شمشاد
لائبریرین
سوال : میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ فلموں، گانوں، ناولوں، رسالوں اور مخلوط تعلیم نے ہمارے دور کو جنسی انارکی کا دور بنا کر رکھ دیا ہے۔ کیا اس صورت حال میں یہ مناسب ہو گا کہ لڑکیوں کو اپنی مرضی سے شادی کرنے کی اجازت دے دی جائے؟
جواب : بھائی نے سوال پوچھا ہے کہ اس جدید دور میں جب کہ جنسی فلموں وغیرہ کی اس قدر بہتات ہے، کیا یہ مناسب ہو گا کہ بیٹیوں کو اپنی مرضی سے شادی کرنے کی اجازت دی جائے۔
جیسا کہ میں نے پہلے کہا، والدین اس سلسلے میں مشورہ دے سکتے ہیں، رہنمائی کر سکتے ہیں لیکن زبردستی نہیں کر سکے۔ والدین یقیناً اپنی بیٹیوں کو اس سلسلے میں اچھا مشورہ دے سکتے ہیں۔ لیکن اس بات کی بھی تو کوئی ضمانت نہیں کہ والدین ہمیشہ درست ہوں گے۔
بہرحال اسلامی حکم یہی ہے کہ والدین شادی کے سلسلے میں بیٹی کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔ اس پر زبردستی نہیں کر سکتے کیونکہ بالآخر بیٹی نے ہی شوہر کے ساتھ زندگی گزارنی ہے، اس کے والدین نے نہیں۔
جواب : بھائی نے سوال پوچھا ہے کہ اس جدید دور میں جب کہ جنسی فلموں وغیرہ کی اس قدر بہتات ہے، کیا یہ مناسب ہو گا کہ بیٹیوں کو اپنی مرضی سے شادی کرنے کی اجازت دی جائے۔
جیسا کہ میں نے پہلے کہا، والدین اس سلسلے میں مشورہ دے سکتے ہیں، رہنمائی کر سکتے ہیں لیکن زبردستی نہیں کر سکے۔ والدین یقیناً اپنی بیٹیوں کو اس سلسلے میں اچھا مشورہ دے سکتے ہیں۔ لیکن اس بات کی بھی تو کوئی ضمانت نہیں کہ والدین ہمیشہ درست ہوں گے۔
بہرحال اسلامی حکم یہی ہے کہ والدین شادی کے سلسلے میں بیٹی کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔ اس پر زبردستی نہیں کر سکتے کیونکہ بالآخر بیٹی نے ہی شوہر کے ساتھ زندگی گزارنی ہے، اس کے والدین نے نہیں۔