اسلام میں قدم بوسی کی روایات کا جائزہ

مہوش علی

لائبریرین
قدم بوسی خطرناک حد تک سجدہ سے مماثلت رکھتی ہے۔ کچھ لوگوں کے نزدیک دیگر انسانوں کو سجدہ تعظیمی جائز ہے۔ کچھ لوگ دیگر انسانوں کسی قسم کے سجدہ کو بھی ناجائز سمجھتے ہیں ۔ اس کے بارے میں آیات شئیر کردی ہیں۔ اب مسلمان‌خود فیصلہ کرسکتا ہے کہ اس کا دل کیا مانتا ہے۔
والسلام

حدیث کے بغیر قرآن کے ساتھ جس طرح کھلواڑ کیا جاتا ہے اسکی ایک مثال اوپر سرخ رنگ میں ذکر کردہ گروہ بھی ہے جو کہ بذات خود منکر حدیث ہے۔ یہ گروہ سجدہ تعظیمی کو جائز مانتا ہے اور جب انہیں صحیح حدیث دکھائی جاتی ہے جس میں سجدہ تعظیمی سے منع کیا گیا ہے تو وہ یہ کہہ کر اسکا رد کر دیتا ہے کہ قرآن تو سجدہ تعظیمی کی گواہی دے رہا ہے اور وہ کسی حدیث ودیث کو نہیں مانتے۔ اسکے بعد آپ ان سے جتنی مرضی چاہے مرضی بحث کرتے رہیں، انہوں نے مان کر نہیں دینا۔
قرآنسٹ حضرات اس فتنے کو دیکھنے سے عاجز ہیں، مگر یہ حقیقت ہے کہ حدیث میں اختلاف ہے، مگر بغیر حدیث کے جو اختلاف و فتنہ پیدا ہو گا وہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے اور ہر گروہ قرآنی آیات کو توڑ مڑوڑ کر اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرتا پھرے گا۔

*********************
اور باقی جو لوگ آج اپنے شرک کے "ڈر" اور "اپنے قیاس" اور "ظن" کی بنیاد پر حلال اللہ کو حرام قرار دی جا رہے ہیں، ان کے متعلق بس یہ ہی کہنا ہے کہ شریعت سازی اللہ کا حق ہے، آپکا نہیں۔
آپ کو چاہے تعظیم شعائر اللہ پسند ہو یا نہ ہو، مگر آپ شاہ سے بڑھ کر شاہ کے وفادار نہیں بن سکتے اور اپنی شریعت کو جاری کر کے دوسروں پر لاگو نہیں کر سکتے۔

اگر آپ کو اسلامی شریعت میں کسی چیز کے حرام ہونے کا دعوی ہے تو آپ دلیل پیش کریں۔ مگر بات وہی ہے جو اوپر jaamsadams نے لکھی ہے۔ پورہ ذخیرہ حدیث میں آپ کے پاس ایک دلیل نہیں جو اسے حرام قرار دے، اور آپکا پورا زور فقط اس چیز پر مرکوز ہے کہ جو روایات اسکے متعلق موجود ہیں انہیں کسی نہ کسی بہانے "فن حدیث" کا غلط استعمال کرتے ہوئے مردود قرار دے دیں۔

**********************
 
میرا موقف یہ ہے کہ ڈرف اللہ تعالی کو سجدہ جائز ہے ۔ قدم بوسی سجدہ کی ایک قسم ہے ، انسان کی قدم بوسی یا اس کو سجدہ کرنا قرآن کی صاف تکفیر ہے۔

والسلام
 
قرانسٹ: اللہ تعالی کی کتاب پر عمل کرنے والے کو مسلمان کہتے ہیں۔ انگریزی میں قرانسٹ کے بجائے ہم کو اردو / عربی میں مسلمان کہیئے، کہ یہی نام اللہ تعالی کا دیا ہوا ہے۔

قرآن کو ماننے والے مسلمان کو وہی فرقہ ہوتا ہے جو رسول اکرم کا تھا یعنی مسلمان۔ نہ وہ سنی ہوتا ہے نہ شیعہ ہوتا ہے اور نہ ہی فرقہ بندی کے کفر عظیم جیسے گناہ کا مرتکب ہوتا ہے۔

والسلام
 

arifkarim

معطل
قرآن کو ماننے والے مسلمان کو وہی فرقہ ہوتا ہے جو رسول اکرم کا تھا یعنی مسلمان۔ نہ وہ سنی ہوتا ہے نہ شیعہ ہوتا ہے اور نہ ہی فرقہ بندی کے کفر عظیم جیسے گناہ کا مرتکب ہوتا ہے۔
بے شک۔ مگر اس زمانہ کے مسلمان قرآن پاک کے بعد سب سے زیادہ سنت نبویہ کی پیروی کرنے والے تھے جسکی تفاصیل احادیث میں مرتب ہیں!
 

باذوق

محفلین
میں کچھ لکھنے سے قبل یہ یاددہانی کرانا چاہتا ہوں کہ اس تھریڈ کی پوسٹ:24 کا جواب دینا باقی ہے۔ مجھے علم حدیث کے ماہرین کے ایک فیصلے کا انتظار ہے، وہ ملنے پر اپنی پوسٹ لگا دوں گا۔ ان شاءاللہ
سب سے پہلے تو داد دینی پڑتی ہے کہ جس طرح کی عذر نکال کر چیزوں کا انکار کیا جاتا ہے، یہ ایک زبردست آرٹ ہے۔
اس کا جواب میں دے سکتا ہوں۔ مگر بہتر ہے کہ فیصلہ بالغ نظر قارئین پر چھوڑا جائے۔
ایک سادہ سی بات کی طرف اشارہ کرنا ضروری سمجھوں گا۔

اپنے موقف کو درست بتانے کے لیے السدی الکبیر کی مرسل روایت کو ، محدثین کی تحقیق کا حوالہ دئے بغیر "صحیح لغیرہ" باور کرایا گیا
جبکہ محدثین کا اجماع ہے کہ "مرسل روایت" ناقابل احتجاج ہوتی ہے۔ حتیٰ کہ حافظ عسقلانی بھی ، جنہوں نے یہ روایت فتح الباری میں پیش کی ہے، مرسل روایت کو "مردود" ہی کہتے ہیں۔

دوسری طرف ۔۔۔
اہل سنت کے تمام مذاہب کا مشترکہ ایقان ہے کہ متعہ تاقیامت حرام قرار دیا جا چکا ہے۔ اور ان کے اس موقف کی دلیل صحیح مسلم اور دیگر کتب کی صحیح احادیث ہیں ، صحیح مسلم میں تو ایک پورا باب اس عنوان کے تحت درج ہے :
[arabic]بيان أنه أبيح ثم نسخ ثم أبيح ثم نسخ النكاح[/arabic]
متعہ کے حلال ہونے کا پھر حرام ہونے کا پھر حلال ہونے کا پھر قیامت تک حرام رہنے کا بیان

لیکن ۔۔۔۔ چونکہ اپنی مرضی کا موقف جتانا ضروری ہے۔
لہذا فرمایا جاتا ہے :
مہوش علی نے کہا:
صحیح مسلم کی یہ ساری روایات میں کئی بار پڑھ چکی ہوں، اور وقت اور موقع آنے پر ان سب پر تفصیلی جرح بیان کروں گی اور آپ دیکھیں گے یہ یہ صحیح کہلائے جانے والی رویات خود ایک دوسرے کے متضاد ہیں اور ایک دوسرے کا رد کر رہی ہیں اور یہ ممکن نہیں کہ ایک ہی وقت میں یہ سب کی سب صحیح مانیں جائیں۔ ان میں سے زیادہ سے زیادہ ایک صحیح ہو سکتی ہے، یا پھر دوسری آپشن یہ ہے کہ یہ سب کی سب غلط گھڑی ہوئی روایات ہیں، اور اسکی وجہ یہ ہے کہ صحیح احادیث کا ایک مکمل مجموعہ ایسا ہے جو مل کر ان آپس کی متضاد روایات کا رد کرتا ہے۔
یعنی ۔۔۔۔۔۔۔
اپنی مرضی ہو تو مرسل روایت بھی صحیح لغیرہ بن جائے
اور اپنی مرضی نہ ہو تو صحیح مسلم کی صحیح روایات بھی گھڑی ہوئی کہہ کر کونے میں پھینک دی جائیں !!
یعنی ۔۔۔۔۔۔۔
تحقیق کے نام پر ۔۔۔۔ جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
مفسرین و ائمہ کرام و محدثین عظام کی تحقیقات و کاوشیں ہیں ساری فضول !!
الا ماشاءاللہ
 

jaamsadams

محفلین



شاہ است حسین بادشاہ است حسین

دین است حسین دین پناہ است حسین

سر داد نداد دست دردست یزید

حقا کہ بناے لاالہ است حسین


 
Top