Fawad – Digital Outreach Team – US State Department
يہ درست ہے کہ حاليہ دنوں ميں امريکی سفارت خانے ميں نہ صرف يہ کہ ملازمين کی تعداد ميں اضافہ کيا گيا ہے بلکہ اس سلسلے ميں اسلام آباد کے گردونواح ميں کرائے پر مکانات بھی ليے گئے ہيں۔۔ يہ نہ تو کوئ خفيہ کاروائ ہے اور نہ ہی کسی سازش کا حصہ۔
اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانہ مرمت اور توسيع کے عمل سے گزر رہا ہے۔ يہ 3 سال پرانا منصوبہ ہے جس کی حال ہی ميں کانگريس نے باقاعدہ منظوری دی ہے
يہ کانگريس کميٹی کی رپورٹ کے اس حصے کا عکس ہے جس کے مطابق اسلام آباد ميں سفارت خانے کی توسيع کے لیے 736 ملين ڈالرز کی منظوری دی گئ ہے۔ يہ ايک 40 سالہ پرانی عمارت ہے جس ميں توسيع کی اشد ضرورت ہے۔
http://img192.imageshack.us/img192/6175/clipimage002edg.jpg
يہ ايک عام فہم بات ہے کہ مرمت کے دوران کچھ سفارت کاروں اور اہلکاروں کو عارضی طور پر کرائے کے مکانوں ميں منتقل کيا جائے گا۔ اس کے علاوہ عمارت ميں توسيع اور عملے ميں اضافے کی صورت ميں سيکورٹی کی ضروريات ميں اضافہ ايک فطری امر ہے۔
يہ بات قابل توجہ ہے کہ جب آپ سفارت خانے ميں عملے کی تعداد کا ذکر کرتے ہيں تو يہ ياد رہے کہ سفارت خانے ميں کام کرنے والے ملازمين کی ايک بڑی تعداد امريکی شہری نہيں بلکہ مقامی پاکستانی شہری ہیں۔ ميرے ايک بہترين دوست امريکی قونصل خانے ميں کئ سالوں تک کام کر چکے ہيں۔ خود ان کے دوست احباب اور واقفيت کے بے شمار لوگ اب بھی وہاں پر ملازم ہيں۔
سفارت خانے ميں امريکی اور پاکستانی ملازمين کی تعداد کے تقابلی جائزے کو سمجھنے کے لیے ميں آپ کو سال 2008 کی ايک رپورٹ کا عکس دے رہا ہوں جس ميں آپ مجموعی طور پر اس خطے ميں امريکی اور مقامی ملازمين کی تعداد کا شمار کر سکيں گے۔
http://img406.imageshack.us/img406/1746/clipimage002p.jpg
جہاں تک مختلف اخباروں میں چھپنے والی خبروں کا سوال ہے تو ميں واضح کر دوں کہ اسلام آباد میں امريکی سفارت خانے کے پبلک امور کے شعبے نے اپنی وضاحت پيش کر دی ہے جو 6 اگست کو ڈان اخبار کے صفحہ 6 پر چھپ چکی ہے۔
http://epaper.dawn.com/Default.aspx?selpg=1731
اخبار کے نام اس خط میں واضح لکھا ہے کہ سفارت خانے ميں توسيع کا مقصد کيری لوگر بل کے نتيجے ميں شروع کيے جانے والے منصوبوں کے توسط سے عوام کی فلاح کے لیے کی جانے والی کوششوں کے ضمن ميں صلاحيتوں ميں اضافہ ہے۔ اس کے علاوہ سينکڑوں کی تعداد ميں امريکی مرينز کی تعنياتی کا دعوی بالکل بے بنياد ہے۔
ميں آپ کو يہ بھی ياد دلا دوں کہ امريکہ ميں بھی پاکستان کے سفارت کار، ديگر ممالک کے سفارت کاروں کی طرح واشنگٹن اور نيويارک ميں کرائے پر مکانات ليتے رہتے ہيں۔ ليکن امريکہ ميں کوئ بھی ايسے مصالحے دار کالم نہيں لکھ رہا کہ پاکستان اور آئ – ايس – آئ امريکی حکومت کی رٹ کو چيلنج کرنے کی سازش کر رہے ہيں۔
يہ ايک حقيقت ہے کہ امريکہ نے پاکستان کے لیے سالانہ 5۔1 بلين ڈالرز کی امداد اگلے پانچ سالوں کے لیے منظور کی ہے۔ اس امداد کا بڑا حصہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں صحت، تعليم اور تعمير وترقی کے کئ منصوبوں پر خرچ ہو گا۔ اس تناظر ميں پاکستان ميں امريکہ کی سفارتی کوششوں اور تعلقات ميں توسيع اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امريکہ پاکستان سے وسيع بنيادوں پر طويل مدت کے ليے سفارتی تعلقات استوار کرنے کا خواہش مند ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov