تسلیم کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔ پہلے کم از کم اعتماد کی فضا تو بحال ہو۔
اسی دھاگے میں دیکھ لیں عام عوام کے اسرائیلیوں سے متعلق کیا جذبات، احساسات ہیں۔ یقینا یہی رویہ اسرائیلیوں کا پاکستانیوں سے متعلق ہوگا۔ کیونکہ دونوں ممالک کے مابین کسی بھی سطح پرتعلقات و روابط تو ہیں نہیں۔ جس کا فائدہ دشمن مودی سرکار نے کیا خوب اٹھایا۔ جلتی پر تیل پھینکتے ہوئے جدید اسرائیلی جنگی سازوسامان سے لیس ہوکر پاکستان پر چڑھ دوڑا۔
یہی اگر پاکستان اور اسرائیل قریب ہوتے تو بھارت کسی صورت اس طرح اسرائیل کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ کر سکتا۔ مگر جہاں خارجہ پالیسی وزارت خارجہ کی بجائے جی ایچ کیو میں بنتی ہو۔ وہاں کسی بڑی تبدیلی کی امید فی الحال تو نہیں ہے