بابا بلھے شاہ اس کے استعاراتی معانی سمجھا دیں ۔۔۔ !

نور وجدان

لائبریرین
بہت کچھ۔
ابھی تک کی قلبی واردات جو گزری ہیں ان کے مطابق تو میرے خیال عشق مجازی و حقیقی کا منبع شاید ایک ہے یا قریب، قریب ہے۔
بہت کچھ کیمطابق کچھ کی شراکت سے کوئی اچھی چیز پڑھنے کو میسر ہوجائے؟
خیال تو حقیقت ہے کہ حقیقت بھی خیال ہے! مجاز بھی حقیقت ہے کہ مجاز بھی خیال ہے. اگر منبع ایک ہے تو وہ لوگ جو عشق حقیقی سے بنا مجاز کے سرفراز ہوئے ان کے ساتھ کیا معاملہ ہوا ہوگا؟
 
بہت کچھ کیمطابق کچھ کی شراکت سے کوئی اچھی چیز پڑھنے کو میسر ہوجائے؟
خیال تو حقیقت ہے کہ حقیقت بھی خیال ہے! مجاز بھی حقیقت ہے کہ مجاز بھی خیال ہے. اگر منبع ایک ہے تو وہ لوگ جو عشق حقیقی سے بنا مجاز کے سرفراز ہوئے ان کے ساتھ کیا معاملہ ہوا ہوگا؟
میرا ذہن تو کہتا ہے کہ اچھا ہی ہوا ہو گا، بشرطیکہ کہ انصاف کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے، ضمیر کی آواز کو نہ دبایا جائے اور خیر کی روشنی جو خالق نے ہر روح کو ودیعت کی ہے، اس سے رہنمائی لی جاتی رہے۔
خیال حقیقت کا جزو ہے، مگر کلی حقیقت نہیں۔ حقیقتِ مطلق جاننے کے ذرائع اور وسائل محدود ہیں، ہمارے جیتا جی کسی ایسے پیمانہ کا سامنا آنا ممکن نہیں جس سے حقیقت مطلق کا یقین ممکن ہو۔ ایسے میں خیر کے معروف اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے، ان پر عمل کرنا اور ان سے روحانی سکون حاصل کرنا ہی ایک عملی راستہ نظر آتا ہے۔
 
باقی جو کچھ گزرا ہے اس کے بارے میں لکھنے کا ارادہ تو ہے مگر جذبات کو الفاظ کا روپ دینا مشکل کام ہے خاص طور پہ میرے لئے جسے لکھنے کی مشق بھی نہ ہو۔
 

نور وجدان

لائبریرین
باقی جو کچھ گزرا ہے اس کے بارے میں لکھنے کا ارادہ تو ہے مگر جذبات کو الفاظ کا روپ دینا مشکل کام ہے خاص طور پہ میرے لئے جسے لکھنے کی مشق بھی نہ ہو۔
ہم سننے کو مشتاق داستانِ طلسم! جذبات تو ڈھلے لفظ ہیں دلوں میں اترجاتے ہیں بشرطیکہ روح سچی ہو ..
میرا ذہن تو کہتا ہے کہ اچھا ہی ہوا ہو گا، بشرطیکہ کہ انصاف کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے، ضمیر کی آواز کو نہ دبایا جائے اور خیر کی روشنی جو خالق نے ہر روح کو ودیعت کی ہے، اس سے رہنمائی لی جاتی رہے۔
خیال حقیقت کا جزو ہے، مگر کلی حقیقت نہیں۔ حقیقتِ مطلق جاننے کے ذرائع اور وسائل محدود ہیں، ہمارے جیتا جی کسی ایسے پیمانہ کا سامنا آنا ممکن نہیں جس سے حقیقت مطلق کا یقین ممکن ہو۔ ایسے میں خیر کے معروف اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے، ان پر عمل کرنا اور ان سے روحانی سکون حاصل کرنا ہی ایک عملی راستہ نظر آتا ہے۔

آئن سٹائن کی ریلیٹیوٹی کا حقیقت پہ خوب اطلاق ہوا اپ کے لفظوں سے! خیال کبھی محدود نہیں ہوتا نا سوچ کہ جو سوچیں وہی حقیقت میں بدلتا ہے ، ساری مادی دنیا کی ایجادات اس بات کی مظہر ہے
 
Top