ئ + ے ۔۔۔ ہمزہ اور ے دو علیحدہ کیریکٹرز کے طور پر" ئے" ۔۔۔ جب کہ اسی کے لیے ایک کیریکٹر "ئے" بھی موجود ہے
(ٹیبل میں ئ بھی موجود ہے، لیکن اس کا معاملہ ہمزہ کے باقی کیریکٹرز سے قدرے مختلف ہے۔ مختصراً یہ کہ ’ ئ + ے ‘ اور ’ ئے ‘ (سنگل کیرکٹر) ایک دوسرے کے equivalent نہیں ہیں۔ اس بارے میں کچھ دیر کے بعد پوسٹ کرتا ہوں۔)
البتہ’ گئے‘ اور ’نئے‘ یا آئی‘ میں ’ئ‘ کا معاملہ مشتبہ سا ہے۔ درمیانی ہمزہ کا ایک الگ کیریکٹر ہوتا تو بہتر تھا۔
’ئ‘ کا معاملہ بڑا مزیدار ہے۔
پہلی بات تو یہ کہ یہ کیریکٹر عربی، فارسی، اور اردو تینوں میں استعمال ہوتا ہے، اور ایسی جگہ استعمال ہوتا ہے جہاں ہمزہ کسی لفظ کے درمیان میں آئے، جیسے:
(عربی) قائمة = ق + ا + ئ + م + ة
(فارسی) ژوئیه = ژ + و + ئ + ی + ه
(اردو) کوئلہ = ک + و + ئ + ل + ہ
(اردو) کئی = ک + ئ + ی
(اردو) گئے = گ + ئ + ے
یہاں تک تو سب ٹھیک ہے۔
یونیکوڈ کے مطابق اس کیریکٹر کی ڈیکمپوزیشن یہ ہے:
ئ ← ي + ٔ
یعنی عربی ي (
U+064A) اور بالائی ہمزہ (
U+0654)۔ (یہاں عربی ي کے نقطے نظر آنے چاہیئیں، لیکن غالباً علوی/جمیل فونٹس میں عربی ي کے نقطے شامل نہیں کیے گئے، جو یونیکوڈ کے لحاظ سے ایک غلطی ہے۔ ایک اور امکان یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عربی ي
ابن سعید کی کیریکٹر ریپلیسمنٹ کا شکار ہو گئی ہو!)
چنانچہ اوپر دی گئی ’کوئلہ‘ کی مثال ڈیکمپوزڈ فارم میں یوں نظر آئے گی…
کوئلہ ← کوئلہ
(یہاں بائیں جانب عربی ي اور بالائی ہمزہ استعمال ہو رہے ہیں۔)
… جو یقیناً غلط املا ہے۔
روزبه پورنادر نے اس معاملے میں ایک
پروپوزل میں لکھا تھا کہ ئ کی ڈیکمپوزیشن فارم میں عربی ي کی جگہ الف مکسورہ (ى
U+0649) کو ہونا چاہیے تھا، لیکن تب تک کافی دیر ہو چکی تھی۔ ان کی ایک متعلقہ تجویز اب
یونیکوڈ میں شامل ہے کہ الف مکسورہ کے اوپر بالائی ہمزہ نہ لکھا جائے بلکہ براہِراست ئ کا استعمال کیا جائے۔
(ایک اور دلچسپ و عجیب بات: یونیکوڈ کی تجاویز میں شامل ہے کہ عربی ي کے ساتھ جب بھی بالائی ہمزہ استعمال کیا جائے — جیسے ئ کی ڈیکمپوزیشن کے بعد — تو فونٹس کو چاہیے کہ عربی ي کے نقطے غائب کر دیں! کچھ فونٹس اس پر عمل کرتے ہیں، کچھ نہیں کرتے۔)
بہرحال، یونیکوڈ میں ئ کی ڈیکمپوزیشن کے عجائب اپنی جگہ، لیکن کسی لفظ کے درمیان ہمزہ کی موجودگی کو ئ سے ظاہر کرنے میں میری رائے میں کوئی قباحت نہیں کہ عربی، فارسی، اور اردو تینوں میں اس استعمال کی مثالیں مل جاتی ہیں۔
اس کے بعد معاملہ آتا ہے اضافت کا، جس کے ذریعے دو الفاظ کو آپس میں مربوط کیا جاتا ہے۔ اس میں کچھ حالتوں میں تو زیر استعمال کی جاتی ہے (یا کیا جاتا ہے
)، جیسے ’شیرِ بنگال‘ یا ’طالبِ علم‘ وغیرہ۔ کچھ دوسری حالتوں میں ہمزہ کا استعمال ہوتا ہے، اور جہاں چیزیں کافی دلچسپ (اور عجیب) ہیں۔
ایک مثال لیجیے: ’کوئے یار‘… ابھی تک میں (اور غالباً کچھ دیگر احباب بھی) اس کو یوں لکھتا رہا ہوں:
کوئے یار = ک + و + ئ + ے + سپیس + ی + ا + ر
لیکن پچھلے صفحات پر ہونے والی گفتگو کے بعد مجھے یوں لگتا ہے کہ ’ئ + ے‘ کی جگہ ’ئے (
U+06D3)‘ درست ہے۔ یاد رہے کہ ’ئے (
U+06D3)‘ کی ڈیکمپوزیشن ’ ے + ٔ ‘ ہے، اور ’ئ + ے‘ اس کا متبادل نہیں ہے۔ یعنی،
کوۓیار = ک + و + ے + ٔ + ی + ا + ر
(یہاں ڈیکمپوزڈ فارم میں اس لیے لکھا ہے تاکہ ابن سعید کی کیریکٹر ریپلیسمنٹ سے بچا جا سکے، اب کہیں یہ نہ ہو کہ موصوف نے ’ ے + ٔ ‘ کو بھی ریپلیس کرنے کا انتظام کر رکھا ہو!)
لیکن ٹھہریے۔ اضافت تو چھوٹی ی کے ساتھ بھی آ سکتی ہے، مثلاً ’شوخیٔ تحریر‘۔ اب اس کو لکھنے کے دو طریقے ہیں:
شوخیٔ تحریر = ش + و + خ + ی + ٔ + سپیس + تحریر
یا
شوخئ تحریر = ش + و + خ + ئ + سپیس + تحریر
دونوں میں سے کس کو درست تسلیم کیا جائے؟ (یونیکوڈ نارملائزیشن کی رُو سے یہ دونوں
equivalent نہیں ہیں۔) رچرڈ اشیدا کے
نوٹس کے مطابق دوسرا طریقہ درست ہے:
This sound [izafat] is mostly represented using zer, but in certain cases can be represented with a combining hamza. One such case occurs when the preceding word ends in ye ی: eg. ولئکامل
ایک اور بات یہ بھی کہ ’ ی + ٔ ‘ کی کوئی کمپوزڈ فارم نہیں ہے۔
(یہاں ایک ذیلی بحث کا بھی آغاز ہو سکتا ہے کہ اضافت کی حالت میں دونوں الفاظ کے درمیان سپیس آنی چاہیے یا
ZWNJ؛ نیز، ئے (
U+06D3) کے معاملے میں اس کے دونوں طرف سپیس یا
ZWNJ موجود ہونی/ہونا چاہیے یا نہیں، لیکن اسے کسی اور وقت کے لیے اٹھا رکھتے ہیں۔)
تو میری ناقص رائے میں خلاصہ کچھ یوں ہوا:
- ؤ، ۂ، اور ئے (U+06D3) کے لیے کمپوزڈ فارم استعمال کی جائے، خصوصاً اردو لائبریری میں متون کی ٹائپنگ کے دوران۔
- اگر ہمزہ لفظ کے درمیان میں آئے، تو ئ کا استعمال کیا جائے۔
- اگر ہمزہ اضافت کے لیے ہو تو ۂ، ئ، یا ئے (U+06D3)(تمام سنگل کیریکٹرز) استعمال کیے جائیں۔
آپ سب کا کیا خیال ہے؟