علی وقار
محفلین
میرے خیال میں، اسلام نے قدغنیں لگا رکھی ہیں۔ واضح الفاظ میں کہوں تو اسلام ڈکٹیٹ کرتا ہے اور ایک مسلم کو علوم و فنون کے حوالے سے دین کے بتائے ہوئے راستوں پر چلنا پڑتا ہے۔ اسلام میں داخل ہونے کے بعد، آپ کو بہت کچھ ترک کرنا پڑتا ہے۔ آپ کی تحریر و تقریر اور جملہ فنون کے حوالے سے آزادی وہیں تک محدود ہے جس کا تعین کر دیا گیا ہے۔
جو اشعار میں نے اوپر بطور مثال پیش کیے ہیں، ان سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ شعرائے کرام میں سے بعض کا رجحان مکمل طور پر مذہبی شاعری کی طرف رہا، بعض الحاد کی طرف مائل رہے۔ کئی ایسے تھے جو اِدھر اُدھر بھٹکتے پھرے۔ ایسے بھی ہیں جن کی شاعری میں ارتقاء نظر آیا۔ ایسے پیشہ ور شاعر ایسے بھی ہو گزرے جو کسی خاص سوچ اور فکر کے ما تحت نہ چلے، بلکہ مشاعروں اور شعری تقریبات کے موضوع کے لحاظ سے اشعار کہتے رہے۔ نعتیہ مشاعرہ ہوا تو نعت کہہ لی۔ بائیں بازو والوں نے مشاعرہ کروایا تو وہاں بھی انٹری ڈال لی۔
عامر بھائی نے فیض کا یہ شعر بطور مثال پیش کیا ہے،
اک فرصت گناہ ملی وہ بھی چار دن
دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے
فیض کی شعری عظمت میں کلام نہیں، مگر ایسے اشعار کی اسلام میں اجازت ہے یا نہیں یا ایسے اشعار کا کوئی جواز تلاش کیا جا سکتا ہے، یہ وہ سوالات ہیں جن پر غور کیا جانا چاہیے۔ میرے خیال میں، اسلام میں ایسی شاعری کی گنجائش کم ہی ہے چاہے مجھے یہ بات پسند آئے یا نہ آئے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ شعر کسی حوالے سے معروف شعری معیارات کے لحاظ سے کم درجے کا شعر ہے۔
میں خود ایسے اشعار پڑھتا ہوں، سچ کہوں تو ایک خاص طرح کا حظ بھی محسوس ہوتا ہے۔ فیض کی حوصلہ مندی کی داد بھی دیتا ہوں مگر جب میں اسلامی تعلیمات کے سامنے ایسے اشعار کو رکھ کر دیکھوں تو غیر جانب داری سے میری رائے یہی بنتی ہے کہ اسلام میں ایسی شاعری کی گنجائش کم کم ہی ہے، اس شعر کا تو پھر بھی کوئی جواز تلاش کیا جا سکتا ہے مگر ایسے اشعار بھی مل جائیں گے جن کا اسلامی تعلیمات سے کوئی علاقہ نہیں ۔
یہی حال دیگر فنون کا ہے۔ اسلام میں ڈراما، رقص، پرفارمننگ آرٹس کی کس قدر گنجائش ہے۔ میرے خیال میں، بہت زیادہ گنجائشیں موجود نہیں ہیں۔ ہم ڈرامے فلمیں دیکھ لیتے ہیں مگر مسلم اسے زیادہ تر برائی ہی تصور کرتے ہیں اور اس کی وجہ ہمیں خوب معلوم ہے۔ اسے منافقت سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے مگر میرے خیال میں، اسلام میں داخل ہونے کے بعد آپ کو یہ بندشیں تسلیم کرنا پڑتی ہیں۔ شاعری کا معاملہ مختلف کیسے ہو سکتا ہے۔ اسلام میں شاعری کی حیثیت یہی ہے کہ اس میں کوئی بھی ایسی بات نہ کہی جائے جو مُسلمہ اسلامی عقائد کے بر خلاف ہو۔
قصہ مختصر، اسلام نے ہر ایک مسلم کے لیے خاص حدود و قیود مقرر کر رکھی ہیں، شعراء کو بھی کوئی استثناء حاصل نہیں۔ جواز تلاش کرنے کا معاملہ مختلف ہے۔
اب یہ سوال واضح طور پر سامنے آتا ہے کہ آیا اسلام ایک خشک مذہب ہے جس میں جملہ فنون اور بالخصوص پرفارمننگ آرٹس کے لیے زیادہ گنجائشیں موجود نہ ہیں تو اس کا جواب آپ سب بھی دیجیے۔ میرے خیال میں، اسلام میں ایسے معاملات کے لیے یہی کہا جا سکتا ہے کہ آٹے میں نمک کے برابر ان کی اہمیت رکھی گئی ہے۔
بقول اقبال،
شمشیر و سناں اول، طاؤس و رباب آخر
جو اشعار میں نے اوپر بطور مثال پیش کیے ہیں، ان سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ شعرائے کرام میں سے بعض کا رجحان مکمل طور پر مذہبی شاعری کی طرف رہا، بعض الحاد کی طرف مائل رہے۔ کئی ایسے تھے جو اِدھر اُدھر بھٹکتے پھرے۔ ایسے بھی ہیں جن کی شاعری میں ارتقاء نظر آیا۔ ایسے پیشہ ور شاعر ایسے بھی ہو گزرے جو کسی خاص سوچ اور فکر کے ما تحت نہ چلے، بلکہ مشاعروں اور شعری تقریبات کے موضوع کے لحاظ سے اشعار کہتے رہے۔ نعتیہ مشاعرہ ہوا تو نعت کہہ لی۔ بائیں بازو والوں نے مشاعرہ کروایا تو وہاں بھی انٹری ڈال لی۔
عامر بھائی نے فیض کا یہ شعر بطور مثال پیش کیا ہے،
اک فرصت گناہ ملی وہ بھی چار دن
دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے
فیض کی شعری عظمت میں کلام نہیں، مگر ایسے اشعار کی اسلام میں اجازت ہے یا نہیں یا ایسے اشعار کا کوئی جواز تلاش کیا جا سکتا ہے، یہ وہ سوالات ہیں جن پر غور کیا جانا چاہیے۔ میرے خیال میں، اسلام میں ایسی شاعری کی گنجائش کم ہی ہے چاہے مجھے یہ بات پسند آئے یا نہ آئے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ شعر کسی حوالے سے معروف شعری معیارات کے لحاظ سے کم درجے کا شعر ہے۔
میں خود ایسے اشعار پڑھتا ہوں، سچ کہوں تو ایک خاص طرح کا حظ بھی محسوس ہوتا ہے۔ فیض کی حوصلہ مندی کی داد بھی دیتا ہوں مگر جب میں اسلامی تعلیمات کے سامنے ایسے اشعار کو رکھ کر دیکھوں تو غیر جانب داری سے میری رائے یہی بنتی ہے کہ اسلام میں ایسی شاعری کی گنجائش کم کم ہی ہے، اس شعر کا تو پھر بھی کوئی جواز تلاش کیا جا سکتا ہے مگر ایسے اشعار بھی مل جائیں گے جن کا اسلامی تعلیمات سے کوئی علاقہ نہیں ۔
یہی حال دیگر فنون کا ہے۔ اسلام میں ڈراما، رقص، پرفارمننگ آرٹس کی کس قدر گنجائش ہے۔ میرے خیال میں، بہت زیادہ گنجائشیں موجود نہیں ہیں۔ ہم ڈرامے فلمیں دیکھ لیتے ہیں مگر مسلم اسے زیادہ تر برائی ہی تصور کرتے ہیں اور اس کی وجہ ہمیں خوب معلوم ہے۔ اسے منافقت سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے مگر میرے خیال میں، اسلام میں داخل ہونے کے بعد آپ کو یہ بندشیں تسلیم کرنا پڑتی ہیں۔ شاعری کا معاملہ مختلف کیسے ہو سکتا ہے۔ اسلام میں شاعری کی حیثیت یہی ہے کہ اس میں کوئی بھی ایسی بات نہ کہی جائے جو مُسلمہ اسلامی عقائد کے بر خلاف ہو۔
قصہ مختصر، اسلام نے ہر ایک مسلم کے لیے خاص حدود و قیود مقرر کر رکھی ہیں، شعراء کو بھی کوئی استثناء حاصل نہیں۔ جواز تلاش کرنے کا معاملہ مختلف ہے۔
اب یہ سوال واضح طور پر سامنے آتا ہے کہ آیا اسلام ایک خشک مذہب ہے جس میں جملہ فنون اور بالخصوص پرفارمننگ آرٹس کے لیے زیادہ گنجائشیں موجود نہ ہیں تو اس کا جواب آپ سب بھی دیجیے۔ میرے خیال میں، اسلام میں ایسے معاملات کے لیے یہی کہا جا سکتا ہے کہ آٹے میں نمک کے برابر ان کی اہمیت رکھی گئی ہے۔
بقول اقبال،
شمشیر و سناں اول، طاؤس و رباب آخر
آخری تدوین: