حسینی
محفلین
قبلہ، سب سے پہلے تو پاکستان، پھر ایران اور پھر سعودی عرب پر بات کر لیتے ہیں کہ ان کے ہاتھوں پر کتنے "مسلمانوں" کا خون ہے۔ پھر اس کے بعد آگے بڑھتے ہیں اور اسرائیل کا گلا دباتے ہیں
کوئی اک جرم دوسرے جرم کے لیے جواز ہرگز نہیں بن سکتا۔۔۔۔ صرف بر صغیر کے حکمرانوں کا تذکرہ کیوں؟؟ بنی عباس اور بنی امیہ کے حکمرانوں کا بھی تذکرہ کر لیجیے۔واہ رے واہ معصومیت
(موجودہ) پاکستانیوں (یعنی سابقہ ہندوستان کے غصب حکمرانوں ) کے ہاتھوں صدیوں سے ہونے والے قتل تاریخ کی کتب میں درج ہیں۔۔۔ پانی پت کی پہلی لڑائی سے لے کر ہندوستان کے دو لخت ہونے کی آخری لڑائی تک پاکستانی مسلمانوں نے کتنی ہندو عزتیں لوٹیں ؟ کتنے ہندو جوان قتل کئے؟ کتنے کھیت تاراج کئے ؟ کتنی نسلیں تباہ کردیں ۔ پاکستانیوں جیسی غاصب، خونخوار، ظالم مسلمان قوم جس نے امن پسند مذاہب کے پیرو کاروں کو چھ صدیوں تک تباہ و برباد کیا ۔۔ ایسی قوم تو دنیا کے صفحے پر دوسری نہیں ؟ تو پھر شکایت کیسی ؟
جس نے کوئی گناہ نہیں کیا ہو وہ پہلا پتھر مارے ہی ہی ہی ہی ہی !
تعجب ہے ان مظالم کا ذکر کر کے اسرائیلی مظالم کی توجیہ کی کوشش کی جارہی ہے۔۔۔۔
اگر مسلمان حاکم ظالم نظر آتے ہیں تو ذرا امریکہ کی تاریخ پر بھی اک نظر دوڑائیے۔۔۔ صرف جاپان پر گرائے جانے والے ایٹمی بمز کے بعد آج بھی امریکہ کو شرم کے مارے ڈوب مرنا چاہیے۔
اسرائیل نے صبرا اور شتیلا کے کیمپوں میں جو انسانیت سوز مظالم کیے تھے انہیں پر اک نظر دوڑائیے۔۔۔ آپ اسرائیل کی حمایت سے باز آئیں گے۔
اسلام سے بڑا امن پسند مذہب کوئی نہیں۔۔۔ ظالم کوئی بھی ہو ، چاہے مسلمان ہی کیوں نہ ہو ہم اس کے مخالف ہیں۔۔۔ اور مظلوم کوئی بھی ہو چاہے کافر، ہم اس کے حامی ہیں۔۔۔ اسلام ہمیں یہی سکھاتا ہے۔
اب دین اسلام کی تعلیمات سے مسلمان سے کتنا دور ہیں۔۔یا مسیحیت کی تعلیمات سے مسیحی کتنا دور ہیں۔۔ یہ الگ بات ہے اور علحیدہ موضوع ہے۔ دین مسیحیت کا پیغام ہی یہ ہے کہ اگر کوئی تمہارے دائیں گال پر تھپڑ ماریں تو بایاں گال اسے پیش کرو۔