امجد میانداد
محفلین
آپ ٹھیک فرمودہ، جناب! ہم کو شک پڑیدہ در پڑھیدن۔
معذرت قبول فرمودئیے!
آپ ٹھیک فرمودہ، جناب! ہم کو شک پڑیدہ در پڑھیدن۔
معذرت قبول فرمودئیے!
ظاہراً معلوم می شود کہ شما "اُسترہ" نہ خواندید جس طرح من لکھیدم۔ ہمانا جملہ ابیات را وزن پورا ہست و ہیچ کمی بیشی نیست۔
ایک غلط فہمی کی بنا پر ایک دوست کو لگا کہ شاید کوئی ایک شعر وزن سے خارج ہے۔ میں نے مذاقاً جواب دیا ہے، کہ ایسا کچھ نہیں۔ پوری غزل وزن میں ہے!لکھیدم۔ بسیار خوب، استاذِ گرامی، ایں چیست، ہست کہ است؟
فارقلید بھائی یہ اصول تو واقعی بہت موٹا ہے، ما قبل مکسور؟؟ اور مفتوح؟؟؟ نہ فھمیدن بھائی جانایک موٹا سا اُصول یاد رکھیے:
حرفِ ما قبل مکسورہو تواملا کچھ اس طرح ہوگا: لِیے، دِیے، کِیے، جیے،سِیے وغیرہ
اورحرفِ ماقبل مفتوح ہو توہمزہ سے لکھا جائے گا: گئے، پئے، مئے، وغیرہ
ارے جناب بس استرہ کے علاوہ تو سارا سمجھ گئے، لطف اندوز ہوئےآپ دونوں کی گلابی تکرار سے۔ اور استرہ کو بھی اجتماعی معانوں میں گول ہی کر گئے پھر،ایک غلط فہمی کی بنا پر ایک دوست کو لگا کہ شاید کوئی ایک شعر وزن سے خارج ہے۔ میں نے مذاقاً جواب دیا ہے، کہ ایسا کچھ نہیں۔ پوری غزل وزن میں ہے!
اس گلابی فارسی کا ترجمہ یہ ہوا:
"ظاہر میں لگتا ہے کہ آپ نے اُس طرح (اسے میں نے مذاق میں "استرہ" لکھا) سے نہیں پڑھا، جیسے میں نے لکھا ہے۔ بلا شبہ تمام اشعار وزن میں ہیں اور کوئی کمی بیشی نہیں۔"
اوہ۔ اب سمجھا۔ جناب گلابی کا یہی تو فائدہ ہے۔ دماغ کو حرکت میں لائے بغیر جو جی میں آئے لکھتے چلے جاتے ہیں۔ شاید آپ کے علم میں نہ ہو، یہ شغل ایک پچھلے دھاگے میں شروع کیا تھا۔ اب جب تک اس کا نیا پن ختم نہیں ہو جاتا، یونہی مزہ دیتا رہے گا۔ اور ہم لکھتے رہیں گے۔ جب بور ہو گئے تو کچھ نیا ڈھونڈ لیں گے!ارے جناب بس استرہ کے علاوہ تو سارا سمجھ گئے، لطف اندوز ہوئےآپ دونوں کی گلابی تکرار سے۔ اور استرہ کو بھی اجتماعی معانوں میں گول ہی کر گئے پھر،
میں نے تو داد دی تھی آپ کی گلابی فارسی کی بس لگا کہ یہاں ہست کی جگہ است ہونا تھا۔
فارقلید بھائی یہ اصول تو واقعی بہت موٹا ہے، ما قبل مکسور؟؟ اور مفتوح؟؟؟ نہ فھمیدن بھائی جان
اب جملے کا ایک حصہ ہے "کیا کیا ہے" اعراب بغیر یہ چار طرح سے کہا جا سکتا ہے۔ " کیا کِیا ہے" " کِیا کیا ہے" ،" کیا کیا ہے" اور "کیا، کیا ہے"
ایک موٹا سا اُصول یاد رکھیے:
حرفِ ما قبل مکسورہو تواملا کچھ اس طرح ہوگا: لِیے، دِیے، کِیے، جیے،سِیے وغیرہ
اورحرفِ ماقبل مفتوح ہو توہمزہ سے لکھا جائے گا: گئے، پئے، مئے، وغیرہ
شَے : (چیز)، لَے: (سُر، تال، لے)، کَے: (کتنے)، ہَے: (فعل ناقص)، طَے: (معاملہ طَے ہو گیا)۔ ان میں سے ہمزہ کسی کا بھی جزو نہیں ہے۔
"ظاہر میں لگتا ہے کہ آپ نے اُس طرح (اسے میں نے مذاق میں "استرہ" لکھا) سے نہیں پڑھا، جیسے میں نے لکھا ہے۔ بلا شبہ تمام اشعار وزن میں ہیں اور کوئی کمی بیشی نہیں۔"
آسی بھائی اس کی طرف آ نے مجھے بہت پہلے توجہ دلائی تھی۔ لیکن میں نے دیکھا ہے کہ کئی فانٹس میں یہ مکسورہ یا مقصورہ (دونوں ظرح لکھا دیکھا ہے، درست کیا ہے؟) کی یہ شکل ضرور ہے۔ لیکن اردو کی بورڈس میں اس کی ضرورت سمجھی بھی نہیں گئی ہے۔ عربی کی بورڈس میں تلاش کرنے کی ضڑؤڑٹ مجھے محسوس نہیں ہوئی
وڈی ے کا متصل نہ ہونا یونیکوڈ کے قوانین کی وجہ سے ہے. (میرے علم کے مطابق)
بدہ ساقی مئے باقی کہ در جنّت نخواہی یافتکچھ احباب لکھتے ہیں: ’’مئے لالہ فام‘‘ یہ درست نہیں ہے۔ اس میں ہمزہ اضافت کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے تو اس کو ’’مےءِ لالہ فام‘‘ لکھئے۔ یعنی ہمزہ اضافی لفظ کے آخر میں آئے گا، نہ کہ اس کے اندر۔
ب دہ سا قی (مفاعیلن)بدہ ساقی مئے باقی کہ در جنّت نخواہی یافت
یعنی آپ کی رائے میں کسی بھی حرف پر اگر زیر ہو تو یہ ایک قاعدہ ہے کہ اس زیر کو کھینچ کر ایک مکمل حرف کے مطابق وزن دیا جا سکتا ہے؟ب دہ سا قی (مفاعیلن)
مَ ےِ با قی (مفاعیلن) ۔۔۔ ۔۔ یہاں ’’ے‘‘ مکسور پر اشباع ہے یعنی زیر کو کھینچ کر یاے کے برابر لمبا کر دینا۔ ہمزہ کا محض اشتباہ ہو رہا ہے۔
ک در جن نت (مفاعیلن)
ن خا ہی یا ف (مفاعیلان)
یعنی آپ کی رائے میں کسی بھی حرف پر اگر زیر ہو تو یہ ایک قاعدہ ہے کہ اس زیر کو کھینچ کر ایک مکمل حرف کے مطابق وزن دیا جا سکتا ہے؟