اردو کمپیوٹنگ کے مستقبل میں آنے والے مسائل

بلال

محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم!
اس دھاگہ میں ہم اردو کمپیوٹنگ کے مستقبل میں آنے والے مسائل کے بارے میں بحث کریں گے۔اور ان کا کوئی مستند حل تلاش کریں گے۔ کیونکہ کئی ایک ایسے مسئلے ہیں جن کو اس طرح لیا گیا ہے کہ کام چلتا ہے بس چلاؤ بعد میں دیکھا جائے گا لیکن میرے خیال میں اُن کا حل ابھی سے تلاش کیا جائے۔۔۔ اگر آپ کو بھی لگتا ہے کہ کوئی چیز مستقبل میں مسئلہ کرنے والی ہے تو اسے یہاں ضرور لکھیں۔۔۔
ویسے اگر اس طرح کا کوئی دھاگہ پہلے بھی ہے تو برائے مہربانی مجھے آگاہ کیا جائے اور اس تحریر کو بھی وہاں ہی منتقل کر دیا جائے۔۔۔

ہو سکتا ہے اردو کمپیوٹنگ میں بہت زیادہ مسائل ہوں۔۔۔لیکن میری نظر میں ایک مسئلہ ہے جس کے بارے میں یہاں بات کرنا چاہوں گا جو آنے والے وقت میں ہمارے لئے ایک بڑا مسئلہ بننے والا ہے۔۔۔ کسی اور کے لئے ہو نہ ہو لیکن مجھے اس سے بہت الجھن ہو رہی ہے۔۔۔ اردو ٹیکسٹ ایڈیٹر کے شروع کے سافٹ ویئر میں انپیج کا نام آتا ہے۔۔۔ جو دوست انپیج استعمال کرتے تھے۔ وہ تو صوتی کلیدی تختہ(Phonetic Keyboard Layout) کے عادی تھے جیسے میں۔ اب یونیکوڈ میں اردو کلیدی تختے(Keyboard Layouts) تو بے شمار بن گئے ہیں لیکن اردو اور عربی کے چند حروف کی یونیکوڈ ویلیوز مختلف ہیں جیسے 0 سے 9 تک نمبر اور "ہ"، "ۃ"، "ی"، "ک" وغیرہ۔ کسی کلیدی تختہ میں کوئی ویلیوز ہیں تو کسی میں کوئی۔۔۔ اسی طرح فانٹ بنانے والوں نے بھی مختلف ویلیوز استعمال کی ہیں اور کر رہے ہیں۔۔۔ یعنی کسی فانٹ میں "ک" یا کوئی دوسرا حرف عربی والا ہے تو کسی میں اردو۔ 0 سے 9 تک نمبر کا بھی یہی حال ہے۔۔۔
خلاصہ یہ کہ کوئی "ک" عربی والا لکھ رہا ہے تو کوئی "ک" اردو والا اسی طرح باقی حروف۔۔۔
مسئلہ۔۔۔
• سب سے پہلے تو کوئی کلیدی تختہ کسی فانٹ پورا اترتا ہے تو کوئی نہیں۔۔۔ یعنی اب ہر فانٹ کے لئے علیحدہ کلیدی تختہ کی ضرورت ہے۔۔۔
• کوئی لفظ کسی دوسرے کی لکھی ہوئی تحریر میں تلاش کرنا ہو تو ایک بار عربی والے حروف لکھ کر تو پھر اردو والے حروف لکھ کر۔۔۔ حد ہوگئی۔۔۔ کئی تحاریر میں تو دونوں کا مکسچر ہوتا ہے۔۔۔
• کسی سائیٹ کے ٹیکسٹ باکس پر کوئی کلیدی تختہ استعمال ہو رہا ہے تو کسی سائیٹ پر کوئی۔۔۔ اس سے اردو کمپیوٹنگ کی ترقی کی رفتار میں کمی ہو گی۔۔۔ کیونکہ ہر کسی سائیٹ کے بارے میں ذہن میں رکھنا ہو گا اور تلاش کرنے میں پریشانی ہو گی۔۔۔
اردو کمپیوٹنگ ابھی بھی شروع کے مراحل میں ہے کیونکہ اردو جاننے والوں ایک بہت بڑی تعداد جو کمپیوٹر استعمال کر رہی ہے۔ یونیکوڈ اردو کمپیوٹنگ سے نا واقف ہے۔۔۔ اس لئے ان مسائل کا جلد سے جلد کوئی مستند حل تلاش کیا جائے اور ایک سٹینڈرڈ بنایا جائے اور سب اسی پر چلیں۔۔۔ تاکہ کل کو جب ڈیجیٹل لائبریریز کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ بے شمار مواد آن لائن ہو گا تو پھر یہ چیز بہت بڑا مسئلہ بن جائے گی۔۔۔
• میرے خیال میں ایک ایسا سٹینڈر بنایا جائے جس پر سب چلیں یعنی فانٹ بنانے والے بھی وہی یونیکوڈ ویلیوز استعمال کریں۔
• اس کے علاوہ جو لوگ پہلے سے ہی کوئی نہ کوئی کلیدی تختہ استعمال کر رہے ہیں وہ اپنی پسند کا ہی کلیدی تختہ استعمال کریں لیکن نئے آنے والوں کے لئے ہر لحاظ سے ایک بہترین کلیدی تختہ بنایا جائے۔ جس میں ایک ایک کنجی کے بارے میں سوچا جائے۔۔۔ اور اسی کلیدی تختہ کو سٹینڈر بنایا جائے اور ہر اردو سائیٹ کے ٹیکسٹ باکس میں وہی استعمال کیا جائے۔۔۔
• جو یونیکوڈ ویلیوز عربی اور اردو کی مشترک ہیں اُن میں سے ایک کا انتخاب کیا جائے۔۔۔ اردو لکھی جائے یا عربی صرف انہی ویلیوز کا استعمال کیا جائے تاکہ اردو ہو یا عربی کوئی حرف یا لفظ تلاش کرنے میں کوئی مسئلہ پیش نہ آئے۔۔۔ اور اگر ایسا نہیں کرنا تو پھر بھی اردو میں اردو اور عربی میں عربی کے حروف ہی استعمال کئے جائیں یہ دونوں کے مکسچر سے بچا جائے اور سب متحد ہوں اور آئندہ ایک ہی طرح کی ویلیوز کو استعمال کریں۔۔۔

میری نظر میں اردو کمپیوٹنگ میں اپنی بے شمار خدمات دینے والے دوست اس فورم پر موجود ہیں۔۔۔ اُن سے خاص طور پر گزارش ہے کہ اس بارے میں بھی سوچیں۔۔۔
یوں تو ہر ایک نے اپنا اپنا کلیدی تختہ بنایا ہوا ہے اور ہر ایک کے خیال میں اُس کے لئے وہی بہتر ہے لیکن سوال ہے نئے آنے والوں کا۔۔۔ آپ کا کلیدی تختہ آپ کو بہت پسند ہے میرا مجھے بہت پسند ہے لیکن جو لوگ نئے آ رہے ہیں یا آئیں گے وہ تو سب سے پہلے یہ سوچیں گے کہ کونسا کلیدی تختہ بہتر ہے پھر مختلف کو استعمال کریں گے اس میں کتنا وقت کا ضائع ہو گا۔۔۔
میں اپنی ایک چھوٹی سی مثال دوں گا کہ مجھے یونیکوڈ اردو کمپیوٹنگ کی ٹھیک طرح سے الف ب بھی نہیں پتہ لیکن مجھے اتنا تھوڑا سا سیکھنے میں کافی عرصہ لگ گیا ہے۔ اب ہم سب کو چاہئے کہ جو لوگ اردو سمجھتے ہیں اور کمپیوٹر استعمال کرتے ہیں اُ ن کو بھی یونیکوڈ اردو کی طرف لائیں اور نئے آنے والوں کے لئے آسانیاں پیدا کریں۔۔۔ یہ نہ ہو کہ جو بھی آئے پہلے وہ کلیدی تختہ تلاش کرے اور اسے کئی قسم کے کلیدی تختے ملیں۔۔۔ بلکہ ہم سب کو چاہئے کہ ایک بہترین سٹینڈرڈ کا کلیدی تختہ بنائیں اور انہیں مہیا کریں۔۔۔ اور یونیکوڈ میں عربی اور اردو کی ویلیوز کے بارے میں بھی سوچیں کہ کونسی استعمال کرنی ہیں۔۔۔شکریہ
اللہ تعالٰی ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔آمین
 

بلال

محفلین
• فی الحال ہم سب مل کر چند مشہور سائیٹ بنانے والوں اور اردو کمپیوٹنگ پر کام کرنے والوں کو یہاں دعوت دیں یعنی جو جیسے جانتا ہے اسے یہاں کی دعوت دے یا بذریعہ میل یا کسی بھی ذرائع سے اُن سے رابطہ کرے۔۔۔
• پھر ہم عربی اور اردو کی مشترک یونیکوڈ ویلیوز پر بحث کریں گے۔۔۔ اُس کے حل کے بعد
• اردو اور عربی حروف اور علامات جو برصغیر میں استعمال ہوتے ہیں اُن کی یونیکوڈ ویلیوز کا ایک الگ چارٹ بنائیں گے۔۔۔ جو ویلیوز پہلے سے یونیکوڈ ادارے والوں نے شامل کی ہیں وہ تو ٹھیک لیکن جو موجود نہیں اُن پر غور کریں گے۔۔۔
• سب سے آخر پر کلیدی تختہ بنانے پر بحث کی جائے گی۔۔۔
• اور پھر ایک بہترین کلیدی تختہ بنایا جائے گا۔۔۔

میرے خیال میں یہ کام جلد سے جلد ختم ہونا چاہئے۔ بلکہ 1 ماہ میں مکمل ہو جانا چاہئے۔۔۔ اب آپ سب دوستوں کا انتظار ہے کہ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ شکایت تو میں مختلف جگیہ کرتا رہا ہوں۔ عربی کیوں کہ زیادہ عرصے سے انتر نیٹ اور کمپیوٹنگ کی دنیا میں ہے، اس لئے بہتر ہو کہ اردو والے بھی ک، ہ، ی وغیرہ کی عربی قدروں کا ہیہ استعمال کریں۔ یونی کوڈ کنزورشیم میں پاکستان کے ہی زیادہ تر لوگ فعال ہیں، ہندوستان سے تو محض ایک نمائندہ جاتا ہے شاید۔ اور وہ بھی اردو سے واقف نہیں ہوتا۔ کرلپ کی ٹیم بھی اس کی ممبر ہے۔ میں نے سرمد صاحب سے بھی کہا تھا کہ یونی کوڈ کو معیاری بنانے کے لئے کوشش کریں۔
ان حروف کی قدروں کے علاوہ دو مزید مسائل بھی ہیں یونی کوڈ قوانین کے سلسلے میں۔۔
ایک درمیانی نونِ غنہ کا مسئلہ ہے۔ ان پیج ٹائپ کرنے والے جب ’یہاں سے‘ لکھیں گے اور یہاں کے ں اور سے کی س کے درمیان سپیس نہ بھی دیں تو عبارت درست ہوتی ہے۔ لیکن یونی کوڈ اردو میں سپیس نہ دیا جائے تو یہ
یہاںسے، جائیںگے، کیوںایسا
نظر آتا ہے جو غلط ہے۔ اس کے لئے اصول؛ ڈیفائن کرنے کی ضرورت ہے۔
اسی طرح درمیانی ے کا مسئلہ ہے۔ ان پیج میں درمیانی ے بھی تائپ کی جا سکتی ہے اگر اس کا تلفظ بڑی ی جیسا ہو۔ جیسے یہ لفظ جیسا۔ یونی کو میں اگر درمیانی ے کو بڑی ے ہی لکھا جائے تو یہ ’جےسا‘ ہو جاتا ہے جوغلط ہے۔ ہمارے رحمت یوسف زئی صاحب جب مشین ٹرانسلیشن کرتے ہیں تو ہندی میں ’اے‘ کی ماترا کو بڑی ے میں ہی تبدیل کرتے ہیں، چاہے فی الحال عبارت درست نہ نظر آئے۔
ایک اور مسئلہ درمیانی ہمزہ کا ہے۔ آخر یہ ہمزہ ی (ئ( کیوں؟
اور اسی طرح ’ئے‘ کا۔ ئے جب یہ کیریکٹر شامل ہے ہی تو یونی کوڈ میں ہمزہ ی +ے میں غلطی دکھانی چاہئے۔ یا پھر اس کیریکتر کو ہی ختم کر دیا جائے۔
+ محض یونی کوڈ چارٹ اور قوانین درست ہو جائیں تو کی بورڈ اور فانٹس میں الگ الگ قدروں کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
 

بلال

محفلین
السلام علیکم!
سب سے پہلے تو یہ کہنا چاہوں گا کہ اعجاز انکل کے علاوہ کیا کوئی اس دھاگے پر تشریف نہیں لائے گا اور کیا اپنے قیمتی وقت سے کچھ وقت ان مسائل کے لئے نہیں نکالے گا؟

• اعجاز انکل جب آپ نے سرمد صاحب سے بات کی تھی یونیکوڈ ویلیوز کے بارے میں تو انہوں نے کیا کہا تھا؟
• اس کے علاوہ میرا بھی خیال ہے کہ جو جو ویلیوز عربی اور اردو کی مشترک ہیں اُن میں عربی ہی کی استعمال کرنی چاہئے۔ وجہ وہی ہے جس کا آپ نے ذکر کیا ہے یعنی کیونکہ عربی کمپیوٹنگ اردو سے پرانی ہے۔ اور عربی کا اردو سے زیادہ مواد کمپیوٹ ہو چکا ہے۔۔۔ اس طرح جب کوئی بھی یوزر عربی میں کوئی چیز تلاش کرنا چاہے گا تو اُس کے لئے آسانی ہو گی۔۔۔
• جہاں تک ہمزہ + ی اور ہمزہ + ے (ئے) کا تعلق ہے تو میرے خیال میں ان کو علیحدہ علیحدہ یعنی پہلے ہمزہ پھر ے کو استعمال کرنا بہتر ہو گا "ئے" بہتر اور "ئے" یہ نہیں ہونا چاہئے۔۔۔ باقی ہونا وہ چاہئے جیسے زیادہ لوگ پسند کریں۔۔۔
• آپ نے کہا ہے کہ یونیکوڈ چارٹ اور قوانین درست ہو جائیں تو یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ واقعی آپ کی بات درست ہے میں اس سے اتفاق کرتا ہوں۔۔۔ لیکن کیا کسی نے یونیکوڈ ادارے والوں سے رابطہ کیا ہے اور اُن سے ان مسائل پر بات کی ہے؟ ویسے کرلپ والوں نے اس بارے میں کیا کیا ہے؟ اگر آپ جانتے ہیں تو ضرور بتائیے گا۔۔۔ ویسے کسی دھاگے پر بات تو ہو رہی تھی کہ کوئی دوست اُن سے رابطہ میں تھا۔۔۔
• محترم ایسا کرتے ہیں کہ آج سے بلکہ ابھی سے ہی اردو کمپیوٹنگ کے اصول ڈیفائن کرنا شروع کرتے ہیں اور اُن کو باقاعدہ طور پر لکھتے ہیں اور اُن کی ایک فائل بناتے ہیں اور ہر کسی کو بھیجتے ہیں۔۔۔

چند اصول میں یہاں لکھ رہا ہوں مزید آپ اور باقی دوست بھی لکھیں بہتر ہو گا۔۔۔ اور جو میں نے لکھے ہیں اگر ان میں کوئی غلط ہے یا کمی بیشی ہے تو اسے درست کیا جائے۔۔

1. جس طرح English لکھتے ہوئے ہر Word کے بعد Space دی جاتی ہے اسی طرح اردو لکھتے ہوئے بھی ہر لفظ کے بعد Space دی جاتی ہے اور اسی طرح جب کوئی فقرہ ختم ہو تو اس کے آخری لفظ کے بعد بغیر Space دیئے "۔" لکھی جاتی ہے اور پھر نیا فقرہ شروع کرنے سے پہلے Space دی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر "برِصغیر پاک و ہند کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ یہاں کے لوگ بہت محنتی ہیں۔" ان دو فقروں میں جہاں جہاں Space دی جائے گی وہ کچھ اس طرح سے ہے۔۔۔
برِصغیر Space پاک Space و Space ہند Space کی Space تاریخ Space بہت Space پرانی Space ہے۔ Space یہاں Space کے Space لوگ Space بہت Space محنتی Space ہیں۔
2. اردو کا حرف "ء" بہت زیادہ الفاظ میں استعمال ہوتا ہے۔ کمپیوٹر کی اردو میں "ہمزہ" کی کئی صورتیں ہیں یعنی لفظ کے درمیان، آخر، اوپر اور نیچے آتا ہے۔ اِن ساری صورتوں کی ویلیوز الگ الگ ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔
0626 ئ درمیان
0621 ء آخر
0654 ء اوپر
0655 ء نیچے
اردو لکھتے ہوئے عام طور پر "و" اور "ہ" پر "ہمزہ" لکھنے کی ضرورت پیش آتی ہے لیکن یہ دونوں "ؤ" اور "ۂ" یہ دونوں علیحدہ سے ہی موجود ہیں ان کے لئے "ہمزہ" اوپر لکھنے کی ضرورت نہیں بلکہ
0624 ؤ
06C2 ۂ
باقی کلیدی تختہ پر یہ کس کنجی پر ہوں گی وہ ہر ایک کے اپنے کلیدی تختہ کے مطابق ہوتی ہے۔۔۔
3. جب کسی لفظ کے درمیان "ی" کا استعمال ہو تو وہاں پر چھوٹی "ی" ہی لکھی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر لفظ "درمیان" میں جو "میم" کے بعد "ی" استعمال ہو رہی ہے وہ چھوٹی "ی" ہے نہ کہ بڑی "ے"۔
4. جب کسی لفظ کے درمیان "نون" کا استعمال ہوتا ہے تو وہ "ن" ہی ہوتا ہے نہ کہ نون غنہ "ں" مثال کے طور پر لفظ "جانا" میں جو "نون" الف کے بعد استعمال ہو رہا ہے وہ "ن" ہے نہ کہ نون غنہ "ں"۔
 

الف عین

لائبریرین
بلال۔ سرمد حسین نے کہا تھا کہ کرلپ کنزورشیم کا رکن ہے۔ اور یہ سب باتیں ان کے ساتھ ہماری میٹنگ میں ڈسکس ہوئی تھیں۔ خدا کرے کہ یونی کوڈ کی آئندہ میٹنگ میں کرلپ سے جو لوگ جائیں، وہ ان کو یاد رکھیں۔
میں کچھ معاملوں میں اسلام بلکہ سنت کے اصول کا پابند ہوں۔ آں حضرت صلعم بھی جہاں دو آپشنس ہوتے تھے تو اس میں آسان والا طریقہ اختیار کرتے تھے۔ اور میں تو ’آئ‘ کوبھی اسی طرح ترجیح دیتا آیا تھا ’آئی‘ پر ۔ لیکن جب دیکھا کہ کچھ فانٹس میں ہمزہ ی محض ء کی شکل میں ہے، تو اکثر پرانی فائلوں میں اس کو رپلیس کیا ’ئی‘ سے۔ لیکن ہمزہ بڑی ے کی شکل بھی ہر فانٹ میں کم از کم ئے سے بہتر ہے۔ اس میں اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔ میرا مشورہ تو ہے کہ سب اس کو ہی اپنائیں۔ آئے لکھیں آئے نہیں۔۔ بلکہ ان پیج کی طرح الف کے او“پر مد۔۔۔ دو کیریکٹرس کو بھی غلط مانا جائے۔ یعنی ’آ‘
درمیانی ی جس کا تلفظ بڑی ے کا ہو، اسے بڑی ے سے لکھنا اس لئے ضروری ہے کہ بیشتر زبانوں میں ٹرانسلٹریشن درست ہو سکے۔ لین دین کے دین اور دنیا و دین کے دین میں فرق کس طرح کیا جا سکتا ہے؟ صرف اس اصول کا اجافہ کرنا ہے کہ جب درمیان میں بڑی ے ٹائپ کی جائے تب بھی تحریر میں درمیانی ی بنے، لین دین کا دین دےن نہ بن جائے۔
یہی مسئلہ غنہ کا ہے۔ پانچ کی درست املا پاںچ مانی جائے تاکہ اس کا ٹرانسلٹریشن پان۔چ نہ ہو۔
 

arifkarim

معطل
السلام علیکم!
سب سے پہلے تو یہ کہنا چاہوں گا کہ اعجاز انکل کے علاوہ کیا کوئی اس دھاگے پر تشریف نہیں لائے گا اور کیا اپنے قیمتی وقت سے کچھ وقت ان مسائل کے لئے نہیں نکالے گا؟

سلام بلال! پہلے تو میں آپ کو داد دیتا ہوں کہ آپ نے اتنا اچھا موضوع شروع کیا ہے۔ آپ نے جو اوپر لکھا تھا نا کہ کہ لوگوں کی اس طرف توجہ نہیں۔ آپ کی یہ تھریڈ آپ کی اسی بات کا ثبوت ہے۔ سوائے گنے چنے لوگوں کہ کوئی اس موضوع کو سیریس نہیں لے رہا!

• اس کے علاوہ میرا بھی خیال ہے کہ جو جو ویلیوز عربی اور اردو کی مشترک ہیں اُن میں عربی ہی کی استعمال کرنی چاہئے۔ وجہ وہی ہے جس کا آپ نے ذکر کیا ہے یعنی کیونکہ عربی کمپیوٹنگ اردو سے پرانی ہے۔ اور عربی کا اردو سے زیادہ مواد کمپیوٹ ہو چکا ہے۔۔۔ اس طرح جب کوئی بھی یوزر عربی میں کوئی چیز تلاش کرنا چاہے گا تو اُس کے لئے آسانی ہو گی۔۔۔

بلال: عربی اور اردو کی ویلیوذ مشترک نہیں ہیں۔ مثال:
اردو: ک + ہ : کہ، ا م ی : امی
عربی: ك + ه : كه، ا م ي : امي

اسکا حل sil والوں نے اپنے رینڈرنگ سسٹم graphites سے یہ نکالا تھا کہ جیسا کہ آپ کہ رہے ہیں کہ ویلیوذ ایک ہی ہوں۔ انہوں نے بھی یہی کیا تھا اور ساتھ میں یہ آپشن دی تھی کی زبان کا ٹیگ بدلنے پر رسم الخط خود ہی بدل جاتا ہے: http://scripts.sil.org/cms/scripts/page.php?site_id=nrsi&item_id=arabicfonts
مگر افسوس یونیکوڈ یا مائکروسوفٹ میں سے کسی نے بھی اسے ایڈاپٹ نہیں کیا! :(

• جہاں تک ہمزہ + ی اور ہمزہ + ے (ئے) کا تعلق ہے تو میرے خیال میں ان کو علیحدہ علیحدہ یعنی پہلے ہمزہ پھر ے کو استعمال کرنا بہتر ہو گا "ئے" بہتر اور "ئے" یہ نہیں ہونا چاہئے۔۔۔ باقی ہونا وہ چاہئے جیسے زیادہ لوگ پسند کریں۔۔۔
یونیکوڈ والوں نے بلا وجہ ئے، ئ، ؤ، آ، أ، إ، کو الگ الگ ویلیوذ دی ہوئی ہیں۔ یہ اصل میں لگچرز ہیں جن کو کثرت سے استعمال ہونے کی وجہ سے کیریکٹرز میں کر دیا گیا ہے۔ حالانکہ یہ تمام الفاظ دو حروف کو ملا کر بنے ہیں۔
ابھی تک جتنے بھی اردو/عربی فانٹ میں نے دیکھے ہیں۔ ان سب میں سوائے sil والوں کے شہرزادے اور لطیف فانٹ کے، یا جواد بھائی کے عماد نستعلیق کے، سب میں مندرجہ بالا لگچز ہی کو سٹینڈرڈ بنایا گیا ہے۔ یعنی اگر ان الفاظ کو دو حروف سے لکھا جائے تو وہ درست کمبائن نہیں ہوتے۔ تاہوما کی مثال آپ کے سا منے ہے: گاؤں/گاؤٕں، گئی/گٔی
یہ سب میں اسلئے لکھ رہا، کیونکہ میں ان تمام مسائل سے گزر چکا ہوں!

ویسے کسی دھاگے پر بات تو ہو رہی تھی کہ کوئی دوست اُن سے رابطہ میں تھا۔۔۔
جی خاکسار ہی انکے ساتھ رابطے میں تھا۔ یونیکوڈ والے بے تکے اردو اور عربی کیریکٹرز تو شامل کر تے ہیں، مگر قرآنی برصغیری رسم الخط کی ویلیوذ جو کہ انتہائی ضروری ہیں، انکو شامل کرنے سے انکاری ہیں۔ جب تک مرکز فضیلت یا کرلپ والے اس بارے میں خود پیش رفت نہیں کریں گے، ہمارا یہاں ٹکریں مارنے کا کوئی فائدہ نہیں!

2. اردو کا حرف "ء" بہت زیادہ الفاظ میں استعمال ہوتا ہے۔ کمپیوٹر کی اردو میں "ہمزہ" کی کئی صورتیں ہیں یعنی لفظ کے درمیان، آخر، اوپر اور نیچے آتا ہے۔ اِن ساری صورتوں کی ویلیوز الگ الگ ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔
0626 ئ درمیان
0621 ء آخر
0654 ء اوپر
0655 ء نیچے
اردو لکھتے ہوئے عام طور پر "و" اور "ہ" پر "ہمزہ" لکھنے کی ضرورت پیش آتی ہے لیکن یہ دونوں "ؤ" اور "ۂ" یہ دونوں علیحدہ سے ہی موجود ہیں ان کے لئے "ہمزہ" اوپر لکھنے کی ضرورت نہیں بلکہ
0624 ؤ
06C2 ۂ
یونیکوڈ والوں نے اپنی غلط فہمی میں، زیادتی استعمال کی وجہ سے ؤ، ۂ کو ایک الگ ویلیو دی ہے۔ ان کو یہ بتانا چاہئے کہ یہ اسٹینڈرڈ غلط ہے۔ و + ٔ : ؤ ہونا چاہئے، نہ کہ ؤ
یہ سب کچھ وولٹ میں ممکن ہے۔ یہ دیکھیں: سرخ رنگ کا متن لطیف فانٹ ہے، جبکے کالے رنگ میں Times New Roman:
a73.gif

دونوں کو ایک ہی طریق پر لکھا گیا ہے، پر دونوں میں اسکی کنورشن مختلف ہو رہی ہے۔ اس مثال سے آپ سمجھ گئے ہونگے کہ یہ مسئلہ کتنا گھمبیر ہے!

3. جب کسی لفظ کے درمیان "ی" کا استعمال ہو تو وہاں پر چھوٹی "ی" ہی لکھی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر لفظ "درمیان" میں جو "میم" کے بعد "ی" استعمال ہو رہی ہے وہ چھوٹی "ی" ہے نہ کہ بڑی "ے"۔
بالکل درست! اگر ہم اعجاز اختر صاحب کی بات مان لیں کہ ی اور ے کا ایک ہی فنکشن ہونا چاہئے تو پھر تو ہر وہ لفظ جس میں ی آتی ہے کی سرچنگ نا ممکن ہو جائے گی!

4. جب کسی لفظ کے درمیان "نون" کا استعمال ہوتا ہے تو وہ "ن" ہی ہوتا ہے نہ کہ نون غنہ "ں" مثال کے طور پر لفظ "جانا" میں جو "نون" الف کے بعد استعمال ہو رہا ہے وہ "ن" ہے نہ کہ نون غنہ "ں"۔

اس میں کیا شک ہے؟


 

بلال

محفلین
اعجاز انکل السلام علیکم!
• بات تو آپ کی ٹھیک ہے کہ لفظ "آئ" اور "آئے" لکھنا آسان ہے لیکن جب ہم کسی تحریر میں چھوٹی "ی" یا بڑی "ے" تلاش کرنا چاہیں گے تو کیا یہ "ئ" یا "ئے" میں سے تلاش ہو جائے گی۔۔۔ لفظ "آئی" یا "آئے" ٹھیک اس لئے ہے کہ یہ تین حروف کا مجموعہ ہے جبکہ "آئ" اور "آئے" دو حروف کا۔۔۔ میرے خیال میں اصل لفظ "آئی" اور "آئے" تین حروف کا ہی مجموعہ ہے۔۔۔ جبکہ الف پر جو مد ہے وہ اعراب کی مد ہے۔۔۔ باقی آپ جیسے مزید بہتر سمجھے ویسے مزید بتا دیں۔۔۔
• الف پر مد ایک ساتھ یعنی 0622 سے ہونی چاہئے یا پھر علیحدہ علیحدہ اس پر مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا کیا جائے۔۔۔ ویسے میں تو 0622 سے ہی لکھتا ہوں۔۔۔ ویسے یہ "آ" حروف تہجی میں سے ہے یا پھر الف پر مد اعراب ہے۔۔۔
• اردو ہماری زبان ہے اور یہ باتیں کرتے ہوئے شرم بھی محسوس ہو رہی ہے کہ مجھے بھی آپ کی تحریر سے پتہ چلا ہے کہ لفظ "پانچ" میں درمیان والی نون غنہ ہے اور اسی طرح الفاظ کے درمیان جو "ی" استعمال ہوتی ہے وہ لفظ کے تلفظ کے مطابق ہوتی ہے۔ یعنی کہیں چھوٹی "ی" اور کہیں "ے" میں تو آج تک سمجھتا رہا تھا کہ ہمیشہ چھوٹی "ی" اور نون ہی ہوتا ہے بس اعراب کی وجہ سے اُن کا تلفظ بدلتا ہے۔۔۔
• ویسے میرے خیال میں یہ ایک ایسی بات ہے جس کا کسی کسی کو ہی پتہ ہو گا اگر ہم نے درمیان میں آنے والی "ی" اور نون کو مختلف جگہ پر مختلف استعمال کریں جیسا کہ اردو میں استعمال کرنے کا حق ہے تو وہ لوگ جن کو میری طرح پتہ نہیں ان میں سے کچھ درمیان میں ہر جگہ یا تو چھوٹی "ی" استعمال کریں گے یا پھر "ے" یا دونوں کا مکسچر۔۔۔ اور اسی طرح نون کا بھی حال ہو گا۔۔۔ ایسے چند الفاظ ہیں تو پھر اُن کو عام لوگوں تک پہچانا ہو گا اور "ی" کا فرق بتانا ہو گا اگر الفاظ کی تعداد زیادہ ہے تو پھر میرے خیال میں درمیان میں استعمال ہونے والی دونوں "ی" اور دونوں نون میں سے کسی ایک ایک کا ہی انتخاب کیا جائے۔

آپ کی مزید رہنمائی کا منتظر رہوں گا۔۔۔
 

بلال

محفلین
سب سے پہلے تو عارف بھائی آپ کا شکریہ کہ آپ یہاں تشریف لائے۔۔۔
اس کے علاوہ اس تھریڈ پر بات ایسے کریں گے کہ جو بھی پوسٹ کرنی ہو اُس پر پہلے تھوڑی بحث کی جائے پھر آخر پر اُس کا اگر آپ کی نظرمیں کوئی حل بھی ہے تو وہ بیان کیا جائے۔۔۔ یا بحث کے ساتھ ساتھ حل پیش کیا جائے۔۔۔



سلام بلال! پہلے تو میں آپ کو داد دیتا ہوں کہ آپ نے اتنا اچھا موضوع شروع کیا ہے۔ آپ نے جو اوپر لکھا تھا نا کہ کہ لوگوں کی اس طرف توجہ نہیں۔ آپ کی یہ تھریڈ آپ کی اسی بات کا ثبوت ہے۔ سوائے گنے چنے لوگوں کہ کوئی اس موضوع کو سیریس نہیں لے رہا!

عارف بھائی دراصل مجھے یہ نہیں پتہ کہ کون کون اردو کمپیوٹنگ میں کام کرنا جانتا ہے؟ جب جب پتہ چلتا جائے گا۔۔۔ میں اُن کو اس تھریڈ میں لاؤں گا چاہے اُن کی منت سماجت ہی کیوں نہ کرنی پڑے۔۔۔ کیونکہ یہ مسئلہ مجھے تو لگتا ہے مستقبل میں اور زیادہ بڑا ہوتا جائے گا۔۔۔ اس لئے اس کے لئے ابھی سے کام کرنا چاہئے۔۔۔


بلال: عربی اور اردو کی ویلیوذ مشترک نہیں ہیں۔ مثال:
اردو: ک + ہ : کہ، ا م ی : امی
عربی: ك + ه : كه، ا م ي : امي

اسکا حل sil والوں نے اپنے رینڈرنگ سسٹم graphites سے یہ نکالا تھا کہ جیسا کہ آپ کہ رہے ہیں کہ ویلیوذ ایک ہی ہوں۔ انہوں نے بھی یہی کیا تھا اور ساتھ میں یہ آپشن دی تھی کی زبان کا ٹیگ بدلنے پر رسم الخط خود ہی بدل جاتا ہے: http://scripts.sil.org/cms/scripts/page.php?site_id=nrsi&item_id=arabicfonts
مگر افسوس یونیکوڈ یا مائکروسوفٹ میں سے کسی نے بھی اسے ایڈاپٹ نہیں کیا! :(

میرے بھائی مائیکروسافٹ یا یونیکوڈ والے اگر اس کو اپڈیٹ نہیں کرتے تو پھر ہمیں اپنے طور پر کچھ کرنا ہو گا۔۔۔ اگر ہم سب ایک معیار کو استعمال کرتے ہیں تو اُس سے ہمیں ہی فائدہ ہو گا۔ کل کو اگر مائیکروسافٹ یا یونیکوڈ والے صحیح اپڈیشن کرتے بھی ہیں تو ٹھیک۔ اور اگر وہ کسی اور طرح اپڈیشن کرتے ہیں تو پھر ہمیں الفاظ یا حروف کو رپلیس کرنا آسان ہو گا۔۔۔ عربی اور اردو کے ایک طرح کے حروف کی مختلف ویلیوز کل کو مسئلہ بنا سکتی ہیں۔۔ رہی بات مشترک ویلیوز کی تو میں لکھنا کچھ اور چاہتا تھا لیکن لکھ کچھ اور گیا۔ میرا مطلب تھا کہ ایک ہی حروف کی دو دو ویلیوز۔۔۔ آپ کی تحریر سے مجھے لگا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ "ک" "ہ" "ی" کی ویلیوز مختلف ہیں اور اُن کی صورت بھی مختلف ہے۔۔۔ میرے خیال میں ان کی ویلیوز ہی مختلف ہے صورت تو کسی بھی فانٹ پر منحصر کرتی ہے۔۔۔ ایک ہی حروف کی مختلف ویلیوز ہو تو ہر ایک کو بتانا پڑے گا کہ بھائی یہ اردو کا حرف ہے اور یہ عربی کا۔۔۔ میرے خیال میں ایک ہی کو استعمال کیا جائے۔۔۔ اب آپ نفیس ویب نسخ فانٹ کو دیکھیں تو انہوں نے اردو کی "ی" اور عربی کی "ی" میں فرق رکھا ہے یعنی عربی کی "ی" کے نیچے دو نقطے رکھے ہیں۔۔۔ لیکن دونوں "ک" ایک جیسے کر دیئے ہیں۔۔۔ لیکن عربی "ہ" کی سپورٹ ہی نہیں اس فانٹ میں۔۔۔

یونیکوڈ والوں نے بلا وجہ ئے، ئ، ؤ، آ، أ، إ، کو الگ الگ ویلیوذ دی ہوئی ہیں۔ یہ اصل میں لگچرز ہیں جن کو کثرت سے استعمال ہونے کی وجہ سے کیریکٹرز میں کر دیا گیا ہے۔ حالانکہ یہ تمام الفاظ دو حروف کو ملا کر بنے ہیں۔
ابھی تک جتنے بھی اردو/عربی فانٹ میں نے دیکھے ہیں۔ ان سب میں سوائے sil والوں کے شہرزادے اور لطیف فانٹ کے، یا جواد بھائی کے عماد نستعلیق کے، سب میں مندرجہ بالا لگچز ہی کو سٹینڈرڈ بنایا گیا ہے۔ یعنی اگر ان الفاظ کو دو حروف سے لکھا جائے تو وہ درست کمبائن نہیں ہوتے۔ تاہوما کی مثال آپ کے سا منے ہے: گاؤں/گاؤٕں، گئی/گٔی
یہ سب میں اسلئے لکھ رہا، کیونکہ میں ان تمام مسائل سے گزر چکا ہوں!

آپ کی بات درست ہے۔۔۔ میرے خیال میں ان کو الگ الگ ہی لکھنا چاہئے کیونکہ اگر ایک ساتھ یعنی لگچرز کو استعمال کریں گے تو کوئی کسی تحریر میں "ا" "و" "ی" "ے" کی تعداد یا پھر ویسے ہی کسی حرف کو تلاش کرنا چاہتا ہے تو وہ تلاش نہیں کر سکے گا۔
یہاں میں اسی بات کا رونا رو رہا ہوں کہ مل کر کچھ اسٹینڈرڈ بنائے جائیں اور اسی کے مطابق ہر کوئی فانٹ بنائے اور کلیدی تختہ بھی۔۔۔ اگر مائیکروسافٹ یا یونیکوڈ والے کچھ نہیں کرتے تو ہمیں تو کچھ کرنا چاہئے۔۔۔


جی خاکسار ہی انکے ساتھ رابطے میں تھا۔ یونیکوڈ والے بے تکے اردو اور عربی کیریکٹرز تو شامل کر تے ہیں، مگر قرآنی برصغیری رسم الخط کی ویلیوذ جو کہ انتہائی ضروری ہیں، انکو شامل کرنے سے انکاری ہیں۔ جب تک مرکز فضیلت یا کرلپ والے اس بارے میں خود پیش رفت نہیں کریں گے، ہمارا یہاں ٹکریں مارنے کا کوئی فائدہ نہیں!

اگر یونیکوڈ، مرکز فضیلت یا کرلپ والے کچھ نہیں کرتے تو پھر کیا ہم سالہ سال اُن کا انتظار کریں گے اور اتنی دیر میں جتنا بھی ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ ہو گا وہ انہیں الفاظ کا مکسچر ہو گا کیا؟ ویسے بھی ان اداروں سے بات کرنی چاہئے اور اُن کی توجہ اس طرف لانی چاہئے۔۔۔


یونیکوڈ والوں نے اپنی غلط فہمی میں، زیادتی استعمال کی وجہ سے ؤ، ۂ کو ایک الگ ویلیو دی ہے۔ ان کو یہ بتانا چاہئے کہ یہ اسٹینڈرڈ غلط ہے۔ و + ٔ : ؤ ہونا چاہئے، نہ کہ ؤ
یہ سب کچھ وولٹ میں ممکن ہے۔ یہ دیکھیں: سرخ رنگ کا متن لطیف فانٹ ہے، جبکے کالے رنگ میں Times New Roman:
a73.gif

دونوں کو ایک ہی طریق پر لکھا گیا ہے، پر دونوں میں اسکی کنورشن مختلف ہو رہی ہے۔ اس مثال سے آپ سمجھ گئے ہونگے کہ یہ مسئلہ کتنا گھمبیر ہے!

بھائی اس بات پر میں اتفاق کرتا ہوں لیکن مجھے فانٹ بنانے کا کوئی آئیڈیا نہیں اس لئے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر کسی لفظ کے درمیان، آخر، اوپر یا نیچے ہمزہ آئے تو کیا ایک یونیکوڈ ویلیو سے یہ کام ہو سکتا؟ اگر ہو سکتا ہے تو پھر ایک ہی ہمزہ کو استعمال کرنا چاہئے۔۔۔ اُس کا فائدہ جیسا کہ میں پہلے کہہ چکا ہوں یہ ہو گا کہ تحریر میں کسی خاص حرف کو تلاش کرنا آسان ہو گا۔۔۔

بالکل درست! اگر ہم اعجاز اختر صاحب کی بات مان لیں کہ ی اور ے کا ایک ہی فنکشن ہونا چاہئے تو پھر تو ہر وہ لفظ جس میں ی آتی ہے کی سرچنگ نا ممکن ہو جائے گی!

اصل میں اعجاز انکل کا مطلب تھا کہ جیسا اردو میں ہوتا ہے ویسا ہی کیا جائے۔۔۔ لیکن میں پہلی تحریر میں لکھ چکا ہوں اگر ہم دونوں "ی" "ے" کسی لفظ کے درمیان میں استعمال کریں یعنی فنکشن ایک ہو تو یہ ایک مکسچر بن جائے گا اور اسی طرح "نون" کا بھی حال ہو گا۔۔۔


اس میں کوئی شک نہیں لیکن اعجاز انکل کا کہنا ہے کہ جیسے کسی لفظ کے درمیان "ی" ہوتی ہے تو کسی کے درمیان "ے" اس لئے دونوں کو درمیان میں ٹھیک آنا چاہئے اور اسی طرح کہیں درمیان میں "ن" ہوتا ہے تو کہیں "ں" اس لئے ان دونوں کو درمیان میں ٹھیک کام کرنا چاہئے۔۔۔ لیکن بات وہی ہے کہ اگر کسی کو یہ نہ پتہ ہو کہ یہ درمیان والی "ی" ہے یا "ے" اور اسی طرح "ن" اور "ں" تو وہ اُن میں سے ایک کا ہی استعمال کریں گے یا پھر دونوں۔۔۔ اس طرح پھر وہی تلاش کرنے کا مسئلہ ہو جائے گا۔۔۔۔
آپ کی مزید رہنمائی کا منتظر رہوں گا۔۔۔
 

arifkarim

معطل

میرا مطلب تھا کہ ایک ہی حروف کی دو دو ویلیوز۔۔۔ آپ کی تحریر سے مجھے لگا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ "ک" "ہ" "ی" کی ویلیوز مختلف ہیں اور اُن کی صورت بھی مختلف ہے۔۔۔ میرے خیال میں ان کی ویلیوز ہی مختلف ہے صورت تو کسی بھی فانٹ پر منحصر کرتی ہے۔۔۔ ایک ہی حروف کی مختلف ویلیوز ہو تو ہر ایک کو بتانا پڑے گا کہ بھائی یہ اردو کا حرف ہے اور یہ عربی کا۔۔۔ میرے خیال میں ایک ہی کو استعمال کیا جائے۔۔۔ اب آپ نفیس ویب نسخ فانٹ کو دیکھیں تو انہوں نے اردو کی "ی" اور عربی کی "ی" میں فرق رکھا ہے یعنی عربی کی "ی" کے نیچے دو نقطے رکھے ہیں۔۔۔ لیکن دونوں "ک" ایک جیسے کر دیئے ہیں۔۔۔ لیکن عربی "ہ" کی سپورٹ ہی نہیں اس فانٹ میں۔۔۔
صورت بھی مختلف ہے:
اردو: بک، کہ، کھ
عربی: بك، که

آپ کی بات درست ہے۔۔۔ میرے خیال میں ان کو الگ الگ ہی لکھنا چاہئے کیونکہ اگر ایک ساتھ یعنی لگچرز کو استعمال کریں گے تو کوئی کسی تحریر میں "ا" "و" "ی" "ے" کی تعداد یا پھر ویسے ہی کسی حرف کو تلاش کرنا چاہتا ہے تو وہ تلاش نہیں کر سکے گا۔
یہاں میں اسی بات کا رونا رو رہا ہوں کہ مل کر کچھ اسٹینڈرڈ بنائے جائیں اور اسی کے مطابق ہر کوئی فانٹ بنائے اور کلیدی تختہ بھی۔۔۔ اگر مائیکروسافٹ یا یونیکوڈ والے کچھ نہیں کرتے تو ہمیں تو کچھ کرنا چاہئے۔۔۔
لیگچرز کو تو اب ہم بدل نہیں سکتے کیونکہ تقریباً تمام اردو، عربی فانٹس میں یہی لیگچرز اسٹینڈرڈ کر دئے گئے ہیں۔ سارے ئ ہی استعمال کرتے ہیں۔ کوئی ی+ٔ تو استعمال کرتا نہیں، اس لئے اسٹینڈرڈ ئ ہی رہے گا۔
اگر یونیکوڈ، مرکز فضیلت یا کرلپ والے کچھ نہیں کرتے تو پھر کیا ہم سالہ سال اُن کا انتظار کریں گے اور اتنی دیر میں جتنا بھی ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ ہو گا وہ انہیں الفاظ کا مکسچر ہو گا کیا؟ ویسے بھی ان اداروں سے بات کرنی چاہئے اور اُن کی توجہ اس طرف لانی چاہئے۔۔۔

بھائی جان: انہی لوگوں کو ہماری بات آگے پہنچانی ہوگی۔ یونیکوڈ والے individually کوئی action نہیں لیتے!

بھائی اس بات پر میں اتفاق کرتا ہوں لیکن مجھے فانٹ بنانے کا کوئی آئیڈیا نہیں اس لئے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر کسی لفظ کے درمیان، آخر، اوپر یا نیچے ہمزہ آئے تو کیا ایک یونیکوڈ ویلیو سے یہ کام ہو سکتا؟ اگر ہو سکتا ہے تو پھر ایک ہی ہمزہ کو استعمال کرنا چاہئے۔۔۔ اُس کا فائدہ جیسا کہ میں پہلے کہہ چکا ہوں یہ ہو گا کہ تحریر میں کسی خاص حرف کو تلاش کرنا آسان ہو گا۔۔۔
نہیں ایک یونیکوڈ ویلیو سے کام نہیں ہو سکتا۔ ئ لکھے کیلئے آپ کو ي + ٔ لکھنا ہوگا۔ شاید اسی وجہ سے یونیکوڈ والوں نے ان دونوں کو ملا کر ئ کی ایک الگ ویلیو بنا دی ہے۔
اصل میں اعجاز انکل کا مطلب تھا کہ جیسا اردو میں ہوتا ہے ویسا ہی کیا جائے۔۔۔ لیکن میں پہلی تحریر میں لکھ چکا ہوں اگر ہم دونوں "ی" "ے" کسی لفظ کے درمیان میں استعمال کریں یعنی فنکشن ایک ہو تو یہ ایک مکسچر بن جائے گا اور اسی طرح "نون" کا بھی حال ہو گا۔۔۔
جی آپ کی بات درست ہے۔ ہم ان چکروں میں نہیں پڑ سکتے کہ کہاں نون غنہ ڈالیں اور کہاں بڑی ے۔ لکھائی درست ہونی چاہئے، اور سرچنگ بھی آسانی سے ممکن ہونی چاہئیے۔

 

محمد سعد

محفلین
کاش میں بھی اس معاملے میں کچھ مدد کر سکتا لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس موضوع پر میری معلومات اتنی زیادہ نہیں ہیں۔ :(
 

الف عین

لائبریرین
میں نے انپیج استعمال کرنے والوں کو اکثر درمیان میں تلفظ کے اعتبار سے بڑی ی استعمال کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ اسی وجہ سے شارق مستقیم کو کہنا پڑا کہ جہاں سپیس نہ ہو آگے پیچھے، اس بڑی ے کو چجھوٹی ی سے بدل دیں۔ لیکن اس چکر میں ایک مسئلہ اور پیدا ہو گیا ہے۔ جہاں بغیر سپیس کے آپ ایسا فقرہ لکھیں گے
آنےکےبعد۔۔ یعنی آنے، کے اور بعد کے درمیان سپیس نہ دیا جائے تو یہ آنیکیبعد بن جاتا ہے۔۔کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اکثر اردو والوں کو عادت اسی کی ہے۔ اور اگر یہ اصول بن جائے جیسا میرا مشورہ ہے، تو جب لفظ غلط نظر آئے گا تو خود بخود لکھنے والے اپنی تصحیح کر لیں گے کہ یہاں بڑی ے استعمال کی جانی چاہئے۔ اس کا احساس مجھے تب ہی ہوا ہے جب ساری ہندوستانی زبانوں میں اردو کا ٹرانس لٹریشن کیا جائے مراد مشین ٹرانسلیشن۔ تو مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے۔ دین ۔ جیسے لین دین کا دین جیسے اسلام، بن جاتا ہے۔ ہندوستانی ساری زبانوں میں اے اور ای کی ماترائیں کام میں آتی ہیں۔ ویسے اعراب کی غیر موجودگی بھی پریشان کن ہے، کب ہم ’اس ’سے مراد ’اُس‘ لیتے ہیں، اور کب ’اِس‘۔

رہا سوال ہمزہ کا، تو اردو والے اسے اعراب کے طور پر استعامال کرتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ آئے‘کی املا آپ آ+ ء+ے لیں یا آ+ے+ء لیں۔ ان پیج استعمال کرنے والے بھی ؤکو ہمزہ مثبت واؤ لکھتے ہیں، واؤ مثبت ہمزہ نہیں۔ یعنی ہمزہ کبھی پہلے لگایا جاتا ہے، کبھی بعد میں۔ یہی اس کا ثبوت ہے کہ اسے محض اعراب کے طور پر برتا جاتا ہے۔ اس لئے ان مشترکہ کیریکٹرس کے استعمال کو فروغ دیا جائے تو بہتر ہے۔ یہاں اردو محفل کے کلیدی تختے میں کیوں کہ واحد کنجی نہیں ہے ئے کے لئے اس لئے مجھے مجبورآ ہمزہ مثبت ے لکھنا پڑ رہا ہے عادت کے خلاف۔
اس لئے ضروری ہے کہ ؤ، ہمزہ ے اور ئ کو قبول کیا جائے بلکہ ترجیح دی جائے۔ اور یہ بھی ضروری نہیں کہ اس طرح یہ اردو کے حروف میں شامل ہو جائے گا۔ یہ محض کمپیوٹنگ کی حد تک رہے گا۔
ایک اور اصول میں سدھار لانا ہوگا۔ ان پیج استعمال کرنے والے اعراب کبھی ایک دو حروف پہلے لگا دیتے ہیں، کبھی بعد میں۔ لیکن یونی کوڈ کا قانون محض ابتدائی حرف کو غلط گردانتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ
ِاس
لکھیں تو غلط مانا جائے گا
اسِ لکھیں تو نہیں۔
جب کہ درست
اِس
ہے۔
اسی طرح ضمہ یعنی پیش ھی محفل میں ہی کئی لوگ پہلے ہی لگا دیتے ہیں۔
ُپرسان َ حال بھی لکھا دیکھا ہے میں نے۔ یعنی ایک سپیس کے بعد کسرِاضافت (زیر(
 

arifkarim

معطل
اعجاز اختر صاحب: آپ کی پوسٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ کافی مشکل ہے اور ان سب مسائل کو درست کر کے ایک اسٹینڈرڈ بنانا، جس پر سب چلیں اور بھی مشکل کام ہے!
 

بلال

محفلین
کاش میں بھی اس معاملے میں کچھ مدد کر سکتا لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس موضوع پر میری معلومات اتنی زیادہ نہیں ہیں۔ :(

میرے بھائی اب آپ اردو محفل پر آ چکے ہیں۔۔۔ انشاءاللہ یہاں آپ کو ان چیزوں کے بارے میں جلد پتہ لگ جائے گا۔۔۔ بس تھوڑی کوشش تو کر کے دیکھیں۔۔۔ میں تو کچھ بھی نہیں لیکن یہاں تو بہت ماہر لوگ ہیں کسی مسئلہ کی صورت میں رہنمائی تو اردو محفل ایسے کرتی ہے کہ بندہ سوچ بھی نہیں سکتا۔۔۔ میں نے تو زیادہ یہاں آ کر ہی سیکھا ہے۔۔۔
 

بلال

محفلین
اعجاز اختر صاحب: آپ کی پوسٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ کافی مشکل ہے اور ان سب مسائل کو درست کر کے ایک اسٹینڈرڈ بنانا، جس پر سب چلیں اور بھی مشکل کام ہے!

عارف بھائی کام واقعی مشکل ہے اسی لئے تو کہا ہے اس کا کچھ کیا جائے۔۔۔ نہیں تو مستقبل میں یہ کام اور بھی مشکل ہو جائے گا۔۔۔ ہم ایک اسٹینڈرڈ بنانے کی کوشش تو کریں پھر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے کوئی چلتا ہے یا نہیں۔۔۔ ویسے لوگوں کو اس کا شعور دینا ہو گا۔۔۔
اردو کمپیوٹنگ ہے ہی مشکل لیکن اس بارے میں کچھ کرنا ضروری ہے کہ غلطیاں ختم کی جائیں۔۔۔
 

arifkarim

معطل
عارف بھائی کام واقعی مشکل ہے اسی لئے تو کہا ہے اس کا کچھ کیا جائے۔۔۔ نہیں تو مستقبل میں یہ کام اور بھی مشکل ہو جائے گا۔۔۔ ہم ایک اسٹینڈرڈ بنانے کی کوشش تو کریں پھر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے کوئی چلتا ہے یا نہیں۔۔۔ ویسے لوگوں کو اس کا شعور دینا ہو گا۔۔۔
اردو کمپیوٹنگ ہے ہی مشکل لیکن اس بارے میں کچھ کرنا ضروری ہے کہ غلطیاں ختم کی جائیں۔۔۔

میں اسکام میں‌آپ کے ساتھ ہوں!
 

قیصرانی

لائبریرین
اعجاز اختر صاحب: آپ کی پوسٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ کافی مشکل ہے اور ان سب مسائل کو درست کر کے ایک اسٹینڈرڈ بنانا، جس پر سب چلیں اور بھی مشکل کام ہے!

معیار وہی چیز بنتی ہے جو آسان اور عام فہم ہو۔ اگر آپ کوئی نئی چیز متعارف کراتے ہیں تو استعمال کنندہ کو جتنی آسان لگے اور جتنی جلدی سمجھ آنے والی لگے گی، اتنا ہی جلدی وہ چیز قبول ہوتی جائے گی۔ عموماً اس طرح کے معیار پہلے سے موجود چیزوں سے ہی نکلتے ہیں نہ کہ ایک چیز کو معیار کہہ کر متعارف کرایا جاتا ہے۔ یہ میری ذاتی رائے ہے
 
بہت اہم مسئلہ ہے

یہ مسئلہ اٹھانے کا بہت بہت شکریہ۔ مجھے بھی اس دشواری کا سامنا رہتا ہے۔ اور 2 تختیاں استعمال کرنی پڑتی ہیِں۔ میرا خیال تھا کہ اس کا حل شائد اب ممکن نہ ہو چونکہ یونیکوڈ میں تبدیلی چاہیئے ہو گی۔

البتہ اب جب کہ اس مسئلہ کی اتنی اعلی طریق پر نشاندہی ہو چکی ہے۔ تو ابھی بھی موقعہ ہے اس کو سلجھانے کا۔

اردو مصادر (سٹیمز) پر کام کرتے ہوئے ۔ جو کہ تلاش انجن کے لیے ضرورت ہوتے ہیں۔ یہ دشواری سامنے آئی۔ پھر یہ کہ تلاش کے دوران جب آپ ایک لفظ ۔ جیسے کہ 'فاتحہ' کی تلاش کرتے ہیں۔ تو عربی کے تمام حوالے نہیں ملتے۔ اس کا حل اچھے تلاش انجن کر سکتے ہیں ۔ مگر اگر یونیکوڈ کی سطح پر کچھ کام کیا جائے تو بہت اچھا ہے۔

سوچنے پر صاف دکھتا ہے کہ لاطینی زبانیں بھی ایسے ہی ہیں۔ جرمن میں ایک آدھ حرف الگ ہے، مگر بے شک دوسرے رومن حروف جرمن میں‌ اور طرح استعمال ہوتے ہیں، مگر ان کا کوڈ وہی ہے۔

ایک اور زاویہ:‌ چھوٹی ہ ایک حرف ہے، بے شک اس کی شکلیں عربی فارسی اور اردو میں‌5 سے زائد ہی کیوں نہ ہوں۔ کوئی فرق نہیں ُپڑنا چاہیئے۔ یہ رسم الخط کا مسئلہ ہونا چاہیئے (فونٹ)

میں‌تو یہاں تک کہوں گا کہ تا مربوطہ (ۃ) بھی عربی والی استعمال کرنی چاہیے اور رسم الخط کو اس کو اردو میں تا بنا دے۔ خیر یہ خیال شاید قابل عمل نہ ہو۔ مثال کے طور پر۔ اقامت کا لفظ عربی میں اقامۃ ہے۔ تا مربوطہ کے ساتھ ۔ فلسفیانہ طور پر یہ نستعلیق کا کمال ہے کہ تا مربوطہ کو تا بنا دیتا ہے، نہ کہ زبان کا۔

دوستو ابھی بھی وقت ہے۔ اگر اتفاق ہو اور محنت کی جائے تو عالم اسلام اور عربی رسم الخط والی زبانوں کے اتحاد کا سوال ہے۔ اور ایک کرٹکل ماس کا مسئلہ ہے۔

بہر حال، اس کو اٹھانے کا بہت شکریہِ
 

arifkarim

معطل
میں‌تو یہاں تک کہوں گا کہ تا مربوطہ (ۃ) بھی عربی والی استعمال کرنی چاہیے اور رسم الخط کو اس کو اردو میں تا بنا دے۔ خیر یہ خیال شاید قابل عمل نہ ہو۔ مثال کے طور پر۔ اقامت کا لفظ عربی میں اقامۃ ہے۔ تا مربوطہ کے ساتھ ۔ فلسفیانہ طور پر یہ نستعلیق کا کمال ہے کہ تا مربوطہ کو تا بنا دیتا ہے، نہ کہ زبان کا۔

تا مربوطہ یا ہا مربوطہ تو آپ فانٹ چینج کر کے لکھ سکتے ہیں، مگر جب آپ نے ی کے نیچے دو نقطے ڈالنے ہونگے، تب آپ کیا کریں گے؟ ی اور ي دو مختلف ویلیوذ ہیں۔ ی ڈالیں گے تو ی ہی بنے گی چاہے کوئی بھی فانٹ، کوئی بھی رسم الخط ہو۔ ي ڈالیں گے تو ي ہی بنے گی، کوئی عام ی نہیں بنے گی۔ یہی یونیکوڈ ہے!

اس لئے ان سب چیزوں کا اسٹینڈرڈ موجودہ یونیکوڈ سسٹم پر بنانا کافی مشکل ہے۔ مثلاً قرآن کریم کی کتابت کے لئے آپ کو عربی کی ي اور ه کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ جیسا کہ: ‘‘اهدنا الصراط’’ یہاں میں نے اهدنا میں عربی والی ہ استعمال کی ہے۔ اگر میں اسکی جگہ اردو والی ہ استعمال کرتا تو مجھے یہ رزلٹ ملتا: ‘‘اہدنا الصراط’’
اسی طرح لفظ ہدایت کو اگر عربی ہ سے لکھا جائے تو یہ رزلٹ آئے گا: هدایت!
اب آپ ضرور کہیں گے کہ میں عربی والی ه کی بجائے ‘‘اهدنا’’ میں اردو والی ھ استعمال کر لیتا۔ پر ایسا کرنے پر عربی لفظ ‘‘فیه’’ اس طرح بن جاتا ہے: ‘‘فیھ’’ اور اردو کی دوسری گول ہ کیساتھ: ‘‘فیہ’’

لہٰذا اس سے آپ ہماری بیکسی کا اندازہ بخوبی لگا سکتے ہیں۔ عربی لکھنے کیلئے ہمیں عربی ویلیوذ ہی استعمال کرنی ہونگی، اور اردو لکھنے کیلئے اردو ویلیوذ۔ دونوں کو مکس کرنے پر ٹائپنگ اور سرچنگ دونوں میں مسائل ہی آئیں گے۔
 

بلال

محفلین
میں نے اپنے یاہو گروپ میں بھی اس تانے بانے کا ربط دیا ہے کہ یونی کوڈ سے متعلق اصحاب جن میں سے بہت سے یونی کوڈ سے متعلق ہیں، کچھ اِن پُٹ حاصل کر سکیں۔

http://groups.yahoo.com/group/urdu_computing/message/1469

اعجاز انکل آپ کا بہت بہت شکریہ۔۔۔ میں بھی اس یاہو گروپ کا ممبر ہوں اور آپ کی میل دیکھی ہے۔۔۔ اور سرمد صاحب کا جواب بھی آیا ہے وہ ابھی پڑھ رہا ہوں۔۔۔ باقی بعد میں۔۔۔
اللہ تعالٰی آپ کو خوش رکھے، صحت اور لمبی عمر عطا کرے۔۔۔آمین
 
Top