اسلام آباد میں سفارت خانے کے نام پر امریکی قلعہ

فاتح

لائبریرین
آپ کی اطلاع کے ليے عرض ہے کہ يو- ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ ميں کام کرنے کے ليے جو تنخواہ مجھے ملتی ہے وہ اس سے کہيں کم ہے جو مجھے امريکہ ميں کسی نجی کمپنی ميں کام کرنے کے عوض ملتی اور ميرے پاس اس کے مواقع موجود تھے ليکن ميں سمجھتا ہوں کہ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم ميں کام کر کے مجھے اس بات کا موقع مل رہا ہے کہ ميں دوسرے فريق یعنی امريکہ کا نقطہ نظر بھی جان سکوں اور اپنے ہم وطنوں کو اس سے آگاہ کر سکوں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

اہاں۔۔۔ اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا;)
 

dxbgraphics

محفلین
اس وقت پاکستان ميں سفارت خانے اور وابستہ عمارات کی حفاطت کے ضمن ميں کل 20 امريکی مرينز اپنے فرائض انجام دے رہے ہيں۔ اس تعداد ميں سفارت خانے کی توسيع اور عملے ميں اضافے کے بعد معمولی سا اضافہ کيا جائے گا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

یہ آن دی ریکارڈ ہے
آف دی ریکارڈ آپ کو بھی نہیں بتایا جاتا
 

فاتح

لائبریرین
یہ آن دی ریکارڈ ہے
آف دی ریکارڈ آپ کو بھی نہیں بتایا جاتا

سب آف دی ریکارڈ معلومات آپ ہی کے توسط سے تو دنیا بھر میں پہنچتی ہے۔;)
کوئی حوالہ بھی تو دینا تھا ورنہ جواب میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ امریکا میں ایک کروڑ پاکستانی میرینز کام کر رہے ہیں اور اسے بھی آپ ہی کی طرح "آف دی ریکارڈ" معلومات کہہ کر ٹرخایا جا سکتا ہے:)
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

یہ آن دی ریکارڈ ہے
آف دی ریکارڈ آپ کو بھی نہیں بتایا جاتا


ظاہر ہے کہ سيکورٹی کے پيش نظر ميں ايک پبلک فورم پر اسلام آباد ميں کام کرنے والے امريکی مرينز کی لسٹ تو نہيں دکھا سکتا ليکن ميں چاہوں گا کہ آپ اس ضمن ميں خارجہ امور کے اسٹيٹ منسٹر نواب زادہ ملک عماد کا ٹی وی ٹاک شو "آف دا ريکارڈ" ميں ديا گيا جواب ضرور سن ليں۔

http://www.siasat.pk/forum/off-the-record-with-kashif-abbasi-19th-august-2009-t8297.html

اس کے علاوہ 12 اگست کو روزنامہ جنگ ميں وزارت خارجہ کے ترجمان عبدل باسط کے ترديدی بيان ميں امريکی مرينز کی تعداد کا موازنہ بھی کريں۔

http://img195.imageshack.us/img195/7972/clipimage002muq.jpg

يہ بيانات امريکی اہلکاروں کی جانب سے نہيں آئے۔ يہ اہم عہدوں پر فائز پاکستان کے افسران ہيں جن کے متعلقہ محکمے کلی طور پر اس بات کے ذمہ دار ہيں کن غير ملکی اشخاص کو پاکستان ميں کام کرنے اور رہنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ ان دونوں بيانات سے ميری گزشتہ پوسٹ کی توثيق ہو جاتی ہے جس ميں واضح کيا تھا کہ اس وقت صرف 20 امريکی مرينز پاکستان ميں خدمات انجام دے رہے ہيں جو دنيا بھر ميں امريکی سفارت خانوں ميں تعنيات مرينز کی تعداد کے عين مطابق ہے۔

اس کے مقابلے ميں آپ ان حلقوں کے بيانات کا بھی جائزہ ليں جو اس "سازش" پر يقين رکھتے ہيں۔ ان ميں سے کسی کے بيان ميں بھی امريکی مرينز کی تعداد کے حوالے سے يکسانيت نہيں ہے۔ يہ تعداد 350 سے لے کر 7500 تک بتائ جاتی ہے جو کہ انتہائ مضحکہ خيز اور ناقابل فہم ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
سب آف دی ریکارڈ معلومات آپ ہی کے توسط سے تو دنیا بھر میں پہنچتی ہے۔;)
کوئی حوالہ بھی تو دینا تھا ورنہ جواب میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ امریکا میں ایک کروڑ پاکستانی میرینز کام کر رہے ہیں اور اسے بھی آپ ہی کی طرح "آف دی ریکارڈ" معلومات کہہ کر ٹرخایا جا سکتا ہے:)

جناب آپ تو ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے وکیل صفائی کی طرح سوالات کرنے لگے ہیں
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

کچھ دوستوں نے مختلف فورمز پر يہ سوال بھی اٹھايا ہے کہ آخر امريکی سفارت خانے ميں توسيع کی ضرورت ہی کيوں پيش آئ جبکہ سفارت خانہ تو محض ويزے جاری کرنے تک ہی محدود ہوتا ہے۔


ميں واضح کر دوں کہ سفارت خانے کا مقصد محض ويزوں کے اجراء يا مختلف منصوبوں کے ضمن ميں امريکی امدادی رقوم کی تقسيم اور نگرانی تک ہی محدود نہيں ہے۔ سفارت خانہ دراصل ايک مستقل سفارتی مشن ہوتا ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کے مابين باہمی مفادات کے حصول کے ليے تعلقات استوار کرنا ہوتا ہے۔

امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے تعلق کی بنا پر مجھے يہ موقع ملتا ہے کہ ميں اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے کی روزمرہ کی سرگرميوں سے آگاہ رہتا ہوں۔

اس کی ايک مثال يہ جو مجھے کل ہی موصول ہوئ ہے۔

اگست 20 2009 کو امريکی سفارت خانے کے شعبہ امور عامہ کے قونصلر نے اسلام آباد ميں ايک تقريب ميں مارٹن لوتھر کنگ ريڈنگ روم کا افتتاح کيا۔ ایم کے ايل ريڈنگ روم امريکی ثقافت، معيشت، سياست، تاريخ اور فنون کے بارے ميں تازہ ترين اور مستند معلومات کے متلاشی لوگوں کو رہنمائ فراہم کرنے کا ذريعہ ہو گا۔ نيز يہ ريڈنگ کلب عوام کو حوالہ جاتی مواد، کتب، جرائد، ويڈيوز اور ڈی وی ڈيز فراہم کرنے کے علاوہ دستاويزی فلميں دکھانے کے لیے آڈيو ويژيول سہولتيں بھی فراہم کرے گا۔

ايم کے ايل ريڈنگ روم امريکی سفارت خانے کی طرف سے پاکستان ميں قائم کيا جانے والا تازہ ترين مرکز ہے۔ اس کے علاوہ ديگر مراکز جو لنکن کارنر کے نام سے موسوم ہيں۔ اسلام آباد، پشاور، کراچی اور مظفر آباد ميں قائم ہيں جبکہ حال ہی ميں فاطمہ جناح يونيورسٹی برائے خواتين ميں سوسن بی انتھونی کے نام سے ايک دارالمطالعہ بھی منسوب کيا گيا ہے۔

http://img259.imageshack.us/img259/7272/082009photousembassyope.jpg

اسی طرح جون 25 2009 کو امريکی سفارت خانے کے توسط سے اسلام آباد کی علامہ اقبال اوپن يونيورسٹی ميں ايک تقريب ميں پاکستان کے سرکاری سکولوں کے لیے انگريزی زبان کے 600 تدريسی ڈيجيٹل پروگرام ديے گئے۔ يہ ڈيجيٹل پروگرامز جو سی ڈی رومز پر مشتمل ہيں اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے کی جانب سے علامہ اقبال اوپن يونيورسٹی کو دی جانے والی 41 ہزار ڈالرز کی گرانٹ کا حصہ ہيں، چھٹی سے دسويں جماعت کے طالب علموں کے لیے تيار کيے گئے ہیں اور پاکستان بھر کے لگ بھگ 1600 سرکاری سکولوں ميں استعمال کيے جائيں گے۔

يہ محض چند مثاليں ہیں۔ اسی طرح کے اقدامات اور منصوبے اس روزمرہ کی سفارتی کوششوں اور عمل کا حصہ ہيں جن کا مقصد دونوں ممالک کے مابين تعلقات کی خليج کو کم کرنا ہے۔

اقوام کے مابين تعلقات بہتر بنانے کے ضمن ميں سفارت خانے کے کردار کو صدر اوبامہ نے بھی رمضان شريف کے آغاز پر مسلمانوں کے نام اپنے پيغام ميں اجاگر کيا

"گزشتہ دو ماہ کے دوران پوری دنيا کے مسلم اکثرتی ممالک ميں امريکی سفارت خانوں نے نہ صرف يہ کہ مقامی حکومتوں بلکہ عوام تک براہ راست رسائ حاصل کی ہے۔ ہميں اس ضمن ميں بڑے پيمانے پر آراء موصول ہوئ ہيں کہ کس طرح امريکہ لوگوں کی امنگوں کے مطابق اشتراک عمل کا حصہ بن سکتا ہے۔ ہم ہمہ تن گوش ہيں اور آپ ہی کی طرح ايسے مضبوط اقدامات پر اپنی توجہ مرکوز کيے ہوئے ہيں جو وقت گزرنے کے ساتھ کارآمد ثابت ہوں گے"

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

عسکری

معطل
آپ کا ملک برائے مہربانی ہمیں اکیلا چھوڑ دے یہی ہمارے لیے کسی بڑی امداد سے کم نہیں ۔آپ بس پلیز یہ میزائیل اورڈرون حملے بند کر دو بلوچ لیبریشن کی امداد بند کر دو اور ساتھ میں بے شک ہماری ساری امداد بند کر دو اپنا یہ سفارتخانہ بھی بند کر دو یا ساتھ لے جاؤ اور قسم دے کو ضاؤ کہ کوئی امریکی پھر پاکستانی زمین پر قدم نہیں رکھے گا ہم جی لیں گے ۔اور شاید آج سے زیادہ خوش اور ایک ہوں گے۔ آپ نے جو انسانیت کو خاک و خون میں نہلا رکھا ہے اس کے بدلے آپ کی امداد ایسے ہے جیسے کوئی کسی کو گولی مار کر اسے ٹشو دے کہ آنسو پونچ لو۔

292_cartoon_america_in_pakistan_small_over.jpg
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

آپ کا ملک برائے مہربانی ہمیں اکیلا چھوڑ دے یہی ہمارے لیے کسی بڑی امداد سے کم نہیں ۔آپ بس پلیز یہ میزائیل اورڈرون حملے بند کر دو بلوچ لیبریشن کی امداد بند کر دو اور ساتھ میں بے شک ہماری ساری امداد بند کر دو اپنا یہ سفارتخانہ بھی بند کر دو یا ساتھ لے جاؤ اور قسم دے کو ضاؤ کہ کوئی امریکی پھر پاکستانی زمین پر قدم نہیں رکھے گا ہم جی لیں گے ۔اور شاید آج سے زیادہ خوش اور ایک ہوں گے۔ آپ نے جو انسانیت کو خاک و خون میں نہلا رکھا ہے اس کے بدلے آپ کی امداد ایسے ہے جیسے کوئی کسی کو گولی مار کر اسے ٹشو دے کہ آنسو پونچ لو۔


عالمی سطح پر دو ممالک کے درميان تعلقات کی نوعيت اس بات کی غماز ہوتی ہے کہ باہمی مفاد کے ايسے پروگرام اور مقاصد پر اتفاق رائے کیا جائے جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے۔ اسی تناظر ميں وہی روابط برقرار رہ سکتے ہيں جس ميں دونوں ممالک کا مفاد شامل ہو۔ دنيا ميں آپ کے جتنے دوست ہوں گے، عوام کے معيار زندگی کو بہتر کرنے کے اتنے ہی زيادہ مواقع آپ کے پاس ہوں گے۔ اس اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے امداد کے عالمی پروگرامز دو ممالک کے عوام کے مفاد اور بہتر زندگی کے مواقع فراہم کرنے کے ليے ايک دوسرے کی مشاورت سے تشکيل ديے جاتے ہيں۔

موجودہ دور ميں جبکہ ساری دنيا ايک "گلوبل وليج" کی شکل اختيار کر چکی ہے پاکستان جيسے نوزائيدہ ملک کے ليے امداد کا انکار کسی بھی طرح عوام کی بہتری کا سبب نہيں بن سکتا۔ يہ بھی ياد رہے کہ يہ بھی باہمی امداد کے پروگرامز کا ہی نتيجہ ہے پاکستانی طالب علم اور کاروباری حضرات امريکہ سميت ديگر ممالک کا سفر کرتے ہيں اور وہاں سے تجربہ حاصل کر کے پاکستانی معاشرے کی بہتری کا موجب بنتے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

arifkarim

معطل
یار آج ہی پاکستان میں تیل اور گیس کے ذخائر نکلے ہیں۔ اب دیکھنا امریکی کتنی جلدی پاکستان آتے ہیں! :)
 

عسکری

معطل
عالمی سطح پر دو ممالک کے درميان تعلقات کی نوعيت اس بات کی غماز ہوتی ہے کہ باہمی مفاد کے ايسے پروگرام اور مقاصد پر اتفاق رائے کیا جائے جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے۔ اسی تناظر ميں وہی روابط برقرار رہ سکتے ہيں جس ميں دونوں ممالک کا مفاد شامل ہو۔ دنيا ميں آپ کے جتنے دوست ہوں گے، عوام کے معيار زندگی کو بہتر کرنے کے اتنے ہی زيادہ مواقع آپ کے پاس ہوں گے۔ اس اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے امداد کے عالمی پروگرامز دو ممالک کے عوام کے مفاد اور بہتر زندگی کے مواقع فراہم کرنے کے ليے ايک دوسرے کی مشاورت سے تشکيل ديے جاتے ہيں۔

موجودہ دور ميں جبکہ ساری دنيا ايک "گلوبل وليج" کی شکل اختيار کر چکی ہے پاکستان جيسے نوزائيدہ ملک کے ليے امداد کا انکار کسی بھی طرح عوام کی بہتری کا سبب نہيں بن سکتا۔ يہ بھی ياد رہے کہ يہ بھی باہمی امداد کے پروگرامز کا ہی نتيجہ ہے پاکستانی طالب علم اور کاروباری حضرات امريکہ سميت ديگر ممالک کا سفر کرتے ہيں اور وہاں سے تجربہ حاصل کر کے پاکستانی معاشرے کی بہتری کا موجب بنتے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

جی بھائی عالمی سطح پر ہم آپ سے تنگ آ چکے ہیں اور دو طرفہ مفادات کی خاطر ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں پلیییییییز ہم پر رحم کریں ہمیں اکیلا چھوڑ دیں ایک تنہائی کا شکار ملک پاکستان 1990 کی دھائی میں زیاد متحد امیر اور عزت نفس والا تھا۔وہ دن جب آپ کی حکومت نے ہمارے پیسے ادا کرنے کے بعد بھی ہمارے ایف سولہ سرگودھا کی بجائے amarc بھیج دے تب بھی ہمارا دفاع کمزور نہین ہوا تھا۔اور مہربانی کر کے جتنے لوگ امریکہ میں گئے ہیں ان کو 24 گھنٹے کے نوٹس پر ڈی پورٹ کر دیں اس سے ہمارا کم از کم یہ فائدہ تو ہو گا کہ یہ اپنے ملک کی خدمت کر سکیں گے۔یہ جو دونوں مفاد ہیں نا یہ آجکل کے 5 سالہ بچے کو بھی پتا ہے کہ اس میں دو کون ہیں ایک امریکہ دوسری پاکستانی حکومت عوام کو ملے ہیل فائر میزائیلوں کی بارش ڈرون سے لیزر گائڈرڈ پیوا میزائیل یا پھر لاشوں کا ڈھیر آپ سےعوام خود کہتی ہے آپ برائے مہربانی یہ امداد کسی افریقی قحط زدہ ملک پر خرچ کر دیں ہم آپ کے ممنون ہیں بس آپ زبردستی ہماری امداد علاقائی عالمی سپورٹ بند کر دیں آخر کو شام ایران شمالی کوریا ہم سے زیادہ محفوظ عزت دار اور مالدار ہیں وہاں کیا آسمان سے سونا برستا ہے۔اور برائے مہربانی سفری سہولتوں پر پابندی لگانا مت بھولیے گا ورنہ ہمارے کام کے سارے بندے جو آپ ڈی پورٹ کریں گے پھر امریکہ نا بھاگ جائیں۔
 

dxbgraphics

محفلین
عالمی سطح پر دو ممالک کے درميان تعلقات کی نوعيت اس بات کی غماز ہوتی ہے کہ باہمی مفاد کے ايسے پروگرام اور مقاصد پر اتفاق رائے کیا جائے جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے۔ اسی تناظر ميں وہی روابط برقرار رہ سکتے ہيں جس ميں دونوں ممالک کا مفاد شامل ہو۔ دنيا ميں آپ کے جتنے دوست ہوں گے، عوام کے معيار زندگی کو بہتر کرنے کے اتنے ہی زيادہ مواقع آپ کے پاس ہوں گے۔ اس اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے امداد کے عالمی پروگرامز دو ممالک کے عوام کے مفاد اور بہتر زندگی کے مواقع فراہم کرنے کے ليے ايک دوسرے کی مشاورت سے تشکيل ديے جاتے ہيں۔

موجودہ دور ميں جبکہ ساری دنيا ايک "گلوبل وليج" کی شکل اختيار کر چکی ہے پاکستان جيسے نوزائيدہ ملک کے ليے امداد کا انکار کسی بھی طرح عوام کی بہتری کا سبب نہيں بن سکتا۔ يہ بھی ياد رہے کہ يہ بھی باہمی امداد کے پروگرامز کا ہی نتيجہ ہے پاکستانی طالب علم اور کاروباری حضرات امريکہ سميت ديگر ممالک کا سفر کرتے ہيں اور وہاں سے تجربہ حاصل کر کے پاکستانی معاشرے کی بہتری کا موجب بنتے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

جناب امداد امریکی ٹٹووں کو ملتی ہے نہ کہ عوام پر خرچ ہوتی ہے البتہ پاکستانیوں کو امریکہ کی مخالفت کا صلہ ڈرون حملوں کی صورت میں مل گیا ۔ ہزاروں شہید ہوگئے۔ اللہ کرے کسی ڈرون حملے میں آپ کی فیملی کو کوئی ہلاک ہوجائے پھر آپ سے پوچھوں کہ اب دل کیا کہتا ہے۔

دوسری بات پاکستان پہلے بھی امریکہ کی امداد کے بغیر چلا ہے اور آج بھی چل رہا ہے۔ کون سی امریکی امداد پاکستان آئی ہے اور کن متاثرین کے لئے گھر بنائے گئے ہیں اور کس امداد سے سوات کے کون سے گلی محلے کو دوبارہ تعمیر کیا گیا ہے۔ ذرا ہمیں بھی تو پتہ لگے۔ ہماری معیشت تو امریکہ نے تباہ و برباد کر دی ہے۔ یہی سوات میںلوگ سیر و سیاحت کے لئے آیا کرتے تھے۔ لیکن نائن الیون کے بعد امریکہ کے کمینے پن کی وجہ سے آج پاکستان اور خصوصا صوبہ سرحد کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسائل سے دو چار کیا جارہا ہے۔ کیوں کہ یہ بھی مستند ہے کہ یہودی اور صیہونیوں نے ہم سے زیادہ اسلام کو مطالعہ کیا ہے اور میرے خیال میں‌اسی حدیث پاک کے تناظر میں جس کا مفہوم ہے کہ آپ صلعم نے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے دین کی مدد کے لئے یہیں سے لوگ اٹھیں گے اور دنیا پر چھا جائیں گے۔
سعودی عرب کے مشرق میں افغانستان صوبہ سرحد کے قبائیلی علاقہ جات اور کوئٹہ کا کچھ علاقہ جو کسی زمانے میں خراسان کہلاتا تھا آتا ہے۔
اور امریکہ اسی لئے یہاں پر تباہی پھیلا رہا ہے اور دراصل وہ خود ہی ایسے حالات پیدا کر رہا ہے جو حدیث میں بیان ہوئی ہیں
 

dxbgraphics

محفلین
حضرت مہدی کے ظہور کے بعد یہ ایک ہی ہونگے یعنی پورا کفر ایک طرف اور اسلام ایک طرف ہوجائے گا
 
جی بھائی عالمی سطح پر ہم آپ سے تنگ آ چکے ہیں اور دو طرفہ مفادات کی خاطر ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں پلیییییییز ہم پر رحم کریں ہمیں اکیلا چھوڑ دیں ایک تنہائی کا شکار ملک پاکستان 1990 کی دھائی میں زیاد متحد امیر اور عزت نفس والا تھا۔وہ دن جب آپ کی حکومت نے ہمارے پیسے ادا کرنے کے بعد بھی ہمارے ایف سولہ سرگودھا کی بجائے amarc بھیج دے تب بھی ہمارا دفاع کمزور نہین ہوا تھا۔اور مہربانی کر کے جتنے لوگ امریکہ میں گئے ہیں ان کو 24 گھنٹے کے نوٹس پر ڈی پورٹ کر دیں اس سے ہمارا کم از کم یہ فائدہ تو ہو گا کہ یہ اپنے ملک کی خدمت کر سکیں گے۔یہ جو دونوں مفاد ہیں نا یہ آجکل کے 5 سالہ بچے کو بھی پتا ہے کہ اس میں دو کون ہیں ایک امریکہ دوسری پاکستانی حکومت عوام کو ملے ہیل فائر میزائیلوں کی بارش ڈرون سے لیزر گائڈرڈ پیوا میزائیل یا پھر لاشوں کا ڈھیر آپ سےعوام خود کہتی ہے آپ برائے مہربانی یہ امداد کسی افریقی قحط زدہ ملک پر خرچ کر دیں ہم آپ کے ممنون ہیں بس آپ زبردستی ہماری امداد علاقائی عالمی سپورٹ بند کر دیں آخر کو شام ایران شمالی کوریا ہم سے زیادہ محفوظ عزت دار اور مالدار ہیں وہاں کیا آسمان سے سونا برستا ہے۔اور برائے مہربانی سفری سہولتوں پر پابندی لگانا مت بھولیے گا ورنہ ہمارے کام کے سارے بندے جو آپ ڈی پورٹ کریں گے پھر امریکہ نا بھاگ جائیں۔

آپ تو بچوں کی طرح فرمائشیں کر رہے ہیں فواد صاحب سے
جیسے آپ کے کہنے سے یہ لوگ چلے جائیں گے
آپ کے خیال میں امریکہ پاکستان کے اندر امریکہ کے خلاف نفرت سے آگاہ نہیں ہے ؟
جب امریکہ عراق پر حملہ کرنے کا پلان بنا رہا تھا تب دنیا بھر سے اور بالخصوص امریکہ سے بہت بڑی تعداد میں عوام نے مظاہرے کیے تھے، لیکن امریکہ نے اپنی حکمت عملی نہیں‌بدلی
یہ لوگ اگر عوامی نفرت سے اپنی ترجیحات بدلتے تو یقین مانے آج دنیا کے حالات ایسے نہ ہوتے، امریکہ اور یورپ صرف یہودی پالیسیوں کو آگے بڑھا رہے ہیں ، اس بات سے قطع نظر کے عوام ان کے لیے کیا سوچتی ہے، شکریہ
 

محسن حجازی

محفلین
جن پاکستانی افسران کا حوالہ دیا جا رہا ہے وہ تمام کی تمام مشینری ہی زر خرید غلام ہے۔ بہرحال وہ کارٹون بہت پسند آیا۔
پاکستان کے عوام کی اکثریت امریکہ کو بھارت سے بھی بڑا دشمن تصور کرتی ہے۔
اس تاثر کو پھیلانے میں شاید یہودی لابی کا ہاتھ ہے یا کوریا والے مستی کر رہے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
جن پاکستانی افسران کا حوالہ دیا جا رہا ہے وہ تمام کی تمام مشینری ہی زر خرید غلام ہے۔ بہرحال وہ کارٹون بہت پسند آیا۔
پاکستان کے عوام کی اکثریت امریکہ کو بھارت سے بھی بڑا دشمن تصور کرتی ہے۔
اس تاثر کو پھیلانے میں شاید یہودی لابی کا ہاتھ ہے یا کوریا والے مستی کر رہے ہیں۔

ہمم، یعنی اب یہودی لابی کیساتھ کوریا بھی پاکستان کیلئے خطرہ!
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

جی بھائی عالمی سطح پر ہم آپ سے تنگ آ چکے ہیں اور دو طرفہ مفادات کی خاطر ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں پلیییییییز ہم پر رحم کریں ہمیں اکیلا چھوڑ دیں ایک تنہائی کا شکار ملک پاکستان 1990 کی دھائی میں زیاد متحد امیر اور عزت نفس والا تھا۔وہ دن جب آپ کی حکومت نے ہمارے پیسے ادا کرنے کے بعد بھی ہمارے ایف سولہ سرگودھا کی بجائے amarc بھیج دے تب بھی ہمارا دفاع کمزور نہین ہوا تھا۔اور مہربانی کر کے جتنے لوگ امریکہ میں گئے ہیں ان کو 24 گھنٹے کے نوٹس پر ڈی پورٹ کر دیں اس سے ہمارا کم از کم یہ فائدہ تو ہو گا کہ یہ اپنے ملک کی خدمت کر سکیں گے۔یہ جو دونوں مفاد ہیں نا یہ آجکل کے 5 سالہ بچے کو بھی پتا ہے کہ اس میں دو کون ہیں ایک امریکہ دوسری پاکستانی حکومت عوام کو ملے ہیل فائر میزائیلوں کی بارش ڈرون سے لیزر گائڈرڈ پیوا میزائیل یا پھر لاشوں کا ڈھیر آپ سےعوام خود کہتی ہے آپ برائے مہربانی یہ امداد کسی افریقی قحط زدہ ملک پر خرچ کر دیں ہم آپ کے ممنون ہیں بس آپ زبردستی ہماری امداد علاقائی عالمی سپورٹ بند کر دیں آخر کو شام ایران شمالی کوریا ہم سے زیادہ محفوظ عزت دار اور مالدار ہیں وہاں کیا آسمان سے سونا برستا ہے۔اور برائے مہربانی سفری سہولتوں پر پابندی لگانا مت بھولیے گا ورنہ ہمارے کام کے سارے بندے جو آپ ڈی پورٹ کریں گے پھر امریکہ نا بھاگ جائیں۔


امريکی امداد کے حوالے سے ايک بات اور واضح کر دوں کہ کتنی امدادی رقم کس شعبے ميں دی جانی ہے اس کا انحصار اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے کتنی امدادی رقم کی درخواست کی گئ ہے۔ مثال کے طور پر 2008 کے ليے حکومت پاکستان نے امريکہ سے مجموعی طور پر 785 ملين ڈالرز کی امداد کی درخواست کی تھی۔ جن شعبوں کے ليے امداد کی درخواست کی گئ ہے اس ميں امداد کی تقسيم کچھ اس طرح سے ہے۔

300 ملين ڈالرز – ملٹری فائنينس
383 ملين ڈالرز – اقتصادی سپورٹ فنڈ
58 ملين ڈالرز – بچوں کی بہبود اور نشوونما
32 ملين ڈالرز – منشيات کی روک تھام
10 ملين ڈالرز – دہشت گردی کی روک تھام اور اس سے متعلقہ کچھ پروگرامز
2 ملين ڈالرز – انٹرنيشنل ملٹری ٹرينينگ


کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ تمام تر سفارتی روابط منقطع کر کے اور تمام جاری ترقياتی منصوبوں کو ختم کر کے دونوں ممالک کے عوام کے لیے ترقی کے مواقعوں اور سہوليات کا خاتمہ ہی وہ بہترين طريقہ کار ہے جس سے دونوں ممالک کے عوام کے مابين خليج کو دور کيا جا سکتا ہے ؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
جناب یہ کہاں خرچ ہوئے ہیں ان کی تفصیل بھی ذرا بتایئے۔
یا صاف صاف بتایئے کہ امریکہ کے قصیدے پڑھنے والوں کے اخراجات کے لئے فنڈ کے نام پر دیئے جاتے ہیں جو عوام سے آئی ا یم ایف دوگنا وصول کر لیتی ہے
 
Top