قیصرانی

لائبریرین
ایک نمونہ ۔بشکریہ فیس بک۔

1559361_610595002364930_1916183656_o.jpg
اچھا نمونہ ہے لیکن قسمت میں م اور ت کا جوڑ جبکہ فسپت میں پ اور ت کا جوڑ دیکھئے تو پتہ چلتا ہے کہ فسپت میں پ اور ت کا جوڑ کچھ جچا نہیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اچھا نمونہ ہے لیکن قسمت میں م اور ت کا جوڑ جبکہ فسپت میں پ اور ت کا جوڑ دیکھئے تو پتہ چلتا ہے کہ فسپت میں پ اور ت کا جوڑ کچھ جچا نہیں
قیصرانی بھائی۔ یہاں ۔۔الطاف است ۔۔کو ۔۔الطافست۔۔ لکھا گیا ہے پ موجود ہی نہیں ;)۔ البتہ تین نقطے نہ جانے کیوں ہیں شاید تزئین ہو گی۔۔شعری عبارت کے وزن سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔
اور یہ خط غالباً تعلیق ہے۔ہمارا آپ کا منظور ِنظر نستعلیق نہیں ۔ عرب کتب میں اسے خط فارسی کہتے ہیں۔ یہ خط ذرا ۔ انٹرنسیکلی اٹالک۔ ٹچ رکھتا ہے۔ اور اس کے جوڑ اور نوکیں وغیرہ بھی ذرا مختلف ہوتے ہیں۔البتہ آپ کے اشارے بھی لطیف ہیں۔;)
 

سعادت

تکنیکی معاون
[...]
اور یہ خط غالباً تعلیق ہے۔ہمارا آپ کا منظور ِنظر نستعلیق نہیں ۔ عرب کتب میں اسے خط فارسی کہتے ہیں۔
[...]

تعلیق تو نستعلیق سے مختلف ہوتا ہے۔ :) مثال کے طور پر، ویکیپیڈیا سے یہ تصویر:

Ta%27liq_script_1.jpg

لیکن یہ ضرور ہے کہ ”تعلیق“ کی اصطلاح عثمانیہ ترکی (اور غالباً حالیہ ترکی میں بھی) خطِ نستعلیق کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے۔ ویکیپیڈیا کے مطابق عثمانیہ ترک زبان کے لیے (جو عربی رسم الخط میں لکھی جاتی تھی) ایرانی طرزِ نستعلیق استعمال کیا جاتا تھا، لیکن اسے کہا ”تعلیق“ جاتا تھا؛ جبکہ اوپر دی گئی تصویر میں موجود خط کے لیے ”تعلیقِ قدیم“ کی اصطلاح استعمال کی جاتی تھی۔ یہ سارا ”اصطلاحی سُوپ“ کبھی کبھار واقعی بڑی الجھن کا باعث بنتا ہے کہ تعلیق کیا ہے اور نستعلیق کیا، اور پھر، جیسا آپ نے کہا، عرب دنیا میں ایرانی طرزِ نستعلیق کے لیے ”خطِ فارسی“ کی اصطلاح بھی مستعمل ہے۔ مجھے تو اس سب کے مقابلے میں سیدھی سادھی اصطلاحات پسند ہیں — یعنی تعلیق، ایرانی نستعلیق، عثمانیہ نستعلیق، لاہوری نستعلیق، دہلوی نستعلیق۔ :)

بہرحال، ڈیکوٹائپ کے ایوارڈ یافتہ نستعلیق فونٹ کی بنیاد بھی یہی الطافست والی تصویر کا ایرانی/عثمانیہ نستعلیق ہے، جس کی ایک مثال یہ رہی*:

decotype-nastaliq_zpsc7b3dc42.png

(اس فونٹ کو تفصیل سے دیکھنے کے لیے اس کے پی-ڈی-ایف نمونے — یہاں اور یہاں — ملاحظہ کیجیے، انتہائی شاندار ہیں! ڈیکوٹائپ نے حال ہی میں پاکستانی طرزِ نستعلیق کا ایک فونٹ بھی تخلیق کیا ہے، اور کچھ عرصہ پہلے ان کی ویب سائٹ پر اِن فونٹس کا انٹریکٹِو پری‌ویو بھی دستیاب تھا، لیکن اب انہوں نے اس پر پاسورڈ لاگو کر دیا ہے۔)

[...] یہ خط ذرا ۔ انٹرنسیکلی اٹالک۔ ٹچ رکھتا ہے۔ [...]

ڈیکوٹائپ کے تھامس مِیلو نے بھی ایک مرتبہ نستعلیق کے لیے ”نسخ اٹالِک“ کے الفاظ استعمال کیے تھے۔ :)

* تصویر میں لکھا ہے کہ متن کو 14 پوائنٹس میں سیٹ کیا گیا ہے، لیکن چونکہ میں نے پی-ڈی-ایف کو زُوم کر کے یہ تصویر حاصل کی ہے، اس لیے اس تصویر میں متن کا سائز 14 پوائنٹس سے زیادہ ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
تعلیق تو نستعلیق سے مختلف ہوتا ہے۔ :) مثال کے طور پر، ویکیپیڈیا سے یہ تصویر:

Ta%27liq_script_1.jpg

لیکن یہ ضرور ہے کہ ”تعلیق“ کی اصطلاح عثمانیہ ترکی (اور غالباً حالیہ ترکی میں بھی) خطِ نستعلیق کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے۔ ویکیپیڈیا کے مطابق عثمانیہ ترک زبان کے لیے (جو عربی رسم الخط میں لکھی جاتی تھی) ایرانی طرزِ نستعلیق استعمال کیا جاتا تھا، لیکن اسے کہا ”تعلیق“ جاتا تھا؛ جبکہ اوپر دی گئی تصویر میں موجود خط کے لیے ”تعلیقِ قدیم“ کی اصطلاح استعمال کی جاتی تھی۔ یہ سارا ”اصطلاحی سُوپ“ کبھی کبھار واقعی بڑی الجھن کا باعث بنتا ہے کہ تعلیق کیا ہے اور نستعلیق کیا، اور پھر، جیسا آپ نے کہا، عرب دنیا میں ایرانی طرزِ نستعلیق کے لیے ”خطِ فارسی“ کی اصطلاح بھی مستعمل ہے۔ مجھے تو اس سب کے مقابلے میں سیدھی سادھی اصطلاحات پسند ہیں — یعنی تعلیق، ایرانی نستعلیق، عثمانیہ نستعلیق، لاہوری نستعلیق، دہلوی نستعلیق۔ :)
بہرحال، ڈیکوٹائپ کے ایوارڈ یافتہ نستعلیق فونٹ کی بنیاد بھی یہی الطافست والی تصویر کا ایرانی/عثمانیہ نستعلیق ہے، جس کی ایک مثال یہ رہی*:
decotype-nastaliq_zpsc7b3dc42.png
(اس فونٹ کو تفصیل سے دیکھنے کے لیے اس کے پی-ڈی-ایف نمونے — یہاں اور یہاں — ملاحظہ کیجیے، انتہائی شاندار ہیں! ڈیکوٹائپ نے حال ہی میں پاکستانی طرزِ نستعلیق کا ایک فونٹ بھی تخلیق کیا ہے، اور کچھ عرصہ پہلے ان کی ویب سائٹ پر اِن فونٹس کا انٹریکٹِو پری‌ویو بھی دستیاب تھا، لیکن اب انہوں نے اس پر پاسورڈ لاگو کر دیا ہے۔)
ڈیکوٹائپ کے تھامس مِیلو نے بھی ایک مرتبہ نستعلیق کے لیے ”نسخ اٹالِک“ کے الفاظ استعمال کیے تھے۔ :)
* تصویر میں لکھا ہے کہ متن کو 14 پوائنٹس میں سیٹ کیا گیا ہے، لیکن چونکہ میں نے پی-ڈی-ایف کو زُوم کر کے یہ تصویر حاصل کی ہے، اس لیے اس تصویر میں متن کا سائز 14 پوائنٹس سے زیادہ ہے۔

یہ بحث دلچسپ ہے۔میں تو یہی سمجھتا تھا۔ ۔بہر حال اس سے ہمارے منطور نظر نستعلیق کے ارتقائی مدارج کی تفصیل کا پتہ چلتا ہے۔
وکیپیڈیا کا مندرجہ ذیل عربی آرٹیکل خط فارسی اور خط تعلیق کو ایک ہی قرار دیتا ہے جو ساتویں صدی میں بلاد فارس میں ظہور پذیر ہوا اور اسے نسخ رقاع اور ثلث سے اخذ کیا گیا۔
Ta%27liq_Script.jpg

۔۔۔لیکن لگتا ہے کہ ہمارے نستعلیق کا منبع یہی تعلیق اور اس میں نسخ کی باریکیوں اور نزاکتوں کا امتزاج ہے۔
http://ar.wikipedia.org/wiki/خط_فارسي
 
آخری تدوین:

سعادت

تکنیکی معاون
[...]
۔۔۔ لیکن لگتا ہے کہ ہمارے نستعلیق کا منبع یہی تعلیق اور اس میں نسخ کی باریکیوں اور نزاکتوں کا امتزاج ہے۔
[...]

بالکل، اس بات پر تو کافی سورسز کا اتفاق ہے کہ نسخ اور تعلیق کے امتزاج سے نستعلیق وجود میں آیا۔

کچھ عرصہ پہلے محفل پر کیلیگرافی قلم نامی ویب سائٹ کا ذکر ہوا تھا۔ اس ویب سائٹ میں تعلیق، نستعلیق، اور شکستہ کو ایک ہی صفحے پر گروپ کیا گیا ہے، اور یہ بھی لکھا ہے کہ ترکی میں نستعلیق کو تعلیق، جبکہ عرب دنیا میں نستعلیق کو فارسی بھی کہا جاتا ہے۔ سو میرے خیال میں ساری کنفیوژن پیدا ہی یہاں سے ہوتی ہے جب عثمانی خطاطوں نے نستعلیق کو پہلے سے موجود ایک خط کے نام سے پکارنا شروع کر دیا تھا۔ اب واللہ اعلم کہ اصل بات کیا ہے۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بالکل، اس بات پر تو کافی سورسز کا اتفاق ہے کہ نسخ اور تعلیق کے امتزاج سے نستعلیق وجود میں آیا۔
کچھ عرصہ پہلے محفل پر کیلیگرافی قلم نامی ویب سائٹ کا ذکر ہوا تھا۔ اس ویب سائٹ میں تعلیق، نستعلیق، اور شکستہ کو ایک ہی صفحے پر گروپ کیا گیا ہے، اور یہ بھی لکھا ہے کہ ترکی میں نستعلیق کو تعلیق، جبکہ عرب دنیا میں نستعلیق کو فارسی بھی کہا جاتا ہے۔ سو میرے خیال میں ساری کنفیوژن پیدا ہی یہاں سے ہوتی ہے جب عثمانی خطاطوں نے نستعلیق کو پہلے سے موجود ایک خط کے نام سے پکارنا شروع کر دیا تھا۔ اب واللہ اعلم کہ اصل بات کیا ہے۔ :)
نام سے بھی یہی لگتا ہے۔ نسخ +تعلیق۔نستعلیق :)
 

فلک شیر

محفلین
Top