اردو کے مٹتے الفاظ

عندلیب

محفلین
[السلام علیکم۔

محترمہ "عذرا نقوی" ، ہندوستان سے تعلق رکھنے والی ایک معتبر اور نامور شاعرہ و ادیبہ ہیں۔ اردو زبان کے حوالے سے ان کے دلچسپ مضامین وقتاً فوقتاً شائع ہوتے رہتے ہیں۔
جمعہ کے اردو روزنامہ "اردو نیوز" میں بھی ان کا ایک فکرانگیز دلچسپ مضمون شائع ہوا ہے۔ چند مفید اقتباسات ملاحظہ فرمائیں۔

******************
زبان و ثقافت کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ زبان کوئی منجمد شئے نہیں۔ بدلتے وقت اور بدلتے سماجی ، معاشی اور سیاسی حالات کے ساتھ کسی بھی زبان میں کچھ الفاظ متروک ہو جاتے ہیں ، کچھ نئے الفاظ رائج ہو جاتے ہیں اور کچھ الفاظ اپنے معنی بدل لیتے ہیں۔ اس عمل میں کچھ یوں ہوتا ہے کہ کبھی کسی ایسے لفظ کے کھو جانے سے دل اداس ہو جاتا ہے جس کے ساتھ کچھ جذباتی لگاؤ ہوتا ہے۔ بہرحال :
ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں

اب سے کوئی بیس برس پہلے ہم لفظ "دہشت گرد" دن میں کتنی بار سنتے تھے؟
"جہانیانِ جہاں گرد" جیسا لفظ ہماری تہذیب کا حصہ تھا مگر اب ۔۔۔۔۔۔؟ افسوس کہ "دہشت گرد" کا لفظ ہمارا مقدر ہے ، یہ ایک تلخ حقیقت ہے۔

بہت سی چیزیں جو اب استعمال نہیں ہوتیں ، ان کے نام بھی لوگ بھول جاتے ہیں یا ان کی جگہ انگریزی الفاظ استعمال ہونے لگے ہیں۔

ہماری دس سالہ بھتیجی مجھ سے پوچھتی ہے : پھپھو ! آپ کچن کو "باورچی خانہ" کیوں کہتی ہیں، ہمارے گھر میں تو کوئی باورچی نہیں ہے۔

گھر میں شادی کا سلسلہ تھا ، مایوں کی رسم تھی۔ میں نے کہا کہ کمرے میں چاندنی کا فرش کر لو۔
"چاندنی" ؟ ہماری نند کی بیٹی میرا منہ تکنے لگی۔
"چاندنی" تو ہماری تقریبات اور رسومات کا ایک اہم جز تھی اور ہے۔

کچھ دن پہلے شہر ریاض میں ایک دوست نے دعوت کی تو فیرنی مٹی کی "سکوریوں" میں پیش کی جو وہ بطورِ خاص ہندوستان سے لائے تھے۔ میں نے ان کی بچیوں سے پوچھا کہ بتاؤ ان کو کیا کہتے ہیں؟ ظاہر ہے ان بچیوں کو معلوم نہیں تھا حتیٰ کہ ان بچیوں کی ماں کو بھی مشکل سے یہ نام یاد آیا۔

مٹی کے "کلہڑ" لوگوں کو پھر بھی یاد رہ گئے ہیں کیونکہ ہمارے ہندوستان کے مشہور ریلوے منسٹر لالو پرساد یادو نے ماحولیاتی آلودگی کے پیش نظر ٹرین میں چائے "کلہڑ" میں دینے کا حکم جاری کیا تھا۔
حالانکہ مجھے یاد ہے ہماری امی بہت خفا ہوتی تھیں اگر ہم "کلہڑ" کہتے ، وہ ہمیشہ اسے "آب خورہ" کہتی تھیں۔

گھر میں استعمال ہونے والی چیزیں ۔۔۔۔ سلفچی ، آفتابہ ، بادیہ ، رکابی ، خاصدان ۔۔۔ یہ سب الفاظ اب تاریخ کا حصہ بن گئے ہیں جو ہم نے اپنے بچپن میں سنے تھے۔
البتہ "پاندان" اب بھی زندہ ہے جو اکثر غزلوں میں بھی جدت پیدا کرنے کے لئے بروزن خاندان باندھا جاتا ہے۔ یعنی : خاندان کی خوشبو ، پاندا ن کی خوشبو۔

چلتے چلتے کچھ اور بھی سن لیں۔
ایک صاحبہ ہیں۔ ان کی بیٹی کے جہیز کے کپڑوں کی تیاری جاری تھی۔ وہ کچھ اتنی بوکھلائی ہوئی تھیں کہ "کمبخت" کا غرارہ بنوانے لگیں۔
خدا نہ کرے ، وہ اپنی بیٹی کو کمبخت نہیں کہہ رہی تھیں۔
"زربفت" اور "کمخواب" ان کے ذہن میں خلط ملط ہو گئے اور ان دونوں کو ملا کر ایک نیا کپڑا ایجاد ہو گیا : "کمبخت" !!

******************
پسِ تحریر :
ہمارے شریک حیات کو بھی اردو کے مٹتے الفاظ کا بڑا خیال رہتا ہے لہذا عموماً کوششیں کرتے رہتے ہیں کہ اردو کے "پرانے" الفاظ ہمارے بچوں کے ذہنوں میں بھی نقش ہو جائیں۔ اب یہ الگ بات ہے کہ بچے پڑوس سے یا دوست احباب کے گھروں سے واپس آ کر منہ بنا کر شکایت کرتے ہیں کہ یہ الفاظ دوسرے بچے نہیں سمجھتے۔
بہرحال ہمارے گھر میں اردو کے یہ الفاظ اب بھی بولے جاتے ہیں :

رکابی (plate)
سنگھار میز (dressing table)
پیالی (cup)
کٹوری (small bowl)
طشتری(saucer)
میز (table)
کتاب دان (book shelf)
دیوان خانہ (drawing room)
باورچی خانہ (kitchen)

آپ بھی اپنے گھر میں بولے جانے والے اردو کے وہ پرانے الفاظ یہاں شئر کر سکتے ہیں جن کو آج کی نئی نسل نہیں سمجھتی۔
 
غسل خانہ اور غسل جس کے لیے اب باتھ روم اور واش روم کا لفظ عموما استعمال کیا جاتا ہے۔

کتاب گھر یا کتب خانہ جس کے لیے لائبریری اب عموما استعمال کیا جاتا ہے۔

مذاکرہ جس کے کانفرنس کا لفظ استعمال ہوتا ہے

جامعہ ، درس گاہ یونیورسٹی

اشرافیہ جسے اب شاید سول سوسائٹی کہتے ہیں۔

مقام / مرتبہ اسٹیٹس
 

نبیل

تکنیکی معاون
مجھے باورچی سے متعلقہ دو چیزوں کے نام یاد آ رہے جن کے الفاظ تو کیا، اب ان چیزوں کا استعمال بھی تقریباً متروک ہو گیا ہے:
- نعمت خانہ
- چنگیر
 

گرو جی

محفلین
غریب خانہ، دولت کدہ، گھر کو کہتے ہیں یہ بھی متروک ہو رہے ہیں
بیرا یعنی ویٹر
تناول، نوش بھی شامل کر لیں
 

الف عین

لائبریرین
اور تو اور اب تو لوگ اس کا تلفظ بھی ھولنے لگے ہیں۔ اچھے اچھے لوگ اب عِطر کو عَطَر کہنے لگے ہیں۔ عطر دان بھی اسی طرح ایک کم معروف شے ہو گیا ہے۔
حیدر آباد میں اب بھی بہت سے الفاظ اصل اردو کے بولے جاتے ہیں۔ یہاں میونسپلٹی یا کارپوریشن کوئ نہیں کہتا، ’بلدیہ‘ کہا جاتا ہے۔ ’پنشن‘ کو ’وظیفہ‘ کہا جاتا ہے جو کہ شمالی ہندوستانیوں کے لئے کنفیوژن کا باعث ہوتا ہے کہ شمال میں وظیفہ سکالر شپ کے لئے مستعمل ہے۔
یہاں دن کے نام بھی فارسی کے زیادہ چلتے ہیں، خاص کر بدھ کو عام طور پر چہار شنبہ کہا جاتا ہے، اور سنیچر کو ’ہفتہ‘
 

عندلیب

محفلین
banana کو شمالی ہند اور پاکستان میں کیا کہا جاتا ہے ؟؟ :rolleyes:
ابھی کسی نے بتایا کہ : کیلا !
لیکن ہمارے حیدرآباد میں آج بھی " موز " کہا جاتا ہے۔ جبکہ پورے سعودی عرب میں پھل و ترکاری کی عربوں والی دکان پر آپ "کیلا" کہہ دیں تو کوئی نہیں سمجھے گا ، بلکہ "موز" ہی کہنا پڑے گا ! :)
 

تعبیر

محفلین
میری اردو بھی پتہ نہیں کب سدھرے گی :(

مجھے باورچی سے متعلقہ دو چیزوں کے نام یاد آ رہے جن کے الفاظ تو کیا، اب ان چیزوں کا استعمال بھی تقریباً متروک ہو گیا ہے:
- نعمت خانہ
- چنگیر
یہ نعمت خانہ کیا ہوتا ہے :confused:





عندلیب یہ بگونہ کسے کہتے ہیں :confused:
 
نعمت خانہ: ایک چھوٹی الماری ہوتی ہے جس میں کھانے کے سامان (عموماً پکائے ہوئے) رکھے جاتے ہیں۔ پر آج کل یہ کام ریفریجریٹر سے لے لیا جاتا ہے۔ ویسے نعمت خانے میں سرد کرنے کا کوئی انتظام نہیں ہوتا ہے۔ بس اشیاء خورد و نوش بلّی وغیرہ کے خرد برد سے محفوظ ہو جاتے ہیں۔

بگونہ: ہمارے یہاں اسے بھگونہ کہتے ہیں۔ یہ کھلے منھ اور کھڑی کناری کا برتن ہوتا ہے۔ عموماً ایلیومینیم یا اسٹیل کا بنا ہوتا ہے۔ اس کی ساخت انگریزی کے حرف یو ( U ) سے ملتی جلتی ہے۔ :)
 

ایم اے راجا

محفلین
اور تو اور اب تو لوگ اس کا تلفظ بھی ھولنے لگے ہیں۔ اچھے اچھے لوگ اب عِطر کو عَطَر کہنے لگے ہیں۔ عطر دان بھی اسی طرح ایک کم معروف شے ہو گیا ہے۔
حیدر آباد میں اب بھی بہت سے الفاظ اصل اردو کے بولے جاتے ہیں۔ یہاں میونسپلٹی یا کارپوریشن کوئ نہیں کہتا، ’بلدیہ‘ کہا جاتا ہے۔ ’پنشن‘ کو ’وظیفہ‘ کہا جاتا ہے جو کہ شمالی ہندوستانیوں کے لئے کنفیوژن کا باعث ہوتا ہے کہ شمال میں وظیفہ سکالر شپ کے لئے مستعمل ہے۔
یہاں دن کے نام بھی فارسی کے زیادہ چلتے ہیں، خاص کر بدھ کو عام طور پر چہار شنبہ کہا جاتا ہے، اور سنیچر کو ’ہفتہ‘

حضور کیا بات یاد کرا دی، ہمارے شہر میرپورخاص میں آج بھی ہم سب لوگ میونسپلٹی کو بلدیہ ہی کہتے ہیں، جبکہ بلدیہ سے منصوب بلدیہ کا ایک شاپنگ سینٹر ہے جس میں غالبن 800 دوکانیں ہیں اس کا نام ( باقاعدہ ) بلدیہ شاپنگ سینٹر ہے، جبکہ ایک پارک ہے جس کا نام گلستانِ بلدیہ ہے اور بلدیہ کے ریکوری آفس کے باہر اب بھی دفتر وصولی محاصل لکھا ہوا ہے۔جبکہ سنیچر کو ہفتہ کہا جاتا ہے۔
جب میں میرپورخاص کے ریلوے اسٹیشن جاتا ہوں تو وہاں فرسٹ کلاس ویٹنگ روم کے باہر انتظار گاہ درجہ اول اور سیکنڈ کلاس ویٹنگ روم کے باہر انتظارگاہ درجہ دوئم لکھے بہت بھلے لگتے ہیں۔
اسی طرح فیمیل ٹوائیلٹ کے باہر بیت الخلا زنانہ اور جینٹس کے سامنے بیت الخلا مردانہ، جبکہ داخلی راستے کے باہر داخلہ اور باہر آنے کے راستے پر انخلا۔
ہمارے یہاں پبلک بسوں میں خواتین کے لیئے علیحدہ نشستیں مخصوص ہیں جن پر مرد حضرات کا بیٹھنا منّ ہے اگر بیٹھ بھی جائیں تو خواتین کے آنے پر انھیں اٹھنا پڑتا ہے، ان سیٹوں پر اب لیڈیز لکھا ہوتا ہے لیکن بہت سی بسوں‌کی ان سیٹوں پر اب بھی مستورات لکھا ملتا ہے۔
 

ابوشامل

محفلین
اور کراچی میں میونسپلٹی کو بلدیہ ہی کہا جاتا تھا اب بلدیہ کی جگہ شہری حکومت (city government) نے لے لی ہے۔
 

ابوشامل

محفلین
اصل میں ہمارے گھر میں سندھی بولی جاتی ہے لیکن میری اہلیہ کا تعلق اردو بولنے والے گھرانے سے ہے۔ چاندنی، کفگیر، بھگونہ، فرش، کرم کلّا (یعنی بند گوبھی، نجانے اس کا درست املاء کیا ہے؟) اور اس جیسے نجانے کون کون سے الفاظ پہلی مرتبہ سُن کر تو ہمارے گھر والے پریشان ہو گئے، بہرحال اب عادی ہو گئے ہيں اور خود بھی استعمال کرتے ہیں۔
 

ابوشامل

محفلین
banana کو شمالی ہند اور پاکستان میں کیا کہا جاتا ہے ؟؟ :rolleyes:
ابھی کسی نے بتایا کہ : کیلا !
لیکن ہمارے حیدرآباد میں آج بھی " موز " کہا جاتا ہے۔ جبکہ پورے سعودی عرب میں پھل و ترکاری کی عربوں والی دکان پر آپ "کیلا" کہہ دیں تو کوئی نہیں سمجھے گا ، بلکہ "موز" ہی کہنا پڑے گا ! :)
"موز" تو عربی میں کہتے ہیں کیلے کو۔ اور موز اور کیلا مل کر کیا بنا "موزیلا" :)
حضور کیا بات یاد کرا دی، ہمارے شہر میرپورخاص میں آج بھی ہم سب لوگ میونسپلٹی کو بلدیہ ہی کہتے ہیں، جبکہ بلدیہ سے منصوب بلدیہ کا ایک شاپنگ سینٹر ہے جس میں غالبن 800 دوکانیں ہیں اس کا نام ( باقاعدہ ) بلدیہ شاپنگ سینٹر ہے، جبکہ ایک پارک ہے جس کا نام گلستانِ بلدیہ ہے اور بلدیہ کے ریکوری آفس کے باہر اب بھی دفتر وصولی محاصل لکھا ہوا ہے۔جبکہ سنیچر کو ہفتہ کہا جاتا ہے۔
جب میں میرپورخاص کے ریلوے اسٹیشن جاتا ہوں تو وہاں فرسٹ کلاس ویٹنگ روم کے باہر انتظار گاہ درجہ اول اور سیکنڈ کلاس ویٹنگ روم کے باہر انتظارگاہ درجہ دوئم لکھے بہت بھلے لگتے ہیں۔
اسی طرح فیمیل ٹوائیلٹ کے باہر بیت الخلا زنانہ اور جینٹس کے سامنے بیت الخلا مردانہ، جبکہ داخلی راستے کے باہر داخلہ اور باہر آنے کے راستے پر انخلا۔
ہمارے یہاں پبلک بسوں میں خواتین کے لیئے علیحدہ نشستیں مخصوص ہیں جن پر مرد حضرات کا بیٹھنا منّ ہے اگر بیٹھ بھی جائیں تو خواتین کے آنے پر انھیں اٹھنا پڑتا ہے، ان سیٹوں پر اب لیڈیز لکھا ہوتا ہے لیکن بہت سی بسوں‌کی ان سیٹوں پر اب بھی مستورات لکھا ملتا ہے۔

راجا بہت خوب۔ دو الفاظ کی املاء درست کر لیں "منسوب" اور "غالباً" اس طرح لکھے جاتے ہیں۔ ریل کے ڈبوں پر میں نے باہر نکلنے والے دروازوں پر اخراج لکھا دیکھا ہے البتہ بسوں میں کبھی مستورات دیکھنے کا اتفاق نہیں ہوا۔ :(
 

گرو جی

محفلین
banana کو شمالی ہند اور پاکستان میں کیا کہا جاتا ہے ؟؟ :rolleyes:
ابھی کسی نے بتایا کہ : کیلا !
لیکن ہمارے حیدرآباد میں آج بھی " موز " کہا جاتا ہے۔ جبکہ پورے سعودی عرب میں پھل و ترکاری کی عربوں والی دکان پر آپ "کیلا" کہہ دیں تو کوئی نہیں سمجھے گا ، بلکہ "موز" ہی کہنا پڑے گا ! :)

تو جناب اگر بہت سارے کیلے لینے ہوں تو کیا کہیں گے
موزے ؟؟
 
Top