واہ بھئی اتنی جلدی سوال بھی داغ دیے ہماری گڑیا رانی نے ، لیجے ہم بنتے ہیں اپنے منھ میاں مٹھو
چیز کا لفظ جن عام معنوں میں آپ نے لیا ہے گڑیا میں اسی مد میں جواب دیتا ہوں کیوں کہ سوال اختیاری کیفیت کا ہے ۔
آپ کی
اپیا /بھابی یعنی اپنی بیگم صاحبہ یعنی اپنی محبت اپنی کائنات کو
(زندگی کی گاڑی بیگم کے بغیر چلتی ہی نہیں ناں )
ہمارے بچوں اور دیگر اہل و عیال اور بزرگوں کو
اپنی پیاری سی بہنوں ، بھائیوں اور دوست احباب کی دعاؤں کا ساتھ چاہوں گا اور زندگی کی گاڑی خوب خوب چلے گی ۔۔
ایسا سیکڑوں بار ہوا ہے گڑیا اس وقت کئی بار اشتعال میں جی میں آیا تھا کہ منھ توڑ جواب دوں لیکن اللہ کا کرم ہے میں معاف کردیتا ہوں اور یہ محض اللہ کی طرف سے ہے اللہ کی عطا ہے میرا اس میں کوئی عمل دخل نہیں۔
سوائے اپنی ترتیب کے باقی ہر بات کا خیال رکھنے کی کوشش کرتا ہوں پہلے شاید جوتوں کے معاملے میں کوتاہی ہوجایا کرتی ہو مگر جاپان قونصلیٹ کے ہائیکو مشاعرے اور ایکے بانا کی نمائش کے بعد سے شعوری کوشش کرتا ہوں کہ اس تہذیب کا خیال رکھ سکوں۔۔ مجھے یاد ہے میں نے جوتے بے ترتیب تو نہیں رکھے تھے مگر جاپانی قونصل خانے میں اچھے عہدوں پر براجمان افراد نے باقائدہ ہمارے جوتے دروازے سے ایک جانب رکھے تو شرم آئی کہ ہم اردو کی تہذیب والے جاپان کی تہذیب کے ہاتھوں شرمندہ ہورہے ہیں بس اس دن سے باقائدہ خیال رکھتا ہوں۔
یہاں بڑا مشکل سوال کیا ہے گڑیا آپ نے کیوں کہ اس کا جواب اگر اپنے ذاتی فلسفے سے دوں تو چند ایک احباب ہی بات تک پہنچ سکیں گے ۔ سو تھوڑا سا سہل کردیتا ہوں ۔ کہ ’’ کسی بھی ملنے والے سے گھل مل کر ملتا ہوں اور آنکھوں کا مشاہدہ کرتا ہوں اگر سامنے والے کی آنکھیں لہجے اور باتوں سے متضاد معلوم ہوں تو اسی سے رائے اخذ کرلیتا ہوں ‘‘۔۔ ارے ہاں بٹیا ذاتی فلسفہ بھی سن لو : ’’ میں سامنے والے کی باطنی خباثت دیکھتا ہوں اگر مجھ سے کم ہے تو میں اس سے ضرور ملتا ہوں وگرنہ محض رسمی علیک سلیک یا پھر نظرانداز کردیتا ہوں ۔ تشریح
فاتح بھائی کردیں گے ہاہاہا ‘‘
گڑیا محبت کسی کسوٹی کی محتاج نہیں ہوتی ، خوشبو کو ناپنے کا کوئی نہ تو ترازو ہوتا ہے اور نہ کوئی معیار یہ تو آپ کی حس اور طبیعت پر ہے کہ خوشبو کیسی لگتی ہے ۔۔ محبت صرف اور صرف خوشبو ہے سو یہ ہے مکمل مدلل جواب ۔۔
اس کی تشریح آپ کی غزل آپی فرمائیں گی ۔۔