بہت سادہ سی بات ہے کہ قرآن لونڈیوں اور غلاموں سے شادی کو جائز قرار دیتا ہے۔ وہ اس لئے کہ پرانے معاشرے ان کو شادی کے لئے جائز نہیں قرار دیتے تھے ۔ طریقہ کار اس طرح سے ہے کہ دو عدد فرض شرائط 1۔ مہر 2۔ ایجاب و قبول میں سے پہلی شرط مہر کو پہلے سے ادا شدہ رقم کے بابت تصور کیا جاتا ہے۔ اور صرف ایجاب و قبول کی ضرورت رہ جاتی ہے۔ ظاہر ہے جس کی لونڈی تھی اور پھرایجاب و قبول کے بعد، رضا مندی کے بعد بیوی بن گئی تو اب اسی مرد کی ہی بیوی کہلاتی ہے۔ اس کو معروف طریقے سے لوگوں کو بتا دیا جاتا ہے۔ وہ سارے خاندان کی بیوی نما لونڈی نہیں رہتی۔ یہی بات قرآن سے ثابت ہے اور اسی بات کو تمام علماءنے لکھا ہے۔ آپ کو اس غلامی سے آزادی میں کیا خامی نظر آتی ہے؟ اس عورت کا مقام قدیم معاشروں کے برعکس، اسلامی معاشرہ میں مساوی ہوتا ہے اور اس کی اولاد کو بیوی کی طرح حصہ ملتا ہے۔ اور زندگی کے تمام شعبوں میں وہ اور اس کی اولاد مساوی طور پر فعال ہوتی ہے۔ کسی قسم کی پابندی نہیںلگائی جاتی۔
اسی طرحاگر ایک مرد یا عورت جب چاہے اپنے خریدنے والے کو چھوڑ کر جاسکتا ہے۔ کسی اور کے خرید شدہ غلام مرد و عورت سے دوسرے لوگوں نے شادیاں کی ہیں، اور اس طرح ان غلام عورتوںکو آزاد کرایا ہے۔ آزادی دینا اور اس کا استعمال قرآن سے ثابت ہے، علماءکے فتاوی سے ثابت ہے اور مسلم امہ کے عمل سے ثابت ہے کہ اپنے غلاموں کو آزاد کیا، غلامی کو برا سمجھا اور ملازمت کا درجہ دے کر، شادی کرکے برابر قرار دیا۔ ابتداء میں ایسا خود سے کیا اور اب باقاعدہ قانون سازی کے مدد سے مسلمان غلامی کو ختم کر رہے ہیں یا کرچکے ہیں۔ لیکن ابتدا جس ڈاکومینٹ سے ہوئی وہ قرآن ہے۔ آپ 630 سے پہلے کا کوئی ڈاکومینٹ لے ائیے جس میں غلامی کو برا تصور کیا گیا ہو۔ یہ میں معنے نہیں نکال رہا ہوں، صاف صاف الفاظ آپ کو پیش کر چکا ہوں۔ اور مزید آیات یہاں پیش کر رہا ہوں آخر میں۔
جن لوگوں نے اس کو کسی اور طور سمجھا صرف مزے لینے کے لئے سمجھا۔ مسلمان کے نزدیک اپنی عورتوں کی بڑی حرمت ہے اور عزت ہے۔ یہ نکتہ نظر آپ کو کسی اور طور سمجھ آتا ہے آپ سمجھتے رہئے۔ اس میںکوئی شبہ نہیں کہ جن علاقوں میں غلامی عہد جاہلیت سے چلی آرہی تھی، اسلام نے ان علاقوں میںاس صدیوں پرانی لعنت کو ختم کی۔ قرآن ہی وہ کتاب ہے اور مسلمان ہی وہ قوم ہیں جنہوں نے دنیا کے ذہنی ارتقاء میں یہ داخل کیا کہ غلامی ایک معاشرتی برائی ہے اور تمام انسان برابر ہیں۔
یہ ذہن میںرکھئے کے ملکت ایمانکم کے معنی صرف لونڈی نہیں ہے۔ یہ اصطلاح مرد و عورت دونوں جنس (جینڈرز) کے لئے استعمال ہوئی ہے۔ انسانوں کی خرید و فروخت کو قرآن بہت برا قرار دیتا ہے۔ یہ میرا ہی نہیں تقریباَ تمام علماء کا خیال ہی نہیںایمان ہے۔
اتنی واضح آیات کی موجودگی میں اس کو میرا خیال کہنا، زیادتی نہیں تو اور کیا ہے۔؟ یہ ترجمے میں نے نہیںکئے، جن عالموں نے یہ ترجمے کیے وہ بھی ایسا ہی سمجھتے تھے۔ بطور ثبوت دوسرے عالموں کے۔ اکیس عدد ترجموں کے ثبوت تو صرف اوپن برہان پر موجود ہیں۔ اور ان میں سے کچھ تو غیر مسلم ہیں۔ اب ان اکیس علماء کی گواہی بھی اگر نظر نہیں آتی تو میںکیا کرسکتا ہوں کہ یہی کہوں گا کہ بھائی قرآن پڑھو۔ اور دیکھو کہ "قرآن کیا کہتا ہے؟"
آیات:
[AYAH]2:177[/AYAH]
Tahir ul Qadri نیکی صرف یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو بلکہ اصل نیکی تو یہ ہے کہ کوئی شخص اﷲ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور (اﷲ کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائے، اور اﷲ کی محبت میں (اپنا) مال قرابت داروں پر اور یتیموں پر اور محتاجوں پر اور مسافروں پر اور مانگنے والوں پر
اور (غلاموں کی) گردنوں (کو آزاد کرانے) میں خرچ کرے، اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور جب کوئی وعدہ کریں تو اپنا وعدہ پورا کرنے والے ہوں، اور سختی (تنگدستی) میں اور مصیبت (بیماری) میں اور جنگ کی شدّت (جہاد) کے وقت صبر کرنے والے ہوں، یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں:
Ahmed Ali یہی نیکی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیرو بلکہ نیکی تو یہ ہے جو الله اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اورفرشتوں اور کتابوں او رنبیوں پر اور ا سکی محبت میں رشتہ دارو ں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں اور سوال کرنے والوں کو اور
گردنوں کے چھڑانے میں مال دے اور نماز پڑھے اور زکوةٰ دے اور جو اپنے عہدوں کو پورا کرنے والے ہیں جب وہ عہد کر لیں اورتنگدستی میں اور بیماری میں اور لڑائی کےوقت صبر کرنے والے ہیں یہی سچے لوگ ہیں اوریہی پرہیزگار ہیں
Ahmed Raza Khan کچھ اصل نیکی یہ نہیں کہ منہ مشرق یا مغرب کی طرف کرو (ف311) ہاں اصلی نیکی یہ کہ ایمان لائے اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پر (ف312) اور اللہ کی محبت میں اپنا عزیز مال دے رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور راہ گیر اور سائلوں کو اور
گردنیں چھوڑانے میں (ف 313) اور نماز قائم رکھے اور زکوٰة دے اور اپنا قول پورا کرنے والے جب عہد کریں اور صبر والے مصیبت اور سختی میں اور جہاد کے وقت یہی ہیں جنہوں نے اپنی بات سچی کی اور یہی پرہیزگار ہیں ،
Shabbir Ahmed نہیں ہے نیکی یہی کہ کرلو تم اپنے چہرے مشرق کی طرف یا مغرب کی طرف بلکہ نیکی (یہ ہے کہ) آدمی ایمان لائے اللہ پر اور روز آخرت پر اور فرشتوں پر اور اللہ کی کتاب پر اور پیغمبروں پر اور دے مال اس کی محبت میں، رشتے داروں کو اور یتیموں کو اور مسکینوں کو اور مسافروں کو اور مانگنے والوں کو اور
گردنیں چھڑانے میں اور قائم کرے نماز اور دے زکوٰۃ اور (نیک وہ ہیں جو) پورا کرنے والے ہیں اپنے عہد کو جب عہد کرلیں اور ثابت قدم رہنے والے ہیں تنگدستی میں اور جسمانی تکالیف میں اور جنگ کے وقت یہی لوگ ہیں راست باز۔ اور یہی لوگ ہیں متقی۔
Literal The righteousness/obedience is not that you turn your faces/fronts facing the sunrise/east, and the sunset/west, and but the righteousness/obedience (is) who believed with God, and the Day the Last/Resurrection Day, and the angels and The Book , and the prophets, and brought/gave the property/possession/wealth on his love/like (to it), (to) of the relations/near (ones), and the orphans, and the poorest of the poor/poor oppressed, and the traveler/stranded traveler , and the askers/beggars , and in the necks'/slaves' (freeing) , and kept up/performed the prayers, and gave/brought the charity/purification , and the fulfilling with the promise/contract if they promised/made a contract, and the patient in the misery/hardship and the calamity/disastrous distress , and (during the) time of the war/hardship ,those are who were truthful, and those, those are the fearing and obeying (God).
Yusuf Ali It is not righteousness that ye turn your faces Towards east or West; but it is righteousness- to believe in Allah and the Last Day, and the Angels, and the Book, and the Messengers; to spend of your substance, out of love for Him, for your kin, for orphans, for the needy, for the wayfarer, for those who ask, and for the ransom of slaves; to be steadfast in prayer, and practice regular charity; to fulfil the contracts which ye have made; and to be firm and patient, in pain (or suffering) and adversity, and throughout all periods of panic. Such are the people of truth, the Allah-fearing.
Pickthal It is not righteousness that ye turn your faces to the East and the West; but righteous is he who believeth in Allah and the Last Day and the angels and the Scripture and the prophets; and giveth wealth, for love of Him, to kinsfolk and to orphans and the needy and the wayfarer and to those who ask, and to set slaves free; and observeth proper worship and payeth the poor-due. And those who keep their treaty when they make one, and the patient in tribulation and adversity and time of stress. Such are they who are sincere. Such are the Allah-fearing.
Arberry It is not piety, that you turn your faces to the East and to the West. True piety is this: to believe in God, and the Last Day, the angels, the Book, and the Prophets, to give of one's substance, however cherished, to kinsmen, and orphans, the needy, the traveller, beggars, and to ransom the slave, to perform the prayer, to pay the alms. And they who fulfil their covenant when they have engaged in a covenant, and endure with fortitude misfortune, hardship and peril, these are they who are true in their faith, these are the truly godfearing.
Shakir It is not righteousness that you turn your faces towards the East and the West, but righteousness is this that one should believe in Allah and the last day and the angels and the Book and the prophets, and give away wealth out of love for Him to the near of kin and the orphans and the needy and the wayfarer and the beggars and for (the emancipation of) the captives, and keep up prayer and pay the poor-rate; and the performers of their promise when they make a promise, and the patient in distress and affliction and in time of conflicts-- these are they who are true (to themselves) and these are they who guard (against evil).
Sarwar Righteousness is not determined by facing East or West during prayer. Righteousness consists of the belief in God, the Day of Judgment, the angels, the Books of God, His Prophets; to give money for the love of God to relatives, orphans, the destitute, and those who are on a journey and in urgent need of money, beggars; to set free slaves and to be steadfast in prayer, to pay the religious tax (zakat) to fulfill one's promises, and to exercise patience in poverty, in distress, and in times of war. Such people who do these are truly righteous and pious.
H/K/Saheeh Righteousness is not that you turn your faces toward the east or the west, but [true] righteousness is [in] one who believes in Allah, the Last Day, the angels, the Book, and the prophets and gives wealth, in spite of love for it, to relatives, orphans, the needy, the traveler, those who ask [for help], and for freeing slaves; [and who] establishes prayer and gives zakah; [those who] fulfill their promise when they promise; and [those who] are patient in poverty and hardship and during battle. Those are the ones who have been true, and it is those who are the righteous.
Malik Righteousness is not whether you turn your face towards East or West; but righteousness is to believe in Allah, the Last Day, the Angels, the Books and the Prophets, and to spend wealth out of love for Him on relatives, orphans, helpless, needy travellers, those who ask for and on the redemption of captives; and to establish Salah (prayers), to pay Zakah (alms), to fulfill promises when made, to be steadfast in distress, in adversity, and at the time of war. These people are the truthful and these are the pious.[177]
Maulana Ali** It is not righteousness that you turn your faces towards the East and the West, but righteous is the one who believes in Allah, and the Last Day, and the angels and the Book and the prophets, and gives away wealth out of love for Him to the near of kin and the orphans and the needy and the wayfarer and to those who ask and to set slaves free and keeps up prayer and pays the poor-rate; and the performers of their promise when they make a promise, and the patient in distress and affliction and in the time of conflict. These are they who are truthful; and these are they who keep their duty.
Free Minds Piety is not to turn your faces towards the east and the west, but piety is one who believes in God and the Last Day, and the Angels, and the Scripture, and the prophets, and he gives money out of love to the near relatives, and the orphans, and the needy and the wayfarer, and those who ask, and to free the slaves, and he holds the contact-method, and he contributes towards betterment; and those who keep their pledges when they make a pledge, and those who are patient in the face of good and bad and when in despair. These are the ones who have been truthful, and they are the righteous.
Qaribullah Righteousness is not whether you face towards the east or the west. But righteousness is to believe in Allah and the Last Day, in the angels and the Book, and the Prophets, and to give wealth however cherished, to kinsmen, to the orphans, to the needy, to the destitute traveler, and to the beggars, and to ransom the slave; who establish their prayers and pay the obligatory charity; who are true to their promise when they have promised. Who are patient in misfortune and hardship and during the time of courage. Such are the truthful; such are the cautious.
George Sale It is not righteousness that ye turn your faces in prayer towards the east and the west, but righteousness is of him who believeth in God and the last day, and the angels, and the scriptures, and the prophets; who giveth money for God's sake unto his kindred, and unto orphans, and the needy, and the stranger, and those who ask, and for redemption of captives; who is constant at prayer, and giveth alms; and of those who perform their covenant, when they have covenanted, and who behave themselves patiently in adversity, and hardships, and in time of violence: These are they who are true, and these are they who fear God.
JM Rodwell There is no piety in turning your faces toward the east or the west, but he is pious who believeth in God, and the last day, and the angles, and the Scriptures, and the prophets; who for the love of God disburseth his wealth to his kindred, and to the orph
Asad True piety does not consist in turning your faces towards the east or the west - but truly pious is he who believes in God, and the Last Day; and the angels, and revelation, and the prophets; and spends his substance - however much he himself may cherish - it - upon his near of kin, and the orphans, and the needy, and the wayfarer, and the beggars, and for the freeing of human beings from bondage; and is constant in prayer, and renders the purifying dues; and [truly pious are] they who keep their promises whenever they promise, and are patient in misfortune and hardship and in time of peril: it is they that have proved themselves true, and it is they, they who are conscious of God.
Khalifa** Righteousness is not turning your faces towards the east or the west. Righteous are those who believe in GOD, the Last Day, the angels, the scripture, and the prophets; and they give the money, cheerfully, to the relatives, the orphans, the needy, the traveling alien, the beggars, and to free the slaves; and they observe the Contact Prayers (Salat) and give the obligatory charity (Zakat); and they keep their word whenever they make a promise; and they steadfastly persevere in the face of persecution, hardship, and war. These are the truthful;
Hilali/Khan** It is not Al-Birr (piety, righteousness, and each and every act of obedience to Allah, etc.) that you turn your faces towards east and (or) west (in prayers); but Al-Birr is (the quality of) the one who believes in Allah, the Last Day, the Angels, the Book, the Prophets and gives his wealth, in spite of love for it, to the kinsfolk, to the orphans, and to Al-Masakin (the poor), and to the wayfarer, and to those who ask, and to set slaves free, performs As-Salat (Iqamat-as-Salat), and gives the Zakat, and who fulfill their covenant when they make it, and who are As-Sabirin (the patient ones, etc.) in extreme poverty and ailment (disease) and at the time of fighting (during the battles). Such are the people of the truth and they are AlMuttaqoon (pious - see V.2:2).
QXP Shabbir Ahemd** (One obvious result of sectarianism is their pre-occupation with rituals. This is because each sect leaves the Book aside and makes its own set of dogmas they call religion). No wonder, they forget that) Righteousness and exponential development of personality is not in that you turn your faces to the East and the West. But righteous is he who has conviction in Allah and the Last Day and the Angels and the Book and the Prophets. And he gives his wealth that he loves in reverence of Him, to: Family and relatives, Orphans, Widows, Those left helpless in the society, Those whose hard-earned income fails to meet their basic needs, Those whose running businesses have stalled, The ones who have lost their jobs, Whose life has stalled for any reason, The disabled, The needy wayfarer, son of the street, the homeless, the one who travels to you for assistance, Those who ask for help, and Those whose necks are burdened with any kind of bondage, oppression, crushing debts and extreme hardship of labor. They (the truly righteous) strive to establish the Divine System, and set up the Just Economic Order. They are true to their promises whenever they make a promise. They remain steadfast in physical or emotional distress and in times of peril. It is they that have proved to be practically true, and it is they, they that indeed journey through life in Blissful honor and security. ((2:4), (3:91)).