عامر گولڑوی
محفلین
علامہ غلام رسول سعیدی صاحب کی فتح الباری الشرح صيح البخاری پڑھنے والی ہے خاص طور پر مقدمہ
اس واقعے کے بارے علما کا کہنا ہے کہ یہ جملے رجز تھے، شعر نہیں ... نصوص میں یہ واضح ہے کہ نبی علیہ الصلوٰۃ و السلام کو شعر کی تعلیم نہیں دی گئی تھی.غزوہ کے موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا پڑھا گیا یہ شعر تو بڑا مشہور ہے
اسی کے آگے صاحب صراط الجنان جناب قاسم قادری صاحب صدر الافضل، مولانا نعیم الدین مرادآبادی کے حوالے سے رقمطراز ہیں کہتفسیر: صراط الجنان
{وَ مَا عَلَّمْنٰهُ الشِّعْرَ: اور ہم نے نبی کو شعر کہنا نہ سکھایا۔} اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نہ شعر گوئی کا ملکہ دیا ہے اور نہ قرآن مجید شعر کی تعلیم ہے اور نہ ہی شعر کہنا میرے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان کے لائق ہے اور قرآنِ کریم کی شان تو یہ ہے کہ وہ صاف صریح حق و ہدایت ہے ، توکہاں وہ تمام علوم کی جامع پاک آسمانی کتاب اور کہاں شعر جیسا جھوٹاکلام ، ان میں نسبت ہی کیا ہے۔ شانِ نزول:کفارِ قریش نے کہا تھا کہ محمد (مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) شاعر ہیں اور جو وہ فرماتے ہیں یعنی قرآنِ پاک وہ شعر ہے، اس سے ان کی مراد یہ تھی کہ (مَعَاذَ اللہ) یہ کلام جھوٹا ہے جیسا کہ قرآنِ کریم میں ا ن کا مقولہ نقل فرمایا گیا ہے کہ
’’بَلِ افْتَرٰىهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ ‘‘(الانبیاء:۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بلکہ خود اس (نبی) نے اپنی طرف سے بنالیا ہے بلکہ یہ شاعر ہیں ۔
اسی کا اس آیت میں رد فرمایا گیا ہے کہ ہم نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ایسی باطل گوئی کا ملکہ ہی نہیں دیا اور یہ کتاب اَشعار یعنی جھوٹی باتوں پر مشتمل نہیں ، کفارِ قریش زبان سے ایسے بدذوق اور نظمِ عروضی سے ایسے ناواقف نہ تھے کہ نثر کو نظم کہہ دیتے اور کلامِ پاک کو شعر ِعروضی بتا بیٹھتے اور کلام کا مَحض وزنِ عروضی پر ہونا ایسا بھی نہ تھا کہ اس پر اعتراض کیا جا سکے ، اس سے ثابت ہو گیا کہ ان بے دینوں کی شعر سے مراد جھوٹا کلام تھی۔( مدارک، یس، تحت الآیۃ: ۶۹، ص۹۹۳، جمل، یس، تحت الآیۃ: ۶۹، ۶ / ۳۰۷، روح البیان، یس، تحت الآیۃ: ۶۹، ۷ / ۴۳۱، خزائن العرفان، یس، تحت الآیۃ: ۶۹، ص۸۲۳، ملتقطاً)۔۔۔
ان شاء اللہ عنقریب ہم اس پر بھی گفتگو کریں گے اور ساتھ میں یہ بیان کریں گے کہ کیسے جناب سید دو عالم اصحاب کے اشعار کی اصلاح فرمایا کرتے تھے۔اس واقعے کے بارے علما کا کہنا ہے کہ یہ جملے رجز تھے، شعر نہیں ... نصوص میں یہ واضح ہے کہ نبی علیہ الصلوٰۃ و السلام کو شعر کی تعلیم نہیں دی گئی تھی.
خاص طورپر ردم یعنی لے کے حوالے سے جو نکات بیان کیے گئے ہیں وہ کمال کے ہیں۔"اسلام میں شاعری کی حیثیت "کے نام سے سید نصیر الدین نصیر مرحوم کا کتابچہ بھی پڑھنے کے لائق ہے!
شعرا کے سر قلم کر دیئے جائیںاسلام میں ان اشعار کی کیا اہمیت و حیثیت ہے۔
نہیں، ایٹم بم گرانا پڑے گا۔ ہیرو شیما اور ناگاساکی کی طرحشعرا کے سر قلم کر دیئے جائیں
جوش سے یاد آیاکہ وہ اپنے بے باک خیالات کے باعث خاصی شہرت رکھتے تھے۔ ایک مشاعرے میں اپنا کلام سنانا شروع کیا تو ان کے جرات مندانہ خیالات سن کر فورا ایک جذباتی صاحب بولے:جوش ملیح آبادی،
جس وقت جھلکتی ہے مناظر کی جبیں
راسخ ہو جاتا ہے ذات باری کا یقین
کرتا ہوں جب انساں کی تباہی پہ نظر
دِل پوچھنے لگتا ہے خدا ہے کہ نہیں
لبرل لوگوں کا دور دورہ ہے اسی لیے انہی کے اصولوں چلیں گے۔علی وقار نے اسلام کے لحاظ سے پوچھا تھا آپ سیدھے مغرب کی تقلید پر اتر آئے
پھر بند کریں یہ لڑی اور لبرلزم کی بیعت کریںلبرل لوگوں کا دور دورہ ہے اسی لیے انہی کے اصولوں چلیں گے۔
یہ دلچسپ ہو گا لیکن میرا رجحان یہ ہے کہ کسی بھی رسول کے مقام سے یہ بہت فروتر ہے کہ وہ اشعار کی اصلاح جیسا کام بھی کرے۔ان شاء اللہ عنقریب ہم اس پر بھی گفتگو کریں گے اور ساتھ میں یہ بیان کریں گے کہ کیسے جناب سید دو عالم اصحاب کے اشعار کی اصلاح فرمایا کرتے تھے۔
پہلی بات یہ ہے کہ یہ لڑی میں نے نہیں بنائی۔پھر بند کریں یہ لڑی اور لبرلزم کی بیعت کریں
خیال نہ تھا کہ آپ کا اسلام اتنا کمزور نکلے گا
جی، اس سے آگے کے مراسلے میں یہ ذکر بھی کیا ہے۔ شرح مسلم کے حوالے سے۔اس واقعے کے بارے علما کا کہنا ہے کہ یہ جملے رجز تھے، شعر نہیں ... نصوص میں یہ واضح ہے کہ نبی علیہ الصلوٰۃ و السلام کو شعر کی تعلیم نہیں دی گئی تھی.
ہمیں بھی پہلا کتابچہ اس موضوع پر یہی ہاتھ لگا تھا"اسلام میں شاعری کی حیثیت "کے نام سے سید نصیر الدین نصیر مرحوم کا کتابچہ بھی پڑھنے کے لائق ہے!
درست فرمایا۔ میرا خیال ہے وہ شرکیہ یا موہم شرک اشعار کی (یعنی مضمون شعر کی) اصلاح کہنا چاہ رہے ہیں، وزن و قافیہ وغیرہ کی نہیں۔یہ دلچسپ ہو گا لیکن میرا رجحان یہ ہے کہ کسی بھی رسول کے مقام سے یہ بہت فروتر ہے کہ وہ اشعار کی اصلاح جیسا کام بھی کرے۔
لاجواب ۔۔۔ عمدہ اپنی نوعیت کے اعلی ترین اشعار کا انتخاب کیا ہے آپ نے بالخصوص عصر حاضر میں ان اشعار کی اشد ضرورت ہے۔میں احباب کے سامنے چند اشعار رکھتا ہوں، بتلائیے کہ اسلام میں ان اشعار کی کیا اہمیت و حیثیت ہے۔
یگانہ
بندگی کا ثبوت دوں کیونکر
اس سے بہتر ہے کیجیے انکار
یگانہ کا ہی شعر ہے،
بجز ارادہ پرستی خدا کو کیا جانے
وہ بد نصیب جسے بخت نا رسا نہ ملا
///
جوش ملیح آبادی،
جس وقت جھلکتی ہے مناظر کی جبیں
راسخ ہو جاتا ہے ذات باری کا یقین
کرتا ہوں جب انساں کی تباہی پہ نظر
دِل پوچھنے لگتا ہے خدا ہے کہ نہیں
چند مزید اشعار
علت کا نہ معلول و قضا کا منکر
حاشا نہ خبر، نہ مبتدا کا منکر
یاروں نے تشخص کا تراشا ہے جو بُت
الحاد ہے صرف ایسے خدا کا مُنکر
///
احمد ندیم قاسمی
اے خدا اب ترے فردوس پہ میرا حق ہے
تُو نے اس دور کے دوزخ میں جلایا ہے مُجھے
قاسمی کے دو مزید اشعار،
مرا کوئی بھی نہیں کائنات بھر میں ندیم
اگر خدا بھی نہ ہوتا تو میں کدھر جاتا
یزداں پہ جھپٹ پڑے گا انساں
انسان ہٹا جو درمیان سے
///
احباب اپنی رائے دے لیں تو میں بھی کچھ عرض کرنے کی جسارت کروں گا۔