اسلامی ممالک کے عوام کے خیال میں خواتین کو کیسا لباس پہننا چاہئے۔ پیو سروے

امریکی ادارے Pew Research Center پیو نے حال ہی میں مسلم ممالک میں خواتین کے لباس کے بارے میں ایک سروے کیا۔
FT_styleofdress1314.png

http://www.pewresearch.org/fact-tan...opriate-attire-for-women-in-muslim-countries/
اس پر انصار عباسی کا تجزیہ یوں ہے:
امریکا سے تعلق رکھنے والےPew Research Center(جس کی رپورٹس کو عمومی طور پر دنیابھر میں اہمیت دی جاتی ہے) کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق سات مسلم اکثریتی ممالک بشمول پاکستان، مصر، سعودی عرب، ترکی، عراق، لبنان اور تیونس میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق پاکستان میں اٹھانوے فیصد (98%) افراد گھر سے باہر نکلتے وقت عورت کو پردہ کی کسی نہ کسی صورت میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ صرف دو فیصد افراد ننگے سر عورت کے باہر نکلنے کے حامی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں رہنے والوں کی سب سے بڑی تعداد بتیس فیصد (32%) عورتوں کے لیے حجاب (سعودی برقعہ جس میں صرف آنکھیں نظر آتی ہیں) لے کر گھر سے نکلنے کے حامی ہیں۔ اکتیس فیصد (31%) پاکستانیوں کے رائے میں عورت کو ایرانی طرز کا برقعہ (جس میں چہرہ کا پردہ نہیں ہوتا) پہن کر گھر سے باہر نکلنا چاہیے۔ چوبیس فیصد (24%) پاکستانیوں کے رائے میں عورت کو کم از کم اسکارف پہن کر گھر سے نکلنا چاہیے۔ آٹھ فیصد (8%) پاکستانیوں کی رائے میں سر پردوپٹہ لپیٹ کر عورت کو گھر سے باہر نکلنا چاہیے جبکہ دو فیصد (2%) کے خیال میں افغانی برقعہ پہن کر گھر سے باہر نکلنا چاہیے۔پاکستان میں صرف دو فیصد افراد عورتوں کو بغیر سر پر دوپٹہ لیے باہر نکلنے کے حامی ہیں جبکہ ایسی تعداد سعودی عرب میں تین فیصد، عراق میں چار فیصد، مصر میں چار فیصد، تیونس میں پندرہ فیصد، ترکی میں بتیس فیصد اور لبنان میں سب سے زیادہ 49 فیصد ہے۔یاد رہے کہ لبنان میں تقریباً چالیس فیصد کرسچن رہتے ہیں جبکہ وہاں مسلمان تقریباً 54 فیصد ہیں۔اس سروے کے مطابق لبنان کے 51 فیصد لوگ جبکہ باقی مسلمان ممالک کی واضح اکثریت ( پاکستان 98 فیصد، سعودی عرب 97 فیصد، ترکی 68 فیصد، عراق 97 فیصد، مصر 96 فیصد، تیونس 85 فیصد) پردہ کی کسی نہ کسی حد کے ساتھ عورت کے باہر نکلنے کی حامی ہے۔
اس سروے نے ایک مرتبہ پھر مسلمانوں کی اسلام اور اسلامی شعائر سے محبت کو ثابت کیا مگر افسوس کہ پاکستان کا میڈیا اس سروے رپورٹ کو ہی پی گیا۔ میں نے اس رپورٹ کی خبر کسی اخبار میں پڑھی اور نہ ہی کسی ٹی وی چینل پر سنی۔ ٹاک شوز میں تو اس کا کوئی ذکر ہی نہیں۔ ذکر بھی کیوں ہوتا اس سے ریٹنگ تھوڑے ہی ملتی ہے۔ ریٹنگ تو ایسے سروے سے ملتی ہے جو فحش افراد کے متعلق ہو، جو فحاشی کو پھیلائے۔ ویسے تو ہر گھٹیا سروے کی خبر ہمارے میڈیا کو مل جاتی ہے مگرPEW کے اس سروے سے ہم کیوں اس قدر بے خبر رہے۔ مجھے یاد ہے کہ کچھ عرصہ قبل PEW کا ایک اور سروے جس میں دنیا بھر کے مسلمانوں کی بہت بڑی اکثریت نے اسلامی قوانین اور شریعت کے نفاذ کے حق میں بات کی تھی، وہ بھی عمومی طور پر ہمارے میڈیا کو نظر نہیں آیا۔ میں حیران ہوں اگر میڈیا کوکسی اداکارہ یا ماڈل کی اس کے فیس بک پر فحش تصویریں چینلز پر چلانے اور اخبارات میں چھاپنے کو مل جاتی ہیں تو یہی میڈیا وہ سچ دیکھتے وقت کیوں اندھا ہو جاتا ہے جو اسلامی سوچ کے حق میں ہوتا ہے۔اس سروے اور میڈیا کے کردار سے ہماری بہنوں، بیٹیوں اور مائوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ مغربی کلچر اور اس سے متاثر ہمارا میڈیا عورت کی عزت اور اس کی حرمت کو تار تار کر نے پر تلا ہوا ہے۔ عورت کو پیسہ کمانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے بے لباس بھی کیا جا رہا ہے۔ اب تو عورت کو نمائش کے طور پر مختلف شعبہ ہائے زندگی میں پیش کیا جاتا ہے۔ کبھی انسانی و نسوانی حقوق کے نام پر اور کبھی برابری کے نام پر بیچاری عورت کی بے حرمتی کی جا رہی ہے۔ویسے تو عورت کو جائیداد میں حصہ دیا جاتا ہے اور نہ ہی اُس سے اُس نرمی اور احسن طریقہ سے سلوک کیا جاتا ہے جس کی تعلیم ہمیں اسلام نے دی مگر آزادی، حقوق اور برابری کے نام پر عورت بیچاری کا خوب استحصال کیا جاتا ہے۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=163087
 
الحمدللہ، میڈیا کے بے حس ریٹینگ کے بھوکے رویے کے باوجود مسلم عوام ابھی بھی اپنی اسلامی قدروں سے پوری طرح غافل نہیں۔
 
دلچسپ بات یہ ہے کہ ترکی میں بھی صرف 32 فیصد خواتین کے ننگ سر باہر نکلنے کے حامی ہیں باقی 68 اکثریت خواتین کو سر ڈھانپنے کے حامی ہیں۔ ماشآاللہ
 

حسینی

محفلین
پردہ اسلام کا واجب اور صریح حکم ہے۔۔۔ اس بارے آیات اور روایات بہت زیادہ ہونے کے علاوہ عقل کا فیصلہ بھی یہی ہے۔
لیکن یقینا اس مسئلے میں بھی افراط اور تفریط دونوں کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔۔۔ اور اعتدال کو تھامنا چاہیے۔
اعتدال یہی ہے کہ واجب پردہ کیا جائے۔۔ جس میں چہرے کا وہ حصہ جس کو وضو میں دھویا جاتا ہے۔۔ اور ہاتھ کی کلائی تک کا پردہ شامل نہیں ہے۔
اور یقینا عورت کا حسن پردے میں ہی ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

حسینی

محفلین
میرا خیال ہے 3 اور 4 مناسب پردہ ہیں۔۔ جو افراط اور تفریط دونوں سے خالی ہیں۔
5 والے پردے میں خامی یہ ہے کہ سر کے سامنے کے بال نظر آرہے ہیں۔۔ جو کہ شرعا جائز نہیں۔
 

جیہ

لائبریرین
پردہ اسلام کا واجبی اور صریح حکم ہے۔۔۔ اس بارے آیات اور روایات بہت زیادہ ہونے کے علاوہ عقل کا فیصلہ بھی یہی ہے۔
لیکن یقینا اس مسئلے میں بھی افراط اور تفریط دونوں کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔۔۔ اور اعتدال کو تھامنا چاہیے۔
اعتدال یہی ہے کہ واجب پردہ کیا جائے۔۔ جس میں چہرے کا وہ حصہ جس کو وضو میں دھویا جاتا ہے۔۔ اور ہاتھ کی کلائی تک کا پردہ شامل نہیں ہے۔
اور یقینا عورت کا حسن پردے میں ہی ہے۔۔۔
حسینی صاحب اپنے مراسلے میں واجبی کو واجب یا لازمی کردیں۔ واجبی سے معنی عامیانہ ہوجاتے ہیں جیسے واجبی شکل و صورت سے مراد ایسی شکل و صورت ہے جو نہ بد صورت ہو اور نہ خوش شکل۔ واللہ اعلم
 

کاشفی

محفلین
3 از دا بیسٹ۔۔
سیکنڈ از لائک ننجا ٹرٹل۔۔۔۔۔ میں کہیں کسی آدمی کو نمبر ون کی طرح دیکھا ہے۔۔یاد نہیں آرہا ہے کہاں دیکھا ہے۔۔۔
6 از لایک انوشکا پڈوکر۔۔
 

حسینی

محفلین
اس سروے میں انڈونیشیا اور ایران کو بھی شامل کیا جانا چاہیے تھا۔۔۔ اور ساتھی ہی کچھ افریقی ممالک کو بھی، مصر کے علاوہ۔
 
مشورے اور رہنمائی کا بہت شکریہ. آپ اتنی معلوماتی پوسٹس ڈهونڈ ڈهونڈ کر شیئر کرتے ہیں اگر یہ بهی لگا دیتے تو بہت نیکیاں ملتیں .
میں نے اس سروے کے سورس کا لنک بھی دیا ہے آپ مطالعہ کرینگی تو آپ سمجھ جائیں گی کہ یہ سروے کیوں کیا گیا۔ خواتین کا لباس ہر معاشرے میں مردوں کی نسبت زیادہ حساس سمجھا جاتا ہے۔ یہ اسی بارے میں ہے کہ چیدہ چیدہ مسلم ملکوں کے عوام خواتین کے پردے کے معاملے میں کتنے حساس ہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
میں نے اس سروے کے سورس کا لنک بھی دیا ہے آپ مطالعہ کرینگی تو آپ سمجھ جائیں گی کہ یہ سروے کیوں کیا گیا۔ خواتین کا لباس ہر معاشرے میں مردوں کی نسبت زیادہ حساس سمجھا جاتا ہے۔ یہ اسی بارے میں ہے کہ چیدہ چیدہ مسلم ملکوں کے عوام خواتین کے پردے کے معاملے میں کتنے حساس ہیں۔
میں نے آپ کی اس خبر کو نہ سمجهنے کی تو بات ہی نہیں کی. ویسے "ہر" معاشرے کہہ کر کچه مبالغہ آرائی نہین کر دی آپ نے؟
مسلم ممالک کے عوام بلکہ مرد حضرات کی خواتین کے لباس کے بارے میں حساسیت پر تو ویسے بهی کوئی دو رائے نہیں.
 
میں نے آپ کی اس خبر کو نہ سمجهنے کی تو بات ہی نہیں کی. ویسے "ہر" معاشرے کہہ کر کچه مبالغہ آرائی نہین کر دی آپ نے؟
مسلم ممالک کے عوام بلکہ مرد حضرات کی خواتین کے لباس کے بارے میں حساسیت پر تو ویسے بهی کوئی دو رائے نہیں.
میرا خیال ہے ہر معاشرے والی بات تقریباً ٹھیک ہے
 

S. H. Naqvi

محفلین
میرے خیال میں تو پاکستان میں خصوصا مرد حضرات کی آنکھیں مکمل ڈھکی ہوئی ہونی چاہیں جیسے گھوڑے کی آنکھوں کے دونوں سائیڈز پر کور چڑھا دیئے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنی سیدھ میں ہی دیکھ سکیں اور اپنے کام سے کام رکھیں کیوں کہ جہاں تک میرا روز مرہ مشاہدہ ہے کہ پاکستان میں خصوصا اب حالات ایسے ہیں کہ عربی برقع کیے ہوئے بھی کوئی عورت بازار سے یا مرد حضرات کی موجودگی والی جگہ سے گزرے تو ہم مرد حضرات ایسی نظروں سے دیکھتے ہیں کہ ایکسرے تو خواہ مخواہ ہی بدنام ہے۔ عورت چاہے برقعے میں ہو یا سکارف میں یا پھر دوپٹے میں، دیکھنے والوں کی نگاہوں سے ایسی ہوس ٹپک رہی ہوتی ہے کہ الامان۔۔۔۔۔۔ اور پھر اکیلی عورت کو گھورنا اور پھر حالات کے مطابق پیش قدمی کرنا تو اپنا فرض سمجھتے ہیں خصوصا 'نوجوان مرد' ۔۔۔۔۔ اس لیے اب یہ حالات پر منحصر ہے کہ آنکھوں پر کور چڑھا کر ڈھکنا چاہیے یا پھر تعلیم و تربیت کا خول چڑھانا چاہیے۔۔۔۔۔ تاکہ ہم مرد حضرات عورت کی عزت و عصمت کو سمجھتے ہوئے اپنی نگاہیں نیچی رکھ سکیں۔
مرد حضرات کو اپنے رویے کو بدلنا چاہئے خاص کر وہ مرد حضرات جن کا کام پبلک ڈیلنگ ہے، ان کی نگاہوں میں حیا آ جائے تو یہ ہی اصل حل ہے۔
 
Top