زیک
مسافر
کیوں روپے کا مکمل دیوالیہ نکلوانا ہےکرنسی کی قدر مستقل ہونی چاہیے بالفاظ دیگر فریکشنل ریزرو بینکنگ کے بجائے فل ریزرو بینکنگ
کیوں روپے کا مکمل دیوالیہ نکلوانا ہےکرنسی کی قدر مستقل ہونی چاہیے بالفاظ دیگر فریکشنل ریزرو بینکنگ کے بجائے فل ریزرو بینکنگ
ڈالر کے بارے میں کیا خیال ہے؟کیوں روپے کا مکمل دیوالیہ نکلوانا ہے
ڈالر کی قیمت کسی بھی کرنسی کے مقابلے میں دیکھ لیں۔ڈالر کے بارے میں کیا خیال ہے؟
اور میرا سوال یہ ہے کہ مارکیٹ فورسز کو کرنسی کی قیمت کم زیادہ کرنے کا اختیار کیوں ہے؟متعلقہ فلوٹنگ ایکسچینج ریٹآپ سب سمجھ دار لوگ ہیں ۔ اکنامکس کی گہری باتیں مجھے سمجھ نہیں آتی ۔ میرا سوال یہ ہے کہ میری امانت جو حکومت پاکستان نے نوٹ پر لکھی ضمانت کے عوض اپنے پاس رکھی ہے اس کی قیمت کم کرنے کا اختیار اسے کیوں ہے اور پھر میری امانت کا کیا؟ آج ڈیڑھ لاکھ کا تولہ سونا ہے ۔ میں نے حکومت پاکستان کو وہ سونا بیچ کر اس کے ضمانتی نوٹ خرید لیئے ۔ اب کچھ عرصہ بعد وہی نوٹ دے کر اتنا ہی سونا کیوں نہیں آسکتا جبکہ اس نوٹ کی قیمت بھی حکومت کی ضمانت پر ہے۔ اگر کوئی میری بات سمجھ سکا ہو تو یہاں اسے بہتر طرح سے بیان کردے ۔ میری امانت کی قیمت گرانا کیسے درست ہے
کیونکہ حکومتیں مارکیٹس نہیں چلاتی ان کو صرف ریگولیٹ کرتی ہیں۔ مارکیٹس میں جہاں ہر چیز کا ریٹ سپلائی و ڈیمانڈ کے تحت طے ہوتا ہے، وہی کچھ ملک کی کرنسی کیساتھ بھی ہوتا ہے۔ یا تو آپ حکومت کو پابند کریں کہ وہ مارکیٹ میں ہر چیز کا ریٹ خود طے کرے اور اگر ایسا ممکن نہیں تو دیگر چیزوں کی طرح کرنسی کا ریٹ بھی مارکیٹ کو طے کرنے دے۔ یوں ملکی معاشی نظام میں کم سے کم حکومتی مداخلت و کھلواڑ ہوگی اور یہ دیرپا معیشت کی بہتری کیلیے لازم و ملزوم ہےاور میرا سوال یہ ہے کہ مارکیٹ فورسز کو کرنسی کی قیمت کم زیادہ کرنے کا اختیار کیوں ہے؟متعلقہ فلوٹنگ ایکسچینج ریٹ
A floating exchange rate is a regime where the currency price of a nation is set by the forex market based on supply and demand relative to other currencies. This is in contrast to a fixed exchange rate, in which the government entirely or predominantly determines the rate
اچھا سوال ہے۔ البتہ اگر آپ سونے کی جگہ کوئی زمین کا ٹکرا یا مکان ایک کروڑ روپے میں آج خریدیں تو کچھ عرصہ بعد اس کی قیمت ایک کروڑ روپے سے کہیں زیادہ کیسے ہو جاتی ہے؟ اگر روپے میں سونے کی قیمت مسلسل گرنا نظام کی خرابی ہے تو اسی روپے میں زمین یا مکان کی قیمت مسلسل بڑھتے رہنا نظام کی خرابی کیوں نہیں ہے؟ میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو نہیں چلے گااب کچھ عرصہ بعد وہی نوٹ دے کر اتنا ہی سونا کیوں نہیں آسکتا جبکہ اس نوٹ کی قیمت بھی حکومت کی ضمانت پر ہے۔ اگر کوئی میری بات سمجھ سکا ہو تو یہاں اسے بہتر طرح سے بیان کردے ۔ میری امانت کی قیمت گرانا کیسے درست ہے
کرنسی مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنا اسٹیٹ بینک کا کام ہے اور وہ یہ کام کر رہا ہے۔ آپ چاہتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک کرنسی مارکیٹ میں مداخلت کر کے اس کو manipulate کرے تاکہ روپے کی قدر ڈالر کے مقابلہ میں ایک جگہ (اس مصنوعی طریقہ سے) برقرار رہے۔ ایسا کرنا غریب ممالک کیلئے زیادہ عرصہ تک ممکن نہیں ہے۔ اسحاق ڈار اور دیگر یہ کوشش کئی بار کرکے دیکھ چکے ہیں۔ اس پالیسی کے نتائج ہر بار انتہائی خوفناک نکلے ہیں۔رضا باقر کی اکنامک ہٹ مین والی اصل واردات یہی ہے کہ اس نے کرنسی کو مارکیٹ فورسز کے حوالے کر دیا حالاں کہ اس کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے۔
میرا سوال یہ نہیں ہے۔ میری امانت جو حکومت کے پاس رکھی گئی ہے اور اس کے عوض مجھے ایک دستاویز دی گئی ہے جس کے پاس میری امانت رکھی ہے وہ میری امانت کی قیمت طے کرنے والا کون ہو اور کیوں ۔ سوال یہ ہےاچھا سوال ہے۔ البتہ اگر آپ سونے کی جگہ کوئی زمین کا ٹکرا یا مکان ایک کروڑ روپے میں آج خریدیں تو کچھ عرصہ بعد اس کی قیمت ایک کروڑ روپے سے کہیں زیادہ کیسے ہو جاتی ہے؟ اگر روپے میں سونے کی قیمت مسلسل گرنا نظام کی خرابی ہے تو اسی روپے میں زمین یا مکان کی قیمت مسلسل بڑھتے رہنا نظام کی خرابی کیوں نہیں ہے؟ میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو نہیں چلے گا
اگر آپ کسی حکومتی / سرکاری بینک کے لاک اپ میں اپنا فزیکل سونا رکھوائیں گے تو وہ آپ کو مستقبل میں آپکا فزیکل سونا ہی واپس کریں گے روپے نہیں۔ روپوں میں واپسی صرف تب ہوگی جب آپ خود بینک والوں سے دستاویزی معاہدہ کر لیں کہ مجھے مستقبل میں میرے سونے کی ادائیگی روپوں میں چاہیے۔ آپ چاہیں تو معاہدہ کرتے وقت یہ شرط رکھ لیں کہ بینک میرے سونے کی روپوں میں ادائیگی اس وقت مارکیٹ میں موجود سونے کی قیمت کے برابر کرے گا۔ یوں روپے کی قدر وقت کیساتھ جتنی بھی گر جائے آپ کو آپ کے سونے کی روپوں میں ادائیگی اس کی اصل مارکیٹ ویلیو کے برابر ہی ملے گی۔میرا سوال یہ نہیں ہے۔ میری امانت جو حکومت کے پاس رکھی گئی ہے اور اس کے عوض مجھے ایک دستاویز دی گئی ہے جس کے پاس میری امانت رکھی ہے وہ میری امانت کی قیمت طے کرنے والا کون ہو اور کیوں ۔ سوال یہ ہے
یہاں یہ سوال لاکر سے متعلقہ نہیں ہے۔ سوال ہے میری رقم سے متعلقہ جو رقم حکومت وقت کے ایک ضمانتی نوٹ کی بنیاد پر رقم کہلاتی ہے۔ جیسے یہ نیچے دیئے ہوئے نوٹ پر لکھا ہوا ہے۔اگر آپ کسی حکومتی / سرکاری بینک کے لاک اپ میں اپنا فزیکل سونا رکھوائیں گے تو وہ آپ کو مستقبل میں آپکا فزیکل سونا ہی واپس کریں گے روپے نہیں۔ روپوں میں واپسی صرف تب ہوگی جب آپ خود بینک والوں سے دستاویزی معاہدہ کر لیں کہ مجھے مستقبل میں میرے سونے کی ادائیگی روپوں میں چاہیے۔ آپ چاہیں تو معاہدہ کرتے وقت یہ شرط رکھ لیں کہ بینک میرے سونے کی روپوں میں ادائیگی اس وقت مارکیٹ میں موجود سونے کی قیمت کے برابر کرے گا۔ یوں روپے کی قدر وقت کیساتھ جتنی بھی گر جائے آپ کو آپ کے سونے کی روپوں میں ادائیگی اس کی اصل مارکیٹ ویلیو کے برابر ہی ملے گی۔
پیسے میرے ہیں اور مارکیٹ پلیئرز ان کے مالک ہی نہیں ہیں تو کرنسی کی قیمت کم زیادہ کرنے کا اختیار مارکیٹ پلئیرز کو کیوں ملے؟یہاں یہ سوال لاکر سے متعلقہ نہیں ہے۔ سوال ہے میری رقم سے متعلقہ جو رقم حکومت وقت کے ایک ضمانتی نوٹ کی بنیاد پر رقم کہلاتی ہے۔ جیسے یہ نیچے دیئے ہوئے نوٹ پر لکھا ہوا ہے۔
بینک دولت پاکستان مجھے اس کاغذ کے ٹکڑے کے عوض پچاس روپے ادا کرے گا اور اس پر حکومت پاکستان کی ضمانت موجود ہے اور اسٹیٹ بینک آ ف پاکستان کے گورنر کے دستخط بھی ہیں ۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس کاغذ کے ٹکڑے کے عوض جو پچاس روپے میں نے حکومت کی ضمانت پر بینک دولت پاکستان کے پاس رکھوائے ہیں ان کی قیمت وہ کیوں اور کیسے کم کرتا ہے۔ پیسے میرے ہیں اور بینک دولت پاکستان ان کا مالک ہی نہیں ہے تو کیوں ا س کی قیمت کا کم کرنا اس کے اختیار میں ہے۔
اب بھی کسی کو میرا سوال سمجھ میں آیا کہ نہیں ؟؟
wrong analogyکیونکہ حکومتیں مارکیٹس نہیں چلاتی ان کو صرف ریگولیٹ کرتی ہیں۔ مارکیٹس میں جہاں ہر چیز کا ریٹ سپلائی و ڈیمانڈ کے تحت طے ہوتا ہے، وہی کچھ ملک کی کرنسی کیساتھ بھی ہوتا ہے۔ یا تو آپ حکومت کو پابند کریں کہ وہ مارکیٹ میں ہر چیز کا ریٹ خود طے کرے اور اگر ایسا ممکن نہیں تو دیگر چیزوں کی طرح کرنسی کا ریٹ بھی مارکیٹ کو طے کرنے دے۔ یوں ملکی معاشی نظام میں کم سے کم حکومتی مداخلت و کھلواڑ ہوگی اور یہ دیرپا معیشت کی بہتری کیلیے لازم و ملزوم ہے
وہ پچاس روپے آپ کی ملکیت نہیں ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان روپوں کا اجرا کرتا ہے تو ان کا اصل مالک بھی وہی ہے۔ جب اسٹیٹ بینک نئے کرنسی نوٹ جاری کرتا ہے تو پرانے نوٹ کچھ عرصہ بعد ردی ہو جاتے ہیں۔ اگر یہ کرنسی نوٹ آپ کی ملکیت ہوتے تو اسٹیٹ بینک نئے نوٹ چھاپ کر بھی پرانے نوٹوں کو ردی میں نہ پھینک سکتا۔یہاں یہ سوال لاکر سے متعلقہ نہیں ہے۔ سوال ہے میری رقم سے متعلقہ جو رقم حکومت وقت کے ایک ضمانتی نوٹ کی بنیاد پر رقم کہلاتی ہے۔ جیسے یہ نیچے دیئے ہوئے نوٹ پر لکھا ہوا ہے۔
بینک دولت پاکستان مجھے اس کاغذ کے ٹکڑے کے عوض پچاس روپے ادا کرے گا اور اس پر حکومت پاکستان کی ضمانت موجود ہے اور اسٹیٹ بینک آ ف پاکستان کے گورنر کے دستخط بھی ہیں ۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس کاغذ کے ٹکڑے کے عوض جو پچاس روپے میں نے حکومت کی ضمانت پر بینک دولت پاکستان کے پاس رکھوائے ہیں ان کی قیمت وہ کیوں اور کیسے کم کرتا ہے۔ پیسے میرے ہیں اور بینک دولت پاکستان ان کا مالک ہی نہیں ہے تو کیوں ا س کی قیمت کا کم کرنا اس کے اختیار میں ہے۔
اب بھی کسی کو میرا سوال سمجھ میں آیا کہ نہیں ؟؟
آپ کس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ کرنسی نوٹ آپ کی ملکیت ہیں؟ یہ اسٹیٹ بینک کی ملکیت ہیں جو ان کا اجرا کرتا ہے اور مارکیٹ میں قدر کو کنٹرول کرتا ہےپیسے میرے ہیں اور مارکیٹ پلیئرز ان کے مالک ہی نہیں ہیں تو کرنسی کی قیمت کم زیادہ کرنے کا اختیار مارکیٹ پلئیرز کو کیوں ملے؟
تو پھر میں کیوں مجبور کیا جاؤں اس کاغذ کے ٹکڑے کو استعمال کرنے کو ۔ کیوں نہ میں براہ راست ان کاغذات کی جگہ وہ کاغذات استعمال کروں جن میں مجھے نقصان نہ ہو۔ جس کی قدر کی اس کا جاری کنندہ ہی حفاظت کرنے سے قاصر ہے اسے میں کیوں اپناؤں اور اس پر اپنی اقتصاد کی بنیاد رکھوں ؟؟وہ پچاس روپے آپ کی ملکیت نہیں ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان روپوں کا اجرا کرتا ہے تو ان کا اصل مالک بھی وہی ہے۔ جب اسٹیٹ بینک نئے کرنسی نوٹ جاری کرتا ہے تو پرانے نوٹ کچھ عرصہ بعد ردی ہو جاتے ہیں۔ اگر یہ کرنسی نوٹ آپ کی ملکیت ہوتے تو اسٹیٹ بینک نئے نوٹ چھاپ کر بھی پرانے نوٹوں کو ردی میں نہ پھینک سکتا۔
جب تک اسٹیٹ بینک نئے نوٹ چھاپتا رہے گا آپ کے پاس موجود نوٹوں کی مارکیٹ قدر گرتی رہے گی۔ ہر ملک کا اسٹیٹ بینک اس ملک کی کرنسی چھاپتا ہے۔ پاکستانی اسٹیٹ بینک اس حوالہ سے کوئی انوکھا کام تو نہیں کر رہا جو آپ روپے کی قدر گرنے پر اتنا پریشان ہو رہے ہیں۔ خود کرنسیوں کا باپ امریکی ڈالر سو سالوں میں ۲۰ گنا گر چکا ہے
آپ کو کس حکیم نے کہہ دیا کہ فکسڈ یا مصنوعی ایکسچینج ریٹ غلط ہے؟ جن ممالک کے پاس وافر مقدار میں زرمبادلہ کے ذخائر ہیں جیسے چین، خلیجی ممالک وغیرہ، وہ اپنے زرمبادلہ کے ذخائر سے ڈالر مارکیٹ میں پھینک پھینک کر اپنے ملک کی کرنسی کی قدر کو ایک جگہ فکس کر سکتے ہیں۔ اور ایسا کرنے سے ان کی معیشت کو کوئی خاص نقصان بھی نہیں ہوگا کیونکہ ان کے پاس پہلے ہی ڈھیروں ڈھیر زرمبادلہ یعنی ڈالرز قومی خزانہ میں موجود ہیں۔wrong analogy
کرنسی اور کموڈیٹی میں فرق ہے۔
دوسری بات یہ کہ فکسڈ ایکسچینج ریٹ کو نظر انداز کرنے اور فلوٹنگ ایکسچینج پر اصرار کرنا ایک انتہا پسندی کے سوا کچھ نہیں۔
پھر بہت اچھا سوال کیا ہے۔ آپ جس ملک میں رہتے وہاں کی قومی کرنسی کو استعمال کرنا ایک قانونی مجبوری ہے۔ ریاست ہر شہری کو آئین و قانون کے ذریعہ پابند کرتی ہے کہ وہ اسٹیٹ بینک سے اجرا شدہ قومی کرنسی ہی ایک دوسرے کیساتھ مالی معاملات کیلئے استعمال کرے۔ کیونکہ ریاست نے اسی قومی کرنسی میں ٹیکس بھی اکٹھا کرنا ہوتا ہے۔ اگر سب لوگ اپنی مرضی کی کرنسی استعمال کرنا شروع کر دیں گے تو ریاست ٹیکس کی عدم وصولی کے نتیجہ میں دیوالیہ ہو جائے گی۔تو پھر میں کیوں مجبور کیا جاؤں اس کاغذ کے ٹکڑے کو استعمال کرنے کو ۔ کیوں نہ میں براہ راست ان کاغذات کی جگہ وہ کاغذات استعمال کروں جن میں مجھے نقصان نہ ہو۔ جس کی قدر کی اس کا جاری کنندہ ہی حفاظت کرنے سے قاصر ہے اسے میں کیوں اپناؤں اور اس پر اپنی اقتصاد کی بنیاد رکھوں ؟؟
کرنسی کی قیمت کم ہونے میں ایک بڑا عنصر اس کا بہت زیادہ تعداد میں چھاپنا بھی ہے تو اس حرکت کی قیمت جو حکومت اپنی نا اہلی چھپانے کے لئے کرتی ہے میں کیوں بھروں؟؟ دوسری بات میں اپنی بچتوں کو کیوں نہ بیرونی ممالک کی کرنسی میں یا سونے میں تبدیل کر کے رکھوں مجھے اس نظام کا یرغمال تو نہیں بننا جو بے باپ کی اولاد اور نا اہلوں کی پناہ گاہ ہو۔پھر بہت اچھا سوال کیا ہے۔ آپ جس ملک میں رہتے وہاں کی قومی کرنسی کو استعمال کرنا ایک قانونی مجبوری ہے۔ ریاست ہر شہری کو آئین و قانون کے ذریعہ پابند کرتی ہے کہ وہ اسٹیٹ بینک سے اجرا شدہ قومی کرنسی ہی ایک دوسرے کیساتھ مالی معاملات کیلئے استعمال کرے۔ کیونکہ ریاست نے اسی قومی کرنسی میں ٹیکس بھی اکٹھا کرنا ہوتا ہے۔ اگر سب لوگ اپنی مرضی کی کرنسی استعمال کرنا شروع کر دیں گے تو ریاست ٹیکس کی عدم وصولی کے نتیجہ میں دیوالیہ ہو جائے گی۔