ۔۔اسی طرح‌ ث‌ کا تلفظ‌ ت سے کرتے ہیں‌،، ثریا ، تریا ہے ،، کثیر ، کتیر ہے اور کوثر،، کوتر ہے ،،ض‌، ظ‌، ز ، ذ سب کا تلفظ‌ د ہے جی ہاں‌دال (‌کوئی بتلاو کہ ہم بتلائیں‌کیا ) ۔۔ایک اور بہت مزے کی بات سعودی عرب میں‌دیکھی کہ وہاں‌مساجد میں‌300 ریال ماہانہ میں بنگالی موذن رکھے جاتے ہیں جن کی اپنی شین قاف کا اللہ حافظ‌ہے اور وہ عربی بچوں‌کو قرآن پاک ناظرہ پڑھنا سکھاتے ہیں‌، اور ہاں‌ سعودی عرب ہی میں‌اس بات کا بھی پتہ چلا کہ قرآن پاک کی عربی جتنی ہمارے لئے اجنبی ہے اتنی ہی ان کے لئے بھی ،،کیونکہ ان کی عام زبان وہ عربی نہیں‌جو ڈیڑھ ہزار سال پہلے بولی جاتی تھی ۔۔۔رہے نام اللہ کا ۔۔۔۔۔۔اردو ، ہندی ، پراکرت ، کھڑی ، پنجابی ، فارسی اور انگریزی کے لسانی رشتے پر زندگی رہی تو پھر بات ہوگی ۔۔۔۔ ۔۔

شاہد اب اس بات کو نئے دھاگے پر کرتے ہیں ، ویسے بڑا لطف آرہا ہے اور اس طرح کی گفتگو بڑے عرصہ سے نہیں ہوئی تھی اب امید ہو چلی ہے کہ نیٹ پر لوگوں کے اذہان سے انگریزی کا خمار کچھ نہ کچھ یہ پڑھ کر ضرور اترے گا ورنہ لوگ انگریزی سے اس قدر مرعوب ہو گئے کہ لگتا ہے جیسے ان پر کسی ساحرِ اعظم نے طلسم پھونک دیا ہے اور آپ کچھ بھی کر لیں یہ طلسم نہیں ٹوٹے گا۔

میں کوشش کروں‌گا مستقبل کی بڑی زبانوں پر بھی گفتگو کریں اور ہوسکے تو اس گفتگو کو انٹرنیٹ پر پھیلائیں، ہم سب کی مشترکہ کوشش ضرور رنگ لائے گی۔ اردو اگر بدترین اور نامساعد حالات میں بھی پلتی بڑھتی رہی تو اب کسی کے آنکھیں بند کر لینے سے اس کی ترقی اور عروج رک نہیں سکے گا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
محب، اس کا بہتر طریقہ اس تھریڈ کے پیغامات کو تقسیم کرنا ہے۔ اس کا طریقہ میں بیان کر چکا ہوں۔ میں اس گفتگو سے متعلقہ پیغامات کو اردو کا آغاز اور ارتقاء کے زیر عنوان علیحدہ کرکے اردو نامہ کے زمرہ میں منتقل کر رہا ہوں۔
 

زیف سید

محفلین
نبیل صاحب: اس سلسلے کونئی لڑی میں منتقل کرنے کا شکریہ۔ میں اپنی کتاب کا ایک باب یہاں پیش کر سکتا ہوں جس میں اردو زبان کے ارتقا پر بات کی گئی ہے، ‌لیکن اڑچن یہ ہے کہ کتاب انگریزی میں‌ہے اور اردو میں اس کو ترجمہ کرتے کرتے کافی وقت لگ جائے گا۔ انگریزی میں‌کیوں ہے؟ دراصل کتاب میں شامل مضامین بعض ہندوستانی دوستوں کے اردو پر اس الزام کے ردعمل میں‌لکھے گئے تھے کہ اردو دراصل ہندی کا ایک لہجہ (ڈائلکٹ) ہے۔ مضامین کے اس سلسلے میں خاکسار نے ثابت کرنے کی کوشش کی تھی فی الحقیقت معاملہ اس کے برعکس ہے۔ مجھے امید ہے کہ کتاب مکمل ہونے کے بعدیہاں کے ایک اچھے اشاعتی ادارے کی وساطت سے شائع ہو جائے گی۔

تو بتائیے کہ انگریزی ہی میں مکمل مضمون بھیج دوں یا پھر اس کا اردو میں‌خلاصہ ؟

زیف
 

نبیل

تکنیکی معاون
زیف صاحب، آپ جس انداز میں بھی پوسٹ کریں، یہ ہمارے لیے نہایت عزت افزائی کا باعث ہوگا۔ میں یہ ضرور چاہوں گا کہ یہ پوسٹ کسی متعلقہ زمرے میں اور مناسب فارمیٹ کے ساتھ پوسٹ ہو۔

ایک طریقہ تو لائبریری پراجیکٹ کے زمرے میں پوسٹ کرنے کا ہے۔ اگر آپ انگریزی میں پوسٹ کریں تو اس بات کا خیال رکھیں کہ ہر پوسٹ‌ کے گرد ذیل کا بی بی کوڈ شامل کر دیں تاکہ یہ صحیح انداز میں ظاہر ہو، اور اسے رائٹ الائن بھی کرنا پڑے گا۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ میں انگریزی سیکشن میں اردو پر گفتگو سے متعلقہ ایک فورم سیٹ اپ کر دیتا ہوں۔ وہاں آپ کو پوسٹ کرنے میں کوئی دقت پیش نہیں آئے گی۔

شکریہ
 

نبیل

تکنیکی معاون
محب علوی نے کہا:
شاہد اب اس بات کو نئے دھاگے پر کرتے ہیں ، ویسے بڑا لطف آرہا ہے اور اس طرح کی گفتگو بڑے عرصہ سے نہیں ہوئی تھی اب امید ہو چلی ہے کہ نیٹ پر لوگوں کے اذہان سے انگریزی کا خمار کچھ نہ کچھ یہ پڑھ کر ضرور اترے گا ورنہ لوگ انگریزی سے اس قدر مرعوب ہو گئے کہ لگتا ہے جیسے ان پر کسی ساحرِ اعظم نے طلسم پھونک دیا ہے اور آپ کچھ بھی کر لیں یہ طلسم نہیں ٹوٹے گا۔

میں کوشش کروں‌گا مستقبل کی بڑی زبانوں پر بھی گفتگو کریں اور ہوسکے تو اس گفتگو کو انٹرنیٹ پر پھیلائیں، ہم سب کی مشترکہ کوشش ضرور رنگ لائے گی۔ اردو اگر بدترین اور نامساعد حالات میں بھی پلتی بڑھتی رہی تو اب کسی کے آنکھیں بند کر لینے سے اس کی ترقی اور عروج رک نہیں سکے گا۔

محب، یہاں خالص اردو سے متعلقہ موضوعات پر گفتگو نہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ابھی تک یہاں زیف سید اور شاہد احمد خان جیسے صاحب علم لوگوں کی آمد کم ہے۔ میں اس بارے میں پہلے بھی شکایت کر چکا ہوں کہ شاعر اور ادیب حضرات دوسری فورمز پر رومن اردو اور تصویری اردو میں پوسٹ‌کرنا قبول کر لیتے ہیں لیکن وہ یہاں آنا پسند نہیں کرتے۔ بہرحال کچھ عرصے سے تفسیر، زیف سید، شاہد اور دوسرے دوستوں کے آنے سے یہ صورتحال کچھ تبدیل ہوئی ہے۔
 
بالکل صحیح کہہ رہے ہو نبیل اور اب یہ شاہد اور زیف کی ذمہ داری ہے کہ اس سلسلے کو رواں دواں رکھیں اور اپنے جاننے والوں کو بھی محفل پر لے کر آئیں تاکہ چراغ سے چراغ جلتے چلے جائیں۔

اس فورم کی مدد سے ہم اردو کی اصلاحات اور اردو پر چھائے جہالت کے پردے دور کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔
 

پاکستانی

محفلین
ایک خبر ۔ جاپان کی اوساکا یونیورسٹی آف فارن سٹیڈیز کے شعبہ جنوبی ایشیا کے ایسوسی ایٹ پروفیسر سویما نے کہا ہے کہ اردو تاریخی اور ثقافتی زبان ہے اسے انگریزی زبان کی دستبرد سے بچانا جائے، اس کے لئے شعوری کوشش ہونا چاہیے۔ جاپان میں حکومت نے اپنی زبان کو انگریزی اور دوسری بڑی ثقافتوں کی یلغار سے بچانے کے لئے یہ ہدایت کی ہے کہ دفاتر میں جتنے انگریزی کے الفاظ استعمال ہو رہے ہیں ان کا جاپانی ترجمہ کیا جائے اور آئندہ ان ترجمہ شدہ الفاظ کا ستعمال کیا جائے۔ یوینسف کی رپورٹ میں اردو کو دنیا کی تیسری بڑی زبان قرار دیا گیا اگر اتنی بڑی زبان کو بچانے کی شعوری کوشش نہ کی گئی تو یہ بدقسمتی ہو گی۔
 
معزرت

دوستو ، معزرت چاہتاہوں‌کہ ، ہماری گفتگو کا دھاگا ، نیٹ‌کی کائینات میں اردو کی دنیا سے یہاں‌منتقل ہو گیا اور ہمیں خبر بھی نہ ہوئی ۔۔میں‌ نے اسے سینسر پالیسی گردانا ،کیونکہ ہم پاکستانی صحافیوں کو ہر جگہ او‌ر ہر وقت سینسر کا سامنا رہتا ہے ۔۔۔ بہر حال یہ جگہ بہتر ہے اس بحث کے لئے جسے ہم جنگ بقائے اردو کا نام دے سکتے ہیں‌۔۔ زیف سے درخواست ہے کہ اپنے مضمون اردو میں‌منتقل کر کے ہی یہاں‌بھیجیں کیونکہ ایک تو یہ اردو کا فورم ہے دوسرے اردو پڑھنا مجھے اچھا لگتا ہے اور دیگر دوستو کو بھی اچھا لگتا ہوگا ۔۔۔۔
 
بھائ، زبانوں کے ارتقاء میں دیگر زبانوں کا اختلاط ہمیشہ جاری رہتا ہے ،،، اور اردو کا حسن تو ویسے بھی مختلف زبانوں‌کے سولہ سنگھار سے نکھرا ہے ۔۔اردو کی خوبی یہ ہے کہ دیگر زبانوں‌ کے الفاظ‌اس میں‌مل کر اسی کے ہو جاتے ہیں‌،، آپ کے خیال میں چابی ، الماری وغیرہ کیا اردو کے اپنے الفاظ‌ہیں‌،،بھائی یہ پرتگیزی زبان کے الفاظ ہیں‌،، کیا آپ انہیں‌اردو سے نکال سکتے ہیں‌؟؟؟؟

اور ہاں‌ایک غلط فہمی دور کر لیجئے ، یونیسکو نے اردو کو دنیا کی دوسری سب سے زیادہ بولی جانےو الی زبان نہیں‌ کہا ہے بھائی ، یہ اعزاز مشترکہ طور پر اردو ، ہندی اور ہندوستانی کو حاصل ہے ۔۔۔اب ان تینوں‌زبانوں‌کا کیا رشتہ ہے یہ ایک علیحدہ بحث‌ہے ۔۔۔
 

باذوق

محفلین
اُردو ہے جس کا نام

شاہد احمد خان نے کہا:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔اردو کی خوبی یہ ہے کہ دیگر زبانوں‌ کے الفاظ‌اس میں‌مل کر اسی کے ہو جاتے ہیں‌،، آپ کے خیال میں چابی ، الماری وغیرہ کیا اردو کے اپنے الفاظ‌ہیں‌،،بھائی یہ پرتگیزی زبان کے الفاظ ہیں‌،، کیا آپ انہیں‌اردو سے نکال سکتے ہیں‌؟؟؟؟
اور ہاں‌ایک غلط فہمی دور کر لیجئے ، یونیسکو نے اردو کو دنیا کی دوسری سب سے زیادہ بولی جانےو الی زبان نہیں‌ کہا ہے بھائی ، یہ اعزاز مشترکہ طور پر اردو ، ہندی اور ہندوستانی کو حاصل ہے ۔۔۔اب ان تینوں‌زبانوں‌کا کیا رشتہ ہے یہ ایک علیحدہ بحث‌ہے ۔۔۔
معذرت محترمین کہ بندہءناچیز یہاں کافی تاخیر سے داخل ہوا ہے
جبکہ یہ میرا بھی پسندیدہ موضوع ہے
فیروز اللغات کے حالیہ ایڈیشنز میں پتا نہیں کس سبب ایک اہم مقالہ شامل نہیں کیا جا رہا ہے۔ جبکہ آج سے بیس سال پہلے کے ایڈیشن میں مولوی عبدالحق (غالباََ ؟) کا ایک طویل مقالہ شامل کیا جاتا رہا ہے جو اردو کی تاریخ پر ایک سیرحاصل مضمون کہا جا سکتا ہے۔
موقع ملنے پر اس کو یونی کوڈ میں یہاں پیش کرنے کی کوشش کروں گا میں۔
فی الحال ڈاکٹر فرمان فتح پوری کے ایک طویل مضمون (جو غالباََ رابطہ میں شائع ہوا تھا) سے کچھ اہم اور مفید اقتباسات یہاں پیش کر رہا ہوں ، ملاحظہ فرمائیں :
-------------------------------
اُردو ... اِس وقت دنیا کی چند بڑی زبانوں میں سے ایک ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے ' یونیسکو' کے اعداد و شمار کے مطابق عام طور پر سمجھی اور بولی جانے والی زبانوں میں 'چینی' اور ' انگریزی' کے بعد دنیا کی یہ تیسری بڑی زبان ہے۔
اُردو کے بولنے اور سمجھنے والے دنیا کے ہر علاقے اور ہر ملک میں موجود ہیں ۔ اُردو کے اِس حلقہ ء اثر کو دیکھتے ہوئے اِسے انگریزی کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی زبان کہنا مبالغہ نہ ہوگا۔
اُردو ... اپنی ساخت میں بین الاقوامی مزاج کی مخلوط زبان ہے ۔ اس کا بنیادی ڈھانچہ مقامی ہے لیکن اس میں مختلف زبانوں کے الفاظ اس کثرت سے اور اس انداز سے داخل ہو گئے ہیں کہ اُردو اپنی اساس میں بین الاقوامی زبانوں کی ایک انجمن بن گئی ہے اور ہر شخص کے لیے ایک کشش رکھتی ہے۔
ایشیائی زبانوں ، خصوصاً عربی ، فارسی ، ترکی ، سنسکرت اور پاکستان اور ہندوستان کی دوسری مقامی بولیوں کے الفاظ کی تعداد بھی اس میں خاصی ہے اور یہ الفاظ روزمرہ کی تقریر و تحریر میں برابربولے اور لکھے جاتے ہیں ۔
اِس سلسلے میں چند نمونے پیش خدمت ہیں ۔

١) عربی :
صندوق ، کرسی ، کتاب ، علاج ... وغیرہ۔
٢) ترکی :
بیگم ، توپ ، اتالیق ، قلی ، قورمہ ، خاتون ۔
٣) فارسی :
گل و غنچہ ، برگ و بار اور آب و خاک ... وغیرہ۔
٤) چینی :
کاغذ ، چائے ، تام جھام ، چوں چوں (چوں چوں کا مربہ )۔
٥) سنسکرت :
پنڈت ، برکھا ، رُت ، رشی ، وید ، کوی ، کویتا ، کریاکرم ، دھرم ... وغیرہ۔
٦) یونانی :
گراموفون ، فون ، ٹیکنیکل ، ایجنٹ ، آپریشن ، لیکچر ، الیکشن ، پائپ ، سرکس ، کانگریس ، کانفرنس ، ووٹ ، ڈراما ، کیمرہ ، کورس ، بکس ، ایلوپیتھی ، آکسیجن ، نمونیہ ، جنکشن ، ڈویژن ، ریگولر ، فیملی ، فوکس ... وغیرہ ۔
(اِن میں سے کچھ براہ راست اور کچھ انگریزی کی معرفت اُردو میں داخل ہوئے ہیں )
٧) پرتگالی :
الماری ، انناس ، تولیہ ، پادری ، چابی ، صوفہ ، صابن ، فالتو ، گرجا ، گودام ، میز ، نیلام ، ورانڈا ... وغیرہ۔
٨) فرانسیسی :
ایڈی کانگ ، پریڈ ، کارتوس ، پارک ، گارڈ ، اردلی ، ٹروپ ... وغیرہ۔
٩) اطالوی :
انفلوئنزا ، ملیریا ، پیانو ، سوڈا ، لاٹری ، لاکٹ ، سائز ، بیلٹ ، بالکنی ... وغیرہ۔
١٠) جرمن :
ڈرل ، اسپرے ، ٹب ، سوئچ ، مگ ۔
١١) اسکنڈے نیویا :
اسکاؤٹ ، ٹفن ، ٹرام ، جمپ ، جمپر ، جرسی ، ٹرسٹ ، فیلو ، کیک ، لفٹ ، لگیج ، کیتلی ... وغیرہ۔
١٢) ولندیزی :
برانڈی ، پلگ ، ڈرم ، ویگن ، گولف ... وغیرہ۔
١٣) انگریزی :
کار ، کالج ، یونی ورسٹی ، لوٹ ، ترپال ، بلڈنگ ، برجس ، پریس ، مشین ، اسکول ، کلاس ، روم ، ٹکٹ ، اسٹیشن ... وغیرہ۔


اُردو کے اس مخلوط مزاج کے نتیجے میں یہ ہوا ہے کہ اردو کے ہر جملے میں کئی کئی زبانوں کے الفاظ شامل ہوتے ہیں اور ان جملوں کو سننے اور سمجھنے والا ذرا دیر کے لیے یہ محسوس کرتا ہے جیسے وہ خود بھی اُردو سے مانوس ہے یا کم ازکم اس زبان کے بعض الفاظ سے آشنائی رکھتا ہے۔ یوں یہ احساس اُسے اُردو کے قریب لاتا ہے اور وہ اسے حسبِ ضرورت آسانی سے سیکھ لیتا ہے ۔
تحریر : ڈاکٹر فرمان فتح پوری
 

زیف سید

محفلین
دوستو؛

میں اپنے مضامین کے سلسلے کہ پہلی قسط کا لنک پیش کر رہا ہوں۔

http://zaffsyed.googlepages.com/urduhaijiskaanaam

انگریزی کی معذرت لیکن اسے اردو میں منتقل کرنے کے میں کئی ہفتے لگ جائیں گے (امتحانات بھی سر پر کھڑے ہیں :(

دوستوں‌سے گزارش ہے کہ اسے پڑھ کر اگر ذہن میں کوئی سوال اٹھتے ہیں تو یہاں‌پوسٹ کر دیں، اس طرح سے بحث کا سلسلہ آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ زیرِ نظر مضمون میں‌صرف اردو کے نام پر بحث کی گئی ہے۔ دوسری اقساط میں‌اردو کی لسانی تاریخ اور اردو ہندی اورہندوستانی میں فرق پر بات کی گئی ہے۔

زیف
 
زیف ، آپ کا مضمون پڑھا ، کیا ہی اچھا ہوتا کہ اسے اردو میں ترجمہ کردیتے تاکہ ایک تو اپنی زبان میں لکھا ہوتا دوسرے سمجھنے میں زیادہ آسانی رہتی ۔۔ خیر آپ کا مضمون تقریبا پورا کا پورا لفظ اردو اور اس لفظ کے اوریجن کی بحث پر مبنی ہے ۔۔بھائی یہ لفظ خیمے یا کیمپ کے معنے میں کچھ کمی زیادتی کے ساتھ انگریزی سمیت اکثر انڈو یورپین زبانوں میں موجود ہے ۔۔۔ بحث اس لفظ کی نہیں اس زبان کے بارے میں ہے جسے میں اور آپ بولتے ہیں ،،، اس کو اردو کا نام دیں یا کچھ بھی کہیں ،، زبان تو وہی رہے گی نا جو ہماری ماں بولی ہے ۔۔۔ آپ نے خود لکھا ہے کہ انشا اللہ خان انشا نے 1807 کی تصنیف دریائے لطافت میں اس زبان کو ۔۔ہندی ۔۔کہا ہے ۔۔ تو میرے خیال میں ، یہ زبان جو میں اور اپ استعمال کر رہے ہیں اسے اردو کا نام کلکتہ کے فورٹ ولیم کالج سے ملا ۔۔ آپ کے علم میں ہوگا ہی کہ انگریز نے فارسی کی جگہ دیسی زبان کو رائج کرنے کی کوشش کی اور یہ زبان اپنے افسران کو سکھانے کا خاص انتظام کیا ۔اسی کالج کے تحت وہ کتابیں بھی شائع کی گئیں جنہیں اردو کی اولین کتب قرار دیا گیا ۔۔لیکن صورت حال یہ ہے کہ 1796میں اردو کی پہلی گرامر بھی ۔۔اے گرامر آف ہندستانی لینگویج ۔۔کے نام سے شائع ہوئی ۔۔جبکہ 1802 میں چھپنے والی ۔۔دی ہندی ارابک مرر ۔۔وہ کتاب تھی جس میں ہندستانی میں استعمال ہونےوالے عربی الفاظ کی فرہنگ چھاپی گئی تھی ۔۔۔اخلاق ہندی او ر نقلیات ہندی 1803 میں چھاپی گئی تھیں ۔۔۔یہی کتب اردو نثر کی اولین کتب کہلاتی ہیں ۔۔
 

زیف سید

محفلین
شاہد احمد خان نے کہا:
زیف ، آپ کا مضمون پڑھا ، کیا ہی اچھا ہوتا کہ اسے اردو میں ترجمہ کردیتے تاکہ ایک تو اپنی زبان میں لکھا ہوتا دوسرے سمجھنے میں زیادہ آسانی رہتی ۔
شاہد بھائی:

مضمون پڑھنے کا شکریہ۔ میں نے پہلے ہی معذرت کر دی تھی کہ فی الحال میرے لیے مضمون کو ترجمہ کرنا بہت مشکل ہے۔ ہاں ایک دو مہینے بعد دلجمعی سے یہ کام کیا جائے گا۔
شاہد احمد خان نے کہا:
خیر آپ کا مضمون تقریبا پورا کا پورا لفظ اردو اور اس لفظ کے اوریجن کی بحث پر مبنی ہے ۔۔بھائی یہ لفظ خیمے یا کیمپ کے معنے میں کچھ کمی زیادتی کے ساتھ انگریزی سمیت اکثر انڈو یورپین زبانوں میں موجود ہے ۔۔۔ بحث اس لفظ کی نہیں اس زبان کے بارے میں ہے جسے میں اور آپ بولتے ہیں ،،، اس کو اردو کا نام دیں یا کچھ بھی کہیں ،، زبان تو وہی رہے گی نا جو ہماری ماں بولی ہے ۔

میں آپ سے اتفاق نہیں کرتا شاہد بھائی۔ میری نظر میں زبان کے نام کی بہت اہمیت ہے اور اسی لیے میں نے اس موضوع پر اتنی سمع خراشی کی ہے۔ وہ یوں کہ ہر کوئی سمجھتا ہے کہ اردو کا مطلب لشکر ہے اور اس لیے اردو لشکری زبان ہے۔ یعنی مغلوں کی فوج میں مختلف زبانیں بولنے والے سپاہیوں کے لسانی اختلاط سے یہ زبان وجود میں آئی ہے۔ سو میرے خیال سے یہ واضح کرنا بہت ضروری ہے کہ اس زبان کے نام کا لشکر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جس وجہ سے اسے اردو کہا جاتا ہے وہ کچھ اور ہی ہے۔ جب تک یہ بات واضح نہیں ہو گی، ہم زبان کی تاریخ پر بات نہیں‌کر سکتے۔اگلی

اقساط میں بات اردو کے آغاز و ارتقا تک پھیلائی جائے گی۔

آپ کی توجہ کا شکریہ۔

زیف
 
میں زیف کی بات سے متفق ہوں کہ زبان کے نام سے ہی بحث کا آغاز ہونا چاہیے اور میں خود اب تک اسے لشکری زبان ہی سمجھتا رہا ہوں گو کہ میں فورٹ ولیم کالج اور انگریزوں کی سرپرستی سے بھی واقف تھا۔
 
زیف بھائی ، آپ کے مضمون کی اگلی قسط کا انتظار رہے گا ۔۔

ویسے آپ کی تحقیق کیا کہتی ہے ،، اس زبان کو اردو کا نام کب اور کس نے دیا ۔۔ اور کیا یہ نام دینے سے پہلے یہ زبان موجود نہیں‌تھی ؟؟ اور اگر تھی تو کیا کہلاتی تھی ۔۔
 
Top