اسلام میں عورت کا مقام

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

خرم

محفلین
منصور حلاج نے کہا:
;190863

اس لئے کہ مجھے لینن اور خروشیف سے سخت نفرت ہے۔ میں atheist ہوں communist نہیں۔

تو آپ نے منصور حلاج کو بھی دہریہ شمار کر لیا؟

باقی رہی بات دلائل سے خدا کا وجود ثابت کرنے کی تو اس موضوع پر صرف اتنا کہوں گا کہ ایک علیحدہ مباحثہ ہونا چاہئے۔
 
بہت سادہ سی بات ہے کہ قرآن لونڈیوں اور غلاموں سے شادی کو جائز قرار دیتا ہے۔ وہ اس لئے کہ پرانے معاشرے ان کو شادی کے لئے جائز نہیں قرار دیتے تھے ۔ طریقہ کار اس طرح سے ہے کہ دو عدد فرض شرائط 1۔ مہر 2۔ ایجاب و قبول میں سے پہلی شرط مہر کو پہلے سے ادا شدہ رقم کے بابت تصور کیا جاتا ہے۔ اور صرف ایجاب و قبول کی ضرورت رہ جاتی ہے۔ ظاہر ہے جس کی لونڈی تھی اور پھرایجاب و قبول کے بعد، رضا مندی کے بعد بیوی بن گئی تو اب اسی مرد کی ہی بیوی کہلاتی ہے۔ اس کو معروف طریقے سے لوگوں کو بتا دیا جاتا ہے۔ وہ سارے خاندان کی بیوی نما لونڈی نہیں رہتی۔ یہی بات قرآن سے ثابت ہے اور اسی بات کو تمام علماء‌نے لکھا ہے۔ آپ کو اس غلامی سے آزادی میں کیا خامی نظر آتی ہے؟ اس عورت کا مقام قدیم معاشروں کے برعکس، اسلامی معاشرہ میں مساوی ہوتا ہے اور اس کی اولاد کو بیوی کی طرح حصہ ملتا ہے۔ اور زندگی کے تمام شعبوں میں وہ اور اس کی اولاد مساوی طور پر فعال ہوتی ہے۔ کسی قسم کی پابندی نہیں‌لگائی جاتی۔

اسی طرح‌اگر ایک مرد یا عورت جب چاہے اپنے خریدنے والے کو چھوڑ کر جاسکتا ہے۔ کسی اور کے خرید شدہ غلام مرد و عورت سے دوسرے لوگوں نے شادیاں کی ہیں، اور اس طرح ان غلام عورتوں‌کو آزاد کرایا ہے۔ آزادی دینا اور اس کا استعمال قرآن سے ثابت ہے، علماء‌کے فتاوی سے ثابت ہے اور مسلم امہ کے عمل سے ثابت ہے کہ اپنے غلاموں کو آزاد کیا، غلامی کو برا سمجھا اور ملازمت کا درجہ دے کر، شادی کرکے برابر قرار دیا۔ ابتداء میں ایسا خود سے کیا اور اب باقاعدہ قانون سازی کے مدد سے مسلمان غلامی کو ختم کر رہے ہیں یا کرچکے ہیں۔ لیکن ابتدا جس ڈاکومینٹ ‌سے ہوئی وہ قرآن ہے۔ آپ 630 سے پہلے کا کوئی ڈاکومینٹ لے ائیے جس میں غلامی کو برا تصور کیا گیا ہو۔ یہ میں معنے نہیں نکال رہا ہوں، صاف صاف الفاظ آپ کو پیش کر چکا ہوں۔ اور مزید آیات یہاں پیش کر رہا ہوں آخر میں۔

جن لوگوں نے اس کو کسی اور طور سمجھا صرف مزے لینے کے لئے سمجھا۔ مسلمان کے نزدیک اپنی عورتوں کی بڑی حرمت ہے اور عزت ہے۔ یہ نکتہ نظر آپ کو کسی اور طور سمجھ آتا ہے آپ سمجھتے رہئے۔ اس میں‌کوئی شبہ نہیں کہ جن علاقوں میں‌ غلامی عہد جاہلیت سے چلی آرہی تھی، اسلام نے ان علاقوں میں‌اس صدیوں پرانی لعنت کو ختم کی۔ قرآن ہی وہ کتاب ہے اور مسلمان ہی وہ قوم ہیں جنہوں نے دنیا کے ذہنی ارتقاء میں یہ داخل کیا کہ غلامی ایک معاشرتی برائی ہے اور تمام انسان برابر ہیں۔

یہ ذہن میں‌رکھئے کے ملکت ایمانکم کے معنی صرف لونڈی نہیں ‌ہے۔ یہ اصطلاح مرد و عورت دونوں جنس (جینڈرز) کے لئے استعمال ہوئی ہے۔ انسانوں کی خرید و فروخت کو قرآن بہت برا قرار دیتا ہے۔ یہ میرا ہی نہیں تقریباَ تمام علماء کا خیال ہی نہیں‌ایمان ہے۔

اتنی واضح آیات کی موجودگی میں اس کو میرا خیال کہنا، زیادتی نہیں تو اور کیا ہے۔؟ یہ ترجمے میں نے نہیں‌کئے، جن عالموں نے یہ ترجمے کیے وہ بھی ایسا ہی سمجھتے تھے۔ بطور ثبوت دوسرے عالموں کے۔ اکیس عدد ترجموں کے ثبوت تو صرف اوپن برہان پر موجود ہیں۔ اور ان میں سے کچھ تو غیر مسلم ہیں۔ اب ان اکیس علماء کی گواہی بھی اگر نظر نہیں آتی تو میں‌کیا کرسکتا ہوں کہ یہی کہوں گا کہ بھائی قرآن پڑھو۔ اور دیکھو کہ "قرآن کیا کہتا ہے؟"

آیات:

[AYAH]2:177[/AYAH]
Tahir ul Qadri نیکی صرف یہی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو بلکہ اصل نیکی تو یہ ہے کہ کوئی شخص اﷲ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور (اﷲ کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائے، اور اﷲ کی محبت میں (اپنا) مال قرابت داروں پر اور یتیموں پر اور محتاجوں پر اور مسافروں پر اور مانگنے والوں پر اور (غلاموں کی) گردنوں (کو آزاد کرانے) میں خرچ کرے، اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور جب کوئی وعدہ کریں تو اپنا وعدہ پورا کرنے والے ہوں، اور سختی (تنگدستی) میں اور مصیبت (بیماری) میں اور جنگ کی شدّت (جہاد) کے وقت صبر کرنے والے ہوں، یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں:

Ahmed Ali یہی نیکی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیرو بلکہ نیکی تو یہ ہے جو الله اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اورفرشتوں اور کتابوں او رنبیوں پر اور ا سکی محبت میں رشتہ دارو ں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں اور سوال کرنے والوں کو اور گردنوں کے چھڑانے میں مال دے اور نماز پڑھے اور زکوةٰ دے اور جو اپنے عہدوں کو پورا کرنے والے ہیں جب وہ عہد کر لیں اورتنگدستی میں اور بیماری میں اور لڑائی کےوقت صبر کرنے والے ہیں یہی سچے لوگ ہیں اوریہی پرہیزگار ہیں
Ahmed Raza Khan کچھ اصل نیکی یہ نہیں کہ منہ مشرق یا مغرب کی طرف کرو (ف311) ہاں اصلی نیکی یہ کہ ایمان لائے اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پر (ف312) اور اللہ کی محبت میں اپنا عزیز مال دے رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور راہ گیر اور سائلوں کو اور گردنیں چھوڑانے میں (ف 313) اور نماز قائم رکھے اور زکوٰة دے اور اپنا قول پورا کرنے والے جب عہد کریں اور صبر والے مصیبت اور سختی میں اور جہاد کے وقت یہی ہیں جنہوں نے اپنی بات سچی کی اور یہی پرہیزگار ہیں ،
Shabbir Ahmed نہیں ہے نیکی یہی کہ کرلو تم اپنے چہرے مشرق کی طرف یا مغرب کی طرف بلکہ نیکی (یہ ہے کہ) آدمی ایمان لائے اللہ پر اور روز آخرت پر اور فرشتوں پر اور اللہ کی کتاب پر اور پیغمبروں پر اور دے مال اس کی محبت میں، رشتے داروں کو اور یتیموں کو اور مسکینوں کو اور مسافروں کو اور مانگنے والوں کو اور گردنیں چھڑانے میں اور قائم کرے نماز اور دے زکوٰۃ اور (نیک وہ ہیں جو) پورا کرنے والے ہیں اپنے عہد کو جب عہد کرلیں اور ثابت قدم رہنے والے ہیں تنگدستی میں اور جسمانی تکالیف میں اور جنگ کے وقت یہی لوگ ہیں راست باز۔ اور یہی لوگ ہیں متقی۔

Literal The righteousness/obedience is not that you turn your faces/fronts facing the sunrise/east, and the sunset/west, and but the righteousness/obedience (is) who believed with God, and the Day the Last/Resurrection Day, and the angels and The Book , and the prophets, and brought/gave the property/possession/wealth on his love/like (to it), (to) of the relations/near (ones), and the orphans, and the poorest of the poor/poor oppressed, and the traveler/stranded traveler , and the askers/beggars , and in the necks'/slaves' (freeing) , and kept up/performed the prayers, and gave/brought the charity/purification , and the fulfilling with the promise/contract if they promised/made a contract, and the patient in the misery/hardship and the calamity/disastrous distress , and (during the) time of the war/hardship ,those are who were truthful, and those, those are the fearing and obeying (God).
Yusuf Ali It is not righteousness that ye turn your faces Towards east or West; but it is righteousness- to believe in Allah and the Last Day, and the Angels, and the Book, and the Messengers; to spend of your substance, out of love for Him, for your kin, for orphans, for the needy, for the wayfarer, for those who ask, and for the ransom of slaves; to be steadfast in prayer, and practice regular charity; to fulfil the contracts which ye have made; and to be firm and patient, in pain (or suffering) and adversity, and throughout all periods of panic. Such are the people of truth, the Allah-fearing.
Pickthal It is not righteousness that ye turn your faces to the East and the West; but righteous is he who believeth in Allah and the Last Day and the angels and the Scripture and the prophets; and giveth wealth, for love of Him, to kinsfolk and to orphans and the needy and the wayfarer and to those who ask, and to set slaves free; and observeth proper worship and payeth the poor-due. And those who keep their treaty when they make one, and the patient in tribulation and adversity and time of stress. Such are they who are sincere. Such are the Allah-fearing.
Arberry It is not piety, that you turn your faces to the East and to the West. True piety is this: to believe in God, and the Last Day, the angels, the Book, and the Prophets, to give of one's substance, however cherished, to kinsmen, and orphans, the needy, the traveller, beggars, and to ransom the slave, to perform the prayer, to pay the alms. And they who fulfil their covenant when they have engaged in a covenant, and endure with fortitude misfortune, hardship and peril, these are they who are true in their faith, these are the truly godfearing.
Shakir It is not righteousness that you turn your faces towards the East and the West, but righteousness is this that one should believe in Allah and the last day and the angels and the Book and the prophets, and give away wealth out of love for Him to the near of kin and the orphans and the needy and the wayfarer and the beggars and for (the emancipation of) the captives, and keep up prayer and pay the poor-rate; and the performers of their promise when they make a promise, and the patient in distress and affliction and in time of conflicts-- these are they who are true (to themselves) and these are they who guard (against evil).
Sarwar Righteousness is not determined by facing East or West during prayer. Righteousness consists of the belief in God, the Day of Judgment, the angels, the Books of God, His Prophets; to give money for the love of God to relatives, orphans, the destitute, and those who are on a journey and in urgent need of money, beggars; to set free slaves and to be steadfast in prayer, to pay the religious tax (zakat) to fulfill one's promises, and to exercise patience in poverty, in distress, and in times of war. Such people who do these are truly righteous and pious.
H/K/Saheeh Righteousness is not that you turn your faces toward the east or the west, but [true] righteousness is [in] one who believes in Allah, the Last Day, the angels, the Book, and the prophets and gives wealth, in spite of love for it, to relatives, orphans, the needy, the traveler, those who ask [for help], and for freeing slaves; [and who] establishes prayer and gives zakah; [those who] fulfill their promise when they promise; and [those who] are patient in poverty and hardship and during battle. Those are the ones who have been true, and it is those who are the righteous.
Malik Righteousness is not whether you turn your face towards East or West; but righteousness is to believe in Allah, the Last Day, the Angels, the Books and the Prophets, and to spend wealth out of love for Him on relatives, orphans, helpless, needy travellers, those who ask for and on the redemption of captives; and to establish Salah (prayers), to pay Zakah (alms), to fulfill promises when made, to be steadfast in distress, in adversity, and at the time of war. These people are the truthful and these are the pious.[177]
Maulana Ali** It is not righteousness that you turn your faces towards the East and the West, but righteous is the one who believes in Allah, and the Last Day, and the angels and the Book and the prophets, and gives away wealth out of love for Him to the near of kin and the orphans and the needy and the wayfarer and to those who ask and to set slaves free and keeps up prayer and pays the poor-rate; and the performers of their promise when they make a promise, and the patient in distress and affliction and in the time of conflict. These are they who are truthful; and these are they who keep their duty.
Free Minds Piety is not to turn your faces towards the east and the west, but piety is one who believes in God and the Last Day, and the Angels, and the Scripture, and the prophets, and he gives money out of love to the near relatives, and the orphans, and the needy and the wayfarer, and those who ask, and to free the slaves, and he holds the contact-method, and he contributes towards betterment; and those who keep their pledges when they make a pledge, and those who are patient in the face of good and bad and when in despair. These are the ones who have been truthful, and they are the righteous.
Qaribullah Righteousness is not whether you face towards the east or the west. But righteousness is to believe in Allah and the Last Day, in the angels and the Book, and the Prophets, and to give wealth however cherished, to kinsmen, to the orphans, to the needy, to the destitute traveler, and to the beggars, and to ransom the slave; who establish their prayers and pay the obligatory charity; who are true to their promise when they have promised. Who are patient in misfortune and hardship and during the time of courage. Such are the truthful; such are the cautious.
George Sale It is not righteousness that ye turn your faces in prayer towards the east and the west, but righteousness is of him who believeth in God and the last day, and the angels, and the scriptures, and the prophets; who giveth money for God's sake unto his kindred, and unto orphans, and the needy, and the stranger, and those who ask, and for redemption of captives; who is constant at prayer, and giveth alms; and of those who perform their covenant, when they have covenanted, and who behave themselves patiently in adversity, and hardships, and in time of violence: These are they who are true, and these are they who fear God.
JM Rodwell There is no piety in turning your faces toward the east or the west, but he is pious who believeth in God, and the last day, and the angles, and the Scriptures, and the prophets; who for the love of God disburseth his wealth to his kindred, and to the orph
Asad True piety does not consist in turning your faces towards the east or the west - but truly pious is he who believes in God, and the Last Day; and the angels, and revelation, and the prophets; and spends his substance - however much he himself may cherish - it - upon his near of kin, and the orphans, and the needy, and the wayfarer, and the beggars, and for the freeing of human beings from bondage; and is constant in prayer, and renders the purifying dues; and [truly pious are] they who keep their promises whenever they promise, and are patient in misfortune and hardship and in time of peril: it is they that have proved themselves true, and it is they, they who are conscious of God.
Khalifa** Righteousness is not turning your faces towards the east or the west. Righteous are those who believe in GOD, the Last Day, the angels, the scripture, and the prophets; and they give the money, cheerfully, to the relatives, the orphans, the needy, the traveling alien, the beggars, and to free the slaves; and they observe the Contact Prayers (Salat) and give the obligatory charity (Zakat); and they keep their word whenever they make a promise; and they steadfastly persevere in the face of persecution, hardship, and war. These are the truthful;
Hilali/Khan** It is not Al-Birr (piety, righteousness, and each and every act of obedience to Allah, etc.) that you turn your faces towards east and (or) west (in prayers); but Al-Birr is (the quality of) the one who believes in Allah, the Last Day, the Angels, the Book, the Prophets and gives his wealth, in spite of love for it, to the kinsfolk, to the orphans, and to Al-Masakin (the poor), and to the wayfarer, and to those who ask, and to set slaves free, performs As-Salat (Iqamat-as-Salat), and gives the Zakat, and who fulfill their covenant when they make it, and who are As-Sabirin (the patient ones, etc.) in extreme poverty and ailment (disease) and at the time of fighting (during the battles). Such are the people of the truth and they are AlMuttaqoon (pious - see V.2:2).
QXP Shabbir Ahemd** (One obvious result of sectarianism is their pre-occupation with rituals. This is because each sect leaves the Book aside and makes its own set of dogmas they call religion). No wonder, they forget that) Righteousness and exponential development of personality is not in that you turn your faces to the East and the West. But righteous is he who has conviction in Allah and the Last Day and the Angels and the Book and the Prophets. And he gives his wealth that he loves in reverence of Him, to: Family and relatives, Orphans, Widows, Those left helpless in the society, Those whose hard-earned income fails to meet their basic needs, Those whose running businesses have stalled, The ones who have lost their jobs, Whose life has stalled for any reason, The disabled, The needy wayfarer, son of the street, the homeless, the one who travels to you for assistance, Those who ask for help, and Those whose necks are burdened with any kind of bondage, oppression, crushing debts and extreme hardship of labor. They (the truly righteous) strive to establish the Divine System, and set up the Just Economic Order. They are true to their promises whenever they make a promise. They remain steadfast in physical or emotional distress and in times of peril. It is they that have proved to be practically true, and it is they, they that indeed journey through life in Blissful honor and security. ((2:4), (3:91)).
 
واہ فاروق آپ بھی کیا چیز ہیں۔ آپ نے قرآن سے ایک مطلب اخذ کیا ہے مگر وہ آپ کا ذاتی خیال ہے۔ اس میں بھی کوئی برائی نہیں کہ قرآن اور بائبل میں اتنی ambiguity موجود ہے کہ آپ بہت سے مطلب اخذ کر سکتے ہیں۔ میں نے آپ سے کئی بار پوچھا کہ آپ کے خیالات سے متفق کوئی ایک محدث، مفسر یا فقیہہ کا قول لا دیں تاکہ ہمیں یہ معلوم ہو کہ یہ صرف فاروق کا خیال نہیں بلکہ عالمِ اسلام کے بڑے بڑے علماء بھی اس سے متفق ہیں مگر آپ کو توفیق نہیں ہوئی۔ اب آپ مجھ پر الزام لگا رہے ہیں کہ میں علماء کی باتیں توڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہون۔ آپ کہتے ہیں تو یہاں احادیث، تفاسیر اور فقہ وغیرہ کا انبار لگا دیتا ہوں جو سب وہی کہتا ہے جو میں کہہ رہا ہوں۔ کہیں بھی یہ hint بھی نہیں ملتا کہ اسلام نے غلامی ختم کر دی تھی اور اسے ملازمت سے بدل دیا تھا۔ اور لونڈیوں سے تو بڑے بڑے لوگ پیدا ہوئے۔ شاید دو تین عدد امام اہل بیت بھی لونڈیوں کی اولاد تھے۔ اوہ یہ دیکھیں شافعی مذہب کی اہم کتاب Reliance of the Traveler میں کیا لکھا ہے:

آخری بات پہلے، اسلام کی صرف ایک کتاب نبی اکرم نے پیش کی۔ وہ ہے قرآن۔
آپ کی معصومیت ہے کہ آپ درجن سے زائید مترجمین کے خیال کو میرا ذاتی خیال سمجھتے ہیں۔ اگر یہ 21 عدد مترجمین مکمل طور پر یقین نہ رکھتے کہ اس آیت کے یہی معنی ہیں جو انہوں نے لکھے ہیں‌تو نہ لکھتے۔ آپ اب مثال میں دوسری آیت دیکھیں۔ غلاموں کو آزاد کرانے کے لئے فنڈز اور وہ بھی حکومتی فنڈز کے استعمال کی ہدایت۔ میں عرض‌کروں گا کہ آپ اپنے ذہن سے یہ نکال دیجئے کی یہ میرا ذاتی خیال ہے۔

[AYAH]9:60[/AYAH]
Tahir ul Qadri بیشک صدقات (زکوٰۃ) محض غریبوں اور محتاجوں اور ان کی وصولی پر مقرر کئے گئے کارکنوں اور ایسے لوگوں کے لئے ہیں جن کے دلوں میں اسلام کی الفت پیدا کرنا مقصود ہو اور (مزید یہ کہ) انسانی گردنوں کو (غلامی کی زندگی سے) آزاد کرانے میں اور قرض داروں کے بوجھ اتارنے میں اور اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے والوں پر) اور مسافروں پر (زکوٰۃ کا خرچ کیا جانا حق ہے)۔ یہ (سب) اللہ کی طرف سے فرض کیا گیا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے

Ahmed Ali زکوة مفلسوں اور محتاجوں اوراس کا کام کرنے والوں کا حق ہے اورجن کی دلجوئی کرنی ہے اور غلاموں کی گردن چھوڑانے میں اور قرض داروں کے قرض میں اور الله کی راہ میں اورمسافر کو یہ الله کی طرف سے مقرر کیاہوا ہے اور الله جاننے والا حکمت والا ہے
Ahmed Raza Khan زکوٰة تو انہیں لوگوں کے لیے ہے (137) محتاج اور نرے نادار اور جو اسے تحصیل کرکے لائیں اور جن کے دلوں کو اسلام سے الفت دی جائے اور گردنیں چھڑانے میں اور قرضداروں کو اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کو، یہ ٹھہرایا ہوا ہے اللہ کا، اور اللہ علم و حکمت والا ہے
Shabbir Ahmed حقیقت یہ ہے کہ صدقات تو دراصل فقراء و مساکین کے لیے ہیں اور (اُن کے لیے ہیں) جو مامور ہیں صدقات کے کام پر اور (اُن کے لیے) جن کی تالیفِ قلب مطلوب ہو۔ نیز گردنوں کے چُھڑانے اور قرضداروں کی مدد کرنے اور اللہ کی راہ میں اور مسافر نوازی میں (خرچ کرنے کے لیے ہیں)۔ یہ ضابطہ ہے، اللہ کی طرف سے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، بڑی حکمت والا ہے۔

Literal But the charities (are) to the poor/needy , and the poorest of poor/poor oppressed, and the doers/workers on it, and (those who) their hearts/minds (are) united/joined , and in the necks (freeing) slaves, and the obliged indebted , and in God's sake/path , and the traveler/stranded traveler (it is) a religious duty/stipulation from God, and God (is) knowledgeable, wise/judicious.126
Yusuf Ali Alms are for the poor and the needy, and those employed to administer the (funds); for those whose hearts have been (recently) reconciled (to Truth); for those in bondage and in debt; in the cause of Allah; and for the wayfarer: (thus is it) ordained by Allah, and Allah is full of knowledge and wisdom.
Pickthal The alms are only for the poor and the needy, and those who collect them, and those whose hearts are to be reconciled, and to free the captives and the debtors, and for the cause of Allah, and (for) the wayfarer; a duty imposed by Allah. Allah is Knower, Wise.
Arberry The freewill offerings are for the poor and needy, those who work to collect them, those whose hearts are brought together, the ransoming of slaves, debtors, in God's way, and the traveller; so God ordains; God is All-knowing, All-wise.
Shakir Alms are only for the poor and the needy, and the officials (appointed) over them, and those whose hearts are made to incline (to truth) and the (ransoming of) captives and those in debts and in the way of Allah and the wayfarer; an ordinance from Allah; and Allah is knowing, Wise.
Sarwar Welfare funds (zakat) are only for the poor, the destitute, the tax collectors, those whose hearts are inclined (towards Islam), the slaves, those who cannot pay their debts, for the cause of God, and for those who have become needy on a journey. Paying zakat is an obligation that God has decreed. God is All-knowing and All-wise.
H/K/Saheeh Zakah expenditures are only for the poor and for the needy and for those employed to collect [zakah] and for bringing hearts together [for Islam] and for freeing captives [or slaves] and for those in debt and for the cause of Allah and for the [stranded] traveler an obligation [imposed] by Allah. And Allah is Knowing and Wise.
Malik In fact the sadaqat (Zakah) collection is for the poor, the helpless, those employed to administer the funds, those whose hearts need to be won over to the truth, ransoming the captives, helping the destitute, in the Way of Allah and for the wayfarer. That is a duty enjoined by Allah; and Allah is All-Knowledgeable, Wise.[60]
Maulana Ali** (Zakat) charity is only for the poor and the needy, and those employed to administer it, and those whose hearts are made to incline (to truth), and (to free) the captives, and those in debt, and in the way of Allah and for the wayfarer -- an ordinance from Allah. And Allah is Knowing, Wise.
Free Minds The charities are to go to the poor, and the needy, and those who work to collect them, and those whose hearts have been united, and to free the slaves, and those in debt, and in the cause of God, and the wayfarer. A duty from God, and God is Knowledgeable, Wise.
Qaribullah The obligatory charity shall be only for the poor and the needy, and for those who work to collect it, and to influence hearts (to belief), for ransoming captives, and debtors in the Way of Allah and the destitute traveler. It is an obligation from Allah. Allah is Knowing, Wise.
George Sale Alms are to be distributed only unto the poor, and the needy, and those who are employed in collecting and distributing the same, and unto those whose hearts are reconciled, and for the redemption of captives, and unto those who are in debt and insolvent, and for the advancement of God's religion, and unto the traveller. This is an ordinance from God: And God is knowing and wise.
JM Rodwell But alms are only to be given to the poor and the needy, and those who collect them, and to those whose hearts are won to Islam, and for ransoms, and for debtors, and for the cause of God, and the wayfarer. This is an ordinance from God: and God is Knowing
Asad The offerings given for the sake of God" are [meant] only for the poor and the needy, and those who are in charge thereof," and those whose hearts are to be won over, and for the freeing of human beings from bondage, and [for] those who are over burdened with debts, and [for every struggle] in God's cause, and [for] the wayfarer: [this is] an ordinance from God - and God is all-knowing, wise."
Khalifa** Charities shall go to the poor, the needy, the workers who collect them, the new converts, to free the slaves, to those burdened by sudden expenses, in the cause of GOD, and to the traveling alien. Such is GOD's commandment. GOD is Omniscient, Most Wise.
Hilali/Khan** As-Sadaqat (here it means Zakat) are only for the Fuqara (poor), and Al-Masakin (the poor) and those employed to collect (the funds); and for to attract the hearts of those who have been inclined (towards Islam); and to free the captives; and for those in debt; and for Allahs Cause (i.e. for Mujahidoon - those fighting in the holy wars), and for the wayfarer (a traveller who is cut off from everything); a duty imposed by Allah. And Allah is All-Knower, All-Wise.
QXP Shabbir Ahemd** Remember that the funds that the Central Authority receives as Alms and Charity belong to the following categories: The poor. Those who are not able to earn enough living to meet their basic needs, for any reason. Those whose running businesses have stalled or the ones who have lost their jobs, who have become needy with their active lives coming to a standstill. Officers who have been appointed by the government to collect alms and charity. Those who are hindered from joining the Divine System for financial reasons. To free men and women from bondage of any kind: physical slavery, unjust captivity, and oppression from any quarters. Those pressed under the load of ransom or heavy debt from an enemy. Defense of the Ideological State, in the Cause of Allah. The wayfarer who becomes needy, or travels to the believers in destitute condition, and the homeless son of the street. This is a Duty from Allah. He is the Knower, the Wise and His Commands are based on Knowledge and Wisdom.​
 

شمشاد

لائبریرین
بحث عنوان سے کافی ہٹ گئی ہے. کیا بہتر نہ ہو گا کہ غلامی کے موضوع پر نیا دھاگہ کھول لیں اور اس دھاگے کو عنوان کے مطابق ہی رکھیں؟
 

بدتمیز

محفلین
چلیں آپ کو اب تک بحث میں یہ تو سمجھ لگی کہ وہ غلامی مختلف تھی۔ :grin:

اس کے ساتھ ہی اس نکتے کہ کلئر کرنے کا بھی شکریہ کہ آپ کو سمجھ لگ گئی کہ مسلمان ہی مسلمان غلام کو پکڑ کر نہیں بیچ رہے تھے۔ اب مزید سمجھئے۔ اسلام مین آزاد انسان غلام نہیں بنایا جا سکتا۔ جبکہ دوسری جگہوں یا معاشروں میں آزاد انسان غلام بنایا جا سکتا تھا۔
آزاد انسان وہ تھے جو کہ اسلامی سلطنت کی حدود میں تھے چاہے مسلم یا غیر مسلم۔ لیکن اس کے باہر بھی ایسے علاقے جہاں‌ پر مسلمانوں نے لشکر کشی نہیں کی تھی وہ بھی آزاد انسان تصور تھے۔ یعنی مسلمانوں میں کسی گاؤں یا قبیلے پر حملہ کر کے یرغمال بنا کر غلام بنانے کی اجازت نہیں تھی۔ صرف جنگی قیدی ہی غلام بنتے تھے۔ وہ بھی پہلا رحم یہ کہ قتل نہیں کئے جاتے تھے۔ دوسرا رحم کہ اگر وہ جرمانہ ادا کرسکیں یا منگوا کر دے سکیں تو آزاد ہو جاتے تھے پھر کہیں جا کر غلام بنتے تھے اور تب بھی دو ایک سال تک کسی کام کے بدلے آزاد ہو جاتے تھے۔ یعنی جو آپ کے ذہن میں یا آپ کی باتوں سے تاثر بنتا ہے کہ مسلمان چھوٹے چھوٹے قبیلوں پر حملے کرتے تھے تو وہ سب خرافات ہے۔
اگر آپ تاریخ میں سے کسی مشرف یا عرب حکمران کو لا کھڑا کریں یا چودھری برادران جیسے علاقائی بدمعاش کو تو کیا میں ان کے موجودہ کارنامے اسلام کے کھاتے میں ڈال سکتا ہوں؟ یا یہودی ربیوں اور زائن کو اکٹھا جوڑ سکتا ہوں؟
اب اگر کسی مسلمان شیخ کے پاس غلام ہیں اور وہ ان کی خرید و فروخت منافع کے لئے کرتا ہے تو کیا اس کو اسلام کی برکت قرار دینا جائز عمل ہے؟ اسلام کی غلط پریکٹس کرنے والا کیا اسلام کا قصور ہے؟ اگر ہاں تو کیا آپ کی کسی غلط بات پر سرزنش کرتے ہوئے آپ کے والد کو قصور وار ٹھہرانا جائز عمل ہوگا؟ اگر جواب نفی میں دیں تو تھریڈ پر اپنی چند ایک پوسٹس سے رجوع کر لیں۔
اس وقت مسلمانوں کا زوال شروع ہو چکا تھا۔ لہذا اگر غیر مسلموں چاہے افریقی نیٹو یا کسی اور قوم نے مسلمان قافلے یا علاقے پر حملہ کر کے ان کو بیچ دیا اور وہ امریکہ لائے گئے تو ؟
اب سب سے دلچسپ بات، آپ سب کے سب یہودیوں کے بارے میں بالکل مسلمانوں جیسے ہیں۔ مسلمان بڑی غلط اور سخت رائے قائم کرتے ہیں اور آپ نرمی دیکھاتے ہوئے ان کو بہت معصوم جانتے ہیں۔ میانہ روی تو کسی میں ہے ہی نہیں نہ ان کے بارے میں سچ کہنے کا حوصلہ۔
ہالو کاسٹ پر ایرانی صدر نے کولمبیا میں جو کہا وہی کافی ہونا چاہئے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس سے زیادہ اچھی مثال ملتی نہیں :grin: یہودیوں کے بارے میں کوئی بھی بات ہو دبا دی جاتی ہے۔ ابھی حال ہی میں پچھلے سال نومبر میں ایک پروفیسر صاحب خاموشی سے فارغ کئے گئے۔ اچھا چلیں ہالو کاسٹ والی مثال نیہں پسند آتی۔ کیا یہ ممکن نہیں‌کہ 50،60 سال بعد آپ ہی کی طرح کا ایک شخص اٹھ کر ٹریڈ سینٹر کو مسلمانوں کا کارنامہ قرار دے گا۔ اور وہ بھی اسی طرح چند کتابوں کا حوالہ دے گا جو کہ ابھی یہاں بیسٹ سیلر ہیں؟ کیا اس وقت جس حساب سے تھوڑا سا سچ اور باقی جھوٹ کا بہاڑ صرف اسی بارے میں قائم ہے اس کے بعد بھی آپ کو لگتا ہے کہ یہ سانحہ مسلمانوں کے کھاتے نہیں ڈالا جائے گا؟
اٹلانٹک ٹریڈ بہت اہم ہے۔ آپ مجھے ایک کروڑ کا فرمان سنا رہے ہیں لیکن معاشرتی اثرات اور ان ایک کروڑ کی نسل کا عرب میں‌کیا بنا پر کچھ روشنی ڈالنے سے قاصر ہیں۔ ایک کروڑ بندے اس زمانے میں لے جانے اور پھر ان کی نسل؟
آپ نے کہا کہ ایسے افریقی جن سے مسلمانوں نے شادیاں کر لیں ان کی شکل و صورت عربوں جسی نہیں ہوتی تو پھر تو آپ کو اس بارے میں زیادہ علم نہیں۔ اگر عرب افریقی سے شادی کرتا ہے تو اس کی نسل آپ کے خیال میں کیسی ہو گی؟
آپ کے خیال سے ان سب لوگوں نے معاشرتی علوم نہیں پڑھے ہونگے۔ ان کے پاس لائبریاں نہیں ہونگی۔ جب آپ جیسا ایک چھوٹا شخص (آپ خود ان لوگوں‌کو شروع میں بڑا کہا) چند کتب کا مطالعہ کر سکتا ہے لیکن آپ کی رائے معتبر جانتے ہوئے صرف اس لئے کہ ان کی رائے آپ کی رائے سے متصادم ہے میں یقین کر لوں کہ ان کی لائبریریاں بھی آپ کی طرح ردی سے بھری پڑی ہیں۔
شیخ منجد پھر اٹھا لائے۔ لگتا ہے میری پہلی پوسٹ غور سے نہیں پڑی۔ میں پھر کوشش کرتا ہوں۔ ایک عورت غلام ہے۔ یعنی آپ اس کے کسی رشتہ دار کو پیغام نہیں دے سکتے۔ اس کو پیام دیا۔ اس نے منظور کیا۔ ‌آپ نے ضرورت پوری کی۔ پوری ہوتے ساتھ ہی وہ آزاد تصور ہوئی۔ اب جیسے آپ کا نام پپو ہو گا۔ اور آپ کے ابا جان پپو کی آواز لگائیں گیں‌تو صرف آپ کی طلبی ہو گی ویسے ہی لونڈی کا سٹیٹس تبدیل ہو جاتا تھا۔ پہلے وہ ایک عام لونڈی تھی اب اس کا سٹیٹس تبدیل ہو گیا ہے۔
اختلافی بحث کرنے والے لوگوں میں ایک بات کامن ہوتی ہے۔ آخر تک وہ اپنی پہلی رائے سے ہٹ چکے ہوتے ہیں۔ شیخ منجد کی رائے پڑھ کر ذرا دوبارہ اپنی پوسٹس دیکھیں۔ شیخ منجد کے بیان کی تشریح کر دی۔ امید ہے اب تمام باتیں کلئیر ہو چکی ہونگی اور آپ جاری ہے سے دوبارہ شروع کریں گیں۔
 

خرم

محفلین
کیا ضروری ہے کہ میرا نک کسی دہریے ہی کا ہو؟

اگر آپ کا فلسفہ دہریت پر اعتقاد ہے تو پھر نک بھی تو کسی ایسے بندے کا ہی ہونا چاہئے جو اس فلسفہ کے پیروکاروں میں ممتاز ہو۔ اسی لئے لینن اور خروشچیف وغیرہ کے نام پیش کئے تھے۔ اب اگر آپ کا یقین دہریت پر ہے اور آپ اپنے آپ کو کہلوانا منصور حلاج چاہتے ہیں تو بات کچھ جمتی نہیں۔ کچھ قول و فعل میں تضاد کا سا مسئلہ آن پڑتا ہے۔:cool:
 

سپینوزا

محفلین
ذرا پر:

حضرت عمر بن الخطاب کے دورِ خلافت میں مدینہ میں عورتیں تھیں جو ننگی چھاتی کے ساتھ پھرتی تھیں۔ یہ ایک تاریخی سچ ہے۔ مدینہ میں نیم عریاں عورتیں تھیں کیونکہ لونڈیوں کو حجاب کرنے کی اجازت نہ تھی

جی ہاں وہی لونڈیاں جو بقول فاروق محض ملازمائیں تھیں انہیں دوسرے خلیفہ الراشد عمر نے حکم دیا تھا کہ وہ خود کو cover نہیں کر سکتیں بلکہ انہیں زمانہ جاہلیت کی عورتوں کی طرح ننگی چھاتی کے ساتھ رہنا ہو گا۔ یہ بات تاریخی کتب سے ثابت ہے۔ بلکہ اگر ہم فقہ کی کتابیں پڑھیں تو ان میں ہمیں یہ مسئلہ بھی ملتا ہے کہ کیا ایک لونڈی ننگی چھاتی کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہے۔ یاد رہے کہ آزاد عورت کے معاملے میں یہ کلیئر ہے کہ اسے نماز کے دوران حجاب کرنا ہے مگر لونڈی کے لئے بحث ہو رہی ہے کہ اسے نماز کے لئے اپنی چھاتی ڈھانپنا ہو گی یا نہیں۔
 

خرم

محفلین
ذرا پر:



جی ہاں وہی لونڈیاں جو بقول فاروق محض ملازمائیں تھیں انہیں دوسرے خلیفہ الراشد عمر نے حکم دیا تھا کہ وہ خود کو cover نہیں کر سکتیں بلکہ انہیں زمانہ جاہلیت کی عورتوں کی طرح ننگی چھاتی کے ساتھ رہنا ہو گا۔ یہ بات تاریخی کتب سے ثابت ہے۔ بلکہ اگر ہم فقہ کی کتابیں پڑھیں تو ان میں ہمیں یہ مسئلہ بھی ملتا ہے کہ کیا ایک لونڈی ننگی چھاتی کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہے۔ یاد رہے کہ آزاد عورت کے معاملے میں یہ کلیئر ہے کہ اسے نماز کے دوران حجاب کرنا ہے مگر لونڈی کے لئے بحث ہو رہی ہے کہ اسے نماز کے لئے اپنی چھاتی ڈھانپنا ہو گی یا نہیں۔

پہلی بات تو یہ کہ یہ جو آجکل کا فیشن نکل آیا ہے نا کہ چار کتابیں خود سے پڑھیں اور شیخ کا دُم چھلہ نام کے ساتھ لگا لیا یہ تو اپنے آپ میں ایک فتنہ ہے اور اسی کے باعث آج امت کی یہ حالت ہے۔ ننگی چھاتی کئے باندیوں کا سرِ عام پھرنا اور خلیفہ دوم کے دور میں، یہ ایک انتہائی قابلِ کراہیت جھوٹ تو ہو سکتا ہے سچ کسی قدر نہیں۔ اس بات کے ثبوت میں‌صرف یہ کہوں‌گا کہ اگر یہ سچ ہوتا تو پھر احادیث کی کتب میں حضرت برہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے متعلق بھی ایسی ہی بات لکھی ہوتی۔حضرت برہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں عرض کروں کہ انتہائی جلیل القدر صحابیہ تھیں اور مؤمنین پر انے کے بہت احسانات ہیں‌کہ اسلام کے کئی احکام ان کے واسطے سے عطا فرمائے گئے۔ اتنے اہم مسئلہ پر خلیفہ دوم پر اتنا بڑا بہتان باندھنا اللہ کریم معافی عطا فرمائے۔ جن لوگوں‌کے دلوں میں نہ اللہ کی عزت، نہ اس کے رسول صل اللہ علیہ وسلم کی اور نہ ان کے اصحاب کی، وہ آج اپنے آپ کو دین کے عالم کہلاتے پھرتے ہیں۔ خود بھی گمراہ، اوروں کو بھی اپنے ساتھ جہنم کا ایندھن بنائیں گے۔ استغراللہ
باقی جن فتٰوٰی کی آپ بات کرتے ہیں ان میں سر ڈھانپنے کی بات تو ہو سکتی ہے، تن ڈھانپنے کی بات نہیں۔ اگر ایک علمی بحث تھی ایک آزاد خاتون اور ایک لونڈی کے لئے پردہ کی حدود کا تعین کرنے میں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں‌تھا۔ آخر بحث تو کوے کے حلال اور حرام ہونے پر بھی ہوتی تھی۔
 

بدتمیز

محفلین
حمزہ یوسف؟
http://en.wikipedia.org/wiki/Hamza_Yusuf

پولیٹیکل انوالومنٹ میں پہلی لائن مزے کی ہے۔ یوٹیوپ پر ہی فرصت ملے تو اس کے انٹرویوز کی ویڈیوز دیکھو کہ کیپشن یہی ہے کہ اصل اسلام کون بیان کر رہا ہے۔ یہ یا اس کے مخالف۔
میں‌ ان کی تصویر دیکھتے ہی سمجھ گیا تھا فتنے ہونگے۔ ابھی مزید سرچ کرونگا۔ ویسے یار میں تو خوش تھا تم کو عقل آ گئی تم غائب ہو گئے پر کہاں‌ کچھ چیزیں سیدھی نہیں‌ہوتیں۔ کہاں‌سے چلے تھے اور کہاں پہنچ گئے ہو۔ خیر پچھلے سوالات کے جوابات تم پر ادھار ہیں۔ تم کو کہا تھا نہ دے سکو تو جاری ہے سے آگے چلنا تم کہیں اور چل پڑے۔
ایک بات بتاؤ کہ مانا اللہ اپنی مخلوق سے ناراض تھا تو اس کی آزادی چھین لی۔ اسی طرح تم اپنی بیٹی سے ناراض‌ ہوئے تو تم نے اس کو عاق کر دیا۔ تم اپنی بیٹی کو ایسے پھرنے پر مجبور نہیں کر سکتے تو اللہ ایسے کیسے کر سکتا ہے؟
 

سپینوزا

محفلین
صحیح بخاری کی حدیث:

Narrated Anas:

The Prophet stayed for three days between Khaibar and Medina, and there he consummated his marriage to Safiyya bint Huyai. I invited the Muslims to the wedding banquet in which neither meat nor bread was offered. He ordered for leather dining-sheets to be spread, and dates, dried yoghurt and butter were laid on it, and that was the Prophet's wedding banquet. The Muslims wondered, "Is she (Saffiyya) considered as his wife or his slave girl?" Then they said, "If he orders her to veil herself, she will be one of the mothers of the Believers; but if he does not order her to veil herself, she will be a slave girl. So when the Prophet proceeded from there, he spared her a space behind him (on his she-camel) and put a screening veil between her and the people.

اس حدیث سے کئی باتیں ظاہر ہوتی ہیں۔ ایک یہ کہ حضرت محمد نے شادی کی مگر ان کے پیروکاروں کو علم ہی نہ تھا کہ حضرت صفیہ ان کی بیوی ہیں یا لونڈی۔ دوسرے یہ کہ لونڈی سے تعلقات جائز تھے تبھی مسلمانوں کو یہ شک ہوا۔ تیسرے یہ کہ لونڈیاں پردہ نہیں کرتی تھیں یعنی پردہ صرف آزاد عورتوں کے لئے تھا۔
 

سپینوزا

محفلین
ایک بات بتاؤ کہ مانا اللہ اپنی مخلوق سے ناراض تھا تو اس کی آزادی چھین لی۔ اسی طرح تم اپنی بیٹی سے ناراض‌ ہوئے تو تم نے اس کو عاق کر دیا۔ تم اپنی بیٹی کو ایسے پھرنے پر مجبور نہیں کر سکتے تو اللہ ایسے کیسے کر سکتا ہے؟

خدا کا کس نے ذکر کیا؟ جو ہے ہی نہیں وہ کیسے کسی کو منع کر سکتا ہے؟ یہاں تو بات حضرت عمر کے منع کرنے کی ہو رہی تھی۔
 

سپینوزا

محفلین
حدیث:

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ( کوئي عورت کسی عورت کی شادی نہ کرے ، اورنہ ہی کوئي عورت خود اپنی شادی خود کرے ، جوبھی اپنی شادی خود کرتی ہے وہ زانیہ ہوگی ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1782 ) دیکھیں صحیح الجامع حدیث نمبر ( 7298 ) ۔

یہ مقام ہے عورت کا کہ اسے خود اپنی مرضی سے شادی کرنے کی بھی اجازت نہیں۔
 

سپینوزا

محفلین
ایک اور حدیث جس کے مطابق عورت خود سے شادی بھی نہیں کر سکتی:

المومنین عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جوعورت بھی اپنے ولی کے بغیر نکاح کرے اس کا نکاح باطل ہے ، اس کا نکاح باطل ہے ، اس کا نکاح باطل ہے ، اوراگر ( خاوندنے ) اس سے دخول کرلیا تو اس سے نفع حاصل اوراستمتاع کرنے کی وجہ سے اسے مہر دینا ہوگا ، اوراگر وہ آپس میں جھگڑا کریں اور جس کاولی نہیں حکمران اس کا ولی ہوگا ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1102 ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2083 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1879 )

علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے ارواء الغلیل ( 1840 ) میں اسے صحیح قرار دیاہے ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top