جاسم محمد
محفلین
اسٹیبلشمنٹ جعلی حکومت کی حمایت چھوڑ دے آنکھوں پر بٹھائیں گے،فضل الرحمان
ویب ڈیسک اتوار 25 اکتوبر 2020
مولانا فضل الرحمن نے پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کیا۔ (فوٹو، فائل)
کوئٹہ: اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کا تیسرا جلسہ جاری ہے اور اپوزیشن رہنما اپنی تقاریر میں حکومت پر شدید تنقید کررہے ہیں ۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے کوئٹہ میں بھی کامیاب جلسے کی صورت میں سیاسی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔
این ایف سی میں تبدیلی نہیں ہونے دیں گے
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کوئٹہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم اوراین ایف سی ایورڈ میں تبدیلی نہیں ہونےدیں گے۔ پی ڈی ایم این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کے حصوں میں کوئی کمی تسلیم نہیں کرے گی۔ کسی نادیدہ قوت کو عوام کے حق پر ڈاکا ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پہلےبھی کہاتھاکہ ملک ان نااہلوں کے حوالے نہ کرو۔ جعلی حکمرانوں کے خلاف ہماری تحریک اور زور سے آگے بڑھے گی۔ اس حکومت کے پاس حکمرانی کا قانونی جواز تو پہلے بھی نہیں تھا اور جسٹس فائز عیسی کے ریفرینس کی منسوخی کے فیصلے کے بعد جعلی حکمران اپنا اخلاقی جواز بھی کھو بیٹھے ہیں۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج بھی اسٹیبلشمنٹ جعلی حکومت کی پشت پناہی سے دستبراد ہوجائے تو ان کو اپنی آنکھوں پر بٹھانے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن عجیب بات ہے کہ میں جرم کروں تو سزائے موت کا حق دار بنوں اور یہ پاکستان کے ایسے مالک ہیں کہ یہ عوام کو جانور سمجھیں اور ان کا خیال ہے کہ ان کے سامنے جو چارہ ڈالیں وہ تسلیم کریں گے تو ہمیں یہ رویہ نہیں ہے۔
انہوں نے تقریر کے آغاز میں مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکوں کی اشاعت سے امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ یورپی حکمرانوں کی توہین آمیز رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ فرانس سے سفارتی تعلقات فوری طور پر منسوخ کیے جائیں۔
اپوزیشن ایک اسٹیج اور پیج پر ہے!
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن اتحاد کے جلسے سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان فوج سمیت ملک کے تمام اداروں کو ٹائیگر فورس بنانا چاہتے ہیں۔ ہم اس کی اجازت نہیں دیں گےاس لیے چاہتے ہیں کہ ان کا مستقبل میں کوئی سیاسی کردار نہ رہے۔ پی ڈی ایم کو توڑنےوالے خواب دیکھ رہےہیں۔ پاکستان کی حکومت ایک طرف اور سلیکٹز دوسری طرف ہے۔قدم آگے بڑھانے والے ہیں پیچھے ہٹانے والے نہیں۔
بلوچستان کے عوام کا سر کٹ سکتا ہے لیکن جھکے گا نہیں۔ عوام چاہے جہاں کہ ہوں وہ اپنی جمہوریت لاناچاہتے ہیں۔ غربت ، بے روزگاری، بھوک، بولنے اور سانس لینے کی آزادی چاہتے ہیں۔ سیاست، صحافت اور عدلیہ کچھ بھی آزاد نہیں۔ آپ کو یہ حق دلوانے کے لیے سبھی جمہوری جماعت ایک پیج پر ہیں۔ انہیں ہمارے اسٹیج اور پیج پر آنا ہوگا ورنہ گھر جانا ہوگا۔
’تماشا ختم ہونے والا ہے‘
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کے لوگوں نے محبت وشفقت سے استقبال کیا اس پر تہہ دل سے شکرگزار ہیں، پالیسیاں بنانا عوامی نمائندوں کا کام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فرانس میں توہین آمیزخاکےبنانےمسلمانوں کودلوں کو تکلیف پہنچی۔ حکومت نے6سوبچوں کےاسکالرشپس کے منسوخ کر دیے کسی کو ان پر رحم نہیں کیا۔مجھے پتہ ہےیہاں سے نوجوانوں کو اٹھالیاجاتاہے۔بہنوں بیٹیوں کے کمروں میں راتوں رات گھس کر دروازے توڑنےکیا ہمارا کلچر ہے۔ ایک بچی کے تین بھائیوں کو لاپتہ کرنے کا پتہ چلنے پرمیرے آنکھ میں آنسو آگئے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی کی حاکمیت عزت پانے کے لیے آئے ہیں۔ عدلیہ جسٹس شوکت عزیزکوانصاف دیا جائے۔موجودہ حاکم عوام کونہیں کسی اور کو جوابدہ ہے۔ انہوں ںے کہا کہ اپنے حلف اور آئین کی پاسداری کرو اور سیاست سے دور ہوجائو،جعلی حکومتیں مت بنائو۔ کٹھ پتلیوں کا تماشا اب ختم ہونے والا ہے۔
’ ہم مظلوم کا ساتھ دیں گے‘
پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ جہاں مظلوم اور ظالم کی جنگ ہوگی ہم مظلوم کا ساتھ دیں گے، جتنی محبت مجھے پنجاب کے عوام سے ہے، اس سے زیادہ مجھے بلوچستان کےعوام سے ہے۔
’بلوچستان اور سندھ کے ساحل اٹوٹ انگ ہیں‘
صدر نیشنل پارٹی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا جلسے سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا بنیادی مقصد جمہوریت کا فروغ پارلیمنٹ کو سپریم بنانا ہے، بلوچستان اور سندھ کے ساحل اٹوٹ انگ ہیں، انہیں کوئی الگ نہیں کرسکتا۔
’بلوچستان پہلے کی طرح اب بھی جاگ رہا ہے‘
بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم نے ملک کی آزادی کے لیے جانوں کی قربانی دی، بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ جمہوریت کا علم بلند رکھا، بلوچستان پہلے کی طرح اب بھی جاگ رہا ہے، کوئٹہ کے گلی کوچے اور محلے قہقہوں سے گونجتے تھے، بلوچستان کے لوگوں کےچہروں پرمسکراہٹ ہوتی تھی، آج بلوچستان کےحالات کی وجہ سےعوام بدحال ہیں، آج بلوچستان میں آپ کو موت کے ڈیرے نظر آئیں گے، بلوچستان کوان حالات تک کس نے پہنچایا؟
’حکمران ایک طرف ہیں اور 22 کروڑ عوام دوسری طرف‘
پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف نے کہا کہ موجودہ حکمران ایک طرف،22کروڑ عوام دوسری طرف، موجودہ حکمرانوں کو ایک مشورہ دینا چاہتا ہوں، حکمرانوں نے الیکشن میں جھوٹ بولا گیا اور ابھی بھی جھوٹ بولا جارہا ہے، آپ نے کہا کہ دیگر سیاست دان کرپٹ اور ہم ایماندار ہیں، آپ نے کہا دیگر سیاست دان کرپٹ اور ہم ایماندار ہیں، جھوٹ بولنے والے کیلئے دنیا اور آخرت میں سخت سزا ہے، آج بچہ بچہ جانتا ہے یہ نااہل حکومت ہے،وقت آگیا ہے پاکستان کی حکمرانی وہ کرے جو عوام کے ووٹ سے آئے گا۔
’آنے والا وقت پاکستان کےعوام کا ہے‘
جلسے سے خطاب کے دوران جے یو پی کے اویس نورانی نے کہا کہ حکومت احتساب کے نام پر لوگوں کی تذلیل کرنا چاہتی ہے، ایسے احتساب کے عمل کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، ملک کا آئین توڑنے والوں کا بھی احتساب ہوناچاہیے، آنے والا وقت پاکستان کےعوام کا ہے۔
’دوائیں، پٹرول اور آٹا مہنگا کرنے والا نیا پاکستان‘
مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ نہیں بلکہ مسلط کی گئی ہے، حکومت نے دوسال میں ثابت کردیا کہ وہ عوام کی مشکلات حل نہیں کرسکتیں، وہ احتساب کی گردان کرتےہیں اور احتساب نہیں انتقام لیتے ہیں، یہ دوائیں، پٹرول اور آٹا غائب کرکے مہنگا کرنے والا نیا پاکستان ہے، اس غیر آئینی اور غیر اخلاقی حکومت سے چھٹکارا حاصل کریں گے۔
’مہنگائی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ‘
قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد خان شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ مہنگائی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے، غریب آدمی کے لئے 2 وقت کی روٹی کمانا مشکل ہے، ادویات کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ ہوگیا، موجودہ دورحکومت میں عوامی مشکلات اور مسائل دور نہیں کیے گئے، آئندہ انتخابات کے نتیجے میں عوام کی خواہش پر حکومت آئے گی۔
’سب کو مل کروفاق سے صوبوں کا حق لیناہے‘
عوامی نیشنل پارٹی کے امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں ایک ہوگئی ہیں، سب کو مل کر وفاق سے صوبوں کا حق لیناہے، بلوچستان کو گیس اور خیبرپختونخواکو بجلی سے محروم رکھا جار ہاہے، بلوچوں اور پختونوں کو مل کر بلوچستان کے حقوق حاصل کرنا ہیں، گوادر پر سب سے پہلا حق بلوچستان کا ہوناچاہیے، پنجاب اور پورے پاکستان سے جو آواز اٹھ رہی ہے اس کا بھی مقدمہ لڑنا ہے۔
سیکیورٹی سخت
کوئٹہ میں دہشت گردی کے خدشے کے پیش نظر صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ نے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے ہیں، سیکیورٹی کے لیے پولیس اور ایف سی کے 4 ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی ہے جب کہ شہر بھر میں موبائل فون سروس بھی ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں طبی امداد کی بروقت فراہمی کے لیے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پی ڈی ایم اپنا پہلا جلسہ گوجرانوالہ جب کہ دوسرا جلسہ کراچی میں کر چکی ہے۔
ویب ڈیسک اتوار 25 اکتوبر 2020
مولانا فضل الرحمن نے پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کیا۔ (فوٹو، فائل)
کوئٹہ: اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کا تیسرا جلسہ جاری ہے اور اپوزیشن رہنما اپنی تقاریر میں حکومت پر شدید تنقید کررہے ہیں ۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے کوئٹہ میں بھی کامیاب جلسے کی صورت میں سیاسی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔
این ایف سی میں تبدیلی نہیں ہونے دیں گے
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کوئٹہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم اوراین ایف سی ایورڈ میں تبدیلی نہیں ہونےدیں گے۔ پی ڈی ایم این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کے حصوں میں کوئی کمی تسلیم نہیں کرے گی۔ کسی نادیدہ قوت کو عوام کے حق پر ڈاکا ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پہلےبھی کہاتھاکہ ملک ان نااہلوں کے حوالے نہ کرو۔ جعلی حکمرانوں کے خلاف ہماری تحریک اور زور سے آگے بڑھے گی۔ اس حکومت کے پاس حکمرانی کا قانونی جواز تو پہلے بھی نہیں تھا اور جسٹس فائز عیسی کے ریفرینس کی منسوخی کے فیصلے کے بعد جعلی حکمران اپنا اخلاقی جواز بھی کھو بیٹھے ہیں۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج بھی اسٹیبلشمنٹ جعلی حکومت کی پشت پناہی سے دستبراد ہوجائے تو ان کو اپنی آنکھوں پر بٹھانے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن عجیب بات ہے کہ میں جرم کروں تو سزائے موت کا حق دار بنوں اور یہ پاکستان کے ایسے مالک ہیں کہ یہ عوام کو جانور سمجھیں اور ان کا خیال ہے کہ ان کے سامنے جو چارہ ڈالیں وہ تسلیم کریں گے تو ہمیں یہ رویہ نہیں ہے۔
انہوں نے تقریر کے آغاز میں مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکوں کی اشاعت سے امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ یورپی حکمرانوں کی توہین آمیز رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ فرانس سے سفارتی تعلقات فوری طور پر منسوخ کیے جائیں۔
اپوزیشن ایک اسٹیج اور پیج پر ہے!
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن اتحاد کے جلسے سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان فوج سمیت ملک کے تمام اداروں کو ٹائیگر فورس بنانا چاہتے ہیں۔ ہم اس کی اجازت نہیں دیں گےاس لیے چاہتے ہیں کہ ان کا مستقبل میں کوئی سیاسی کردار نہ رہے۔ پی ڈی ایم کو توڑنےوالے خواب دیکھ رہےہیں۔ پاکستان کی حکومت ایک طرف اور سلیکٹز دوسری طرف ہے۔قدم آگے بڑھانے والے ہیں پیچھے ہٹانے والے نہیں۔
بلوچستان کے عوام کا سر کٹ سکتا ہے لیکن جھکے گا نہیں۔ عوام چاہے جہاں کہ ہوں وہ اپنی جمہوریت لاناچاہتے ہیں۔ غربت ، بے روزگاری، بھوک، بولنے اور سانس لینے کی آزادی چاہتے ہیں۔ سیاست، صحافت اور عدلیہ کچھ بھی آزاد نہیں۔ آپ کو یہ حق دلوانے کے لیے سبھی جمہوری جماعت ایک پیج پر ہیں۔ انہیں ہمارے اسٹیج اور پیج پر آنا ہوگا ورنہ گھر جانا ہوگا۔
’تماشا ختم ہونے والا ہے‘
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کے لوگوں نے محبت وشفقت سے استقبال کیا اس پر تہہ دل سے شکرگزار ہیں، پالیسیاں بنانا عوامی نمائندوں کا کام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فرانس میں توہین آمیزخاکےبنانےمسلمانوں کودلوں کو تکلیف پہنچی۔ حکومت نے6سوبچوں کےاسکالرشپس کے منسوخ کر دیے کسی کو ان پر رحم نہیں کیا۔مجھے پتہ ہےیہاں سے نوجوانوں کو اٹھالیاجاتاہے۔بہنوں بیٹیوں کے کمروں میں راتوں رات گھس کر دروازے توڑنےکیا ہمارا کلچر ہے۔ ایک بچی کے تین بھائیوں کو لاپتہ کرنے کا پتہ چلنے پرمیرے آنکھ میں آنسو آگئے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی کی حاکمیت عزت پانے کے لیے آئے ہیں۔ عدلیہ جسٹس شوکت عزیزکوانصاف دیا جائے۔موجودہ حاکم عوام کونہیں کسی اور کو جوابدہ ہے۔ انہوں ںے کہا کہ اپنے حلف اور آئین کی پاسداری کرو اور سیاست سے دور ہوجائو،جعلی حکومتیں مت بنائو۔ کٹھ پتلیوں کا تماشا اب ختم ہونے والا ہے۔
’ ہم مظلوم کا ساتھ دیں گے‘
پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ جہاں مظلوم اور ظالم کی جنگ ہوگی ہم مظلوم کا ساتھ دیں گے، جتنی محبت مجھے پنجاب کے عوام سے ہے، اس سے زیادہ مجھے بلوچستان کےعوام سے ہے۔
’بلوچستان اور سندھ کے ساحل اٹوٹ انگ ہیں‘
صدر نیشنل پارٹی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا جلسے سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا بنیادی مقصد جمہوریت کا فروغ پارلیمنٹ کو سپریم بنانا ہے، بلوچستان اور سندھ کے ساحل اٹوٹ انگ ہیں، انہیں کوئی الگ نہیں کرسکتا۔
’بلوچستان پہلے کی طرح اب بھی جاگ رہا ہے‘
بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم نے ملک کی آزادی کے لیے جانوں کی قربانی دی، بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ جمہوریت کا علم بلند رکھا، بلوچستان پہلے کی طرح اب بھی جاگ رہا ہے، کوئٹہ کے گلی کوچے اور محلے قہقہوں سے گونجتے تھے، بلوچستان کے لوگوں کےچہروں پرمسکراہٹ ہوتی تھی، آج بلوچستان کےحالات کی وجہ سےعوام بدحال ہیں، آج بلوچستان میں آپ کو موت کے ڈیرے نظر آئیں گے، بلوچستان کوان حالات تک کس نے پہنچایا؟
’حکمران ایک طرف ہیں اور 22 کروڑ عوام دوسری طرف‘
پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف نے کہا کہ موجودہ حکمران ایک طرف،22کروڑ عوام دوسری طرف، موجودہ حکمرانوں کو ایک مشورہ دینا چاہتا ہوں، حکمرانوں نے الیکشن میں جھوٹ بولا گیا اور ابھی بھی جھوٹ بولا جارہا ہے، آپ نے کہا کہ دیگر سیاست دان کرپٹ اور ہم ایماندار ہیں، آپ نے کہا دیگر سیاست دان کرپٹ اور ہم ایماندار ہیں، جھوٹ بولنے والے کیلئے دنیا اور آخرت میں سخت سزا ہے، آج بچہ بچہ جانتا ہے یہ نااہل حکومت ہے،وقت آگیا ہے پاکستان کی حکمرانی وہ کرے جو عوام کے ووٹ سے آئے گا۔
’آنے والا وقت پاکستان کےعوام کا ہے‘
جلسے سے خطاب کے دوران جے یو پی کے اویس نورانی نے کہا کہ حکومت احتساب کے نام پر لوگوں کی تذلیل کرنا چاہتی ہے، ایسے احتساب کے عمل کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، ملک کا آئین توڑنے والوں کا بھی احتساب ہوناچاہیے، آنے والا وقت پاکستان کےعوام کا ہے۔
’دوائیں، پٹرول اور آٹا مہنگا کرنے والا نیا پاکستان‘
مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ نہیں بلکہ مسلط کی گئی ہے، حکومت نے دوسال میں ثابت کردیا کہ وہ عوام کی مشکلات حل نہیں کرسکتیں، وہ احتساب کی گردان کرتےہیں اور احتساب نہیں انتقام لیتے ہیں، یہ دوائیں، پٹرول اور آٹا غائب کرکے مہنگا کرنے والا نیا پاکستان ہے، اس غیر آئینی اور غیر اخلاقی حکومت سے چھٹکارا حاصل کریں گے۔
’مہنگائی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ‘
قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد خان شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ مہنگائی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے، غریب آدمی کے لئے 2 وقت کی روٹی کمانا مشکل ہے، ادویات کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ ہوگیا، موجودہ دورحکومت میں عوامی مشکلات اور مسائل دور نہیں کیے گئے، آئندہ انتخابات کے نتیجے میں عوام کی خواہش پر حکومت آئے گی۔
’سب کو مل کروفاق سے صوبوں کا حق لیناہے‘
عوامی نیشنل پارٹی کے امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں ایک ہوگئی ہیں، سب کو مل کر وفاق سے صوبوں کا حق لیناہے، بلوچستان کو گیس اور خیبرپختونخواکو بجلی سے محروم رکھا جار ہاہے، بلوچوں اور پختونوں کو مل کر بلوچستان کے حقوق حاصل کرنا ہیں، گوادر پر سب سے پہلا حق بلوچستان کا ہوناچاہیے، پنجاب اور پورے پاکستان سے جو آواز اٹھ رہی ہے اس کا بھی مقدمہ لڑنا ہے۔
سیکیورٹی سخت
کوئٹہ میں دہشت گردی کے خدشے کے پیش نظر صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ نے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے ہیں، سیکیورٹی کے لیے پولیس اور ایف سی کے 4 ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی ہے جب کہ شہر بھر میں موبائل فون سروس بھی ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں طبی امداد کی بروقت فراہمی کے لیے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پی ڈی ایم اپنا پہلا جلسہ گوجرانوالہ جب کہ دوسرا جلسہ کراچی میں کر چکی ہے۔