شاکرالقادری
لائبریرین
باذوق نے کہا:تصوف جس شے کا نام ہے اور علما نے اس کی جو تعریف کی ہے وہ شے قرآن و حدیث کے عین مطابق ہےشاکرالقادری نے کہا:تصوف کو قرآن و حدیث سے ثابت کرنے کی ضرورت نہیں یہ ثابت شدہ ہے ۘ یہ الگ بات کہ آپ کو لفظ تصوف پر اعتراض ہو کہ یہ موجود نہیں تھا ورنہ اور خیرالقرون میں وہی شے ہی تو موجود تھی البتہ اب مفقود ہوتی جا رہی ہے۔
جہاں تک اقوال رجال کی بات ہے تو یاد رکھئے کہ صحابہ، تابعین تبع تابعین اور دیگر صالحین سب رجال ہی تو ہیں کوئی ملائکہ نہیں ہیں اور احادیث کا ذخیرہ انہی رجال کی وساطت سے ہم تک پہنچا ہے لہذا اقوال رجال کہہ کر اتنی آسانی سے جان نہیں چھڑائی جا سکتی
کیا قرآن و حدیث میں ایسا کہیں لکھا ہے کہ : علماء کی بیان کردہ تعریف ہی عین اسلام کی تعریف ہے ؟
!
عجب مضحکہ خیزی ہے حضرت
قرآن کا موقف ہے کہ
کیا علما اور غیر علما برابر ہو سکتے ہیں
اور
اگر تمہیں علم نہ ہو تو علما سے پوچھ لیا کرو
علماء کی متعین کردہ تعریف کا درست ہونا انہی دو باتوں سے ثابت ہے
اور یہ کیسا سوال کیا ہے آپ نے ۔۔۔۔۔۔
یہ تو بالکل اسی طرح ہے
جیسے میں یہ سوال کر دوں کہ
کیا قرآن اور حدیث میں لکھا ہے کہ ایک صاحب ہونگے "باذوق" جو وہ کہیں گے وہی درست ہو گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت جب آپ کو یزید کی حمایت کرنا ہوتی ہے تو آپ امام غزالی کا حوالہ دیتے ہیں اور جب تصوف کا معاملہ درپیش ہو تو آپ غزالی کو درخور اعتنا نہیں سمجھتے ۔ آپ علما ء کا سہارا بھی لیتے ہیں اور علماء کو رد بھی کرتے ہیں آخر آپ کے ہاں کو معیار تو ہونا چاہیے