اسلام میں عورت کا مقام

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
ان آیات کی تفسیر سے ثابت ہوا۔ کہ مولوی فاروق خان اپنی من چاہی تفسیر کرتے ہيں۔جو کہ حرام ہے۔
خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں۔ میاں! اگر قرآن کو سمجھنے کا اتنا شوق ہے تو پہلے کچھ پڑھ لو۔پھر اس طرف آنا ۔کجا کہ آپ خود بھی گمراہ ہو اور دوسرے مسلمانوں کو بھی گمراہ کررہے ہو۔

یہ آپ کا اپنا خیال ہے۔ اپ نے اپنی اس رائے کے ساتھ کوئی مظبوط مثال نہیں دی۔ میں نے صرف ترجمہ پیش کیا ہے ، اگر آپ کو ایک ترجمہ قابل قبول نہیں تو اپنی پسند کے مترجم کا ترجمہ دیکھ لیجئے۔ میں کسی آیت کی تفسیر خود سے نہیں‌لکھتا اور نہ ہی ترجمہ کرتا ہوں۔ اس کا کے لئے مفسرین و مترجمیں بہت کافی ہیں۔

آپ کے ذاتی حملوں کو جو کہ اصل موضوع پر نہیں ہیں حسب دستور نظر انداز کررہا ہوں۔ اس لئے کہ یہ ناجائز اور بے کار مباحثہ شروع کرنے کا بہت پرانا اور گھٹیا طریقہ ہے۔

دوبارا دہراؤں‌ گا کہ آپ کو ان اصولوں‌ میں کس اصول سے اختلاف ہے جو کہ اوپر پیش کئے گئے ہیں۔ میری ذات پر توجہ دینے کے بجائے یہ فرمائیے کہ ان میں سے کونسا اصول آپ کو پسند نہیں؟
 

شمشاد

لائبریرین
فاروق بھائی وضاحت دینے کا بہت شکریہ کہ شکریہ کی ادائیگی ، ایک طرح کا تسلیم کرنا ہے کہ یہ مضمون دیکھ لیا گیا ہے۔
 

خاور بلال

محفلین
آپ اب وہی بات کررہے ہیں جو میں‌نے لکھی ہے۔ الفاظ بدل کر۔ آپ کا نکتہ نظر اب درستگی کی سمت ہوتا جارہے ہے کہ باندی سے شادی کی شرائط پوری کئے بغیر جنسی تعلق جائز نہیں ہے۔ چاہے وہ باندی اپنی ہو یا پرائی ہو۔

میرا نکتہ نظر اب بھی وہی ہے جو پہلے تھا میں پہلے بھی عرض کرچکا ہوں کہ یہ معاملات جلدی میں‌ طے کرنے والے نہیں‌ہیں جب آپ اپنے اعتراضات کو باربار دہرانے کی "مشقت" اٹھا لیتے ہیں تو کچھ زحمت انتظار کی بھی کرلیں تاکہ میں‌ وہ دلائل اکھٹے کرسکوں جو اس ضمن میں‌قرآن اور سنت رسول سے ثابت ہیں۔ میں نے اس سلسلے میں تفہیمات کا لنک بھی دیا تھا جو تقریبا انہی سوالات کے جوابات پر مبنی جو آپ یہاں بار بار دہرا رہے ہیں۔ بہر حال بحث برائے بحث کا تقاضا تو یہی ہے کہ اس تحقیق سے کچھ استفادہ نہ کیا جائے۔

آپ کیوں سمجھتے ہیں کہ غلام یا باندی خریدنے کے لئے جو رقم ادا کی جارہے ہے اس رقم کو ایک انسان کی تاحیات ملازمت کی رقم کے طور پر کیوں‌نہیں‌سمجھا جاسکتا؟

حیرت ہے یہ بھی کوئ پوچھنے والی بات ہے؟ غلام کی خرید و فروخت کے سلسلے میں رقم اس غلام کو نہیں بلکہ اس کے مالک کو منتقل ہوتی تھی جبکہ ملازم کی تنخواہ کسی اور کو نہیں‌ خود اس ملازم کو ہی ملتی ہے۔ اگر آپ اب بھی ملازمہ اور باندی میں فرق نہیں‌کرتے تو مجھے یہ جان کر خوشی ہوگی کہ آخر ایسی ملازمت دنیا کے کس حصے میں‌ یا تاریخ کے کس دور میں‌ عام تھی کہ جس میں‌ملازمہ کو ساری عمر کی تنخواہ یکمشت اداکی جاتی ہو اور اس سے خدمت کے علاوہ جنسی ضروریات بھی پوری کی جاتی ہوں؟ نیز قرآن کے جو احکامات باندی کے سلسلے میں‌وارد ہوئے ہیں کیا وہی ملازمہ پر بھی نافذ ہوں گے؟

اس کے بعد یہ بہت ہی واضح ہے کہ کسی باندی سے شادی کی شرائط پوری کئے بغیر جنسی تعلقات قائم نہیں کئے جاسکتے ہیں۔ اس کی تفصیل ان دو آیات میں‌ آ چکی ہے۔ آپ کو اس تفصیل سے کیوں انکار ہے۔ مزید یہ کہ کسی منظق آرائی کے بغیر سنت رسول یا آیات سے بہت صاف اور واضح مثال دیجئے کہ کوئی آیت ایسا کہتی ہو کہ باندی سے بنا شادی کے شرائط پوری کئے نکاح جائز ہو یا رسول اکرم صلعم نے ایسا کیا ہو۔ا۔

زوجین کے درمیان جنسی تعلق صرف اسی صورت حلال ہے جو اسلام کے فراہم کردہ ضابطے کے مطابق ہو۔ جس شارع نےنکاح اور مہر کا ضابطہ مقرر کیا ہے اسی نے باندی سے حق ملکیت کی بنا پر تمتع کی اجازت دی ہے۔ آپ صرف دو آیات پر گفتگو کررہے ہیں جبکہ میں نے اس سے پہلے پانچ آیات پیش کی تھیں‌جو لونڈی سے تمتع کی اجازت دیتی ہیں۔ اب ان تمام آٰیات کو ساتھ ملا کر دیکھا جائے تو ایک ضابطہ خود سے خود نمایاں‌ ہوجاتا ہے کہ حق ملکیت کی بنا پر لونڈی سے تمتع کی اجازت دی گئ ہے سورہ نور کی آیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو نادار اور مفلس حضرات خاندانی عورتوں‌ سے شادی کی سکت نہ رکھتے تھے انہیں ایسی باندیوں سے نکاح کی اجازت دی گئ ہے جو ان کے مالکان کے تصرف میں نہ آئ ہوں اور اس نکاح کے بعد اس باندی پر صرف شوہر کا حق ہوگا نیز باندی کو کسی شخص کے عقد میں دینے کے بعد اس کا مالک جنسی تعلق قائم کرنا چاہے تو یہ زنا میں‌ شمار ہوگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے باندیوں کو آزاد کرکے ان سے نکاح کرنے کی ترغیب دی ہے اور آپ کی تین ازواج ایسی تھیں جو باندیاں تھیں جنہیں آزاد کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا جبکہ حضرت ماریہ قبطیہ کے بارے میں‌ یہی ثابت ہے کہ وہ باندی تھیں اور ان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خدا کی دی ہوئ اجازت سے تمتع کرتے تھے۔ یعنی احسان کا رویہ تو یہ ہے کہ باندی کو آزاد کرکے اس سے نکاح کرلیا جائے۔ لیکن حق ملکیت کی بنا پر باندی سے تمتع بھی عین اسلام کا فراہم کردہ ضابطہ ہے۔

اب تک آپ کسی بھی آیت یا سنت کو فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔ اگر ایسی کوئی سنت کسی جگہ موجود ہے تو سکین کرکے آپ مجھے ای میل کردیجئے مجھے لنک فراہم کرکے خوشی ہوگی۔

میں نے تو پانچ آیات پیش کی تھیں جن کے نمبر بھی آپ نے درست کیے تھے کیا وہ اس سلسلے میں نہیں تھیں؟ میں تو اب بھی یہ کہتا ہوں کہ قرآن کی تمام آیات جو باندیوں اور غلاموں سے متعلق وارد ہوئ ہیں انہیں جمع کرلیا جائے تو یہ گفتگو واضح‌ رخ اختیار کرلے گی۔ کئ آیات کو نظر انداز کرکے صرف دو آیات سے قانون اخذ کرنا مناسب نہیں۔
 

رضا

معطل
آپ کی بات سے واضح نہیں ہے کہ اس ترجمہ میں کیا غلط کہا گیا ہے اور آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ ترجمہ میرا نہیں ، من و عن مترجمین‌ سے پیش کررہا ہوں۔
یہ آیت کسی طور سورہ روم کی دی گئی آیت سے تضاد نہیں‌کرتی ہے۔ اس امر کو ہم علیحدہ دیکھ سکتے ہیں۔ آپ اپنے زیردستوں کو اپنی ملکیت سے خدا کے دئے ہوئے سے کھلائیں پلائیں گے اور ضرورت پوری کریں گے۔ اس اصول میں کیا خرابی ہےِ۔ یہی اصول یہاں‌ دیا گیا ہے۔
کونسا اصول یہاں دیا گیا ہے وہی تو آپ کو سمجھانا چاہ رہا ہوں۔لیکن آپ سمجھے تب نا!!!فاروق بھائی لگتا ہے آپ ابھی تک میری بات نہیں سمجھے۔۔۔یا ہوسکتا ہے مجھے ہی غلطی لگی ہو۔لیکن میں نے اس آیت کو بار بار پڑھا۔اس کیساتھ والی آیتوں کو بھی پڑھا ہے۔اس کا مطلب وہ نہیں جو آپ لے رہے ہيں۔
بھائی! یہ آیت غلاموں کو دینے کے بارے میں نہیں ہے۔بلکہ اللہ تعالی فرما رہا ہے کہ کیا تم اپنا مال اپنے غلاموں کو دے دو گے؟ کہ وہ بھی تمہارے برابر کے ہوجائیں(یعنی تمہارے شریک بن جائیں۔) تم ہرگز ایسا نہیں کرسکتے۔
یہاں مشرکین سے خطاب ہے کہ جب تم ان (غلاموں) کو اپنا شریک نہیں بنا سکتے تو اللہ کے شریک کیوں بناتے ہو؟؟؟اور آپ اس آیت سے یہ اخذ کررہے ہیں کہ اللہ نے فرمایا کہ غلاموں کو اپنے مال سے دو۔یہ تو الٹ مطلب ہوگیا۔
جو کہ سراسر غلطی ہے۔آپ غوو کریں پلیز۔۔۔۔۔میں نیچے ترجمہ پیش کررہا ہو۔آپ ذرا غور سے چیک کرلیں۔
71.gif

ترجمہءکنزالایمان:اور اللہ نے تم میں ایک دوسرے پر رزق میں بڑائی دی (ف۱۵۳) تو جنہیں بڑائی دی ہے وہ اپنا رزق اپنے باندی غلاموں کو نہ پھیر دیں گے کہ وہ سب اس میں برابر ہوجائیں (ف۱۵۴) تو کیا اللہ کی نعمت سے مکرتے ہیں، (ف۱۵۵)
تفسیر خزائن العرفان:153-تو کسی کو غنی کیا، کسی کو فقیر ، کسی کو مالدار ، کسی کو نادار ، کسی کو مالک ، کسی کو مملوک ۔154-اور باندی غلام آقاؤں کے شریک ہو جائیں ، جب تم اپنے غلاموں کو اپنا شریک بنانا گوارا نہیں کرتے تو اللہ کے بندوں اور اس کے مملوکوں کو اس کا شریک ٹھہرانا کس طرح گوارا کرتے ہو ، سبحان اللہ یہ بُت پرستی کا کیسا نفیس دل نشین اور خاطر گُزین رد ہے۔155-کہ اس کو چھوڑ کر مخلوق کو پوجتے ہیں ۔
71. And Allah has preferred one over the other in the means of subsistence. Then those who have been preferred will not divert their means of subsistence to their hand maid slaves. So that they all should become equal in it. Do they then deny the blessing of Allah?
ترجمہ ضیاء القرآن(کرم شاہ الازہری):اور اللہ تعالی نے برتری بخشی ہے تم میں سے بعض کو بعض پر دولت کے لحاظ سے ۔پس (اب بتاؤ) کیا وہ لوگ جنھیں برتری بخشی گئی وہ لوٹانے والے ہیں اپنی دولت کو ان لوگوں پر جو ان کے مملوک ہیں تاکہ وہ سب اسمیں برابر ہوجائیں؟(ہرگز نہیں)تو کیا وہ اللہ تعالی کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں۔

اب قرآن تو یہ فرما رہا ہے کہ۔۔۔پس (اب بتاؤ) کیا وہ لوگ جنھیں برتری بخشی گئی وہ لوٹانے والے ہیں اپنی دولت کو ان لوگوں پر جو ان کے مملوک ہیں تاکہ وہ سب اسمیں برابر ہوجائیں؟(ہرگز نہیں)۔۔۔۔
اور آپ اخذ کررہے ہیں۔۔۔
غلاموں کو مال دو۔۔۔۔
تو ہوگیا قرآن کا الٹ۔۔۔۔

یہی بات آپ کو سمجھا رہا ہوں۔اور آپ۔۔۔۔بحث پر تلے ہوئے ہيں۔۔۔اور ناظم خاص صاحب یا کوئی اور ہی سمجھ جاتا اور آپ کو سمجھا دیتا۔۔اب میں کیا کروں؟؟؟۔آپ خود غور کرلیں شاید آپ کو اخذ کرنے میں ہی غلطی لگ رہی ہو۔
جب ایک آیت میں آپ کی اخذ دانی و تفسیر دانی کا یہ عالم ہے تو دیگر میں کیا عالم ہوگا؟؟؟
از مولوی فاروق سرور:پہلی آیت کے فراہم کردہ ہوئے ترجمہ اور تفسیر میں بہت فرق ہے - پہلی آیت کا ترجمہ 23 مترجمین کی نظر سے دیکھ لیجئے۔ اس ایک مفسر کا دیا ہو رنگ دوسرے مترجمیں سے نہیں ملتا۔
نیچے ترجمے آپ ہی کی سائٹ سے پیش خدمت میں اب آپ خود ہی غور فرما لیں کہ مفسر کا دیا ہوا رنگ نہیں ملتا یا آپ کا دیا ہوا رنگ نہیں ملتا۔ذرا تعصب کی عینک اتار کے چیک کريں۔
اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق (کے درجات) میں فضیلت دی ہے (تاکہ وہ تمہیں حکمِ انفاق کے ذریعے آزمائے)، مگر جن لوگوں کو فضیلت دی گئی ہے وہ اپنی دولت (کے کچھ حصہ کو بھی) اپنے زیردست لوگوں پر نہیں لوٹاتے (یعنی خرچ نہیں کرتے) حالانکہ وہ سب اس میں (بنیادی ضروریات کی حد تک) برابر ہیں، تو کیا وہ اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں۔
Yousuf Ali Allah has bestowed His gifts of sustenance more freely on some of you than on others: those more favoured are not going to throw back their gifts to those whom their right hands possess, so as to be equal in that respect. Will they then deny the favours of Allah?
Ahmed Ali اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر روزی میں فضیلت دی پھر جنہیں فضیلت دی گئی وہ اپنے حصہ کا مال اپنے غلاموں کو دینےو الے نہیں کہ وہ اس میں برابر ہو جائیں پھر کیا اللہ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں
Shabbir Ahmed اور اللہ نے فضیلت دی ہے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق میں۔ سو نہیں ہیں وہ لوگ جنہیں فضیلت دی گئی ہے (ایسے) کہ دے دیں اپنا رزق اپنے مملوکوں کو تاکہ ہوجائیں وہ بھی اس رزق میں برابر (کے حصّے دار)۔ تو کیا پھر اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں یہ۔


Literal And God preferred/favoured some of you over some in the provision , so those who were preferred/favoured are not with returning their provision on (to) what their rights/oaths owned/possessed, so they are in it equal/alike . So are they with Gods' blessing/goodness disbelieving and denying ?
Yusuf Ali Allah has bestowed His gifts of sustenance more freely on some of you than on others: those more favoured are not going to throw back their gifts to those whom their right hands possess, so as to be equal in that respect. Will they then deny the favours of Allah?
Pickthal And Allah hath favoured some of you above others in provision. Now those who are more favoured will by no means hand over their provision to those (slaves) whom their right hands possess, so that they may be equal with them in respect thereof. Is it then the grace of Allah that they deny?
Arberry And God has preferred some of you over others in provision;, but those that were preferred shall not give over their provision to that their right hands possess, so that they may be equal therein. What, and do they deny God's blessing?
Shakir And Allah has made some of you excel others in the means of subsistence, so those who are made to excel do not give away their sustenance to those whom their right hands possess so that they should be equal therein; is it then the favor of Allah which they deny?
Sarwar God has made some of you richer than others. The rich ones do not have to give away their property to their slaves to make them equally rich. Do they reject the bounties of God?
H/K/Saheeh And Allah has favored some of you over others in provision. But those who were favored would not hand over their provision to those whom their right hands possess so they would be equal to them therein. Then is it the favor of Allah they reject?
 

رضا

معطل
شمشاد نے کہا:
محترم رضا صاحب آپ کے ساتھ مسئلہ کیا ہے آخر کہ آپ اردو محفل کے ایک رکن کو مسلسل " جاہل " کہے جا رہے ہیں۔ میرے اس مراسلے کو وارننگ تصور کریں۔ آئندہ اگر آپ کا ایسا طرز تخاطب دیکھا گیا تو وہ پیغام فوراً حذف کر دیا جائے گا۔
picgc8.gif

جب وہ ہماری طرف حدیثوں کو روایات کہے اور ہم پر یہ الزام لگائے کہ قرآن کی ہمارے نزدیک ثانوی حیثیت ہے۔اور جہل کی نسبت ہماری طرف کرے۔
تب بھی آپ کو خیال آنا چاہیے تھا۔اس وقت آپ کو فاروق بھائی کو بھی کہنا چاہیے تھا کہ فاروق بھائی اس کے جواب میں کوئی آپ کو بھی جاہل کہہ سکتا ہے۔لیکن آپ اور پپو بھائی کے اسی پوسٹ کے نیچے شکریہ درج ہے۔
یعنی گویا یہ حضرت صاحب ہمیں یہ جاہل کہیں اور قرآن کی ثانوی حیثیت ۔۔۔
محدثین ،فقہاء قرآن کو زيادہ سمجھتے تھے یا یہ سمجھتے ہيں۔
جن کی قرآن دانی کا یہ عالم ہے۔ اس دھاگے میں
دو آیتوں کا غلط مطلب اخذ کیا۔ایک کا تو مان گئے اور دوسری کا بھی ان شاء اللہ مان جائیں گے۔
جب ہم نے انہیں قرآن کی آیتوں کا غلط مطلب اخذ کرنے پہ جاہل کہا۔اور ہم حق بجانب ہیں۔کہ جو ایسا کرے۔قرآن کا الٹ مطلب نکالے تو وہ تو سب سے بڑا جاہل ہے۔اس سے بڑا جاہل اور کون ہوسکتا ہے؟ آپ سے یہی عرض ہے خدارا سب کے ساتھ یکساں سلوک کریں۔یہ ضروری نہیں کہ آپ جس کو صحیح سمجھ رہے ہیں وہی ٹھیک ہو۔
 

شمشاد

لائبریرین
رضا صاحب نہ تو میں اس بحث میں شامل ہوں اور نہ ہی میرا خیال ہے کہ پپو بھائی اس بحث میں شامل ہیں۔ آپ نے جو تاویل دی ہے اس کا تعلق بحث سے ہے۔ انہوں نے کچھ لکھا آپ دلیل سے جواب دیں، آپ کچھ لکھیں اور وہ دلیل سے جواب دیں، اس سے مجھے کچھ لینا دینا نہیں۔ یہ آپ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایسا لکھا اور وہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ نے ایسا لکھا۔ لیکن جہاں تک فرد واحد کو مخاطب کرنے کی بات ہے، انہوں نے کبھی بھی فرد مخالف کو تحقیر آمیز الفاظ سے نہیں پکارا، جیسا کہ آپ نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے۔
 

باذوق

محفلین
رضا صاحب نہ تو میں اس بحث میں شامل ہوں اور نہ ہی میرا خیال ہے کہ پپو بھائی اس بحث میں شامل ہیں۔ آپ نے جو تاویل دی ہے اس کا تعلق بحث سے ہے۔ انہوں نے کچھ لکھا آپ دلیل سے جواب دیں، آپ کچھ لکھیں اور وہ دلیل سے جواب دیں، اس سے مجھے کچھ لینا دینا نہیں۔ یہ آپ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایسا لکھا اور وہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ نے ایسا لکھا۔ لیکن جہاں تک فرد واحد کو مخاطب کرنے کی بات ہے، انہوں نے کبھی بھی فرد مخالف کو تحقیر آمیز الفاظ سے نہیں پکارا، جیسا کہ آپ نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے۔
السلام علیکم
دخل در معقولات کی پیشگی معذرت !

محترمی شمشاد صاحب ، کچھ خدا کا خوف بھی کر لیا کریں کبھی۔ آخر ہم تمام نے ایک دن مرنا بھی ہے اور اللہ کے سامنے جواب بھی دینا ہے۔
تعصب اور جانبداری کی بھی کوئی حد ہوتی ہے محترم۔ میں نے یہاں آپ کو توجہ بھی دلائی تھی کہ ذرا تعصب کا چشمہ ہٹا کر اپنے ممدوح کے لب و لہجہ پر بھی نظر کر لیا کریں۔
یہ ٹھیک ہے کہ میرے اعتراض پر نام ہٹا دیا گیا ۔۔۔ لیکن کیا یہ سچ نہیں کہ :
فاروق سرور خان صاحب نے ایک مرتبہ فرد مخالف کو اس کا باقاعدہ نام لے کر تحقیر آمیز الفاظ سے بھی پکارا تھا؟؟
اگر ہاں تو پھر آپ کو بار بار یہ جھوٹ دہرانے کی ضرورت کیوں پیش آتی رہتی ہے کہ ۔۔۔۔
فاروق صاحب نے کبھی بھی کسی بھی رکن کو بدتمیزی سے مخاطب نہیں کیا ۔۔۔۔ تحقیر آمیز الفاظ سے نہیں پکارا ۔۔۔۔

شمشاد صاحب ! میں اردو محفل پر کوئی نیا فرد نہیں ہوں ، یہ آپ بھی جانتے ہیں۔ آپ ضرور تعریف کیجئے ، دل کھول کر تعریف کیجئے اراکینِ محفل کی لیکن خدارا تعصب یا مقابلے میں آ کر کسی کو بلند مقام عطا کرنے (اپنی دانست میں؟) اور اس کی جھوٹی تعریفوں کے پُل باندھنے سے تو باز آئیں۔
امت مسلمہ کا صدیوں سے "حجیتِ حدیث" پر جو مشترکہ و مستحکم عقیدہ ہے ، اس پر اپنی ذہنی غلاضت اگلنے والوں کی دریدہ دہنی ہمیں شائد نظر نہیں آتی ، ہاں جھوٹ کے سہارے کسی کے کردار کی لامتناہی پشت پناہی ہمیں ضرور یاد رہتی ہے؟؟
بتائیے کیا اردو محفل پر انصاف اسی کا نام ہے ؟؟
 

شمشاد

لائبریرین
باذوق صاحب آپ کا یہ الزام سراسر غلط ہے کہ یہاں جانبداری سے کام لیا جاتا ہے۔ میرے نزدیک آپ بھی اتنے ہی محترم رکن ہیں جتنا کوئی اور رکن۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ ہر پیغام کو پڑھ سکوں، پھر بھی مصروفیات اور پیغامات کی تعداد کی وجہ سے کئی ایک پیغامات پڑھنے سے رہ جاتے ہیں۔ اگر کسی کو کسی رکن کے کسی فقرے سے شکایت تھی تو منہ در منہ جاہل پکارنے کی بجائے ان کو چاہیے تھا کہ ناظمین کی اس طرف توجہ دلواتے۔ تا کہ بروقت مناسب کاروائی کی جاتی۔

امید ہے آپ اپنے ذہن سے یہ بات نکال دیں گے کہ یہاں جانبداری کا مظاہرہ ہوتا ہے۔ مجھے کسی کی تعریف کر کے اپنے لیے کوئی انعام حاصل نہیں کرنا اور نہ ہی کسی کر برائی کر کے مجھے اپنے گناہوں میں اضافہ کرنا ہے۔

محترمی شمشاد صاحب ، کچھ خدا کا خوف بھی کر لیا کریں کبھی۔ آخر ہم تمام نے ایک دن مرنا بھی ہے اور اللہ کے سامنے جواب بھی دینا ہے۔

مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ مرنا بھی ہے اور مجھے الحمد للہ اللہ کا خوف بھی ہے۔ آپ کی یاد دہانی کی ضرورت نہیں۔

تعصب اور جانبداری کی بھی کوئی حد ہوتی ہے محترم۔ میں نے یہاں آپ کو توجہ بھی دلائی تھی کہ ذرا تعصب کا چشمہ ہٹا کر اپنے ممدوح کے لب و لہجہ پر بھی نظر کر لیا کریں۔

یہاں آپ پھر الزام تراشی کر رہے ہیں اور آپ کا طرز تحریر بھی مناسب نہیں لگتا۔ اگر ایسی الزام تراشیوں پر اُتر آئے تو جس موضوع پر آپ حضرات بحث کر رہے ہیں وہ تو ایک طرف رہ جائے گی، بس الزام تراشیاں ہی رہ جائیں گی۔

اگر آپ کو کسی قسم کی کوئی شکایت ہے اور اس کا مناسب مداوا نہیں ہو رہا تو ذ پ کے ذریعے یاد دہانی بھی کروائی جا سکتی ہے۔
 

راجہ صاحب

محفلین
السلام علیکم

مجھے بحیثیت ایک مسلمان اس بات سے نہایت دکھ ہو رہا ہے کہ ہم لوگ کسی بھی بات کو شروع کرتے ہیں تو اس کا انجام آخر میں‌ لڑائی جھگڑے کی صورت میں‌ نکلتا ہے
اگر مناسب سمھیں‌ تو اس بحث کو یہیں ختم کر دیں‌ تاکہ کسی کے بھی دل میں کسی کے لئے کوئی بدگمانی جگہ نا پا سکے

اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقے میں‌ مت پڑو (القرآن(
 

باذوق

محفلین
باذوق صاحب آپ کا یہ الزام سراسر غلط ہے کہ یہاں جانبداری سے کام لیا جاتا ہے۔ میرے نزدیک آپ بھی اتنے ہی محترم رکن ہیں جتنا کوئی اور رکن۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ ہر پیغام کو پڑھ سکوں، پھر بھی مصروفیات اور پیغامات کی تعداد کی وجہ سے کئی ایک پیغامات پڑھنے سے رہ جاتے ہیں۔
السلام علیکم
محترمی شمشاد صاحب ، میں نے پہلے ہی دخل در معقولات کی معذرت چاہ لی تھی۔ دوبارہ معافی چاہتا ہوں۔
مجھے یہ مراسلہ لکھنے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ آپ بار بار ایک خاص رکن کی جھوٹ پر مبنی تعریف پر کمربستہ ہیں۔ میں نے ثبوت میں یہ ربط دیا ہے کہ ذرا دیکھیں کہ جن صاحب کے قلم کی نفاست اور تمیز کے آپ معترف ہیں انہوں نے یہاں بطور خاص نام لے کر کس طرح کا لب و لہجہ اپنایا ہے؟؟
ثبوت آپ کے سامنے ہے ۔۔۔ اس پر بھی افسوس ہے کہ آپ پلٹ کر مجھ ہی سے یوں عرض فرما رہے ہیں :
آپ پھر الزام تراشی کر رہے ہیں اور آپ کا طرز تحریر بھی مناسب نہیں لگتا
کیا آپ نے جھوٹے منہ بھی اس تھریڈ میں ایک فقرہ بطور تنبیہ فاروق سرور صاحب کو لکھا کہ : آپ کا طرز تحریر مناسب نہیں لگتا۔
بتائیے میں اس کو ناانصافی اور تعصب نہ سمجھوں تو اور کیا سمجھوں کہ آپ اعلٰی انتظامیہ میں رہتے ہوئے بھی ایک رکن کی مسلسل (جھوٹی) تعریف کر رہے ہیں اور دوسرے رکن کو بلاسبب ڈانٹ رہے ہیں!
اور ذرا مجھے کھل کر بتائیے کہ میں کون سی یا کس قسم کی الزام تراشی کر رہا ہوں؟؟
جبکہ اصل الزام تراشی تو یہ ہے جہاں باقاعدہ نام لے کر فاروق سرور خان مجھے یوں معتوب کر رہے تھے :
فاروق سرور خان نے کہا:
باذوق، غلامی کا قائل ہے۔ کم عمر اور نابلغ لڑکیوں کی شادی کا قائل ہے۔ یہ فرد د واحد کی حکومت کا قائل ہے۔ کمزور کا حق غصب کرنے کا قائل ہے اور مجبوروں کا تعلیم سے محروم رکھنے کا قائل ہے ، تشدد اور نفرت سے بھرپور روایات کا قائل ہے۔ یتیموں کا مال غصب کرنے کا قائل ہے۔ اپنے نظریات سے اختلاف کو واجب قتل سمجھتا ہے۔
باذوق اس اصول کو اپنے استادوں سے منسوب کرتا ہے اور رسول اکرم کی تکفیر کرتا ہے۔
اس لئے کہ وہ ایک منکر الحدیث ہے جس کا مشن ہی مسلمانوں‌ کو راہ راست سے بھٹکا کر ، قرآن و سنت سے ہٹا کر ان گنت کتب پر معصوم لوگوں کا یقین دلانا ہے ۔ ایسا کام شیطان کا بھٹکایا ہوا ہی کرسکتا ہے۔
کیوں شمشاد صاحب !! کیا آپ کے پاس اب بھی اتنی "فرصت" میسر نہیں ہے کہ ایسی رکیک الزام تراشیاں آپ کی نظر سے نہ گزر سکیں؟؟
محترم شمشاد صاحب !! کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ اردو محفل پر یا نیٹ کی ساری اردو کمیونیٹی میں باذوق کے وہ الفاظ/جملے/تحاریر کہاں ہیں جس کی بنیاد پر آپ کے ممدوح نے ایسے بیہودہ الزامات ، باقاعدہ میرا نام لے کر میری ذات سے منسوب کئے ہیں؟؟ کیا یہ علانیہ بہتان تراشی نہیں ہے؟
کیا اب بھی آپ فرصت میسر نہ ہونے کے بہانے بنائیں گے؟؟
کبھی موقع ملے تو کشادہ دلی سے اپنی کوتاہیوں کا احتساب و اعتراف بھی کر لیا کیجئے۔ اس سے آپ کی اعلٰی ظرفی ہی ثابت ہوگی اور اس سے آپ ہم تمام کی نظروں میں چھوٹے نہیں ہو جائیں گے۔

اگر ایسی الزام تراشیوں پر اُتر آئے تو جس موضوع پر آپ حضرات بحث کر رہے ہیں وہ تو ایک طرف رہ جائے گی، بس الزام تراشیاں ہی رہ جائیں گی۔
آپ کی اطلاع کے لئے ادباً عرض ہے کہ میں اس تھریڈ کی بحث میں شامل نہیں ہوں۔

اگر آپ کو کسی قسم کی کوئی شکایت ہے اور اس کا مناسب مداوا نہیں ہو رہا تو ذ پ کے ذریعے یاد دہانی بھی کروائی جا سکتی ہے۔
کیا بات کرتے ہیں بھائی صاحب ؟؟
کوئی کھلے عام ننگے الزامات میری ذات پر لگائے اور میں چوری چھپے اس کی شکایت ذاتی پیغام کے ذریعے کروں؟؟
آخر آپ "کسی کے کردار" کو اتنا بچانے پر کیوں تلے ہوئے ہیں؟؟ یہ جانبداری کس ذہنیت کی نشانی ہے؟؟

--------
بہرحال ۔۔۔۔ میں بحث کے شرکاء سے معذرت چاہتا ہوں۔ اس تھریڈ کے موضوع پر میں بعد میں اظہار خیال کروں گا ، ان شاءاللہ۔
 

شمشاد

لائبریرین
محترم جو ربط آپ نے فراہم کیا ہے، وہ میں نے نہیں دیکھا۔ اس کے لیے معذرت کہ گوناگوں مصروفیات کی وجہ سے نہ دیکھ سکا۔ ابھی دیکھا ہے۔ اس میں آپ کہیں بھی نہیں دیکھیں گے کہ میں نے کسی کا شکریہ ادا کیا ہو۔ میں جو بھی پیغامات پڑھتا ہوں، بعد میں شکریہ ادا کرتا ہوں جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ تحریر میں نے پڑھ لی ہے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ میں صاحب تحریر سے متفق بھی ہوں۔ اسی دھاگے میں آپ نے ہی میرا کہیں اقتباس لے کر وہاں حوالہ دیا ہے۔ حالانکہ وہ حوالہ اس دھاگے کی مناسبت سے نہ تھا۔ اس کا کیا مطلب تھا میں نہیں سمجھ سکا۔ اسی دھاگے میں نبیل بھائی نے آپ کو پوری آزادی دی ہے کہ آپ اپنی بات مکمل کریں۔

یہ لیں میں کھل کر بات کرتا ہوں۔ آپ حضرات کے ذہن میں ہے کہ میں فاروق بھائی کی طرفداری کرتا ہوں۔ یہی ہے ناں بات جو آپ کہنا چاہتے ہیں۔ تو میں نے پہلے بھی عرض کیا ہے اب پھر کہتا ہوں کہ وہ بھی اس محفل کے اتنے ہی محترم رکن ہیں جتنے کے آپ۔

ذ پ کی بات میں نے اس لیے کی تھی کہ محفل پر لکھے ہوئے پیغامات صرف نظر ہو سکتے ہیں، ہو سکتا ہے آپ نے بھی محفل میں ہی کوئی شکایت کی ہو جو کہ میری نظر سے نہیں گزری، تو ذ پ میں بتانے سے سو فیصد توجہ ادھر ہو جائے گی۔

برادر پھر عرض کروں گا کہ شک کو اپنے ذہن سے نکال دیں۔ آپ سب اراکین میرے لیے محترم اور میرے لیے برابر ہیں۔
 
باذوق نے کہا:
منکرین حدیث کی چوتھی شناختی علامت یہ ہے کہ :
یہ لوگ احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کی ایک قسم تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں اور حصول علم کا ایک یقینی ذریعہ تسلیم کرنے کے بجائے احادیث کی کتابوں کو محض ظن اور گمان پر مشتمل مواد تصور کرتے ہیں

باذوق صاحب، لگتا ہے آپ کی سمجھ میں اس خطاب کی وجہ نہیں آئی۔ جو شخص قرآن سے باہر وحی کا قائل ہو وہ کیونکر مرتد نہیں ہے؟
میں نے نا چاہتے ہوئے بھی آُپ کا نام تبدیل کردیا تھا - باذوق سے ایک شخص کرکے۔ لیکن میری رائے ایک ایسے شخص کے بارے میں بلند ہونا بہت مشکل ہے جو قران سے باہر وحی کا قائل ہو۔ اور اس کی ترویج کرتا ہو۔ روایتوں میں‌من پسند روایتیں مانتا ہو اور دوسرے فرقہ کی روایتوں کا انکار کرتا ہو۔ جن کتب کو نا خدا اور نا رسول نے ماننے کو کہا ہو ان کو ماننے کا اصرار کرتا ہو۔

خاص طور پر جب آپ کہتے ہیں کہ:
وحی مکمل طور پر قرآن میں ریکارڈ نہیں‌ہوسکی اس لئے لوگوں‌نے بعد میں روایات کی کتب میں اس بکھری ہوئی وحی کو ریکارڈ کیا


تو میرے نزدیک یہ ایک غیر معمولی بات ہے۔ رسول اکرم پر الزام ہے کہ انہوں نے قرآن پورا نہیں پہنچایا، یہ اہانت رسول ہے۔ اللہ پر الزام ہے کہ اللہ تعالی نے جانتے بوجھتے ہوئے، اپنے دین کے مکمل ہونے کا اعلان کردیا جب کہ اصل وحی 250 سال تک ریکارڈ‌ہی نہ ہو سکی - نعوذ باللہ۔ یہ اللہ پر الزام ہے لاحول ولا قوۃ

اس پر احتجاج اس وقت تک رہے گا جب تک کہ میں اپنی آنکھ سے آپ کی طرف سے اس کی تردید نہ دیکھ لوں۔ میں نہیں سمجھتا کہ ایک بھی مسلمان ایسا ہے جو یہ سمجھتا ہو کہ اللہ کی نازل کردہ وحی کو ایمانداری سے رسول اکرم نے قرآن میں ریکارڈ نہیں کیا۔ آُپ چونکہ ایسا کہنے والے پہلے انسان ہیں لہذا آُپ کو ڈایرکٹلی خطاب کرنا ضروری تھا اور ہے۔
 

باذوق

محفلین
محترم جو ربط آپ نے فراہم کیا ہے، وہ میں نے نہیں دیکھا۔ اس کے لیے معذرت کہ گوناگوں مصروفیات کی وجہ سے نہ دیکھ سکا۔ ابھی دیکھا ہے۔ اس میں آپ کہیں بھی نہیں دیکھیں گے کہ میں نے کسی کا شکریہ ادا کیا ہو۔ میں جو بھی پیغامات پڑھتا ہوں، بعد میں شکریہ ادا کرتا ہوں جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ تحریر میں نے پڑھ لی ہے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ میں صاحب تحریر سے متفق بھی ہوں۔ اسی دھاگے میں آپ نے ہی میرا کہیں اقتباس لے کر وہاں حوالہ دیا ہے۔ حالانکہ وہ حوالہ اس دھاگے کی مناسبت سے نہ تھا۔ اس کا کیا مطلب تھا میں نہیں سمجھ سکا۔ اسی دھاگے میں نبیل بھائی نے آپ کو پوری آزادی دی ہے کہ آپ اپنی بات مکمل کریں۔

یہ لیں میں کھل کر بات کرتا ہوں۔ آپ حضرات کے ذہن میں ہے کہ میں فاروق بھائی کی طرفداری کرتا ہوں۔ یہی ہے ناں بات جو آپ کہنا چاہتے ہیں۔ تو میں نے پہلے بھی عرض کیا ہے اب پھر کہتا ہوں کہ وہ بھی اس محفل کے اتنے ہی محترم رکن ہیں جتنے کے آپ۔

ذ پ کی بات میں نے اس لیے کی تھی کہ محفل پر لکھے ہوئے پیغامات صرف نظر ہو سکتے ہیں، ہو سکتا ہے آپ نے بھی محفل میں ہی کوئی شکایت کی ہو جو کہ میری نظر سے نہیں گزری، تو ذ پ میں بتانے سے سو فیصد توجہ ادھر ہو جائے گی۔

برادر پھر عرض کروں گا کہ شک کو اپنے ذہن سے نکال دیں۔ آپ سب اراکین میرے لیے محترم اور میرے لیے برابر ہیں۔
السلام علیکم
محترمی شمشاد صاحب ، گستاخی معاف۔ آپ کی جگہ کوئی عام رکن ہوتا تو میں اس کی ایسی باتوں کو ہنس کر ٹال جاتا۔ لیکن آپ محفل کی اعلیٰ انتظامیہ میں شامل ہیں لہذا آپ کو ایسی بچکانہ تاویلات گھڑنے سے احتراز ہی کرنا چاہئے۔ آپ کا فرمانا ہے کہ:
میں جو بھی پیغامات پڑھتا ہوں، بعد میں شکریہ ادا کرتا ہوں جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ تحریر میں نے پڑھ لی ہے۔
یہ کس قدر غلط بات ہے اس کا اندازہ اِسی تھریڈ سے لگا لیں کہ یہاں کے صفحہ نمبر 25 پر میری دو پوسٹس ہیں جو آپ کے موقر "شکریہ" سے بہرحال خالی ہیں !
کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ آپ نے میری یہ دو پوسٹس نہیں پڑھیں کیونکہ آپ کا خود کہنا ہے کہ " میں جو بھی پیغامات پڑھتا ہوں ۔۔۔"
اب دیکھئے کہ آپ نے میری دونوں پیغامات بلاشبہ پڑھے ہیں کیونکہ ان کو اقتباس کر کے آپ نے جواب بھی دیا ہے۔ پھر ایسی بےتکی تاویلات کرنے کی ضرورت آپ کو کیوں پیش آ رہی ہے؟؟
مجھے اس سے کوئی غرض نہیں کہ آپ کس کس کا شکریہ ادا کرتے ہیں کس کس کا نہیں۔ آپ سارا دن بس اراکینِ محفل کا شکریہ ادا کرتے ہی کیوں نہ بیٹھیں ، اس سے میری صحت پر ظاہر ہے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

میرے اعتراض کا زور اس بات پر بھی نہیں ہے جو یوں آپ کو کہنا پڑا کہ : آپ حضرات کے ذہن میں ہے کہ میں فاروق بھائی کی طرفداری کرتا ہوں۔
نہیں جناب ! بلکہ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ آپ انتظامیہ میں رہ کر بھی تمام اراکین کے ساتھ یکساں انصاف نہیں کرتے۔ برادران الف نظامی ہوں یا رضا یا راقم الحروف ۔۔۔ ہمارے "متنازعہ" الفاظ کی گرفت کرنا تو آپ کو خوب آتا ہے لیکن جب ہم آپ کو فاروق سرور خان صاحب کے اس پیغام کی جانب متوجہ کریں جہاں علانیہ میرا نام لے کر بدتہذیبی سے مخاطب کیا گیا ہے تو آپ معصومیت سے عرض فرماتے ہیں : گوناگوں مصروفیات کی وجہ سے نہ دیکھ سکا۔
محترمی ! اب تو آپ نے دیکھ لیا ہے ۔۔۔ پھر اب تو آپ کو باقاعدہ فاروق سرور صاحب کا نام لے کر ان کو بھی اسی طرح تنبیہ کرنی چاہئے جیسا کہ آپ نے الف نظامی یا رضا صاحب کو کی تھی۔

خیر چھوڑئیے۔ میری کوئی زبردستی نہیں ہے۔ میں آپ کو یہ بتانا چاہ رہا تھا کہ یہ جو آپ بار بار دوسرے اراکین کی غلطیوں کے مقابلے میں ایک "صاحب" کے "مہذبانہ کردار" کی تشہیر کر رہے ہیں ، اس سے اب گریز ہی کریں تو بہتر ہے کہ وہ بھی اسی معیوب "بہتی گنگا" میں ہاتھ دھو رہے ہیں!!
اور ویسے بھی ایک "ناظم خاص" کو ایسی جانبداری زیب نہیں دیتی۔
 

راجہ صاحب

محفلین
السلام علیکم

مجھے بحیثیت ایک مسلمان اس بات سے نہایت دکھ ہو رہا ہے کہ ہم لوگ کسی بھی بات کو شروع کرتے ہیں تو اس کا انجام آخر میں‌ لڑائی جھگڑے کی صورت میں‌ نکلتا ہے
اگر مناسب سمھیں‌ تو اس بحث کو یہیں ختم کر دیں‌ تاکہ کسی کے بھی دل میں کسی کے لئے کوئی بدگمانی جگہ نا پا سکے

اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقے میں‌ مت پڑو (القرآن(
]
 
باذوق، اردو میں صیغہ واحد استعمال کرنا بد تہذیبی نہیں‌ہے بلکہ ایک فرد واحد کو مخاطب کرنا ہے۔ جو کچھ جناب نے کہا ہے وہ قابل گرفت جرم ہے۔ یہ شور کس بات پر مچایا جارہا ہے۔ کس بات کی تنبیہ کے خواستگار ہو آپ؟ وحی کے قرآن میں مکمل ہونے کے انکار کرنے والے مرتد کو میں کس طرح مخاطب کروں؟ صیغہ واحد سے یا صیغہ جمع سے؟‌یہ ہے اعتراض‌جناب کا؟
 

باذوق

محفلین
محترمی فاروق سرور خان صاحب !
میں اس تھریڈ میں آپ سے کوئی بحث کرنے نہیں آیا۔ میرے مخاطب ناظم خاص صاحب تھے اور جن سے جو کچھ عرض کرنا تھا وہ میں کر چکا ہوں۔
اور یہ جو آپ قرآن ، وحی ، 250 سال ، روایات ، اہانتِ رسول ۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ پر مبنی کسی علیحدہ موضوع کی بات کر رہے ہیں ، اس کا تفصیلی جواب میں نے ابھی ابھی یہاں دے دیا ہے۔
 
باذوق مرتد ہیں ؟ لگتا ہے کہ اب "ملا" کی فتویٰ سازی کی مشین امریکا منتقل ہو چکی ہے۔ دنیا میں ہر چیز کی صنعت شاید امریکا میں موجود ہو، نہ تھی تو اسلام سازی کی اب لگتا کچھ یوں ہے کہ یاراںِ خاص کی بدولت اسلام کی ازسر نو تعبیر و تشریح کی صنعت بھی امریکا میں لگ رہی ہے۔
 
اب یہ واضح‌ہو کر سامنے آ رہا ہے کہ کس طرح لوگوں کو چکر میں ڈالا جاتا ہے کہ قرآن سے بڑھ کر بھی کوئی قرآن ہے۔ قرآن سے باہر بھی وحی ہے۔ کچھ کھو گئی تھی کچھ رہ گئی تھی اور کچھ بعد میں طبع ہوئی۔ اور ایسے لوگ مرتد نہیں ، اہانت رسول کے مجرم نہیں۔ صرف اس لئے کے ایک شخص ‌کی رہائش کرہ ارض پر کہاں‌ہے؟ تو جو پاکستان میں رہتا ہے ، وہ اہانت رسول کرسکتا ہے۔ قرآن میں‌ترمیم کرسکتا ہے ، قرآن میں‌نت نئی کتب کا اضافہ کرسکتا ہے اور صاحب پھر بھی ہر گناہ سے پاک ہے۔

یہ دوستوں نے کیسے سوچ لیا کہ اللہ کا اسلام دنیا کے کسی خاص‌حصے کے لئے ہے اور کسی خاص حصے کے لئے نہیں ہے۔ بہت صاف اصول ہے ۔ رسول اکرم کو آخری نبی ماننے والے ان کے پیش کردہ قرآن کو ہی اللہ کی آخری کتاب مانتے ہیں ۔ جو اس کے بعد میں آنے والی کتب کو مانتے ہیں مانا کریں۔ کوئی کسی طرح سے قرآن میں پیوند لگاتا ہے کوئی کسی طرح سے ۔ ایسے بخاریوں اور قادیانیوں میں فرق کیا ہے‌صاحب؟

اور اس ساری بحث کا مقصد کیا ہے کہ پہلے کسی طور یہ ثابت کیا جائے کہ قرآن کا پیوند قابل قبول ہے۔ پھر اس پیوند سے یہ ثابت کیا جائے کہ اسلام میں عورت کا مقام کم ہے۔ تو بھائی اتنا لمبا راستہ کیوں تلاش کرتے ہو؟ سیدھا سیدھا مان لو کہ قرآن سے کسی طور یہ ثابت نہیں ہے کہ عورت کا اسلام و معاشرے میں عورت کا مقام کسی طور کم ہے۔ اس مقصد کے لئے ہم کو قرآن میں ایسا پیوند لگانا پڑے گا جس سے یہ کریہہ مقصد حاصل ہو جائے ، چاہے اس کے لئے سو طرح کی دلیل کیوں نا لائی جائے۔ توبہ استغفار۔
 
گو کہ محفل کا یہ گوشہ اس بحث کے لیے موزوں نہیں پھر بھی میں فاروق سرور خان صاحب سے یہ دریافت کرتاہوں کہ براہ کرم وہ یہ وضاحت فرمائیں اور ثابت کریں کہ مذکورہ عقائد اس محفل میں کس کے ہیں
اب یہ واضح‌ہو کر سامنے آ رہا ہے کہ کس طرح لوگوں کو چکر میں ڈالا جاتا ہے کہ قرآن سے بڑھ کر بھی کوئی قرآن ہے۔ قرآن سے باہر بھی وحی ہے۔ کچھ کھو گئی تھی کچھ رہ گئی تھی اور کچھ بعد میں طبع ہوئی۔ اور ایسے لوگ مرتد نہیں ، اہانت رسول کے مجرم نہیں۔ صرف اس لئے کے ایک شخص ‌کی رہائش کرہ ارض پر کہاں‌ہے؟ تو جو پاکستان میں رہتا ہے ، وہ اہانت رسول کرسکتا ہے۔ قرآن میں‌ترمیم کرسکتا ہے ، قرآن میں‌نت نئی کتب کا اضافہ کرسکتا ہے اور صاحب پھر بھی ہر گناہ سے پاک ہے۔
جو لوگ اللہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کا حکم دیں، آپ کی قولی، فعلی اور تقریری احادیث کو دین کا جزو جان کر ان پر عمل کریں تو گویا وہ اہانت رسول کے مجرم اور قرآن میں‌تحریف کرنے والے ہوتے ہیں؟
جناب آپ سے اس قبل بھی کئی مرتبہ اس موضوع پر بات ہو چکی ہے درحقیقت یا تو آپ ژولیدہ ذہنی کا شکار ہیں اور یا کسی خاص مقصد کا شکار۔
آپ کے پاس احادیث کے تمام ذخیرے کو رد کر دینے کی ماسوا اس کے اور کوئی دلیل نہیں کہ یہ تمام احادیث 250 سال بعد عجمی حضرات نے کسی سازش کے ذریعے گویا گھڑ کر پیش کی ہیں اور مزید یہ کہ ان کتب احادیث کے اصل مخطوطے ناپید ہیں۔ حالانکہ یہ بڑا احمقانہ اعتراض ہے کوئی بھی شخص جو تاریخ سے واقفیت رکھتا ہے وہ اس بات سے بھی آگاہ ہے کہ احادیث کے جمع و ترتیب کا کام عہد رسالت مآب سے ہو چکا تھااور آج بھی صحابہ کرام کےبعض صحائف احادیث موجود ہیں اور جہاں تک اصل کتب کے ناپید ہونے کا سوال ہے تو جناب اس کی زد میں تو دنیا کے بڑے بڑے شاہکار بھی آجاتے ہیں کیا آج شکسپیئر کی اصل کتب محفوظ ہیں کیا آج الف لیلہ کی داستان کامخطوطہ دستیاب ہے کیا آج سنسکرت کے سب سے بڑے ڈراما نگار کالی داس کا ڈرامہ شکنتلا دستیاب ہے اور تو اور کیا قرآن پاک کا وہ اولین نسخہ جو حضرت ابو بکر صدیق کے عہد میں جمع ہوا تھا دستیاب ہے۔نہیں۔ جناب مسلمانوں کا ایک بڑا فرقہ تو قرآن میں‌بھی تحریف کا قائل ہے خود برصغیر پاک و ہند میں کئی منکر قرآن گزرے ہیں جن میں ایک اہم نام نیاز فتح پوری (مدیر نگار) کا بھی تھا موصوف نے نہ صرف قرآن کے کلام الہی ہونے سے انکار کیا تھا بلکہ اپنے رسلہ نگار میں 10 اعتراضات بھی قرآن پر اس سلسلے میں عائد کر دیے تھے۔تو گزارش یہ ہے کہ جس قسم کہ اعتراضات آپ اٹھاتے ہیں ویسے ہی اعتراضات قرآن بھی پر آپ سے پہلے بعض لوگوں نے عائد کیے مگر منہ کی کھائی الحمد للہ امت مسلمہ کا عمل کل بھی قرآن و سنت(حدیث) کے مطابق تھا اور ہمیشہ رہے گا۔
ان ساری باتوں کے ساتھ ساتھ ایک قابل افسوس بات یہ ہے کہ خود آپ اپنا موقف صاف طور پر پیش کرنے سے ہمیشہ عاجز رہے ہیں جب کبھی اس موضوع پر آپ سے بات کرنے کی کوشش کی جائے تو آپ اتنی کروٹیں بدلتے ہیں کہ (بصد معذرت) آپ سے گفتگوکرنا وقت کا زیاں معلوم ہوتاہے۔ جناب اگر آپ کو احادیث پر یہ اعتراض بھی ہے کہ بعض احادیث سے قرآن کے بعض احکامات پر زد پڑتی ہے تو آپ اپنے زیر تکمیل ڈیٹا بیس میں‌اس سلسے میں تحقیق کریں لیکن آپ کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ آپ تمام ذخیرہ احادیث کو رد کرتے ہوئے اکثریت کی دل آزاری کریں اور اب حد سے بڑھ کر ارتداد کے فتوی بھی عائد کریں۔ اور جناب شمشاد صاحب ابھی کچھ اوپر آپ اپنی غیر جانب داری کے گن گا رہے تھے اب فاروق سرور خان کی پوسٹ بشمول اس صفحہ کی وہ پوسٹ جس میں‌فاروق سرور نے باذوق کو مرتد قرار دیا ہے کا شکریہ ادا کر کے جانب داری کےمرتکب نہیں ہورہے؟
 

شمشاد

لائبریرین
اس دھاگے کا عنوان " اسلام میں عورت کا مقام " ہے۔ اور آپ حضرات اس کو کہاں سے کہاں لے گئے ہیں۔

میں نے کئی دفعہ کہا ہے کہ میرے لیے تمام اراکین محترم ہیں اور کسی کی جانبداری نہیں کرتا۔ لیکن کچھ حضرات کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی اور میں قسمیں اٹھا کر یقین دلانے سے تو رہا۔ کچھ حضرات کی ایک ہی رٹ ہوتی ہے " میں نہ مانوں " اور بحث برائے بحث بات کو بڑھانا ہی ان کا مقصد ہوتا ہے۔ تو ان کا علاج میرے پاس تو ہے نہیں۔

اللہ سے دعا ہی کر سکتا ہوں کہ ہمیں سیدھی راہ دکھائے اور اس پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top