امجد علی راجا
محفلین
موجودہ دور میں شاعری زیادہ تر فلمی گانوں تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے، اور اس شاعری کا معیار یہ ہے کہ شیلا کی جوانی، منی بدنام ہوئی، وغیرہ جیسی شاعری ہی سننے کو مل رہی ہے۔ شاعری commercialism کا شکار ہو گئی ہے۔ایک اور سوال
کیا شاعری کو موجودہ صورتحال سے آپ معطمن ہیں؟
کیا ہمارا ادب جمود کا شکار نہیں؟
ادب جمود کا بھرپور طور پر شکارہو چکا ہے۔ ایک تو لکھنے والے بہت کم ہیں، اور ان میں سے معیاری ادب لکھنے والے تو بہت ہی کم ہیں، اور اس پر ستم یہ ہے کہ اس لوگوں کی حکومتی سطح پر تو کیا عوامی سطح پر بھی پزیرائی نہیں ہو رہی۔ میرے والد مرحوم (اللہ جنت نصیب کرے) کہا کرتے تھے، بیٹا ادب پڑھو، ادب انسان کو با ادب بنا تا ہے، اور مجھے دیکھیں کہ میرا بیٹا زمانے کی دوڑ میں پیچھے نہ رہ جائے اس ڈر سے میں اسے انگریزی کی تعلیم پر مجبور کیئے بیٹھا ہوں،غالب، میر، داغ، امیر مینائی، قمر جلالوی، فیض کی بجائے اسے Shakespeare اور Wordsworth اور William Golding پڑھنے کی ترغیب دیتا ہوں (مجھ سے مراد میں اکیلا نہیں)
Hollywood میں اپنے ناول نگاروں کے ناولوں پر کروڑوں ڈالرز خرچ کرکے فلمیں بنائی جاتی ہیں، ناول نگار کو معاوضہ ادا کیا جاتا ہے اور ہمارے ناول نگاروں کی کتابیں لائبریری میں دیمک کا پیٹ بھر رہی ہوتی ہیں۔
آپ کی لکھی ہوئی عمدہ سے عمدہ غزل اوراق کی زینت بنی رہے گی میری "منی بدنام ہوئی" جیسے گانے گلی گلی دھوم مچا رہے ہوں گے۔
بحث لمبی ہے، وجوہات کا بیان، اور ان کا تدارک اس سے بھی لمبا ہے۔