اسلام آباد میں سفارت خانے کے نام پر امریکی قلعہ

موجو

لائبریرین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ سب بھائیوں کے جذبات قابل قدر ہیں ۔
اچھا ایک مزے کی بات ایک طالبان کے حمایتی صاحب نے چند دن پہلے یہ اڑائی کے فیصل مسجد کے پچھلے جنگل میں امریکی بیٹھے ہیں ۔ میں چند دن پہلے پیر سوہاوہ گیا تو ایسی کوئی بات نہیں تھی
لیکن عارف کریم بھائی اس بات میں تو کچھ سچائی ہے کہ امریکی میرینز اب اسلام آباد میں موجود ہیں‌اس کی کم از کم یہ علامتیں میرے علم میں ہیں
پہلے ایک ایس ایچ او کے ساتھ امریکی سفارتخانے والوں نے بدتمیزی کی یہ پاکستان کے خلاف بکواس کر رہا تھا (اخبارات نے ایسے کوٹ کیا ہے(
ایک عام شہر ی اور اسکے والد کو سفارت خانے کے علاقے سے گزرنے پر زدکوب کیا گیا۔
پارلیمنٹ میں‌ مسلم لیگ ن سے رشید اکبر اور انجم عقیل خان نے یہ سوال اٹھایا کوئی بہت سے راستے پارلیمنٹیرینز کے لیے بھی کیوں بند کردیے گئے۔
غیر ملکیوں کو پٹرولیم لیوی سے مسثنا کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں بننے والا 50 منزلہ پلازے کی تعمیر اچانک رک گئی ہے۔
ہمارے کرنے کے کام میری نظر میں یہ ہیں

کہ پر امن طریقے سے حکومت وقت سے مطالبہ کریں کہ انہیں‌نکالیں ہماری پاک افواج ہماری حفاطت کے لیے کافی ہیں۔
لوگوں حقیقی طور پر یہ احساس دلائیں ہماری بقا کا مسئلہ ہے اس لیے احتجاج کا حصہ بنیں۔
اپنے رب سے اپنے تعلق کو بہت مضبوط کریں تاکہ ہم ہر حال میں اس پر متوکل ہوں۔
اپنے باہمی اختلافات سے نکل کر جن معاملات میں‌ہم متفق ہیں ان کو اجاگر کریں۔
ایسے لوگوں‌کی حوصلہ شکنی کریں جو مذہب، لسانیت، یا سٹیٹس کے حوالے سے تقسیم کی بات کریں۔
اگر ہم یہ سمجھتے ہیں‌کہ ہم نے کسی سے زیادتی کی ہے تو اس کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں اس کے دل میں جگہ بنائیں۔
لوگوں کے لیے نرم ہوں، خیر وبرکت بن کر دعائیں‌لیں‌ فسادی، اور ظالم بن کر بددعائیں نہ لیں۔
اور واللہ ہم سب یہ کر سکتے ہیں چھوٹے چھوٹے قدموں سے ہم منزل تک پہنچ سکیں گے ایک دوسرے کے رویوں کو دیکھ دیکھ کر ہم اجتماعی طور پر ٹھیک ہوجائیں‌گے ان شاء اللہ
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی

اللہ سے دعا کرتے ہیں ائے ہمارے رحیم و کریم رب تو عزت والا ہے تو ہمیں عزت والے کاموں اور رویوں کی توفیق دے جس چیز میں بھی تیری رضا ہے اس تک ہماری راہنما ئی فرما
تو ہمیں‌مؤمن بنا۔ ہماری گناہوں کو معاف فرما کیونکہ تو معاف کرنے کو پسند کرتا ہے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

يہ درست ہے کہ حاليہ دنوں ميں امريکی سفارت خانے ميں نہ صرف يہ کہ ملازمين کی تعداد ميں اضافہ کيا گيا ہے بلکہ اس سلسلے ميں اسلام آباد کے گردونواح ميں کرائے پر مکانات بھی ليے گئے ہيں۔۔ يہ نہ تو کوئ خفيہ کاروائ ہے اور نہ ہی کسی سازش کا حصہ۔

اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانہ مرمت اور توسيع کے عمل سے گزر رہا ہے۔ يہ 3 سال پرانا منصوبہ ہے جس کی حال ہی ميں کانگريس نے باقاعدہ منظوری دی ہے

يہ کانگريس کميٹی کی رپورٹ کے اس حصے کا عکس ہے جس کے مطابق اسلام آباد ميں سفارت خانے کی توسيع کے لیے 736 ملين ڈالرز کی منظوری دی گئ ہے۔ يہ ايک 40 سالہ پرانی عمارت ہے جس ميں توسيع کی اشد ضرورت ہے۔

http://img192.imageshack.us/img192/6175/clipimage002edg.jpg

يہ ايک عام فہم بات ہے کہ مرمت کے دوران کچھ سفارت کاروں اور اہلکاروں کو عارضی طور پر کرائے کے مکانوں ميں منتقل کيا جائے گا۔ اس کے علاوہ عمارت ميں توسيع اور عملے ميں اضافے کی صورت ميں سيکورٹی کی ضروريات ميں اضافہ ايک فطری امر ہے۔

يہ بات قابل توجہ ہے کہ جب آپ سفارت خانے ميں عملے کی تعداد کا ذکر کرتے ہيں تو يہ ياد رہے کہ سفارت خانے ميں کام کرنے والے ملازمين کی ايک بڑی تعداد امريکی شہری نہيں بلکہ مقامی پاکستانی شہری ہیں۔ ميرے ايک بہترين دوست امريکی قونصل خانے ميں کئ سالوں تک کام کر چکے ہيں۔ خود ان کے دوست احباب اور واقفيت کے بے شمار لوگ اب بھی وہاں پر ملازم ہيں۔

سفارت خانے ميں امريکی اور پاکستانی ملازمين کی تعداد کے تقابلی جائزے کو سمجھنے کے لیے ميں آپ کو سال 2008 کی ايک رپورٹ کا عکس دے رہا ہوں جس ميں آپ مجموعی طور پر اس خطے ميں امريکی اور مقامی ملازمين کی تعداد کا شمار کر سکيں گے۔

http://img406.imageshack.us/img406/1746/clipimage002p.jpg

جہاں تک مختلف اخباروں میں چھپنے والی خبروں کا سوال ہے تو ميں واضح کر دوں کہ اسلام آباد میں امريکی سفارت خانے کے پبلک امور کے شعبے نے اپنی وضاحت پيش کر دی ہے جو 6 اگست کو ڈان اخبار کے صفحہ 6 پر چھپ چکی ہے۔

http://epaper.dawn.com/Default.aspx?selpg=1731

اخبار کے نام اس خط میں واضح لکھا ہے کہ سفارت خانے ميں توسيع کا مقصد کيری لوگر بل کے نتيجے ميں شروع کيے جانے والے منصوبوں کے توسط سے عوام کی فلاح کے لیے کی جانے والی کوششوں کے ضمن ميں صلاحيتوں ميں اضافہ ہے۔ اس کے علاوہ سينکڑوں کی تعداد ميں امريکی مرينز کی تعنياتی کا دعوی بالکل بے بنياد ہے۔

ميں آپ کو يہ بھی ياد دلا دوں کہ امريکہ ميں بھی پاکستان کے سفارت کار، ديگر ممالک کے سفارت کاروں کی طرح واشنگٹن اور نيويارک ميں کرائے پر مکانات ليتے رہتے ہيں۔ ليکن امريکہ ميں کوئ بھی ايسے مصالحے دار کالم نہيں لکھ رہا کہ پاکستان اور آئ – ايس – آئ امريکی حکومت کی رٹ کو چيلنج کرنے کی سازش کر رہے ہيں۔

يہ ايک حقيقت ہے کہ امريکہ نے پاکستان کے لیے سالانہ 5۔1 بلين ڈالرز کی امداد اگلے پانچ سالوں کے لیے منظور کی ہے۔ اس امداد کا بڑا حصہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں صحت، تعليم اور تعمير وترقی کے کئ منصوبوں پر خرچ ہو گا۔ اس تناظر ميں پاکستان ميں امريکہ کی سفارتی کوششوں اور تعلقات ميں توسيع اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امريکہ پاکستان سے وسيع بنيادوں پر طويل مدت کے ليے سفارتی تعلقات استوار کرنے کا خواہش مند ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
جی ہاں امریکہ کا ہر منصوبہ 30 سالہ پرانا ہی ہوتا ہے اور ہر منصوبے کے پیچھے ایک مقصد بھی ہوتا ہے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

پاکستانی ميڈيا پر اس ضمن ميں پھيلائ جانے والی فرضی کہانياں اور الزامات حقائق پر مبنی نہيں ہیں۔ يہاں تک کہ دفتر خارجہ کے ترجمان عبدل باسط نے بھی واضح طور پر يہ بيان ديا ہے کہ اس خبر کے حوالے سے ميڈيا رپورٹس اور ان سے منسوب بيان بالکل بے بنياد ہے۔ ان کی ترديد مورخہ 12 اگست کے جنگ اخبار ميں موجود ہے جو آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہیں۔

http://img195.imageshack.us/img195/7972/clipimage002muq.jpg

خبر سے يہ بھی واضح ہے کہ دفتر خارجہ کو اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے ميں امريکی مرينز کی تعداد ميں اضافے کے ليے نا تو کوئ درخواست موصول ہوئ ہے اور نہ ہی کسی قسم کا کوئ اشارہ ملا ہے

اسلام آباد ميں "ہزاروں مرينز" کے حوالے سے اب تک وضاحت اسلام آباد ميں امريکی ايمبسی کے پبلک افير سيکشن، پاکستان کی وزارت خارجہ اور اور اس ترجمان کی جانب سے بھی آ چکی ہے جس کے مبينہ بيان کو بنياد بنا کر يہ کہانی تخليق کی گئ تھی۔

جيسا کہ ميں نے پہلے بھی کہا تھا کہ اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے کی توسيع اور عملے ميں اضافہ کوئ خفيہ سازش نہيں بلکہ ايک کھلا اور واضح معاملہ ہے۔ اہم بات يہ ہے کہ پاکستان کی حدود کے اندر کن غير ملکی افراد کو رہنے اور کام کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، اس کا اختيار اور ذمہ داری مکمل طور پر حکومت پاکستان پر عائد ہوتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

فواد: جس دن پاکستان فتح ہوگا اس دن آپ تمام فارمز سے غائب ہوجائیں گے!

ميں آپ کو يہ بھی باور کروانا چاہتا ہوں کہ اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے ميں کام کرنے والا ہر امريکی شہری حکومت پاکستان سے منظور شدہ ويزے کی بنياد پر کام کر رہا ہے۔ پاکستان کے حکومتی اہلکاروں نے انھيں عالمی قوانين اور روايات کے عين مطابق انھيں يہاں رہنے اور کام کرنے کی مکمل اجازت دی ہے۔

کوئ بھی شخص جسے سفارتی اداروں ميں کام کرنے کا تجربہ ہے، وہ آپ پر يہ واضح کر دے گا کہ کسی بھی ملک ميں کونسل خانے يا سفارت خانے کے قيام کے لیے اس ملک کی جانب سے سرکاری اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس طرح کے معاہدوں ميں عام طور پر دونوں ملکوں ميں مساوی بنيادوں پر دفاتر کا قيام عمل ميں لايا جاتا ہے۔

يہ ايک غير منطقی مفروضہ ہے کہ ايمبسی ميں کام کرنے والے کچھ درجن افراد کسی ملک ميں داخل ہو کر اس پر اپنا قبضہ جما سکتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

عسکری

معطل
ہاں بھئ جیسے قائدے قانون کے مطابق پچھلے دنوں ایک امریکی کتا پاکستانیوں کو بھونک رہا تھا وہ بھی سفارتی عملے میں سے تھا جس نے پاکستانی میزبان ملک کے پولیس والے پر ریوالور تان لیا اور پاکستانیوں کو گالیاں دی اور دوسرے شہری اور اس کی فیملی کو حراساں کیا۔شرم تو نہیں آتی ان کو۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

جيسا کہ ميں نے پہلے بھی واضح کيا کہ يہ ذمہ داری کلی طور پر پاکستانی حکومت کی ہے کہ وہ پاکستان کے اندر رہنے اور کام کرنے والے ہر غير ملکی شہری کو ضروری تفتيشی مراحل سے گزارے۔

پاکستان ايک خودمختار ملک ہے جو اس بات کا مکمل اختيار رکھتا ہے کہ کسی بھی غير ملکی شخص کا ويزہ منظور يا مسترد کرے۔ اس کام کی تکميل کے ليے درجنوں کی تعداد ميں حکومتی ادارے اور اہلکار موجود ہيں۔

ميں آپ کو اپنے ذاتی تجربے کی روشنی ميں يہ بتا سکتا ہوں کہ پاکستان کی بے شمار ايجينسياں پاکستان کے اندر موجود ہر غير ملکی کی نقل وحرکت پر نظر رکھتی ہيں۔ يہاں تک کہ ہوٹلز، موٹلز اور گيسٹ ہاؤس بھی اس بات کے پابند ہيں کہ وہ رہائش پذير غير ملکيوں کے کوائف حکومتی اہلکاروں کو مہيا کريں۔ اسی طرح ائرپورٹس پر غير ملکيوں کے کوائف کے حوالے سے سيکورٹی کے انتظامات سے سب واقف ہيں۔

اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے ميں کام کرنے والا ہر شخص رائج عالمی قوانين اور قواعد وضوابط کے عين مطابق کام کر رہا ہے اور اس ضمن ميں امريکی سفارت خانے کو حکومت پاکستان کی مکمل منظوری اور تعاون بھی حاصل ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

طالوت

محفلین
میں پھر ہنس لوں ۔ عبداللہ وہ کتا تھا تو یقینا پاگل تھا اسے تو گولی مار دینا چاہیے ۔ مگر ہم نے کیا کیا ؟ رہی فواد کی بات تو یہ وہی بیان کرتے ہیں جو ان کو دکھایا جاتا ہے ۔ یہ اب تک یہ تو مجھے بتا نہیں سکے کہ عراق کے خلاف جھوٹی رپورٹوں اور پراپگینڈے کی بنیاد پر بش پر کونسے مقدمے قائم کئے جار ہے ہیں ۔ لاکھوں عراقی جان سے گئے ہیں کیا یہ عمل محض ایک سوری کے قابل ہے ؟ یا امریکی دنیا میں اس قدر ممتاز ہیں کہ وہ کسی کو کتنی بھی تعداد میں قتل کے ذمے دار ہوں چند جملے کہہ کر چھوٹ جائیں ؟
وسلام
 

عسکری

معطل
آپ کی لمبی پوسٹیں ہوں یا آپ جیسے ہزاروں مل کر بھی امریکیوں کے کالے کرتوت نا چھپا سکیں گے میرے بھائی میں انتہا پسند نہیں فرانس جرمنی چائنا میرے پسندیدہ ملک ہیں امریکہ مظلوم تھا 11-9 کے فورا بعد اب دنیا کا سب سے ظالم دہشت گرد اور وحشی ملک بن چکا ہے جس سے پوری انسانیت نفرت کرتی ہے بلکہ اب تو امریکی بھی شرم سے جھک گئے لیکن کیا کریں لفظوں کے کھلاڑی بہت ہیں امریکہ میں فواد بھائی جیسے جو ہر بات کا اتنا سادہ جواب دیتے ہیں جیسے اب بھی امریکہ 1960 یا 70 میں تھا ویسا ہو۔امریکیون کی دہشت گردی بلیک میلنگ ملکوں کا قتل غارت گمنام جیلیں ابو غریب گوانتانامو بگرام جیسے عقوبت خانے دنیا کے ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت اسلحے کی غیر منسفانہ اور علاقائی بیلنس کو نظر میں رکھے بغیر فریقوں کو مسلح کرنا سینکڑوں بیرون ملک اڈوں کو موجودگی اور کیا کیا نہیں کیا ان امریکیوں نے اب بھی اتنی معصومیت ہے کہ معاملہ بالکل سادہ ہے ۔لیکن یاد رکھنا فواد بھائی اب امریکی فلم کا اینڈ چل رہا ہے جلد یا بدیر اس کا خاتمہ ہو گا سوچیں 1990 سے اکلوتی سپر پاور بننے کے بعد امریکہ نے دنیا کے ساتھ کیا کیا 20 سال کے اندر زوال شروع ہو چکا ہے وقت کسی کو مہلت نہیں دیتا اور نا امریکہ کو دے گا۔ اب یہ میرے گھر کے سامنے کی بات ہے میری گلی کے سامنے مین روڈ پر بہت بڑا ایرانی سفارت خانہ ہے جدہ میں اس ایران کا جو سعودی کا دشمن تصور کیا جاتا ہے وہاں 2 پولیس والے ایک چھوٹے سے کمرے میں باہر کی نگرانی کرتے ہیں ایرانی آتے ہیں جاتے ہیں کوئی روک راوٹ نہیں گلی میں ایک پتھر کا ٹکڑا تک نہیں بالکل ایک فیلا جیسا ہے۔اس سے ایک ٹریفک سگنک کراس کر کے امریکی کونسلیٹ ہے جو چھاونی بنا ہوا ہے پتھروں کے تین دیواریں سڑکیں بند فوجی کمانڈوز مشین گنیں سرچ لائٹیں ٹاورز نگرانی کے لیے اور موٹے 3 گیٹ جن پر تعینات مسلح کمانڈوز 100 میٹر دور سے روکتے ہیں نو پارکنگ نو والکنگ ایریا ہے یہ امریکہ سعودی کا دوست اور حلیف ملک ہے اب سوچو جس ایران نے سعودی پر ایف 14 جہازوں سے حملہ کیا تھا خمینی سعودی دشمن تھا ان کو تو کوئی ہاتھ تک نہیں لگاتا لیکن امریکی سات پردوں میں چھپے ہیں ایسا 1990 سے پہلے نا تھا دوست یہ سب آپ کی حکومتوں نے جو اعمال کیے اس کا نتیجا ہے میرے گھر کے پچھواڑے فرانسیسی کونسلیٹ ہے جس میں کوئی روک ٹوک سیکیورٹی نہیں روزانہ رش ہوتا ہو ویزہ سیکشن میں اور وہ بلکل کھلا ہے آخر وہ بھی تو مغربی ملک ہے؟ یہ امریکیوں کو ہی کیوں دنیا میں جہاں ملیں دنیا مارتی ہے؟
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

رہی فواد کی بات تو یہ وہی بیان کرتے ہیں جو ان کو دکھایا جاتا ہے ۔


آپ نے بالکل درست تجزيہ کيا ہے۔ ميں صرف اسی موقع پر اپنی رائے کا اظہار کرتا ہوں جب ميرے پاس تحقيق شدہ حقائق اور ايسا سرکاری ريکارڈ ہوتا ہے جس کی جانچ پڑتال کی جا سکتی ہے۔ يہ طريقہ کار يقينی طور پر بغير کسی دستاويز، سرکاری بيان اور تحقيق سے عاری بے بنياد کہانی يا خبر پر تبصرے سے بہتر ہے۔

ليکن آپ کی نشاندہی اس بات کی جانب کروانا چاہوں گا کہ ميں نے اپنے موقف کی وضاحت کے لیے جن شواہد کی نشاندہی کی ہے وہ امريکی اہلکاروں کے ساتھ مراسلے، امريکی ميڈيا رپورٹ يا امريکی سرکاری دستاويز پر مبنی نہيں ہيں۔ اس کے برعکس ميں نے دانستہ روزنامہ ڈان، جنگ اخبار اور وزارت خارجہ کے ترجمان عبدل باسط کی جانب سے جاری کردہ ترديد کے حوالے ديے ہيں – يہ سارے پاکستانی ريفرنسز ہيں۔

سوال يہ ہے کہ ايک سرکاری اہلکار سے وابستہ مبينہ بيان کی بنياد پر تخليق کردہ بے بنياد کہانی کو تو اہميت دی جا رہی ہے ليکن اسی اخبار ميں اہلکار کی جانب سے شائع ہونے والا ترديدی بيان کوئ وقعت نہيں رکھتا؟

ريکارڈ کی درستگی کے لیے واضح کر دوں کہ اس وقت پاکستان ميں سفارت خانے اور وابستہ عمارات کی حفاطت کے ضمن ميں کل 20 امريکی مرينز اپنے فرائض انجام دے رہے ہيں۔ اس تعداد ميں سفارت خانے کی توسيع اور عملے ميں اضافے کے بعد معمولی سا اضافہ کيا جائے گا۔

اس کے علاوہ پاکستان ميں 250 امريکی شہری سفارت کاری کے مختلف شعبوں سے وابستہ ہيں جو 1000 سے زائد مقامی پاکستانی باشندوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

فاتح

لائبریرین
فواد صاحب! آپ کے تمام مراسلوں کا ایک مرتبہ ہی شکریہ ادا کر دیتا ہوں کہ بہرحال آپ "جہاد" کر رہے ہیں۔ حصولِ رزق کی خاطر محنت کرنا بھی تو جہاد ہے۔
سچ کو جھوٹ بنانے اور جھوٹ کو سچ بنانے پر میں اعتراض نہیں کروں گا کہ آپ اپنی تنخواہ حلال کر رہے ہیں۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

فواد صاحب! آپ کے تمام مراسلوں کا ایک مرتبہ ہی شکریہ ادا کر دیتا ہوں کہ بہرحال آپ "جہاد" کر رہے ہیں۔ حصولِ رزق کی خاطر محنت کرنا بھی تو جہاد ہے۔
سچ کو جھوٹ بنانے اور جھوٹ کو سچ بنانے پر میں اعتراض نہیں کروں گا کہ آپ اپنی تنخواہ حلال کر رہے ہیں۔

آپ کی اطلاع کے ليے عرض ہے کہ يو- ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ ميں کام کرنے کے ليے جو تنخواہ مجھے ملتی ہے وہ اس سے کہيں کم ہے جو مجھے امريکہ ميں کسی نجی کمپنی ميں کام کرنے کے عوض ملتی اور ميرے پاس اس کے مواقع موجود تھے ليکن ميں سمجھتا ہوں کہ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم ميں کام کر کے مجھے اس بات کا موقع مل رہا ہے کہ ميں دوسرے فريق یعنی امريکہ کا نقطہ نظر بھی جان سکوں اور اپنے ہم وطنوں کو اس سے آگاہ کر سکوں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اب یہ میرے گھر کے سامنے کی بات ہے میری گلی کے سامنے مین روڈ پر بہت بڑا ایرانی سفارت خانہ ہے جدہ میں اس ایران کا جو سعودی کا دشمن تصور کیا جاتا ہے وہاں 2 پولیس والے ایک چھوٹے سے کمرے میں باہر کی نگرانی کرتے ہیں ایرانی آتے ہیں جاتے ہیں کوئی روک راوٹ نہیں گلی میں ایک پتھر کا ٹکڑا تک نہیں بالکل ایک فیلا جیسا ہے۔اس سے ایک ٹریفک سگنک کراس کر کے امریکی کونسلیٹ ہے جو چھاونی بنا ہوا ہے پتھروں کے تین دیواریں سڑکیں بند فوجی کمانڈوز مشین گنیں سرچ لائٹیں ٹاورز نگرانی کے لیے اور موٹے 3 گیٹ جن پر تعینات مسلح کمانڈوز 100 میٹر دور سے روکتے ہیں نو پارکنگ نو والکنگ ایریا ہے یہ امریکہ سعودی کا دوست اور حلیف ملک ہے اب سوچو جس ایران نے سعودی پر ایف 14 جہازوں سے حملہ کیا تھا خمینی سعودی دشمن تھا ان کو تو کوئی ہاتھ تک نہیں لگاتا لیکن امریکی سات پردوں میں چھپے ہیں ایسا 1990 سے پہلے نا تھا دوست یہ سب آپ کی حکومتوں نے جو اعمال کیے اس کا نتیجا ہے میرے گھر کے پچھواڑے فرانسیسی کونسلیٹ ہے جس میں کوئی روک ٹوک سیکیورٹی نہیں روزانہ رش ہوتا ہو ویزہ سیکشن میں اور وہ بلکل کھلا ہے آخر وہ بھی تو مغربی ملک ہے؟ یہ امریکیوں کو ہی کیوں دنیا میں جہاں ملیں دنیا مارتی ہے؟



ميں آپ کی آزاد رائے کے اظہار کے حق کا احترام کرتا ہوں۔ آپ کی آرا ء پڑھ کر مجھے بے اختيار سال 1979 کا وہ واقعہ ياد آتا ہے جب خانہ کعبہ پر سعودی باشندوں پر مشتمل ايک انتہا پسند مذہی گروپ نے قبضہ کر ليا تھا۔ جب يہ خبر پاکستان پہنچی تو کئ نامور شخصيات اور ميڈيا کے ذريعے ايک عوامی تاثر کو تقويت دی گئ کہ امريکہ نے مکہ مکرمہ پر حملہ کر ديا ہے۔ اس تاثر کے پھيلتے ہی نوجوانوں کے ايک مشتعل گروہ نے اسلام آباد ميں امريکہ سفارت خانے کو جلا کر راکھ کا ڈھير بنا ديا۔ اس موقع پر سفارت کاروں نے بمشکل اپنی جان بچائ ليکن اس کے باوجود دو امريکی اہکار اس حملے ميں ہلاک ہو گئے۔

يہ واقعہ ايک بہترين مثال ہے کہ کس طرح محض جذبات کی بنياد پر بے بنياد کہانياں تشکيل دے کر عدم تحفظ کی فضا قائم کی جاتی ہے۔ يہ واقعہ سال 1979 کا ہے ليکن آج سال 2009 ميں بھی وہی سوچ موجود ہے۔

http://en.wikipedia.org/wiki/1979_U.S._Embassy_Burning_in_Islamabad

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
ميں آپ کو يہ بھی باور کروانا چاہتا ہوں کہ اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے ميں کام کرنے والا ہر امريکی شہری حکومت پاکستان سے منظور شدہ ويزے کی بنياد پر کام کر رہا ہے۔ پاکستان کے حکومتی اہلکاروں نے انھيں عالمی قوانين اور روايات کے عين مطابق انھيں يہاں رہنے اور کام کرنے کی مکمل اجازت دی ہے۔

کوئ بھی شخص جسے سفارتی اداروں ميں کام کرنے کا تجربہ ہے، وہ آپ پر يہ واضح کر دے گا کہ کسی بھی ملک ميں کونسل خانے يا سفارت خانے کے قيام کے لیے اس ملک کی جانب سے سرکاری اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس طرح کے معاہدوں ميں عام طور پر دونوں ملکوں ميں مساوی بنيادوں پر دفاتر کا قيام عمل ميں لايا جاتا ہے۔

يہ ايک غير منطقی مفروضہ ہے کہ ايمبسی ميں کام کرنے والے کچھ درجن افراد کسی ملک ميں داخل ہو کر اس پر اپنا قبضہ جما سکتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

ایک جملہ بھول گئے۔
باقی تسی تے سمجھ ہی گئے او

وہ اس لئے کے تین سو پچاس میرینز کی منظوری ہوئی اور سات سو تعینات ہیں
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

وہ اس لئے کے تین سو پچاس میرینز کی منظوری ہوئی اور سات سو تعینات ہیں

اس وقت پاکستان ميں سفارت خانے اور وابستہ عمارات کی حفاطت کے ضمن ميں کل 20 امريکی مرينز اپنے فرائض انجام دے رہے ہيں۔ اس تعداد ميں سفارت خانے کی توسيع اور عملے ميں اضافے کے بعد معمولی سا اضافہ کيا جائے گا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
Top