اسلام میں شاعری کی حیثیت

غزوہ کے موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا پڑھا گیا یہ شعر تو بڑا مشہور ہے
اس واقعے کے بارے علما کا کہنا ہے کہ یہ جملے رجز تھے، شعر نہیں ... نصوص میں یہ واضح ہے کہ نبی علیہ الصلوٰۃ و السلام کو شعر کی تعلیم نہیں دی گئی تھی.
 
تفسیر: ‎صراط الجنان
{وَ مَا عَلَّمْنٰهُ الشِّعْرَ: اور ہم نے نبی کو شعر کہنا نہ سکھایا۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نہ شعر گوئی کا ملکہ دیا ہے اور نہ قرآن مجید شعر کی تعلیم ہے اور نہ ہی شعر کہنا میرے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان کے لائق ہے اور قرآنِ کریم کی شان تو یہ ہے کہ وہ صاف صریح حق و ہدایت ہے ، توکہاں وہ تمام علوم کی جامع پاک آسمانی کتاب اور کہاں شعر جیسا جھوٹاکلام ، ان میں نسبت ہی کیا ہے۔ شانِ نزول:کفارِ قریش نے کہا تھا کہ محمد (مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) شاعر ہیں اور جو وہ فرماتے ہیں یعنی قرآنِ پاک وہ شعر ہے، اس سے ان کی مراد یہ تھی کہ (مَعَاذَ اللہ) یہ کلام جھوٹا ہے جیسا کہ قرآنِ کریم میں ا ن کا مقولہ نقل فرمایا گیا ہے کہ

’’بَلِ افْتَرٰىهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ ‘‘(الانبیاء:۵)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بلکہ خود اس (نبی) نے اپنی طرف سے بنالیا ہے بلکہ یہ شاعر ہیں ۔​

اسی کا اس آیت میں رد فرمایا گیا ہے کہ ہم نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ایسی باطل گوئی کا ملکہ ہی نہیں دیا اور یہ کتاب اَشعار یعنی جھوٹی باتوں پر مشتمل نہیں ، کفارِ قریش زبان سے ایسے بدذوق اور نظمِ عروضی سے ایسے ناواقف نہ تھے کہ نثر کو نظم کہہ دیتے اور کلامِ پاک کو شعر ِعروضی بتا بیٹھتے اور کلام کا مَحض وزنِ عروضی پر ہونا ایسا بھی نہ تھا کہ اس پر اعتراض کیا جا سکے ، اس سے ثابت ہو گیا کہ ان بے دینوں کی شعر سے مراد جھوٹا کلام تھی۔( مدارک، یس، تحت الآیۃ: ۶۹، ص۹۹۳، جمل، یس، تحت الآیۃ: ۶۹، ۶ / ۳۰۷، روح البیان، یس، تحت الآیۃ: ۶۹، ۷ / ۴۳۱، خزائن العرفان، یس، تحت الآیۃ: ۶۹، ص۸۲۳، ملتقطاً)۔۔۔
اسی کے آگے صاحب صراط الجنان جناب قاسم قادری صاحب صدر الافضل، مولانا نعیم الدین مرادآبادی کے حوالے سے رقمطراز ہیں کہ
"اس آیت میں اشارہ ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو اللہ تعالی کی طرف سے علوم اولین و آخرین تعلیم فرمائے گئےجن سے کشف حقائق ہوتا ہے اور آپ کی معلومات واقع نفس الامری ہیں کذب شعری نہیں جو حقیقت میں جہل ہے، وہ آپ کی شان کے لائق نہیں اور آپ کا دامن تقدس اس سے پاک ہے۔"
 
اس واقعے کے بارے علما کا کہنا ہے کہ یہ جملے رجز تھے، شعر نہیں ... نصوص میں یہ واضح ہے کہ نبی علیہ الصلوٰۃ و السلام کو شعر کی تعلیم نہیں دی گئی تھی.
ان شاء اللہ عنقریب ہم اس پر بھی گفتگو کریں گے اور ساتھ میں یہ بیان کریں گے کہ کیسے جناب سید دو عالم اصحاب کے اشعار کی اصلاح فرمایا کرتے تھے۔
 

علی وقار

محفلین
میں احباب کے سامنے چند اشعار رکھتا ہوں، بتلائیے کہ اسلام میں ان اشعار کی کیا اہمیت و حیثیت ہے۔

یگانہ
بندگی کا ثبوت دوں کیونکر
اس سے بہتر ہے کیجیے انکار

یگانہ کا ہی شعر ہے،
بجز ارادہ پرستی خدا کو کیا جانے
وہ بد نصیب جسے بخت نا رسا نہ ملا

///
جوش ملیح آبادی،

جس وقت جھلکتی ہے مناظر کی جبیں
راسخ ہو جاتا ہے ذات باری کا یقین
کرتا ہوں جب انساں کی تباہی پہ نظر
دِل پوچھنے لگتا ہے خدا ہے کہ نہیں

چند مزید اشعار

علت کا نہ معلول و قضا کا منکر
حاشا نہ خبر، نہ مبتدا کا منکر
یاروں نے تشخص کا تراشا ہے جو بُت
الحاد ہے صرف ایسے خدا کا مُنکر

///
احمد ندیم قاسمی
اے خدا اب ترے فردوس پہ میرا حق ہے
تُو نے اس دور کے دوزخ میں جلایا ہے مُجھے

قاسمی کے دو مزید اشعار،

مرا کوئی بھی نہیں کائنات بھر میں ندیم
اگر خدا بھی نہ ہوتا تو میں کدھر جاتا

یزداں پہ جھپٹ پڑے گا انساں
انسان ہٹا جو درمیان سے


///

احباب اپنی رائے دے لیں تو میں بھی کچھ عرض کرنے کی جسارت کروں گا۔
 

عرفان سعید

محفلین
جوش ملیح آبادی،

جس وقت جھلکتی ہے مناظر کی جبیں
راسخ ہو جاتا ہے ذات باری کا یقین
کرتا ہوں جب انساں کی تباہی پہ نظر
دِل پوچھنے لگتا ہے خدا ہے کہ نہیں
جوش سے یاد آیاکہ وہ اپنے بے باک خیالات کے باعث خاصی شہرت رکھتے تھے۔ ایک مشاعرے میں اپنا کلام سنانا شروع کیا تو ان کے جرات مندانہ خیالات سن کر فورا ایک جذباتی صاحب بولے:
ہم مشاعرہ سننے آئے ہیں، کفر سننے کے لیے نہیں۔

جوش نے ترکی بہ ترکی جواب دیا:
ہم بھی مشاعرہ سنانے آئے ہیں، تراویح پڑھانے نہیں۔
 

عرفان سعید

محفلین
ان شاء اللہ عنقریب ہم اس پر بھی گفتگو کریں گے اور ساتھ میں یہ بیان کریں گے کہ کیسے جناب سید دو عالم اصحاب کے اشعار کی اصلاح فرمایا کرتے تھے۔
یہ دلچسپ ہو گا لیکن میرا رجحان یہ ہے کہ کسی بھی رسول کے مقام سے یہ بہت فروتر ہے کہ وہ اشعار کی اصلاح جیسا کام بھی کرے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
پھر بند کریں یہ لڑی اور لبرلزم کی بیعت کریں

خیال نہ تھا کہ آپ کا اسلام اتنا کمزور نکلے گا
پہلی بات یہ ہے کہ یہ لڑی میں نے نہیں بنائی۔
دوسری بات یہ ہے کہ اسلام میرا تو نہیں، اللّٰه کا ہے۔ میرا تو ایمان ہے، جس کو اللّٰه کریم تقویت عطا فرمائے، آمین ۔
 

م حمزہ

محفلین
پہلی بات یہ ہے کہ یہ لڑی میں نے نہیں بنائی۔
دوسری بات یہ ہے کہ اسلام میرا تو نہیں، اللّٰه کا ہے۔ میرا تو ایمان ہے، جس کو اللّٰه کریم تقویت عطا فرمائے، آمین ۔
عبدالرؤف بھائی! آپ برا مت منائیں. زیک کا ارادہ آپ کے ایمان پر حملہ کرنا بالکل نہ تھا.
 

شکیب

محفلین
اس واقعے کے بارے علما کا کہنا ہے کہ یہ جملے رجز تھے، شعر نہیں ... نصوص میں یہ واضح ہے کہ نبی علیہ الصلوٰۃ و السلام کو شعر کی تعلیم نہیں دی گئی تھی.
جی، اس سے آگے کے مراسلے میں یہ ذکر بھی کیا ہے۔ شرح مسلم کے حوالے سے۔ :)
 

شکیب

محفلین
یہ دلچسپ ہو گا لیکن میرا رجحان یہ ہے کہ کسی بھی رسول کے مقام سے یہ بہت فروتر ہے کہ وہ اشعار کی اصلاح جیسا کام بھی کرے۔
درست فرمایا۔ میرا خیال ہے وہ شرکیہ یا موہم شرک اشعار کی (یعنی مضمون شعر کی) اصلاح کہنا چاہ رہے ہیں، وزن و قافیہ وغیرہ کی نہیں۔
 
میں احباب کے سامنے چند اشعار رکھتا ہوں، بتلائیے کہ اسلام میں ان اشعار کی کیا اہمیت و حیثیت ہے۔

یگانہ
بندگی کا ثبوت دوں کیونکر
اس سے بہتر ہے کیجیے انکار

یگانہ کا ہی شعر ہے،
بجز ارادہ پرستی خدا کو کیا جانے
وہ بد نصیب جسے بخت نا رسا نہ ملا

///
جوش ملیح آبادی،

جس وقت جھلکتی ہے مناظر کی جبیں
راسخ ہو جاتا ہے ذات باری کا یقین
کرتا ہوں جب انساں کی تباہی پہ نظر
دِل پوچھنے لگتا ہے خدا ہے کہ نہیں

چند مزید اشعار

علت کا نہ معلول و قضا کا منکر
حاشا نہ خبر، نہ مبتدا کا منکر
یاروں نے تشخص کا تراشا ہے جو بُت
الحاد ہے صرف ایسے خدا کا مُنکر

///
احمد ندیم قاسمی
اے خدا اب ترے فردوس پہ میرا حق ہے
تُو نے اس دور کے دوزخ میں جلایا ہے مُجھے

قاسمی کے دو مزید اشعار،

مرا کوئی بھی نہیں کائنات بھر میں ندیم
اگر خدا بھی نہ ہوتا تو میں کدھر جاتا

یزداں پہ جھپٹ پڑے گا انساں
انسان ہٹا جو درمیان سے


///

احباب اپنی رائے دے لیں تو میں بھی کچھ عرض کرنے کی جسارت کروں گا۔
لاجواب ۔۔۔ عمدہ اپنی نوعیت کے اعلی ترین اشعار کا انتخاب کیا ہے آپ نے بالخصوص عصر حاضر میں ان اشعار کی اشد ضرورت ہے۔
میں سمجتھا ہوں کہ شرعی اعتبار سے کوئی بھی کفریہ و شرکیہ یا پھر نازیبا بات نہیں کی گئی البتہ مفاہیم و مطالب کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اشعار میں صرف ظاہری الفاظ پر گفتگو نہیں کی جاسکتی بلکہ اس میں موجود استعارات و تشبیہات اور مقصد کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔ جیسے جوش ہی کا ایک شعر ہے کہ
ملا جو موقع تو روک دوں گا جلال روز حساب تیرا
پڑھوں گا رحمت کا وہ قصیدہ کہ ہنس پڑے گا عتاب تیرا

اور یہ رباعی دیکھیے
اس وقت سبک بات نہیں ہو سکتی
توہین خرابات نہیں ہو سکتی
جبریل امیں آئے ہیں مجرے کے لیے
کہہ دو کہ ملاقات نہیں ہو سکتی

اقبال کا یہ شعر
سمندر سے ملے پیاسے کو شبنم
بخیلی ہے یہ رزاقی نہیں ہے
 اور
احمد ندیم قاسمی صاحب کا
اک مددت گناہ ملی وہ بھی چار دن
دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے
مجروح سلطان پوری صاحب کے یہ اشعار
مجھ سے کہا جبریل جنوں نے یہ بھی وحی الہی ہے
مذہب تو مذہب دل ہے باقی سب گمراہی ہے

ہم جو ہوئے فردوس بدر تقصیر تھی آدم کی مگر
میری یہ دربدری میری ناکردہ گناہی ہے
 
Top