محمداحمد
لائبریرین
ۃ کی مثال بھی دیکھیں اردو کی بورڈ میں شامل ہے جب کہ یہ عربی ہے اور اردو میں ت یا ہ سے بدل دی جاتی ہے ۔مثلاً کلمۃ طیبّۃ کا کلمہ طیّبہ لکھا جانا ۔
اردو میں 'زکواۃ' کا لفظ تو عربی کی طرح ہی لکھا جاتا ہے۔
ۃ کی مثال بھی دیکھیں اردو کی بورڈ میں شامل ہے جب کہ یہ عربی ہے اور اردو میں ت یا ہ سے بدل دی جاتی ہے ۔مثلاً کلمۃ طیبّۃ کا کلمہ طیّبہ لکھا جانا ۔
یہاں دو باتیں ہیں:ۃ کی مثال بھی دیکھیں اردو کی بورڈ میں شامل ہے جب کہ یہ عربی ہے اور اردو میں ت یا ہ سے بدل دی جاتی ہے ۔مثلاً کلمۃ طیبّۃ کا کلمہ طیّبہ لکھا جانا ۔
یعنی، اردو میں ’ت‘ یا ’ہ‘ کا استعمال ضرور ہوتا ہے، لیکن کچھ الفاظ ایسے ہیں جہاں ’ۃ‘ کا استعمال عام رائج ہے۔اوپر ہم تنوین کے سلسلے میں ڈاکٹر عبد السّتار صدیقی کے اصول کو اپنا چکے ہیں کہ اردو کے حروفِ تہجی میں تائے مُدَوَّرہ نام کی کوئی چیز نہیں۔ لیکن اردو میں گنتی کے چند عربی الفاظ ۃ سے لکھے جاتے ہیں۔ جب تک یہ اسی طرح چلن میں ہیں، ان کو عربی طریقے سے لکھنا مناسب ہے:
صلوٰۃ زکوٰۃ مشکوٰۃ
البتہ اس قبیل کے دیگر عربی الفاظ کے بارے میں ڈاکٹر عبد السّتار صدیقی کی رائے صحیح ہے کہ یہ اردو میں ت سے لکھے جاتے ہیں، اور اسی طرح چلن میں آ چکے ہیں۔ چنانچہ ان کو ت سے ہی لکھنا چاہیے:
حیات نجات بابت منات مسمات توریت
استادِ محترم اگر ضمتین اور کسرتین اردو میں مستعمل نہیں ہیں تو انہیں اردو کے اعراب میں گنا جانا درست ہو گا؟ آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہو گی فاتح بھائی؟ (گو کہ آپ نے شامل کیے ہیں)اردو میں ضمتین اور کسرتین مستعمل نہیں ہیں، باقی کی مثالیں مل جائیں گی۔ اگرچہ لکھنے والے اکثر نہیں لکھتے، اور ’کما حقہ‘ درست تلفظ ’بعینہ‘ ادا نہیں ہوتا۔ الٹا پیش کو زیادہ تر غلط استعمال کیا جاتا ہے، کہیں بطور ہمزہ، تو کہیں بطور انورٹیڈ کاما!! اور کہیں محض کاما
کیا عربی اور اردو کی یونی کوڈ کا کوئی تقابل جدوَل کی صورت میں مل سکتا ہے؟ مذکورہ مثال کی طرح میرا مشاہدہ ہے کہ ۃ کے علاوہ اردو سے لکھ کر عربی میں سرچ کر نے میں ک اور ی اور کچھ دوسرے حروف بھی مسئلہ کرتے ہیں ۔ خصوصا عربی ڈکشنریوں میں ۔۲) اردو اور عربی کی ’ۃ‘ کی یونیکوڈ قدروں میں فرق ہے۔
عربی ة: U+0629 ARABIC LETTER TEH MARBUTA
اردو ۃ: U+06C3 ARABIC LETTER TEH MARBUTA GOAL
۔ (یہ علیحدہ بحث ہے کہ ایک ہی حرف کے لیے دو قدریں کیوں موجود ہیں…)
اردو شاعری میں کوئی ایسی معروف مثالیں؟اگر چہ دو پیش اور دو زیر نثر میں استعمال نہیں ہوتے تاہم شعرونطم میں عربی اور فارسی تراکیب،استعارات اورضرب الامثال وغیرہ اس کثرت سے مستعمل ہیں
بہت سے قصیدے اور تضمینات ایسی ہیں جن کے مصرع تک عربی میں ہیں ۔اردو شاعری میں کوئی ایسی معروف مثالیں؟
ایک غالب کا شعر بھی یاد آیا عربی بندش دیکھیںاردو شاعری میں کوئی ایسی معروف مثالیں؟
ے ہمزہ کیساتھ مسنگ ہے:الف، ک، ہ، اور ی کے تقابل پر مبنی ایک جدول یہاں پر رکھ دیا ہے۔ اگر اس میں کوئی غلطی ہو، یا دیگر حروف کی بھی ضرورت ہو، تو مطلع فرمائیں۔
ئ بھی نہیں ہے:الف، ک، ہ، اور ی کے تقابل پر مبنی ایک جدول یہاں پر رکھ دیا ہے۔ اگر اس میں کوئی غلطی ہو، یا دیگر حروف کی بھی ضرورت ہو، تو مطلع فرمائیں۔
ؤ بھی نہیں ملاالف، ک، ہ، اور ی کے تقابل پر مبنی ایک جدول یہاں پر رکھ دیا ہے۔ اگر اس میں کوئی غلطی ہو، یا دیگر حروف کی بھی ضرورت ہو، تو مطلع فرمائیں۔
چنانچہ عربی لکھتے ہوئے U+0629، جبکہ اردو لکھتے ہوئے U+06C3 کو استعمال کرنا چاہیے، اور اسی لیے اردو کیبورڈز میں U+06C3 شامل ہے۔ (یہ علیحدہ بحث ہے کہ ایک ہی حرف کے لیے دو قدریں کیوں موجود ہیں…)
یونیکوڈ کی پیچیدگی یا حماقت ہے جو خصوصاً ویب سرچنگ میں اور عموماً کئی ایپلیکیشنز میں مسائل پیدا کرتی ہے۔ ک ہ ی کے علاوہ شاید ر بھی مختلف تھی۔کیا عربی اور اردو کی یونی کوڈ کا کوئی تقابل جدوَل کی صورت میں مل سکتا ہے؟ مذکورہ مثال کی طرح میرا مشاہدہ ہے کہ ۃ کے علاوہ اردو سے لکھ کر عربی میں سرچ کر نے میں ک اور ی اور کچھ دوسرے حروف بھی مسئلہ کرتے ہیں ۔ خصوصا عربی ڈکشنریوں میں ۔
حماقت یونیکوڈ کی نہیں ٹیکنالوجی کمپنیز کی ہے۔ اگر 1993 میں مختلف زبانوں کو ایک ساتھ سپورٹ کرنے والا کوئی نظام موجود ہوتا جیسا کہ انڈیزائن میں ہےتو شاید انہیں ہر زبان کیلئے الگ حرف کوڈ کرنے کی ضرورت نہ پڑتی۔ انڈیزائن کی مینیو میں زبان بدلتے ہی درست حروف سامنے آ جاتے۔یونیکوڈ کی پیچیدگی یا حماقت ہے جو خصوصاً ویب سرچنگ میں اور عموماً کئی ایپلیکیشنز میں مسائل پیدا کرتی ہے۔ ک ہ ی کے علاوہ شاید ر بھی مختلف تھی۔
واؤ معدولہ کے نیچے ڈالی جانے والی لکیر کو کس زمرے میں ڈالا جائے گا۔ میری معلومات کے مطابق تو اس بےچاری کو یونی کوڈ نے بھی لفٹ نہیں کرائی
- زبر ۔َ
- زیر ۔ِ
- پیش ۔ُ
- جزم ۔ْ
- تشدید ۔ّ
- فتحتین (دو زبر) ۔ً
- کسرتین (دو زیر) ۔ٍ
- ضمتین (دو پیش) ۔ٌ
- کھڑی زبر ۔ٰ
- کھڑی زیر ۔ٖ
- الٹا پیش ۔ٗ
نستعلیق اور نسخ دو رسم الخط ہیں اور آپ ٹیکسٹ ٹائپ کرنے کے بعد مختلف فانٹ (نستعلیق اور نسخ) اپلائی کر سکتے ہیں ۔کیا ایسا ممکن ہے کہ ایک ہی اردو کیبورڈ پر نستعلیق اور نسخ دونوں کی سہولت موجود ہو۔ یعنی کیبورڈ بدلے بغیر حسبِ خواہش اردو اور عربی دونوں لکھے جاسکیں؟ اگر کوئی دوست رہنمائی فرمائین تو بہت ممنون ہوں گا۔
ایسا کی بورڈ شاید کسی نے بنایا تو تھا جس میں آلٹ دبا کر یہ تین چار عربی کیریکٹر بھی ٹائپ کیے جا سکتے تھے۔ اگر نہیں بنا تو بنانا کوئی مشکل کام نہیں۔ کسی بھی کی بورڈ کو کھول کر اس میں شامل کیے جا سکتے ہیں۔الف، ک، ہ، اور ی کے تقابل پر مبنی ایک جدول یہاں پر رکھ دیا ہے۔ اگر اس میں کوئی غلطی ہو، یا دیگر حروف کی بھی ضرورت ہو، تو مطلع فرمائیں۔
وہ لکیر تو شاید یوں بھی قصہ پارینہ بن چکی جیسا کہ نون غنہ پر ڈالی جانے والی علامت۔ کمپیوٹرائزڈ کتابت سے پہلے ہی ان علامات کا استعمال تقریباً ختم ہو چکا تھا۔واؤ معدولہ کے نیچے ڈالی جانے والی لکیر کو کس زمرے میں ڈالا جائے گا۔ میری معلومات کے مطابق تو اس بےچاری کو یونی کوڈ نے بھی لفٹ نہیں کرائی
یہ دونوں علامتیں کم از کم درسی کتابوں میں تو موجود ہیں اور درست تلفظ ظاہر کرنے کے لیے ضروری بھی ہیں۔وہ لکیر تو شاید یوں بھی قصہ پارینہ بن چکی جیسا کہ نون غنہ پر ڈالی جانے والی علامت۔ کمپیوٹرائزڈ کتابت سے پہلے ہی ان علامات کا استعمال تقریباً ختم ہو چکا تھا۔
میں شامل کر دیتا ہوں، لیکن کیا یہ کہیں استعمال کیا جاتا ہے؟ے ہمزہ کیساتھ مسنگ ہے:
https://en.wiktionary.org/wiki/ئے
’ئ‘ کے لیے عربی، فارسی، اردو، اور سندھی، چاروں میں ایک ہی یونیکوڈ کیریکٹر(U+0626) استعمال ہوتا ہے۔
فارسی اور سندھی میں ’ؤ‘ کا استعمال نہیں ہوتا (غالباً )، البتہ عربی اور اردو میں اس کے لیے بھی ایک ہی یونیکوڈ کیریکٹر (U+0624) ہے۔