پیدا کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے مضامین میں جدید معلومات زیادہ سے زیادہ حاصل کرسکیں اور ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرویں۔ اس ذوق و شوق میں تیزی پیدا کرنے کے لئے اساتذہ ایسے واجبات Assignment دیتے ہیں کہ طلباء کلاس کے بعد کتب خانوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں اور اپنے واجبات میں زیادہ سے زیادہ معلومات اور رحوالے مہیاکرتے ہیں تاکہ ان کو کلاس میں سب سے بہتر گریڈمل سکے۔
جو اساتذہ و طلباء نصابی کتب کے علاوہ بے شمار کتب ، رسائل اور دیگر مواد کا مطالعہ کرتے ہیں ان کا معیارِ تعلیم اور ان کا علم دوسرے اساتذہ اور طلباء سے کہیں زیادہ بلند اور بہتر ہوتا ہے ایک طالب علم جو سال بھر صرف ایک کتاب پڑھتا ہے اور استاد بھی اسی ایک کتاب سے درس دیتا ہے تو استاد کی علمیت و صلاحیت شاگرد سے کس طرح برترہوگی۔ ہمارے اکثراساتذہ اور طلباء ترقی یافتہ ممالک کے اساتذہ اور طلباء کی طرح آپس میں بحث کرنے سے اکثر گریز کرتے ہیں کیونکہ مباحثہ کے لئے مطالعہ بڑے اعتماد کے ساتھ بحث و مباحثہ کرتےہ یں۔ ہمارے یہاں جامعات کے طلباء کلاس میںخاموش بیٹھے رہتے ہیں۔
پروفیسر فرانس ہانا۔ Franccs Henne. اپنے مقالہ میں لکھتے ہیں:۔
"اسکول میں کتب خانہ کے قیام کا مقصد ہر طالب علم کو مطالعہ کی وہ حقیقی مسرت، فہم وادراک کی وہ بلندی اور تجربات کی وہ روشنی عطا کرنا ہے جو کہ بنی نوع انسان نے آنے والی نسلوں کے لئے تحریری شکل میں محفوظ چھوڑی ہے۔ اور یہ ہر طالب علم کا حق ہے کہ اس کو اپنے اسلاف کے علمی ورثے سے روشناس کرایا جائے۔ غرض اسکول کا کتب خانہ ایک ایسا سماجی ادارہ ہے جس کے توسط سے اہم ترین خیالات معلومات، تخلیقی محرکات، مسرت و انبساط میسر آتے ہیں اوریہی درحقیقت تعلیم کا مقصد ہے۔ ہر جمہوری نظام کا تقاضہ یہ ہے کہ اعلیٰ اور معیاری تعلیم کے لئے اسکول کے کتب خانے تمام واجبی ذرائع اور حذمات سے لیس ہوں۔ جمہوریت کا بنیادی فلسفہ ہی یہ ہے کہ ہر لڑکے اور لڑکی کو یہ حق حاصل ہو کہ وہ تمام علمی ذرائع اور خدمات
23
سے بلا کسی روک ٹوک فیض حاصل کر سکیں۔
ترقی یافتہ ممالک میں کتب خانہ اسکول میں قلب کی حیثیت رکھتا ہے۔ جس طرح دل متحرک ہونے کے باعث انسان کو زندہ و جاوید رکھتا ہے اور اس کے تمام اعضاء متحرک رہتے ہیں۔ اسی طرح کتب خانہ تمام طلباء اور اساتذہ کو ہمہ وقت نئی نئی کتب، مضامین اور جدید تعلیمی مواد سے روشناس کراتا ہے اور علمی صحت میں مذرت اور قوت مہیا کرتا ہے۔ اسکول کے کتب خانوں کو اگر ترتیب یافتہ لائبریرین اور وافر رقوم مہیا کی جائیں توانذروں و بیرون ملک مطبوعہ مواد کو اسکول کے نصاب کے مطابق کتب خانوں میں مسلسل مہیا کیا جاسکتا ہے۔
پاکستان منصوبہ بندی کمیشن نے چوتھے پانچ سالہ منصوبہ میں اعتراف کیا کہ:۔
" کتب خانے ہر تعلیمی سطح پر اہم کردار کے حامل ہیں،، اسی مضمون میں محض کتب خانوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وضاحت کی کہ" تعلیمی اور غیر تعلیمی ادارے لازمی طور پر کتب خانوں سے مزین کئے جائیں تاکہ طلباء کی علمی صلاحیتوں کو فروغ دیا جاسکے اوران میں مطالعہ کے ذوق کو دوبالا کیا جاسکے،، نمبر3
ہمارے یہاں اکثر اوقات برطانیہ یا امریکہ کی تقلید کو باعثِ فخر تصور کیا جاتا ہے۔ دان کا لباس ، زبان ، کھانا رہنے سہنے کے طریقے ، بولنے کے انداز وغیرہ کوبڑے فخر سے اپنا یا جاتا ہے اور اسی طرز زندگی کو مہذب سمجھاجاتا ہے۔ اس لئے اگر ہم اپنے ماہرین تعلیم کی توجہ ان ممالک کے اسکول کے کتب خانوں کی طرف مبذول کرائیں تو کوئی حرج نہیں۔ امریکہ کی ایسوسی ایشن آف اسکول لائبریریز نے اسکول کے کتب خانوں کے مقاصدیوں بیان کئے ہیں:۔
"1۔ اس کا مقصد اسکول کے تعلیمی پروگرام میں موئثر طریقہ سے حصہ لینا اور طلباء،
اساتذہ، والدین اور دیگر حضرات کی علمی ضروریات کو پورا کرناہے۔
1۔ طلباء و طالبات کی تمام تعلیمی حاجات کو پرا کرنا اور ان کو ایسا مواد مہیا کرنا جو ان کی شخصیت کے ارتقاء اور تکمیل میں مدد گارہوں۔
3۔ طلباء و طالبات میں مطالعہ کے ذوق و شوق کو پروان چڑھانا اور ان میں علمی مواد کو تنقیدی نظر سے جانچنے کی صلاحیت پیدا کرنا۔