حسان خان
لائبریرین
بعض اوقات ہم بچوں کے ساتھ اردو بولتے ہوئے جانتے بوجھتے ہوئے انگریزی الفاظ کا استعمال کرتے ہیں، تانکہ بچوں کے انگریزی ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہو۔ لیکن اس طرح ایک تو ہم اپنی زبان کو انگریزی کا ٹیکہ لگاتے ہیں، دوسرے یہ کہ بچوں کی اردو بگاڑتے ہیں۔
عمر بھائی، آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ میری خالہ میری گلی میں ہی رہتی ہیں اور اُن کا تین سالہ بیٹا ہے جو دن کا اکثر حصہ ہمارے گھر میں ہی گذارتا ہے۔ میرا عام مشاہدہ ہے کہ اُس سے بات کرتے وقت میری والدہ اور میری خالہ انگریزی کا تڑکا لگائے بنا کوئی جملہ نہیں کہتیں۔ اچھے بھلے اردو میں اعداد اور رنگوں کے نام ہیں، لیکن بچے کو انگریزی نام سکھائے گئے ہیں۔ کوئی لال چیز ہو تو فوراً کہتے ہیں یہ ریڈ کلر ہے۔ جانوروں کے سارے نام انگریزی سکھائے گئے ہیں، بلی کو ہمیشہ کیٹ کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے۔ جب بچپن سے ہی انگریزی الفاظ بچے کی لاشعوری اردو کا حصہ بن جائیں گے تو مستقبل میں اس کے امکان کافی کم ہو جاتے ہیں کہ وہ شستہ اردو میں بات کرنے کی صلاحیت رکھ سکے گا۔ میرا دل اس صورتِ حال پر بہت کڑھتا ہے لیکن سوائے افسوس کرنے کے کیا کیا جا سکتا ہے۔
اس کا فائدہ اردو زبان کو اسطرح ہوتا ہے کہ وہ لفظ اردو کا ہو کہ رہ جاتا ہے۔ اردو کی یہی فراخدلی اردو کی وسعت کا باعث بنتی ہے۔
کاش اردو صرف اپنی ہمشیر اور ہم وطن زبانوں کے لیے فراخدل ہوتی، فرنگی کی زبان کے لیے نہیں۔