بدتمیز
محفلین
ذرا پر:
جی ہاں وہی لونڈیاں جو بقول فاروق محض ملازمائیں تھیں انہیں دوسرے خلیفہ الراشد عمر نے حکم دیا تھا کہ وہ خود کو cover نہیں کر سکتیں بلکہ انہیں زمانہ جاہلیت کی عورتوں کی طرح ننگی چھاتی کے ساتھ رہنا ہو گا۔ یہ بات تاریخی کتب سے ثابت ہے۔ بلکہ اگر ہم فقہ کی کتابیں پڑھیں تو ان میں ہمیں یہ مسئلہ بھی ملتا ہے کہ کیا ایک لونڈی ننگی چھاتی کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہے۔ یاد رہے کہ آزاد عورت کے معاملے میں یہ کلیئر ہے کہ اسے نماز کے دوران حجاب کرنا ہے مگر لونڈی کے لئے بحث ہو رہی ہے کہ اسے نماز کے لئے اپنی چھاتی ڈھانپنا ہو گی یا نہیں۔
فتنے کے انٹرویوز دیکھے ہیں۔ چند باتیں بہت غور طلب ہیں لیکن بہر حال ننگی چھاتی کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ناممکن ہے۔ دیہاتوں میں بکری کے تھنوں کو کپڑا لپیٹنا عام سی بات ہے تو یہ تو اشرف المخلوقات کو ایسا کیا جانے کا کہا جا رہا ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ضرور اس کا عام ذکر ملتا۔ کیا آپ کسی کتاب کا بتا سکتے ہیں۔ جیسے کہ اس فتنہ نے کافی جگہوںسے علم حاصل کیا ہے تو کسی عربی کتاب کا ہی بتا دیں یقیین جیسے آپ نے انٹرویو ڈھونڈے اس نے کہیں اپنی بات کے لئے کتاب کا ریفرنس دیا ہو گا۔