اسلامی عقیدہ “دعوتی نصاب تربیت“ کے مطابق

سارا

محفلین
س۔۔توحید اسماء و صفات کا کیا مطلب ہے؟
ج۔۔اللہ تعالٰی نے اپنی کتاب قران مجید میں جو اپنی صفات بیان کی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث صییحہ میں جو صفات اللہ تعالٰی کی بیان کیے ہیں ان کو حقیقت پر محمول کرتے ہوئے ثابت ماننا۔۔اس کی تاویل نہ کرنا اور نہ ہی اس سلسلہ میں تفویض و تمثیل اور تعلیل کا طریقہ اختیار کرنا۔۔جیسے استواء‘ نزول‘ید وغیرہ جو اللہ کے کمال کے لائق ہیں۔۔

‘فرمانِ الہی:‘(الشورٰی :11)
‘‘اللہ کے مشابہ کوئی چیز نہیں وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔۔‘‘

‘‘حدیث نبوی‘‘(صحیح مسلم)
‘‘اللہ تعالٰی ہر رات آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے۔۔‘‘
وہ نزول جو اللہ کے جلال کے شایان شان ہے‘ مخلوقات میں کسی کے مشابہ نہیں۔۔‘‘
 

ماوراء

محفلین
سارا، تم تو یہ ایک ہی بک سے لکھ رہی ہو نا۔ میں نے بھی کچھ آحادیث پوسٹ کرنی تھیں۔ یہیں کر دوں یا۔۔؟ :?
 

ماوراء

محفلین
اوکے۔


*حضرت عبداللہ بن عمرو بیان کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہنچاؤ میری طرف سے اگرچہ ہو ایک ہی آیت (یعنی میری نہایت مفید حدیثیں لوگوں تک پہنچاؤ اگرچہ وہ تھوڑی ہی ہوں) اور بنو اسرائیل سے جو قصے سنو، ان کو لوگوں کے سامنے بیان کر دو۔ اس میں کوئی گناہ نہیں۔ اور جو شخص جان کر میری طرف جھوٹی بات منسوب کرے گا، وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں تلاش کر لے۔ (بخاری)


*حضرت سمرہ رض بن جندب اور مغیرہ بن شعبہ رض بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلے اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص میری کوئی (ایسی) حدیث بیان کرے جس کی نسبت اس کا یہ خیال ہو کہ وہ جھوٹی ہے تو وہ جھوٹے آدمیوں میں سے ایک جھوٹا ہے۔ (مسلم)


*حضرت معاویہ رض کہتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلے اللہ علیہ وسلم نے کہ جس شخص کے ساتھ خداوند بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اس کو دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے اور میں تقسیم کرنے والا ہوں، عطا فرمانے والا تو خدا ہی ہے۔ (بخاری و مسلم)
 

سارا

محفلین
ماوراء نے کہا:
اوکے۔


*حضرت عبداللہ بن عمرو بیان کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلےاللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہنچاؤ میری طرف سے اگرچہ ہو ایک ہی آیت (یعنی میری نہایت مفید حدیثیں لوگوں تک پہنچاؤ اگرچہ وہ تھوڑی ہی ہوں) اور بنو اسرائیل سے جو قصے سنو، ان کو لوگوں کے سامنے بیان کر دو۔ اس میں کوئی گناہ نہیں۔ اور جو شخص جان کر میری طرف جھوٹی بات منسوب کرے گا، وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں تلاش کر لے۔ (بخاری)


*حضرت سمرہ رض بن جندب اور مغیرہ بن شعبہ رض بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلے اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص میری کوئی (ایسی) حدیث بیان کرے جس کی نسبت اس کا یہ خیال ہو کہ وہ جھوٹی ہے تو وہ جھوٹے آدمیوں میں سے ایک جھوٹا ہے۔ (مسلم)


*حضرت معاویہ رض کہتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلے اللہ علیہ وسلم نے کہ جس شخص کے ساتھ خداوند بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اس کو دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے اور میں تقسیم کرنے والا ہوں، عطا فرمانے والا تو خدا ہی ہے۔ (بخاری و مسلم)

ماشااللہ ماوراء۔۔جزاک اللہ خیر۔۔۔اللہ ہمیں بھی دین کی سمجھ عطا کرے آمین۔۔۔
 

سارا

محفلین
اقوال حضرت علی کرم اللہ وجہہ
1) اللہ کی عظمت کا احساس تمہاری نظروں میں کائنات کو حقیرو پست کر دے گا۔۔

2)دنیا والے ایسے سواروں کی مانند ہیں جو سو رہے ہیں اور سفر جاری ہے۔۔

3)جو دعا کرے وہ قبولیت سے محروم نہیں رہتا جسے توبہ کی توفیق ہو وہ مقبولیت سے محروم نہیں رہتا۔۔
 

سارا

محفلین
س۔۔اللہ کہاں ہے؟
ج:اللہ تعالٰی آسمانوں سے اوپر عرش پر ہے۔۔

‘فرمانِ الہی:‘(سورۃ:طہ:5)
‘‘رحمٰن عرش پر مستوی ہوا۔۔‘‘
مستوی ہونے کا مفہوم ہے بلند ہونا اور مرتفع ہونا جیسا کہ بخاری میں وارد ہے۔۔

‘‘حدیث نبوی‘‘ (متفق علیہ)
؛؛بے شک اللہ نے ایک کتاب لکھی۔۔جو اس کے پاس عرش پر ہے۔۔‘‘
 

سارا

محفلین
س:کیا اللہ تعالٰی ہمارے ساتھ ہے؟
ج:اللہ تعالٰی سننے ‘دیکھنے اور علم کے اعتبار سے ہمارے ساتھ ہے۔۔

‘فرمانِ الہی:‘(طہ) (جناب موسٰی اور ہارون علیہا السلام کو جب فرعون کی طرف بھیجا جا رہا تھا تو اللہ تعالٰی نے)
‘‘کہا! مت ڈرو تم دونوں(اس سے) بے شک میں تمہارے ساتھ ہوں‘سنتا اور دیکھتا ہوں۔۔‘‘

‘‘حدیث نبوی‘‘ (صحیح مسلم)
‘‘یقیناً تم ایک سننے والے قریب کو پکارتے ہو اور وہ تمہارے ساتھ ہے۔۔‘‘(یعنی اپنے عرش پر ہونے کے باوجود وہ تمہارے ساتھ ہے اور معیت کی تاویل کیے بغیر اس کی کیفیت بس وہی جانتا ہے)‘‘
 

سارا

محفلین
س: توحید کا فائدہ کیا ہے؟
ج: توحید کا فائدہ ہے: آخرت میں عذاب الٰہی سے امن و امان‘دنیا میں ہدایت اور گناہوں سے بخشش۔۔

‘فرمانِ الہی:‘(الانعام 82)
‘‘جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو شرک سے نہیں ملایا وہی لوگ ہیں جن کیلئے امن ہے اور وہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔۔‘‘

‘‘حدیث نبوی‘‘ (متفق علیہ)
‘‘اللہ پر بندوں کا یہ حق ہے کہ وہ اس کو عذاب نہ دے جو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔۔‘‘
 

سارا

محفلین
عمل کی قبولیت کی شرائط

س۔۔عمل کے قبول ہونے کی شرائط کیا ہیں؟؟
ج: اللہ کے ہاں عمل کے قبول ہونے کی 3 شرائط ہیں۔۔
(1) اللہ پر ایمان لانا اور توحید پر قائم رہنا:

‘فرمانِ الہی:‘(الکھف 108)
‘‘بے شک جو لوگ ایمان لائے اور عمل صالح کئے ان کیلئے فردوس کے باغات بطور مہمانی ہیں۔۔‘

‘‘حدیث نبوی‘‘ (مسلم)
‘کہو! میں اللہ پر ایمان لایا پھر اس پر قائم رہو۔۔‘‘

(2) اخلاص:
یعنی عمل خالصتاً اللہ کے لئے ہو اس میں کسی طرح کی ریا‘ نمود نہ ہو‘

‘فرمانِ الہی:‘(الزمر:2)
‘‘پس عبادت کو اللہ کے لئے خالص کرتے ہوئے اسی کی ہی عبادت کرو۔۔‘‘

‘‘حدیث نبوی‘‘ (متفق علیہ)
‘‘بے شک اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے۔۔‘‘

(3)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کی موافقت:

‘فرمانِ الہی:‘(الحشر 8۔۔)
‘‘جو رسول دیں اسے لے لو اور جس سے روک دیں اس سے رک جاؤ۔۔‘‘

‘‘حدیث نبوی‘‘ (صحیح مسلم)

‘‘جس کسی نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں وہ مردود ہے۔۔‘‘
 

سارا

محفلین
شرک اکبر

س: اللہ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ کیا ہے؟
ج: سب سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے۔۔

‘فرمانِ الہی:‘(لقمان 13)
(جناب لقمان نے کہا)‘‘ اے میرے بیٹے!اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا بے شک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔۔‘‘

‘‘حدیث نبوی‘‘ (متفق علیہ)
‘‘(صحابی نے پوچھا)‘‘ کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: یہ کہ تم اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراؤ حالانکہ اس نے تم کو پیدا کیا ہے۔۔‘‘
 

سارا

محفلین
س: شرک اکبر کیا ہے؟
ج: غیر اللہ کی عبادت کو شرک اکبر کہتے ہیں۔۔جیسے غیر اللہ سے دعا کرنا‘مردوں یا غائب زندوں سے فریاد کرنا۔۔

‘فرمانِ الہی:‘(النساء:36)
‘‘اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔۔‘‘

‘‘حدیث نبوی‘‘
‘‘سب سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے۔۔‘‘
 

سارا

محفلین
س: کیا اس امت میں بھی شرک موجود ہے؟
ج: ہاں موجود ہے۔۔

‘فرمانِ الہی:‘(یوسف:106)
‘‘اکثر لوگ ایسے ہیں جو اللہ کو مانتے ہیں پھر بھی شرک کرتے ہیں۔۔‘‘

‘‘حدیث نبوی‘‘ (صحیح رواہ الترمذی)
‘‘قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ میری امت کے کچھ قبیلے مشرکوں سے جا ملیں گے اور بتوں کی عبادت کرنے لگیں گے۔۔‘‘
 
ماشاءللہ سارا آپ کی یہ کاوش لائق صد تحسین ہے اور اللہ آپ کو اس کی جزا اور ہمیں اس سے سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آپ حوالہ جات بھی دیتی جار رہی ہیں یہ بہت اچھا کام ہے ، کوشش کریں کہ حوالہ جات مکمل اور تفصیلی ہوں اس سے بہت آسانی رہے گی پڑھنے والوں کو۔
 

سارا

محفلین
س: مردوں اور غائب زندوں کو پکارنا کیسا ہے؟
ج: مردوں اور غائب زندوں کو پکارنا شرک اکبر ہے۔۔

‘فرمانِ الہی:‘(یونس:106)
‘‘غیر اللہ کو نہ پکارو جو نہ تمہیں نفع پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان اگر تم نے ایسا کیا تو بے شک تم ظالموں (مشرکوں) میں سے ہو گے۔۔‘‘

‘‘حدیث نبوی‘‘ (راوہ البخاری)
‘‘جو مرا اور اللہ کے علاوہ کسی شریک کو پکارتا تھا تو جہنم میں داخل ہوگا۔۔‘‘
 

سارا

محفلین
محب علوی نے کہا:
ماشاءللہ سارا آپ کی یہ کاوش لائق صد تحسین ہے اور اللہ آپ کو اس کی جزا اور ہمیں اس سے سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آپ حوالہ جات بھی دیتی جار رہی ہیں یہ بہت اچھا کام ہے ، کوشش کریں کہ حوالہ جات مکمل اور تفصیلی ہوں اس سے بہت آسانی رہے گی پڑھنے والوں کو۔

آمین۔۔اللہ ہمیں شرک سے بچائے۔۔۔حق بات کرنے اس پر عمل کرنے اور اسے آگے پہنچانے کی توفیق دے آمین۔۔۔
جہاں تک حوالہ جات کی بات ہے تو یہاں(کتاب میں) صرف ‘بخاری اور مسلم ‘ کا حوالہ دیا گیا ہے۔۔۔اس کے صفحات کی تفصیل نہیں بتائی گئی کہ یہ حدیث کون سے صفحہ یا باب پر واقع ہے۔۔اگر یہاں لکھا ہوتا تو میں ضرور لکھتی۔۔۔
 
Top