ویسے فاتح بھائی عموما شاعر بچپن سے ہی شاعرانہ اور شائد عاشقانہ مزاج بھی رکھتے ہیں۔ اس لئے آپ کے بارے میں ہم تصور کرسکتے ہیں کہ آپ کی اسکول لائف کیسی گزرتی ہوگی۔
کلاس ٹیچر سے عشق کچھ ایسے فرمایا جاتا ہوگا۔۔۔
روز مرّہ کی ضرورت کی طرح صبح و مسا
میں تجھے مثلِ چراغ اور سحر چاہتا ہوں
اور کلاس ٹیچر نے پرنسپل آفس میں بلا کر قیاس غالب ہے کہ مرغا بنایا ہوگا۔
جب باہر آئے ہوں گے تو کلاس فیلوز نے حسب معمول پوچھا ہوگا کہ اندر کیا ہوا تھا کہ یہ پرتجسس سوال تو یونیورسٹی تک پیچھا نہیں چھوڑتا۔ آپ کا جواب کچھ ایسا ہوتا ہوگا۔۔۔
اس نے کیا تھا مجھ سے بس یہ سوال فاتح
کیوں عشق بن گیا ہے جاں کا وبال فاتح
ہوم ورک نہ کرنے پر جب ٹیچر پٹائی کرتی ہوں گی تو ہم تو روایتی انداز میں رونا شروع کرتے تھے لیکن قیاس کہتا ہے کہ آپ رونے سے پہلے غالبا ایک نعرہ لگاتے ہوں گے۔۔۔
آتش فشانِ ہجر کی غارت گری بجا
تُو آسماں زمین پہ اب ٹوٹتے بھی دیکھ
کسی کلاس فیلو کو ہوم ورک نہ کرنے پر ٹیچر ڈانٹ رہی ہیں کہ کیا کرتے رہے پورا دن تو جناب لقمہ بھی دیتے ہوں گے۔۔۔
خواب میں محوِ خواب میرے ساتھ
رات بھر تھے جناب میرے ساتھ
اسکول دیر سے پہنچنا اور ڈانٹ کھانا تو ہم سب بچوں کا مشترکہ دکھ ہوتا تھا لیکن آپ کچھ اس طرح ٹیچر کو صفائی پیش کرتے ہوں گے۔۔۔
جانے میری بلا کیوں تاخیر ہو گئی
جو بھی تھی علّتِ التوا، معذرت
اور جیسے ہم نے اپنا واقعہ ذکر کیا کہ ایک لڑکے نے ہم کو لڑائی چیلنج دے دیا تھا ۔ ہم نے تو سادہ الفاظ میں قبول کیا تھا لیکن آپ کا انداز غالبا یہ ہوتا ہوگا۔۔۔
اٹھّے گا حشر، شام کا بازار دیکھنا
گرتی ہے کس کے ہاتھ سے تلوار، دیکھنا
اگر ایسا نہیں ہوتا تھا تو پھر اپنے اصلی والے وقعات شئیر کریں۔