اسلام میں عورت کا مقام

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سپینوزا

محفلین
آپ ابھی تک ترجموں‌ میں گھسے ہوٕئے ہیں؟ بتا تو دیا اب بھی سمجھ نہیں لگی۔

کیا کروں آپ کی طرح عربی دان نہیں ہوں۔ کتنی عربی جانتے ہیں آپ اور کتنا پڑھا ہے آپ نے عربی میں فقہ یا حدیث کو؟ اور یہ شیخ منجد صاحب عرب ہی تو ہیں۔

چلیں مجھے ایک دفعہ اہل حدیث ٹکر گیا۔ جونسی حدیث خود بتائے اس کو کہے قوی ہے اور جونسی ہم بتائیں کہے ضعیف ہے۔

مگر میں نے یہ کب کہا کہ کونسی حدیث قوی ہے اور کونسی ضعیف؟ میرا نہ حدیث سے اتنا انٹرسٹ ہے اور نہ اتنا علم کہ ہر حدیث کے بارے میں فیصلہ کرتا رہوں۔ میں تو جید مسلم علماء کی آراء ہی دہرا رہا ہوں۔

الف نظامی نے سارا تھریڈ کاپی کر لیا ہے۔ اچھا کیا ہے۔ آپ ذرا جا کر صفحہ سات پر دیکھیں اتنے بڑے عالم فاضل ہو کر آپ ٹامس جیفرسن پر لعنت ملامت فرما رہے ہیں؟ مرزا غلام قادیانی کی روح کے ساتھ ساتھ گرگٹ کو بھی شرما دیا۔

الف نظامی نے تھریڈ کیوں کاپی کر لیا ہے؟

اور مرزا غلام احمد قادیانی کا تو وہی حال ہے جو جوزف سمتھ کا۔ اول نمبر کے جھوٹے دونوں!

کیا ٹامس جیفرسن کے بارے میں ثابت نہیں ہے کہ اس کے سیلی ہیمنگز سے تعلقات تھے؟ کیا یہ بھی تقریبا ثابت نہیں ہے کہ ان دونوں کی اولاد بھی تھی؟ اور یہ بھی کہ سیلی ہیمنگز جیفرسن کی لونڈی تھی؟ سو میری لعنت تو ایسے تمام لوگوں کے لئے تھی۔
 

سپینوزا

محفلین
رخسار پر جھریاں ہیں، آنکھیں نیلی ہیں (جو سنا ہے بے وفائی کی نشانی ہوتی ہے) اور اہم ترین یہ کہ پچاس سے اوپر کی خواتین صرف اولاد کو ہی اچھی لگتی ہیں;)۔ اور کچھ؟ :grin::grin::grin::grin:

کیا بہترین بات کی ہے آپ نے بالکل اس تھریڈ‌ کے موضوع پر فٹ بیٹھی ہے۔ :rolleyes:
 

فاتح

لائبریرین
کیا بہترین بات کی ہے آپ نے بالکل اس تھریڈ‌ کے موضوع پر فٹ بیٹھی ہے۔ :rolleyes:

سلاماً۔۔۔;)

کانا من الکافرین کا ترجمہ "کانا کافروں میں سے ہے" بھی ہر بات اپنے موضوع پر فٹ بٹھانے والے کسی صاحب کی ہی کرامت ہے۔
خدا کے بندے! (اوہ شاید آپ کے عقیدے کے خلاف کہہ دیا میں نے) مذاق کو مذاق میں بھی لے لیا کرو کبھی کبھار۔۔۔:grin:
 

سپینوزا

محفلین
پہلی بات تو یہ کہ غلام اور باندیاں‌رکھنا ایک معاشرتی رواج تھا ایک مذہبی رواج نہیں اور صرف مسلمان ہی نہیں تمام اقوام کے یہاں‌مروج تھا۔ لہٰذا بہتر یہی ہوگا کہ ہم اسے اسی تناظر میں دیکھیں۔

مائیکل میڈویڈ کو جانتے ہیں۔ اس کا کالم پڑھ لیں۔ آپ بھی بالکل ویسی ہی بات کر رہے ہیں۔

اسی تناظر میں عرض کروں گا کہ چلئے اسلام اور مسلمان تو برے ٹھہرے، اس دور کے کسی غیر مسلم معاشرہ میں غلاموں سے کئے جانے والے سلوک کا تقابلی جائزہ ہی بیان فرما دیجئے۔

غلامی چاہے مسلمان معاشرے میں ہو یا غیرمسلم میں رہتی پھر بھی بری چیز ہی ہے۔

اور جہاں تک آپ کے مستقبل کے سوال کا تعلق ہے، کیا آپ کو یقین ہے کہ آئندہ آنے والا انسان غلام اور لونڈیاں نہیں‌رکھے گااور ان کی زیادتی کو باعثِ فخر نہیں سمجھےگا؟ اپنی تمام تر تہذیب کے باوجود آج کا انسان عراق میں لکھوکھہا انسانوں کے قتل پر تو خاموش ہے جہاں ہر روز درجنوں بیگناہ موت کے گھاٹ اتارے جا رہے ہیں مگر اسے اس رسم پر اعتراض ہے جو چند صدیاں پہلے مروج تھی۔ ویسے اتنا تو آپ شاید جانتے ہی ہوں گے کہ آج بھی Human Traffikicng غالباً دنیا کی سب سے بڑی تجارت ہے۔ اگر یقین نہ آئے تو گوگل پر تلاش کر لیجئے گا۔
اب خدشہ یہی ہے کہ آپ میری اس بات کو لے اڑیں گے اور فتوٰی جڑ دیں گے کہ میں غلامی کی حمایت کر رہا ہوں۔ بات صرف یہ ہے کہ جب تک انسانی مساوات کا نظریہ عمل پذیر نہیں ہوتا کسی بھی نام سے انسانوں کی غلامی معاشی، معاشرتی یا جذباتی ہمیشہ جاری رہے گی۔

Human trafficking واقعی انتہائی بری چیز ہے۔ اور عراق پر امریکہ کی جارحیت بھی اچھی نہیں۔ مگر ان میں سے کوئی بات بھی اسلام میں غلامی کا دفاع نہیں کہ two wrongs do not make a right۔
 

سپینوزا

محفلین
سلاماً۔۔۔;)

کانا من الکافرین کا ترجمہ "کانا کافروں میں سے ہے" بھی ہر بات اپنے موضوع پر فٹ بٹھانے والے کسی صاحب کی ہی کرامت ہے۔
خدا کے بندے! (اوہ شاید آپ کے عقیدے کے خلاف کہہ دیا میں نے) مذاق کو مذاق میں بھی لے لیا کرو کبھی کبھار۔۔۔:grin:

فاتح مذاق ہی کیا تھا مگر شاید کچھ طنزیہ انداز اختیار کر گیا۔ امید ہے مائنڈ نہیں کرو گے۔
 

بدتمیز

محفلین
کیا کروں آپ کی طرح عربی دان نہیں ہوں۔ کتنی عربی جانتے ہیں آپ اور کتنا پڑھا ہے آپ نے عربی میں فقہ یا حدیث کو؟ اور یہ شیخ منجد صاحب عرب ہی تو ہیں۔



مگر میں نے یہ کب کہا کہ کونسی حدیث قوی ہے اور کونسی ضعیف؟ میرا نہ حدیث سے اتنا انٹرسٹ ہے اور نہ اتنا علم کہ ہر حدیث کے بارے میں فیصلہ کرتا رہوں۔ میں تو جید مسلم علماء کی آراء ہی دہرا رہا ہوں۔



الف نظامی نے تھریڈ کیوں کاپی کر لیا ہے؟

اور مرزا غلام احمد قادیانی کا تو وہی حال ہے جو جوزف سمتھ کا۔ اول نمبر کے جھوٹے دونوں!

کیا ٹامس جیفرسن کے بارے میں ثابت نہیں ہے کہ اس کے سیلی ہیمنگز سے تعلقات تھے؟ کیا یہ بھی تقریبا ثابت نہیں ہے کہ ان دونوں کی اولاد بھی تھی؟ اور یہ بھی کہ سیلی ہیمنگز جیفرسن کی لونڈی تھی؟ سو میری لعنت تو ایسے تمام لوگوں کے لئے تھی۔

غلط آپ "جید علما" کے ترجموں کو دوہرا رہے ہیں۔

ٹامس :grin: بعد میں ابھی جلدی ہے۔
 

سپینوزا

محفلین
غلط آپ "جید علما" کے ترجموں کو دوہرا رہے ہیں۔

تو آپ ہی کوئی ایسا ترجمہ، تفسیر، احادیث کا مجموعہ، فقہ کی کتاب یا عالم بتا دیں جو آپ کی نظر میں معتبر ہو اور ایسی زبان میں جو آپ پڑھ سکتے ہوں۔ اسے ہی دیکھ لیں گے۔ یا کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ بس تنقید ہی جانتے ہیں؟؟
 

خرم

محفلین
مائیکل میڈویڈ کو جانتے ہیں۔ اس کا کالم پڑھ لیں۔ آپ بھی بالکل ویسی ہی بات کر رہے ہیں۔



غلامی چاہے مسلمان معاشرے میں ہو یا غیرمسلم میں رہتی پھر بھی بری چیز ہی ہے۔



Human trafficking واقعی انتہائی بری چیز ہے۔ اور عراق پر امریکہ کی جارحیت بھی اچھی نہیں۔ مگر ان میں سے کوئی بات بھی اسلام میں غلامی کا دفاع نہیں کہ two wrongs do not make a right۔

دیکھئے بھائی ایک بنیادی بات آپ یہ نوٹ فرما لیجئے کہ اسلام نے غلامی کو فرض قرار نہیں دیا تھا۔ اس دور کے معاشرے میں غلام رکھنا ایک رواج اور باعثِ فخر بات تھی۔ غلاموں کے معاملہ میں تمام احکام کو اس تناظر میں بھی دیکھنا چاہئے۔ اب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بے شمار غلام مسلمان خرید کر آزاد کئے۔ اگر اسلام غلامی کو بڑھاوا ہی دیتا تو انہیں ان غلاموں کو آزاد کرنے میں کیا فائدہ تھا؟ پھر نبی پاک صلعم کے پاس کتنے غلام تھے اور آپ صلعم نے کتنے غلام ترکے میں چھوڑے؟ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے اس فرمان کو آپ کہاں فٹ کریں گے کہ "انسانوں کو تو ان کی ماؤں نے آزاد جنا تھا، تم نے انہیں غلام کب سے بنا لیا؟" بنیادی بات یہ ہے کہ اسلام کے احکام انسانی ارتقاء کے ہر مرحلہ پر نافذ العمل ہوتے ہیں۔ اب اس وقت غلامی کی ریت تھی تو اسلام ہی وہ واحد دین تھا جس نے ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے اور انہیں آزاد کرنے کی ترغیب دی۔ اب روزہ کی قضاء کا غلام سے کیا تعلق مگر اس کا کفارہ رکھا غلام کو آزاد کرنا۔ جب آپ غلام رکھنے کی بات کرتے ہیں‌تو اس مکمل پیکج کی بات کیجئے جس کے تحت غلام رکھا جا سکتا تھا۔ غلام کا کھانا پینا، رہنا سہنا، دوا دارو، سب اس کے مالک کے ذمہ ہوتا تھا اور حکم یہ کہ انہیں بھی وہ سب کچھ دو جو خود کھاتے پیتے ہو۔ آج آپ اپنے گھر کے ملازموں کے ساتھ ہی ویسا سلوک کر لیجئے جیسا اسلام غلاموں کے ساتھ کرنے کو کہتا ہے تو کچھ بات بنے۔ غلاموں کو چھوڑئیے آپ آزاد انسانوں میں ہی طبقاتی تفریق ختم کر ڈالیے۔ چلیں اپنے گھر کی حد تک ہی سہی۔ باندی سے تعلقات قائم کرنے کیلئے اس کی کفالت تو کرنی پڑتی تھی اب تو تہذیب وہاں جا پہنچی جہاں جی چاہنے پر تعلقات قائم کئے اور بنا کسی ذمہ داری کے کپڑے جھاڑ کر چل دینے کا چلن ہے۔ یہ ہے آج کے انسان کی آزادی۔چلئے کسی غلام یا باندی کو سرعام رسوا کرنے کا حکم تو نہیں دیا نا قرآن نے، آج کا انسان تو آزاد لوگوں کے ساتھ دن دیہاڑے جو سلوک چاہے کر رہا ہے۔ دین ایک تھانیداری نظام نہیں ہوتا۔ دین تو انسانی رویہ میں تبدیلی کا محرک ہو تا ہے۔ رویوں میں تبدیلی آتی ہے تو معاشرہ خودبخود منصف اور آزاد ہو جاتا ہے وگرنہ تمام "مہذب" دنیا میں غیر قانونی تارکین وطن کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا جاتا ہے وہ آپ بھی جانتے ہیں اور میں بھی۔
 

بدتمیز

محفلین
منصور میں‌اپنی موجودگی کا جواز ختم کرتا ہوں اور آپ پھر پیدا کر دیتے ہیں۔ آپ کی ہر پوسٹ دیکھ کر پہلے تو خاور کی بات یاد آتی ہے کہ بھینس کے آگے بین بجائی جا رہی ہے اور پھر حیرانی ہوتی ہے کہ اس قدر عالم فاضل انسان کس فضول بحث میں پڑ گیا ہے؟ آپ کو تفصیل سے غلامی کا فرق بیان کر دیا۔ میں نے کچھ لوگوں‌سے تفصیل سے اس پر بات کی۔ (یہ آپ ہی کی طرح کے ہیں کچھ ڈاکٹر تو کچھ پی ایچ ڈی۔ ان کا بھی یہی خیال ہے کہ اب کچھ قوانین پر اجتہاد کی ضرورت ہے دوسرے الفاظ میں 1400 سال پرانے قوانین اب لاگو نہیں ہو سکتے۔) آپ کی آسانی کے لئے اور اس امید کے ساتھ کہ اب بات دہرانے پر مجبور نہیں کریں گیں۔ جن کتب کا آپ نے کہا وہ ان لوگوں نے پڑھ رکھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے پراپیگنڈہ بکس ہیں۔ امریکہ میں کسی ڈاکیومینٹری میں غلاموں‌ کی تجارت میں مسلمانوں کا کردار نہیں ملتا۔ ان کے مطابق اسلام کا زوال ہو چکا تھا۔ جن علاقوں سے پکڑے گئے وہ سب نیچے کے ممالک تھے یعنی ساؤتھ افریقہ کے آس پاس۔ یہ لوگ افریقی قبیلوں کے سرداروں سے پکڑ پکڑ‌کر لاتے تھے۔ بعد میں لائبیریا بنا کر چھٹکارا پانا چاہا۔ کبھی بھی کسی بھی ڈاکیومینٹری میں اسلام یا مسلمانوں کا سراغ نہیں ملتا ہاں یہودی اس میں سب سے آگے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسی تاثر کو غلط کرنے کے لئے یہ سب لکھا گیا ہے۔ ساتھ میں ان کا فرمان ہے کہ اگر وہ ایسی کوئی کتاب لکھ دیں تو؟ آخر وہ بھی امریکی یونیورسٹیوں سے پی ایچ ڈی ہیں۔ میرے پاس ان کی اس بات کا جواب نہیں آپ کے پاس ہو تو دے دیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خود مغربی تحقیق نے اس موضوع پر کہا کہ وہ غلامی مختلف تھی۔ غلاموں سے شادیاں تک کر لی جاتیں تھیں۔ اس لئے افریقی مسلمان عربوں‌کی شکل و صورت کے سے ہیں۔ عام افریقی سے الگ ہوتے ہیں۔ فقہ حدیث کی کتاب کیا آپ کے خیال سے ہر scenario کے لئے آپ کو جواب دے سکتی ہے؟ آپ ان ترجموں‌کی جان چھوڑ نہیں سکتے؟ بتایا تھا دوبارہ بتا دیتا ہوں‌ایسا عالم ڈھونڈ لیں جس کی مادری زبان عربی ہو اور انگلش پر بھی عبور حاصل ہو۔ میں اب اس بحث کو بند کرنا چاہونگا۔ آپ کی سوئی اب اٹک کر چلی تھی تو اگر مگر میں پھنس گئی چھوڑیں کل کلاں کو کیا ہوگا۔ کیوں‌ نہ آپ بیان فرمائیں کہ جاری ہے پر آگے کیا کہنے لگے تھے؟ اب غلامی کو فل اسٹاپ لگائیں چاہے غلط تھی یا صحیح آپ کو جواب دے دیا گیا کہ کیا تھا اور کیوں تھا۔ اب آپ اپنے اگلے فرمودات سے ہمیں آگاہی دیں۔
 

بدتمیز

محفلین
تسی فیر آ گئے۔ :grin: جو تیا پانچا کرنا ہے ذاتی پیغام میں کر دیں میں ذرا منصور کو سننا چاہتا ہوں۔
 

سپینوزا

محفلین
غلامی کے بارے میں اسلام کا موقف بہت واضح ہے۔ قراں نہایت واضح‌طریقہ سے بتاتا ہے۔ آیات میں یہیں‌لکھ چکا ہوں اور ایک سے زائد لوگ دہرا چکے ہیں کہ
1 غلامی کوختم کیا گیا۔
2۔ غلامی کو ملازمت سے بدل دیا گیا۔
3۔ غلام عورتوں‌کو شادی کے ذریعے آزاد کیا گیا۔
4۔ ان کی اولادوں‌ کو آزاد اور جائیداد میں حقدار قرار دیا گیا۔

یہ قوانیں جو نبی کریم نے اللہ کے حکم سے ہم کو دیے، ان قوانیں پر ان کو آپ کو کیا اعتراض‌ہے؟

میں اس کے مخالف اسلام کا غلاموں کا یہ مؤقف سمجھتا ہوں:

1۔ غلامی کو حلال رکھا گیا۔
2۔ لونڈیوں سے جنسی تعلقات کی اجازت کی گئی۔
3۔ غلاموں‌کو آزاد کرنے کی ترجیح دی گئی۔
4۔ غلاموں سے اچھا سلوک کرنے کو کہا گیا۔
5۔ لونڈیوں کو مالک کے علاوہ prostitution میں زبردستی شامل کرنے سے روکا گیا۔

اس پر سونے پر سہاگہ یہ کہ فقہاء نے ان معاملات میں مالکون کو کھلی اجازت دی اور وہ وقت بھی آیا کہ مسلمان حکمرانوں کے سینکڑوں عورتوں کے حرم ہوا کرتے تھے۔

اب سوال یہ کہ آج سے اس کا کیا تعلق تو جناب مسئلہ یہ ہے کہ مسلمان آج بھی ان حقائق سے منہ چھپائے بیٹھا ہے۔ آج کا مسلمان مائیکل میڈویڈ ہے۔

میری ویو لینتھ بہت محدود ہے، آپ کی اختلافی باتوں سے کیا دلیل نکالنی ہے؟ سمجھ نہیں‌ آتا؟ ‌کوئی دلیل دینی ہے تو قرآن سے دیجئے، کہ مسلمانوں کے نزدیک یہ کتاب اختلافی نہیں ہے، ۔

پہلے آپ یہ ثابت تو کریں کہ غلاموں اور لونڈیوں والی بات اختلافی ہے۔ کیا آپ کے علاوہ کوئی ہے جو اختلاف کرتا ہے؟

‌کم از کم آپ یہ یقین رکھتے ہوں، کہ اللہ نہیں ہے، تو پھر بات وہاں‌ سے شروع کریں۔ تو بھائی آپ مجھے حتمی طور پر یہ ثابت کردیجئے کہ خدا نہیں‌ہے۔ اور آپ کا اس پر ایمان ہے۔

خدا کے وجود یا نہ ہونے پر بحث کو میں بیکار سمجھتا ہوں کہ فلسفیوں نے اس پر سینکڑوں سال دلائل دیئے ہیں اور نتیجہ پھر بھی صفر ہی ہے۔
 

سپینوزا

محفلین
خرم آپ کی پوسٹ میں ایک دو اچھی باتیں ہیں سوچنے والی مثلاً

اسلام کے احکام انسانی ارتقاء کے ہر مرحلہ پر نافذ العمل ہوتے ہیں۔

کیا اس سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ اسلام کے احکام بھی وقت کے ساتھ ساتھ کچھ تبدیل ہوں گے تاکہ انسانی ارتقاء کے حساب سے صحیح ہوں؟ اگر ہاں تو آپ کچھ صحیح راستے پر ہیں اور کم از کم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ماضی میں انسان کی یہ حالت تھی کہ دوسرے انسان کو ملکیت سمجھتا تھا مگر اب ہم بہتر ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور اسلام بھی آج ہمیں غلامی سے روکتا ہے۔ کیا خیال ہے اس سٹیٹمنٹ کے بارے میں؟ میرا اس سے بھی اختلاف ہے مگر اس محفل کے ایک معزز رکن کا یہی خیال ہے اور کم از کم یہ intellectually honest ہے۔

آپ کی کچھ دوسری باتیں پھر وہی ہیں کہ یہ برا ہوتا ہے وہ برا ہوتا ہے۔ ٹھیک ہے مانا مگر بات وہیں آتی ہے کہ two wrongs do not make a right

آپ کے لئے مائیکل میڈویڈ کا کالم یہاں نقل کرنا ہی پڑے گا کہ آپ کے کچھ نکات بالکل اس جیسے ہیں۔
 

سپینوزا

محفلین
مائیکل میڈویڈ کا کالم یہ رہا۔ غور کریں کہ اس میں کیسی بکواس کی گئی ہے اور سچ کو کیسے توڑا اور مروڑا گیا ہے اور پھر غلامی سے متعلق اپنے جواز پر غور کریں۔

Six inconvenient truths about the U.S. and slavery

Those who want to discredit the United States and to deny our role as history’s most powerful and pre-eminent force for freedom, goodness and human dignity invariably focus on America’s bloody past as a slave-holding nation. Along with the displacement and mistreatment of Native Americans, the enslavement of literally millions of Africans counts as one of our two founding crimes—and an obvious rebuttal to any claims that this Republic truly represents “the land of the free and the home of the brave.” According to America-bashers at home and abroad, open-minded students of our history ought to feel more guilt than pride, and strive for “reparations” or other restitution to overcome the nation’s uniquely cruel, racist and rapacious legacy.

Unfortunately, the current mania for exaggerating America’s culpability for the horrors of slavery bears no more connection to reality than the old, discredited tendency to deny that the U.S. bore any blame at all. No, it’s not true that the “peculiar institution” featured kind-hearted, paternalistic masters and happy, dancing field-hands, any more than it’s true that America displayed unparalleled barbarity or enjoyed disproportionate benefit from kidnapping and exploiting innocent Africans.

An honest and balanced understanding of the position of slavery in the American experience requires a serious attempt to place the institution in historical context and to clear-away some of the common myths and distortions.

1. SLAVERY WAS AN ANCIENT AND UNIVERSAL INSTITUTION, NOT A DISTINCTIVELY AMERICAN INNOVATION. At the time of the founding of the Republic in 1776, slavery existed literally everywhere on earth and had been an accepted aspect of human history from the very beginning of organized societies. Current thinking suggests that human beings took a crucial leap toward civilization about 10,000 years ago with the submission, training and domestication of important animal species (cows, sheep, swine, goats, chickens, horses and so forth) and, at the same time, began the “domestication,” bestialization and ownership of fellow human beings captured as prisoners in primitive wars. In ancient Greece, the great philosopher Aristotle described the ox as “the poor man’s slave” while Xenophon likened the teaching of slaves “to the training of wild animals.” Aristotle further opined that “it is clear that there are certain people who are free and certain who are slaves by nature, and it is both to their advantage, and just, for them to be slaves.” The Romans seized so many captives from Eastern Europe that the terms “Slav” and “slave” bore the same origins. All the great cultures of the ancient world, from Egypt to Babylonia, Athens to Rome, Persia to India to China, depended upon the brutal enslavement of the masses – often representing heavy majorities of the population. Contrary to the glamorization of aboriginal New World cultures, the Mayas, Aztecs and Incas counted among the most brutal slave-masters of them all --- not only turning the members of other tribes into harshly abused beasts of burden but also using these conquered enemies to feed a limitless lust for human sacrifice. The Tupinamba, a powerful tribe on the coast of Brazil south of the Amazon, took huge numbers of captives, then humiliated them for months or years, before engaging in mass slaughter of their victims in ritualized cannibalistic feasts. In Africa, slavery also represented a timeless norm long before any intrusion by Europeans. Moreover, the Portuguese, Spanish, Dutch or British slave traders rarely penetrated far beyond the coasts: the actual capture and kidnapping of the millions of victims always occurred at the hands of neighboring tribes. As the great African-American historian Nathan Huggins pointed out, “virtually all of the enslavement of Africans was carried out by other Africans” but the concept of an African “race” was the invention of Western colonists, and most African traders “saw themselves as selling people other than their own.” In the final analysis, Yale historian David Brion Davis in his definitive 2006 history “Inhuman Bondage: The Rise and Fall of Slavery in the New World” notes that “colonial North America…surprisingly received only 5 to 6 percent of the African slaves shipped across the Atlantic.” Meanwhile, the Arab slave trade (primarily from East Africa) lasted longer and enslaved more human beings than the European slavers working the other side of the continent. According to the best estimates, Islamic societies shipped between 12 and 17 million African slaves out of their homes in the course of a thousand years; the best estimate for the number of Africans enslaved by Europeans amounts to 11 million. In other words, when taking the prodigious and unspeakably cruel Islamic enslavements into the equation, at least 97% of all African men, women and children who were kidnapped, sold, and taken from their homes, were sent somewhere other than the British colonies of North America. In this context there is no historical basis to claim that the United States bears primary, or even prominent guilt for the depredations of centuries of African slavery.

2. SLAVERY EXISTED ONLY BRIEFLY, AND IN LIMITED LOCALES, IN THE HISTORY OF THE REPUBLIC – INVOLVING ONLY A TINY PERCENTAGE OF THE ANCESTORS OF TODAY’S AMERICANS. The Thirteenth Amendment to the Constitution put a formal end to the institution of slavery 89 years after the birth of the Republic; 142 years have passed since this welcome emancipation. Moreover, the importation of slaves came to an end in 1808 (as provided by the Constitution), a mere 32 years after independence, and slavery had been outlawed in most states decades before the Civil War. Even in the South, more than 80% of the white population never owned slaves. Given the fact that the majority of today’s non-black Americans descend from immigrants who arrived in this country after the War Between the States, only a tiny percentage of today’s white citizens – perhaps as few as 5% -- bear any authentic sort of generational guilt for the exploitation of slave labor. Of course, a hundred years of Jim Crow laws, economic oppression and indefensible discrimination followed the theoretical emancipation of the slaves, but those harsh realities raise different issues from those connected to the long-ago history of bondage.

3. THOUGH BRUTAL, SLAVERY WASN’T GENOCIDAL: LIVE SLAVES WERE VALUABLE BUT DEAD CAPTIVES BROUGHT NO PROFIT. Historians agree that hundreds of thousands, and probably millions of slaves perished over the course of 300 years during the rigors of the “Middle Passage” across the Atlantic Ocean. Estimates remain inevitably imprecise, but range as high as one third of the slave “cargo” who perished from disease or overcrowding during transport from Africa. Perhaps the most horrifying aspect of these voyages involves the fact that no slave traders wanted to see this level of deadly suffering: they benefited only from delivering (and selling) live slaves, not from tossing corpses into the ocean. By definition, the crime of genocide requires the deliberate slaughter of a specific group of people; slavers invariably preferred oppressing and exploiting live Africans rather than murdering them en masse. Here, the popular, facile comparisons between slavery and the Holocaust quickly break down: the Nazis occasionally benefited from the slave labor of their victims, but the ultimate purpose of facilities like Auschwitz involved mass death, not profit or productivity. For slave owners and slave dealers in the New World, however, death of your human property cost you money, just as the death of your domestic animals would cause financial damage. And as with their horses and cows, slave owners took pride and care in breeding as many new slaves as possible. Rather than eliminating the slave population, profit-oriented masters wanted to produce as many new, young slaves as they could. This hardly represents a compassionate or decent way to treat your fellow human beings, but it does amount to the very opposite of genocide. As David Brion Davis reports, slave holders in North America developed formidable expertise in keeping their “bondsmen” alive and healthy enough to produce abundant offspring. The British colonists took pride in slaves who “developed an almost unique and rapid rate of population growth, freeing the later United States from a need for further African imports.”

4. IT’S NOT TRUE THAT THE U.S. BECAME A WEALTHY NATION THROUGH THE ABUSE OF SLAVE LABOR: THE MOST PROSPEROUS STATES IN THE COUNTRY WERE THOSE THAT FIRST FREED THEIR SLAVES. Pennsylvania passed an emancipation law in 1780; Connecticut and Rhode Island followed four years later (all before the Constitution). New York approved emancipation in 1799. These states (with dynamic banking centers in Philadelphia and Manhattan) quickly emerged as robust centers of commerce and manufacturing, greatly enriching themselves while the slave-based economies in the South languished by comparison. At the time of the Constitution, Virginia constituted the most populous and wealthiest state in the Union, but by the time of the War Between the States the Old Dominion had fallen far behind a half-dozen northern states that had outlawed slavery two generations earlier. All analyses of Northern victory in the great sectional struggle highlights the vast advantages in terms of wealth and productivity in New England, the Mid-Atlantic States and the Midwest, compared to the relatively backward and impoverished states of the Confederacy. While a few elite families in the Old South undoubtedly based their formidable fortunes on the labor of slaves, the prevailing reality of the planter class involved chronic indebtedness and shaky finances long before the ultimate collapse of the evil system of bondage. The notion that America based its wealth and development on slave labor hardly comports with the obvious reality that for two hundred years since the founding of the Republic, by far the poorest and least developed section of the nation was precisely that region where slavery once prevailed.

5. WHILE AMERICA DESERVES NO UNIQUE BLAME FOR THE EXISTENCE OF SLAVERY, THE UNITED STATES MERITS SPECIAL CREDIT FOR ITS RAPID ABOLITION. In the course of scarcely more than a century following the emergence of the American Republic, men of conscience, principle and unflagging energy succeeded in abolishing slavery not just in the New World but in all nations of the West. During three eventful generations, one of the most ancient, ubiquitous and unquestioned of all human institutions (considered utterly indispensable by the “enlightened” philosophers of Greece and Rome) became universally discredited and finally illegal – with Brazil at last liberating all its slaves in 1888. This worldwide mass movement (spear-headed in Britain and elsewhere by fervent Evangelical Christians) brought about the most rapid and fundamental transformation in all human history. While the United States (and the British colonies that preceded our independence) played no prominent role in creating the institution of slavery, or even in establishing the long-standing African slave trade pioneered by Arab, Portuguese, Spanish, Dutch and other merchants long before the settlement of English North America, Americans did contribute mightily to the spectacularly successful anti-slavery agitation. As early as 1646, the Puritan founders of New England expressed their revulsion at the enslavement of their fellow children of God. When magistrates in Massachusetts discovered that some of their citizens had raided an African village and violently seized two natives to bring them across the Atlantic for sale in the New World, the General Court condemned “this haynos and crying sinn of man-stealing.” The officials promptly ordered the two blacks returned to their native land. Two years later, Rhode Island passed legislation denouncing the practice of enslaving Africans for life and ordered that any slaves “brought within the liberties of this Collonie” be set free after ten years “as the manner is with the English servants.” A hundred and thirty years later John Adams and Benjamin Franklin both spent most of their lives as committed activists in the abolitionist cause, and Thomas Jefferson included a bitter condemnation of slavery in his original draft of the Declaration of Independence. This remarkable passage saw African bondage as “cruel war against human nature itself, violating its most sacred rights of life & liberty” and described “a market where MEN should be bought and sold” as constituting “piratical warfare” and “execrable commerce.” Unfortunately, the Continental Congress removed this prescient, powerful denunciation in order to win approval from Jefferson’s fellow slave-owners, but the impact of the Declaration and the American Revolution remained a powerful factor in energizing and inspiring the international anti-slavery cause. Nowhere did idealists pay a higher price for liberation than they did in the United States of America. Confederate forces (very few of whom ever owned slaves) may not have fought consciously to defend the Peculiar Institution, but Union soldiers and sailors (particularly at the end of the war) proudly risked their lives for the emancipation cause. Julia Ward Howe’s powerful and popular “Battle Hymn of the Republic” called on Federal troops to follow Christ’s example: “as he died to make men holy/let us die to make men free.” And many of them did die, some 364,000 in four years of combat—or the stunning equivalent of five million deaths as a percentage of today’s United States population. Moreover, the economic cost of liberation remained almost unimaginable. In nearly all other nations, the government paid some form of compensation to slave-owners at the time of emancipation, but Southern slave-owners received no reimbursement of any kind when they lost an estimated $3.5 billion in 1860 dollars (about $70 billion in today’s dollars) of what Davis describes as a “hitherto legally accepted form of property.” The most notable aspect of America’s history with slavery doesn’t involve its tortured and bloody existence, but the unprecedented speed and determination with which abolitionists roused the national conscience and put this age-old evil to an end.

6. THERE IS NO REASON TO BELIEVE THAT TODAY’S AFRICAN-AMERICANS WOULD BE BETTER OFF IF THEIR ANCESTORS HAD REMAINED BEHIND IN AFRICA. The idea of reparations rests on the notion of making up to the descendants of slaves for the incalculable damage done to their family status and welfare by the enslavement of generations of their ancestors. In theory, reparationists want society to repair the wrongs of the past by putting today’s African-Americans into the sort of situation they would have enjoyed if their forebears hadn’t been kidnapped, sold and transported across the ocean. Unfortunately, to bring American blacks in line with their cousins who the slave-traders left behind in Africa would require a drastic reduction in their wealth, living standards, and economic and political opportunities. No honest observer can deny or dismiss this nation’s long record of racism and injustice, but it’s also obvious that Americans of African descent enjoy vastly greater wealth and human rights of every variety than the citizens of any nation of the Mother Continent. If we sought to erase the impact of slavery on specific black families, we would need to obliterate the spectacular economic progress made by those families (and by US citizens in general) over the last 100 years. In view of the last century of history in Nigeria or Ivory Coast or Sierra Leone or Zimbabwe, could any African American say with confidence that he or she would have fared better had some distant ancestor not been enslaved? Of course, those who seek reparations would also cite the devastating impact of Western colonialism in stunting African progress, but the United States played virtually no role in the colonization of the continent. The British, French, Italians, Portuguese, Germans and others all established brutal colonial rule in Africa; tiny Belgium became a particularly oppressive and bloodthirsty colonial power in the Congo. The United States, on the other hand, sponsored only one long-term venture on the African continent: the colony of Liberia, an independent nation set up as a haven for liberated American slaves who wanted to go “home.” The fact that so few availed themselves of the opportunity, or heeded the back-to-African exhortations of turn- of-the-century Black Nationalist Marcus Garvey, reflects the reality that descendants of slaves understood they were better off remaining in the United States, for all its faults.

In short, politically correct assumptions about America’s entanglement with slavery lack any sense of depth, perspective or context. As with so many other persistent lies about this fortunate land, the unthinking indictment of the United States as uniquely blameworthy for an evil institution ignores the fact that the record of previous generations provides some basis for pride as well as guilt.​

بدتمیز کی پوسٹ کا جواب بعد میں کہ اس کے ایک نکتے پر کچھ معلومات ڈھونڈ رہا ہوں۔ زیک اگر آپ کو کچھ علم ہو تو پلیز مجھے بتا دیں۔ میں آپ کو ذپ بھیجتا ہوں۔
 

خرم

محفلین
خرم آپ کی پوسٹ میں ایک دو اچھی باتیں ہیں سوچنے والی مثلاً



کیا اس سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ اسلام کے احکام بھی وقت کے ساتھ ساتھ کچھ تبدیل ہوں گے تاکہ انسانی ارتقاء کے حساب سے صحیح ہوں؟ اگر ہاں تو آپ کچھ صحیح راستے پر ہیں اور کم از کم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ماضی میں انسان کی یہ حالت تھی کہ دوسرے انسان کو ملکیت سمجھتا تھا مگر اب ہم بہتر ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور اسلام بھی آج ہمیں غلامی سے روکتا ہے۔ کیا خیال ہے اس سٹیٹمنٹ کے بارے میں؟ میرا اس سے بھی اختلاف ہے مگر اس محفل کے ایک معزز رکن کا یہی خیال ہے اور کم از کم یہ intellectually honest ہے۔

منصور اسلام کے احکام تو جو قرآن میں بیان فرما دئیے گئے وہ اٹل ہیں۔ تبدیلی انسان کی فکر میں آتی ہے اور ہر دور کا انسان اپنے دور کے فہم کے مطابق ان احکام کی روح کو سمجھتا اور عمل کرتا ہے۔ ایک عام مثال ہے یہ کسی بھی سائنس یا فلسفہ سے پہلے قرآن نے کہا کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے۔ اس وقت کے "Intellectuals" نے اس پر پھبتیاں بھی کسی ہوں گی۔ آج ہم سائنس کی موجودہ تحقیق کے نتیجے میں اس بات کے قائل ہیں کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے۔ اب اگر کل کو کوئی اور تحقیق یہ بات ثابت کر دیتی ہے کہ سورج زمین کے گرد گھومتا ہے تو قرآن کا حکم پھر بھی اٹل ہے۔ قرآن ہمارے فہم یا نظریات کے تابع نہیں۔ ہمارا فہم اور ہمارے نظریات قرآن کے تابع ہیں۔ اگر اللہ نے کہا کہ لونڈی سے ہمبستری جائز ہے تو کسی کو یہ بات پسند ہو یا ناپسند یہ جائز ہے۔ اگر آپ یا کوئی اور اس بات کو اس تناظر میں دیکھیں کہ اسلام لونڈی یا غلام رکھنا فرض قرار دیتا ہے تو یہ آپ لوگوں کی مرضی۔ میں اپنے تئیں اس بات پر نہ شرمندہ ہوں اور نہ معذرت خواہ۔
کم از کم میرا فہمِ اسلام تو یہی ہے کہ بحیثیت مسلمان ہمارا مقام اللہ کے احکام کی پڑتال کرنا نہیں انہیں بجا لانا ہے۔ باقی رہ گئی دوہرے پن یا دہریے پن کی باتیں تو بھائی اس پر تو کسی اور جگہ بات کریں گے۔

ویسے آپ نے اپنا نام "منصور حلاج" کس لئے رکھا؟ اس کی جگہ لینن یا خروشچیف کیوں‌نہ رکھا؟
 
منصور اسلام کے احکام تو جو قرآن میں بیان فرما دئیے گئے وہ اٹل ہیں۔ تبدیلی انسان کی فکر میں آتی ہے اور ہر دور کا انسان اپنے دور کے فہم کے مطابق ان احکام کی روح کو سمجھتا اور عمل کرتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔ قرآن ہمارے فہم یا نظریات کے تابع نہیں۔ ہمارا فہم اور ہمارے نظریات قرآن کے تابع ہیں۔ اگر اللہ نے کہا کہ لونڈی سے ہمبستری جائز ہے تو کسی کو یہ بات پسند ہو یا ناپسند یہ جائز ہے۔ اگر آپ یا کوئی اور اس بات کو اس تناظر میں دیکھیں کہ اسلام لونڈی یا غلام رکھنا فرض قرار دیتا ہے تو یہ آپ لوگوں کی مرضی۔ میں اپنے تئیں اس بات پر نہ شرمندہ ہوں اور نہ معذرت خواہ۔
کم از کم میرا فہمِ اسلام تو یہی ہے کہ بحیثیت مسلمان ہمارا مقام اللہ کے احکام کی پڑتال کرنا نہیں انہیں بجا لانا ہے۔ باقی رہ گئی دوہرے پن یا دہریے پن کی باتیں تو بھائی اس پر تو کسی اور جگہ بات کریں گے۔
منصؤر، آپ علماء‌سے دلیل لاتے ہیں، میں‌قرآن سے دلیل مانگتا ہوں۔ علماء‌نے بھی یہ خیال ظاہر نہیں کیا جو آپ کا مطمع نظر ہے۔ سب کے نزدیک غلامی حرام ہے۔ کوئی مسلمان عالم قرآن سے باہر جا ہی نہیں سکتا۔ او رجو قرآن سے باہر گئے ان کا مذہب نہیں چلا بھائی۔ مجھ کو نہیں، ‌قرآن کو ان لوگون کے بیان سے اختلاف ہے اور یہ آپ کو کئی مرتبہ بتا چکا ہوں۔ صاف آیت آپ کو سمجھ میں نہیں آتی تو آپ ان ہارے ہوئے پیادوں کا سہارا لیتے ہیں۔ آپ ایک بار بتا دیجئے کہ آپ کو قران قبول ہے یا یہ ہارے ہوئے پیادے جن کو آپ علماء‌کہتے ہیں اور ان کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔ بھائی آپ مزے لینے کے لئے یہ وارداتیں کررہے ہیں ۔

بھائی خرم، منصور کو قرآن پر اعتراض‌نہیں کیونکہ یہ قرآن سے کچھ بھی ثابت نہیں کرسکے نہ ہی کوئی دلیل لاسکے کہ لونڈی کو باقاعدہ بیوی بنائے بغیر وہ حلال نہیں۔ انکا اعتراض‌اس بات پر ہے کہ 'بہت سارے مسلمان علماء' ایسا سمجھتے ہیں۔ ایسے علماء جو قرآن سے باہر سوچتے ہیں، ان کے بارے میں میری رائے زیادہ اچھی نہیں۔

منصور صاحب، عرض‌کر چکا ہوں کہ قرآن کس طور غلامی کو ملازمت میں بدلتا ہے، اور باقاعدہ شادی کئے بغیر کسی قسم کے تعلقات کی اجازت نہیں دیتا۔ اگر ایسا نہیں تو کوئی دلیل قرآن سے لے آئیے۔ مجھے صرف قرآن سے ہی دلیل سے قائل کیا جاسکتا ہے۔

منصور صاحب، پوچھتا کچھ ہوں جواب کچھ ملتا ہے۔ ان سے پوچھا کہ ان کا دین و ایمان کیا ہے تو معلوم ہوا کہ آپ دہرئے ہونے کے بھی قائل نہیں۔
 

سپینوزا

محفلین
میں نے کچھ لوگوں‌سے تفصیل سے اس پر بات کی۔ (یہ آپ ہی کی طرح کے ہیں کچھ ڈاکٹر تو کچھ پی ایچ ڈی۔

یہ تو میرے جیسے لوگ نہ ہوئے بلکہ بڑ؁ بڑے لوگ ہوئے۔

ان کا بھی یہی خیال ہے کہ اب کچھ قوانین پر اجتہاد کی ضرورت ہے دوسرے الفاظ میں 1400 سال پرانے قوانین اب لاگو نہیں ہو سکتے۔) آپ کی آسانی کے لئے اور اس امید کے ساتھ کہ اب بات دہرانے پر مجبور نہیں کریں گیں۔ جن کتب کا آپ نے کہا وہ ان لوگوں نے پڑھ رکھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے پراپیگنڈہ بکس ہیں۔

یہ کیسی پروپیگینڈا بکس ہیں کہ خود صاف کہتی ہیں کہ مسلمان دنیا میں غلامی اور امریکہ میں غلامی میں کافی فرق تھا؟ ذرا برنارڈ لوئس کی کتاب میں America سرچ کریں اور دیکھیں وہ کیا کہتا ہے۔ یا ایک اور مصنف رونلڈ سیگل کا انٹرویو پڑھ لیں۔

امریکہ میں کسی ڈاکیومینٹری میں غلاموں‌ کی تجارت میں مسلمانوں کا کردار نہیں ملتا۔ ان کے مطابق اسلام کا زوال ہو چکا تھا۔ جن علاقوں سے پکڑے گئے وہ سب نیچے کے ممالک تھے یعنی ساؤتھ افریقہ کے آس پاس۔ یہ لوگ افریقی قبیلوں کے سرداروں سے پکڑ پکڑ‌کر لاتے تھے۔ بعد میں لائبیریا بنا کر چھٹکارا پانا چاہا۔ کبھی بھی کسی بھی ڈاکیومینٹری میں اسلام یا مسلمانوں کا سراغ نہیں ملتا

عام طور سے ساری دستاویزی فلمیں افریقہ کے ساحل سے شروع ہوتی ہیں۔ افریقی غلام مغربی افریقہ سے لے کر وسطی افریقہ اور جنوبی افریقہ تک سے پکڑے گئے۔ وسطی اور جنوبی افریقہ میں اسلام نہ تھا مگر مغربی افریقہ میں اسلام امریکہ دریافت ہونے سے بہت پہلے سے تھا بلکہ وہاں تو مالی کی ایمپائر اور سونغے کی سلطنت بھی گزر چکی تھیں جو مسلمان تھیں۔

نہ صرف یہ کہ مسلمانوں کا کچھ تھوڑا بہت رول تھا غلام پکڑنے میں بلکہ یہ بھی یاد رہے کہ امریکہ لائے گئے کچھ غلام (کتنے پر کافی اختلاف ہے) بھی مسلمان تھے۔ ایک مرتبہ یہ کہہ دوں کہ مسلمان ہی مسلمانوں کو پکڑ کر نہیں بھیج رہے تھے مگر مسلمان غلام پکڑ کر بیچ بھی رہے تھے اور مسلمان بھی غلام بنائے جا رہے تھے۔

ہاں یہودی اس میں سب سے آگے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسی تاثر کو غلط کرنے کے لئے یہ سب لکھا گیا ہے۔

یہ وہ بات تھی جس کے لئے میں نے زیک سے کچھ مدد مانگی۔ نیٹ پر سرچ کیا تو ہر طرف عجیب و غریب باتیں ملیں۔ یہ آرٹیکل کچھ بہتر لگا مگر نہ ناقد کا علم ہے اور نہ مصنف کا لہذا یہ کہنا مشکل ہے کہ اس پر کتنا ٹرسٹ کیا جائے۔ ایک اور بات یہودیوں کے متعلق کہ جس زمانے میں اٹلانٹک کے پار غلاموں کی تجارت ہو رہی تھی اس وقت یورپ کے زیادہ یہودی کافی مشکل قسم کے حالات میں تھے اور انہیں بہت کچھ کرنے کی اجازت نہ تھی۔ یہ پڑھیں۔ اس کے باوجود قرینِ قیاس یہ ہے کہ کچھ یہودی امراء چند بحری جہازوں کے مالک رہے ہوں گے اور کچھ ایسے جہاز غلاموں کی تجارت میں بھی ملوث رہے ہون گے۔ اسی طرح امریکی برِ اعظم میں کچھ یہودیوں نے غلام بھی رکھے ہوں گے۔ مگر تاریخ کے جنرل مطالعے سے یہی لگتا ہے کہ یہ تعداد زیادہ نہ ہو گی۔

آپ اٹلانٹک ٹریڈ ہی پر پھنس کر رہ گئے ہیں اور یہ بھول گئے ہیں کہ 1 کڑوڑ سے زیادہ غلام صحرا اور مشرقی افریقہ سے مسلمان ہی پکڑ‌کر لے جاتے رہے۔ اس پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔


ساتھ میں ان کا فرمان ہے کہ اگر وہ ایسی کوئی کتاب لکھ دیں تو؟ آخر وہ بھی امریکی یونیورسٹیوں سے پی ایچ ڈی ہیں۔ میرے پاس ان کی اس بات کا جواب نہیں آپ کے پاس ہو تو دے دیں۔

یہ صاحب یقیناً انجینیر یا ڈاکٹر ہوں گے اور انہوں نے ساری عمر کوئی معاشرتی علوم یعنی social sciences یا humanities کا ایک کورس بھی نہ پڑھا ہو گا۔

ان کا کہنا ہے کہ خود مغربی تحقیق نے اس موضوع پر کہا کہ وہ غلامی مختلف تھی۔ غلاموں سے شادیاں تک کر لی جاتیں تھیں۔

صحیح۔

اس لئے افریقی مسلمان عربوں‌کی شکل و صورت کے سے ہیں۔ عام افریقی سے الگ ہوتے ہیں۔

غلط۔


بتایا تھا دوبارہ بتا دیتا ہوں‌ایسا عالم ڈھونڈ لیں جس کی مادری زبان عربی ہو اور انگلش پر بھی عبور حاصل ہو۔

کیا شیخ منجد ایسا عالم نہیں ہے؟ اگر نہیں تو آپ کسی عالم کا نام بتائیں یا کسی عالم کی کوئی کتاب بتائیں کہ میں ڈھونڈ لاؤں۔ مگر لگتا ہے کہ آپ کو کسی ایسے عالم کا علم ہی نہیں۔
 

سپینوزا

محفلین
منصور اسلام کے احکام تو جو قرآن میں بیان فرما دئیے گئے وہ اٹل ہیں۔ تبدیلی انسان کی فکر میں آتی ہے اور ہر دور کا انسان اپنے دور کے فہم کے مطابق ان احکام کی روح کو سمجھتا اور عمل کرتا ہے۔

ٹھیک ہے خرم۔ We'll have to agree to disagree مگر مجھے خوشی ہے کہ آپ نے ایمانداری اور اچھے طریقے سے یہاں بحث کی ہے۔

ویسے آپ نے اپنا نام "منصور حلاج" کس لئے رکھا؟ اس کی جگہ لینن یا خروشچیف کیوں‌نہ رکھا؟

اس لئے کہ مجھے لینن اور خروشیف سے سخت نفرت ہے۔ میں atheist ہوں communist نہیں۔
 

سپینوزا

محفلین
منصؤر، آپ علماء‌سے دلیل لاتے ہیں، میں‌قرآن سے دلیل مانگتا ہوں۔ علماء‌نے بھی یہ خیال ظاہر نہیں کیا جو آپ کا مطمع نظر ہے۔ سب کے نزدیک غلامی حرام ہے۔ کوئی مسلمان عالم قرآن سے باہر جا ہی نہیں سکتا۔ او رجو قرآن سے باہر گئے ان کا مذہب نہیں چلا بھائی۔ مجھ کو نہیں، ‌قرآن کو ان لوگون کے بیان سے اختلاف ہے اور یہ آپ کو کئی مرتبہ بتا چکا ہوں۔ صاف آیت آپ کو سمجھ میں نہیں آتی تو آپ ان ہارے ہوئے پیادوں کا سہارا لیتے ہیں۔ آپ ایک بار بتا دیجئے کہ آپ کو قران قبول ہے یا یہ ہارے ہوئے پیادے جن کو آپ علماء‌کہتے ہیں اور ان کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔ بھائی آپ مزے لینے کے لئے یہ وارداتیں کررہے ہیں ۔

بھائی خرم، منصور کو قرآن پر اعتراض‌نہیں کیونکہ یہ قرآن سے کچھ بھی ثابت نہیں کرسکے نہ ہی کوئی دلیل لاسکے کہ لونڈی کو باقاعدہ بیوی بنائے بغیر وہ حلال نہیں۔ انکا اعتراض‌اس بات پر ہے کہ 'بہت سارے مسلمان علماء' ایسا سمجھتے ہیں۔ ایسے علماء جو قرآن سے باہر سوچتے ہیں، ان کے بارے میں میری رائے زیادہ اچھی نہیں۔

منصور صاحب، عرض‌کر چکا ہوں کہ قرآن کس طور غلامی کو ملازمت میں بدلتا ہے، اور باقاعدہ شادی کئے بغیر کسی قسم کے تعلقات کی اجازت نہیں دیتا۔ اگر ایسا نہیں تو کوئی دلیل قرآن سے لے آئیے۔ مجھے صرف قرآن سے ہی دلیل سے قائل کیا جاسکتا ہے۔

واہ فاروق آپ بھی کیا چیز ہیں۔ آپ نے قرآن سے ایک مطلب اخذ کیا ہے مگر وہ آپ کا ذاتی خیال ہے۔ اس میں بھی کوئی برائی نہیں کہ قرآن اور بائبل میں اتنی ambiguity موجود ہے کہ آپ بہت سے مطلب اخذ کر سکتے ہیں۔ میں نے آپ سے کئی بار پوچھا کہ آپ کے خیالات سے متفق کوئی ایک محدث، مفسر یا فقیہہ کا قول لا دیں تاکہ ہمیں یہ معلوم ہو کہ یہ صرف فاروق کا خیال نہیں بلکہ عالمِ اسلام کے بڑے بڑے علماء بھی اس سے متفق ہیں مگر آپ کو توفیق نہیں ہوئی۔ اب آپ مجھ پر الزام لگا رہے ہیں کہ میں علماء کی باتیں توڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہون۔ آپ کہتے ہیں تو یہاں احادیث، تفاسیر اور فقہ وغیرہ کا انبار لگا دیتا ہوں جو سب وہی کہتا ہے جو میں کہہ رہا ہوں۔ کہیں بھی یہ hint بھی نہیں ملتا کہ اسلام نے غلامی ختم کر دی تھی اور اسے ملازمت سے بدل دیا تھا۔ اور لونڈیوں سے تو بڑے بڑے لوگ پیدا ہوئے۔ شاید دو تین عدد امام اہل بیت بھی لونڈیوں کی اولاد تھے۔ اوہ یہ دیکھیں شافعی مذہب کی اہم کتاب Reliance of the Traveler میں کیا لکھا ہے:

Ibrahim is Ibrahim ibn Muhammad ibn 'Abdullah, born to the Messenger of Allah (Allah bless him and give him peace) of Mariya the Copt, the Prophet's concubine who was given to him by the Muqawqis of Alexandria.

اس لفظ concubine کا مطلب تو معلوم ہو گا آپ کو؟

بدتمیز ہاں یہ ترجمہ ہے مگر زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کہ نوح کیلر کے انگریزی ترجمے والے ایڈیشن میں عربی بھی ساتھ ساتھ دی ہوئی ہے آپ وہ پڑھ کر چیک کر لیں کہ یہ انگریزی ترجمہ صحیح ہے یا غلط۔

فاروق آپ سے تو خرم بہت بہتر ہے کہ شترمرغ کی طرح اس نے اپنا منہ زمین میں نہیں چھپا رکھا۔

منصور صاحب، پوچھتا کچھ ہوں جواب کچھ ملتا ہے۔ ان سے پوچھا کہ ان کا دین و ایمان کیا ہے تو معلوم ہوا کہ آپ دہرئے ہونے کے بھی قائل نہیں۔

آپ کو reading comprehension بھی سکھانا پڑے گی؟ ذرا دوبارہ پڑھیں میں نے کیا لکھا تھا اور آپ نے کیا سمجھا! کیا آپ ایک پروگرامر یا انجینیر ہیں؟ کبھی کوئی فلسفہ پڑھا؟ فلسفہ کے بنیادی کورس میں خدا کے وجود یا غیروجود کے بارے میں دلائل پر بات ہوتی ہے۔ دلائل بہت سے ہیں مگر نتیجہ آخر میں یہی نکلتا ہے کہ دلیلوں سے آپ خدا کا وجود ثابت نہیں کر سکتے۔ بلکہ غیروجود کو بھی conclusively prove نہیں کر سکتے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top