اردو کو قومی زبان بنانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، قوم سے مذاق بند کیا جائے: سپریم کورٹ !

Fawad -

محفلین
بے کار کی زحمت کی
اگر مدد کرنی ہے تو پاکستان کے نوجوانوں کے لیے ماڈرن ٹیکنالوجی کے انسٹیٹویٹز کھولے جاویں، سائنس کسی بھی زبان میں ہو کوئی فرق نہیں پڑتا
اگر مدد کرنی ہے تو جنگ بند کرے اسکول کالج یونیورسٹی کھولیں جاویں جہاں غریبوں کو مفت تعلیم دی جاوے۔ ٹیکنالوجی انکیوبیٹرز کھولے جاویں جن کی پراڈکٹ کی مارکیٹ امریکہ میں کی جاوے۔ پاکستانی پراڈکٹز کے لیے امریکی مارکیٹ اوپن کی جاوے اور اس پر ہر قسم کا ٹیکس ختم کردیا جاوے۔ ورنہ سب لیپا پوتی ہے

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يو ايس ايڈ کے منصوبے ميزبان ملک کے عوام، متعلقہ عہديداروں اور مقامی حکومتوں کی جانب سے موصول ہونے والی درخواستوں، باہمی تعاون اور ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تشکيل ديے جاتے ہيں۔ مقامی سياسی صورت حال اور محل وقوع فيصلہ سازی کے عمل پر اثرانداز تو ضرور ہو سکتے ہيں ليکن محض انھی عوامل کو بنياد بنا کر فيصلے نہيں کيے جاتے۔

اپنی بات کی وضاحت کے ليے ملک کے مختلف حصوں ميں يو ايس ايڈ کے تعاون سے صرف توانائ کے شعبے ميں جاری مختلف منصوبوں کے حوالے سے ايک نقشے کا لنک پيش ہے۔

Screen_Shot_2015_06_16_at_10_47_26_AM.png

اسی طرح تعليم، صحت اور تعمير و ترقی سے متعلق بے شمار منصوبے يو ايس ايڈ کے تعاون سے ملک کے طول و عرض ميں جاری ہيں۔ ان جاری منصوبوں کے مثبت اثرات سے پاکستان کے عام افراد کو فوائد حاصل ہوں گے جس سے يہ غلط تاثر بھی زائل ہو جاتا ہے کہ يو ايس ايڈ سے صرف پاکستان کے مخصوص طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد ہی مستفيد ہو سکتے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

Fawad -

محفلین
کم از کم انڈیا کی طرح نیوکلیر ٹکنالوجی منتقل کی جاوے ۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کسی بھی دو ممالک کے مابين تعلقات کا دارومدار باہمی مفادات، دو طرفہ امور پر ہونے والے مذاکرات، معاہدوں، اور دونوں ممالک کے عوام کی بہتری اور فلاح کے ليے مواقعوں کی جستجو پر مبنی ہوتا ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ اور بھارت کے مابين سول نيوکلير معاہدے يا کسی بھی قسم کے معاہدے کا امريکہ اور پاکستان کے مابين تعلقات کی نوعيت پر کوئ اثر نہيں پڑے گا۔

دو ممالک کے مابين تعلقات ہميشہ ادلے اور بدلے کی بنياد پر نہيں ہوتے۔ مثال کے طور پر فرانس اور پاکستان کے مابين سول نيوکلير معاہدے کے حوالے سے بات چيت کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ فرانس بھارت کے ساتھ بھی اسی قسم کا معاہدہ کرے۔

http://www.geo.tv/6-4-2009/43480.htm

اسی طرح جب امريکہ نے پاکستان کے ليے 5۔1 بلين ڈالرز کی امداد کا پيکج منظور کيا تو اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ بھارت کو بھی اسی طرح کا پيکج فراہم کيا جائے۔ يہ حالات و واقعات، ضروريات اور حکومت پاکستان کی درخواست پر فوری ملکی مسائل کے عين مطابق ہے۔

امريکہ اور بھارت کے مابين سول نيوکلير معاہدہ دونوں ممالک کے مندوبين کی جانب سے کئ ماہ کے مذاکرات، ملاقاتوں اور دو طرفہ امور پر بات چيت اور طے پانے والے امور کا نتيجہ ہے۔

بھارت اور پاکستان دو مختلف ممالک ہيں جن کی ضروريات اور تاريخ بالکل مختلف ہے۔ پاکستان کے ساتھ امريکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ميں تعاون کے علاوہ مضبوط اور پائيدار تعلقات کا خواہ ہے۔ جہاں تک سول نيوکلير ڈيل کا سوال ہے تو اس کے ليے ضروری ہے کہ کوشش اور عزم کا اظہار دونوں جانب سے کيا جائے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
اردو تو پھر برصغیر کے مختلف علاقوں میں عام بولی کے طور پر بکثرت استعمال ہوتی ہے۔ یہاں عربی کون روز مرہ کے امور میں استعمال کرتا ہے، سوائے مدرسے والوں اور جہادیوں کے؟ :)

اپ متضاد باتیں کررہے ہیں۔ اگر اردو بکثرت بولی جاتی ہے تو پھر پاکستان میں سرکاری زبان بنانے کے لیے ستر سال بعد بھی سپریم کورٹ سے رجوع نہ کرنا پڑتا

عربی کا برصغیر کے لوگوں سے ایسا کیا خاص رشتہ ہے جو یہ یہاں کی اکثریت کو اردو کے مقابلہ میں زیادہ قابل قبول ہوتی؟ :)

عربی ہماری مذہبی زبان ہے۔ اردو ائے یا نہ ائے ہر مسلمان کو کچھ نہ کچھ عربی ضرور اتی ہے۔ عربی سے مذہبی رشتے کی وجہ سے اس کی قبولیت اسان تھی
 
آخری تدوین:

حمیر یوسف

محفلین
بلوچی پنجابی سیکھ لے اور پنجابی بلوچی
محترم ایچ اے خان ، جناب آپ نے یہ نہیں بتایا کہ جب تک ایک بلوچی کو پنجابی نہیں آئے اور پنجابی کو بلوچی، تو اس بیچ کے عرصے میں وہ کیا "اشاروں کی زبان" میں بات کریں :D، کیونکہ کوئی الہ دین کا چراغ ابھی تک دریافت نہیں ہوسکا جو کسی بھی زبان کو دنوں یا منٹوں میں اس سے نابلد لوگوں کو سکھا دے، اب میری ہی مثال دیکھ لیں، مجھے اتنی اچھی پنجابی آتی نہیں ( اسکا میں ازالہ کرنے کی کوشش کررہا ہوں، اپنے ایک دوست سے تھوڑی بہت پنجابی کی تراکیب و جملے آہستہ آہستہ سیکھ رہا ہوں) جسکا میں اظہار میں فورم کی مختلف لڑیوں میں گاہے بگاہے کرتا رہتا ہوں، اگر عام اور مختصر سی بات پنجابی میں کی گئی ہوتی ہے تو اسکا سمجھنا آسان میرے لئے ہوتا ہے، لیکن اگر طویل اور مشکل پنجابی کا کوئی میرا بھائی استعمال کرے، تو وہ یقینا میرے سر کے اوپر سے گزر جاتی ہے۔ اس صورتحال میں صرف اور صرف اردو ہی میرے لئے واحد آپشن بچتا ہے جو میرے خیالات کو دیگر تک بآسانی پہنچا سکتا ہے
 
محترم ایچ اے خان ، جناب آپ نے یہ نہیں بتایا کہ جب تک ایک بلوچی کو پنجابی نہیں آئے اور پنجابی کو بلوچی، تو اس بیچ کے عرصے میں وہ کیا "اشاروں کی زبان" میں بات کریں :D، کیونکہ کوئی الہ دین کا چراغ ابھی تک دریافت نہیں ہوسکا جو کسی بھی زبان کو دنوں یا منٹوں میں اس سے نابلد لوگوں کو سکھا دے، اب میری ہی مثال دیکھ لیں، مجھے اتنی اچھی پنجابی آتی نہیں ( اسکا میں ازالہ کرنے کی کوشش کررہا ہوں، اپنے ایک دوست سے تھوڑی بہت پنجابی کی تراکیب و جملے آہستہ آہستہ سیکھ رہا ہوں) جسکا میں اظہار میں فورم کی مختلف لڑیوں میں گاہے بگاہے کرتا رہتا ہوں، اگر عام اور مختصر سی بات پنجابی میں کی گئی ہوتی ہے تو اسکا سمجھنا آسان میرے لئے ہوتا ہے، لیکن اگر طویل اور مشکل پنجابی کا کوئی میرا بھائی استعمال کرے، تو وہ یقینا میرے سر کے اوپر سے گزر جاتی ہے۔ اس صورتحال میں صرف اور صرف اردو ہی میرے لئے واحد آپشن بچتا ہے جو میرے خیالات کو دیگر تک بآسانی پہنچا سکتا ہے
کوئی مضآئقہ نہیں ہے
اردو بہرحال رابطے کی زبان ہے
 
آخری تدوین:
worlds-top-languages--languagenobar_53c8ec5072196_w1500.jpg


ایک اندازے کے مطابق اردو -ہندی اس وقت دوسری بڑی زبان ہے جبکہ انگریزی کا چوتھا اور عربی کا پانچوان نمبر ہے۔ فارسی ان دس زبانوں میں شامل نہیں ۔ پنجابی کا دسوواں نمبر ہے

اب اندازہ کریں مینڈرین جو دنیا میں سب سے زیادہ بولی جاتی ہے اس کی کتنی سائنسی مقالے کام کے ہوتے ہیں۔ اردو و ہندی میں تو شاید صفر ہیں۔ سب سے زیادہ انگریزی میں ہوتے ہیں اور وہی کام کے ہوتے ہیں حتیٰ کہ سپینش یا ریشین میں کوئی ریسرچ جب ہی دنیا کو قابل قبول ہوتی ہے جب اس کا ترجمہ انگریزی میں ہوجاوے۔
اردو و ہندی سائنسی تحقیقات کے لیے بانجھ ہیں۔

ترقی کا زبان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ کہنا کہ مادری زبان میں تعلیم ترقی دے گی غلط ہے بلکہ گود مادر سے کردار کی تربیت ترقی کی ضامن ہے۔ کردار نہ ہوتو کسی بھی زبان میں تعلیم بے معنی ہے
 

عثمان

محفلین
ایچ اے خان سے بحث کی کوئی ضرورت نہیں۔
مہینہ ڈیڑھ بعد یہ اپنا موقف خود ہی تبدل کر لیتے ہیں۔
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يو ايس ايڈ کے منصوبے ميزبان ملک کے عوام، متعلقہ عہديداروں اور مقامی حکومتوں کی جانب سے موصول ہونے والی درخواستوں، باہمی تعاون اور ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تشکيل ديے جاتے ہيں۔ مقامی سياسی صورت حال اور محل وقوع فيصلہ سازی کے عمل پر اثرانداز تو ضرور ہو سکتے ہيں ليکن محض انھی عوامل کو بنياد بنا کر فيصلے نہيں کيے جاتے۔

اپنی بات کی وضاحت کے ليے ملک کے مختلف حصوں ميں يو ايس ايڈ کے تعاون سے صرف توانائ کے شعبے ميں جاری مختلف منصوبوں کے حوالے سے ايک نقشے کا لنک پيش ہے۔

Screen_Shot_2015_06_16_at_10_47_26_AM.png

اسی طرح تعليم، صحت اور تعمير و ترقی سے متعلق بے شمار منصوبے يو ايس ايڈ کے تعاون سے ملک کے طول و عرض ميں جاری ہيں۔ ان جاری منصوبوں کے مثبت اثرات سے پاکستان کے عام افراد کو فوائد حاصل ہوں گے جس سے يہ غلط تاثر بھی زائل ہو جاتا ہے کہ يو ايس ايڈ سے صرف پاکستان کے مخصوص طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد ہی مستفيد ہو سکتے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

ذرا یہ بھی ملاحظہ کریں
http://map.usaid.gov/?s=WS
واٹر اور سینٹیشن کو کوئی پروجیکٹ پاکستان میں نہیں ہے
 

arifkarim

معطل
اپ متضاد باتیں کررہے ہیں۔ اگر اردو بکثرت بولی جاتی ہے تو پھر پاکستان میں سرکاری زبان بنانے کے لیے ستر سال بعد بھی سپریم کورٹ سے رجوع نہ کرنا پڑتا
اردو پاکستانی آبادی میں محض 8 سے 10 فیصد ہی مادری زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ البتہ اکثریت اردو کو سمجھ سکتی ہے بیشک انکی مادری و علاقائی زبان کوئی سی بھی ہو۔ پشاور، کوئٹہ،کراچی اور لاہور بڑے شہر ہیں پاکستان میں اور وفاقی دارالحکومت بھی۔ یہاں جاکر آپ کسی سے بھی اردو میں بات کریں وہ سمجھ جائیں گے۔ یہی حال انگریزی و عربی کا نہیں جسکے نفاذ کیلئے آپ کوشاں ہیں۔
اردو کو قومی زبان بنانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ برصغیر کی مختلف علاقائی زبانوں کے امتزاج سے بنی ہے۔ ایسے میں اسے سیکھنا غیر علاقائی عربی و انگریزی سے زیادہ آسان ہے۔

عربی ہماری مذہبی زبان ہے۔ اردو ائے یا نہ ائے ہر مسلمان کو کچھ نہ کچھ عربی ضرور اتی ہے۔ عربی سے مذہبی رشتے کی وجہ سے اس کی قبولیت اسان تھی
جی ہاں عربی پڑھنی آتی ہے۔ اسکی سمجھ و فہم کتنوں کو ہے؟ اور ویسے بھی مذہبی عربی او ر روزمرہ کے استعمال والی عربی میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

ایک اندازے کے مطابق اردو -ہندی اس وقت دوسری بڑی زبان ہے جبکہ انگریزی کا چوتھا اور عربی کا پانچوان نمبر ہے۔ فارسی ان دس زبانوں میں شامل نہیں ۔ پنجابی کا دسوواں نمبر ہے
پھر تو اردو-ہندی کا اعلیٰ تعلیم میں نفاذ پہلے سے بھی بڑھ کر کرنا چاہئے حکومتی سطح پر نہ کہ اغیار کی زبان عربی کا۔

واٹر اور سینٹیشن کو کوئی پروجیکٹ پاکستان میں نہیں ہے
اسکی ضرورت بھارت میں زیادہ ہے۔ جہاں لوگ ایسے کاموں کیلئے ’’جھاڑی‘‘ کا انتخاب کرتے نظر آتے ہیں۔
 
اردو پاکستانی آبادی میں محض 8 سے 10 فیصد ہی مادری زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ البتہ اکثریت اردو کو سمجھ سکتی ہے بیشک انکی مادری و علاقائی زبان کوئی سی بھی ہو۔ پشاور، کوئٹہ،کراچی اور لاہور بڑے شہر ہیں پاکستان میں اور وفاقی دارالحکومت بھی۔ یہاں جاکر آپ کسی سے بھی اردو میں بات کریں وہ سمجھ جائیں گے۔ یہی حال انگریزی و عربی کا نہیں جسکے نفاذ کیلئے آپ کوشاں ہیں۔
اردو کو قومی زبان بنانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ برصغیر کی مختلف علاقائی زبانوں کے امتزاج سے بنی ہے۔ ایسے میں اسے سیکھنا غیر علاقائی عربی و انگریزی سے زیادہ آسان ہے۔

جی درست ہے۔ حالت یہ ہے کہ ستر سال کے بعد بھی اردو کو سرکاری زبان بنانے کے لیے سپریم کورٹ سے مدد لی جارہی ہے مگر کوئی شنوائی نہیں
جبکہ انگریزی پاکستان میں سرکاری طور پر نافذ ہے۔ میں انگریزی کے نفاذ کے لیے کوشاں نہیں ہوں۔ بلکہ یہ نافذ ہے۔

جی ہاں عربی پڑھنی آتی ہے۔ اسکی سمجھ و فہم کتنوں کو ہے؟ اور ویسے بھی مذہبی عربی او ر روزمرہ کے استعمال والی عربی میں زمین آسمان کا فرق ہے۔[/
اپ کا تمام تھیسں ہی غلط ہے۔ میں عربی زبان کے نفاذ کے لیے بھی کوشاں نہیں۔ بلکہ یہ کہا تھا کہ اردو کے بجائے عربی نافذ ہوتی پہلے تو اچھا تھا۔

پھر تو اردو-ہندی کا اعلیٰ تعلیم میں نفاذ پہلے سے بھی بڑھ کر کرنا چاہئے حکومتی سطح پر نہ کہ اغیار کی زبان عربی کا۔
حکومتی سطح پر انگریزی نافذ ہے۔ عوامی سطح پر بھی انگریزی کا رحجان ہے۔ بلکہ یہ بین الاقوامی رحجان ہے
 
Top