اشعار میں محاوروں کا استعمال

سیما علی

لائبریرین
خوش نوائی نے رکھا ہم کو اسیرِاے صیاد
ہم سے اچھےرہے صدقے میں اترنے والے
( نواب مرزا داغ دہلوی )
 

سیما علی

لائبریرین
دی موذن نے شبِ وصل اذاں پچھلی رات
ہائے کم بخت کو کس وقت خدا یاد آیا
( نواب مرزا داغ دہلوی )
 

سیما علی

لائبریرین
لیجیے سنیے اب افسانہء فرقتمجھ سے
آپ نے یاد دلایا تو مجھے یاد آیا
( نواب مرزا داغ دہلوی )
 

سیما علی

لائبریرین
ہم ایسے محو نظارہ نہ تھےکہ ہوش آتا
مگر تمھارے تغافل نے ہوشیار کیا
( نواب مرزا داغ دہلوی )
 

سیما علی

لائبریرین
ہشیار یار جانی، یہ دشت ہے ٹھگوں کا
یہاں ٹک نگاہ چوکی اور مال دوستوں کا
نظیر اکبر آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
گرہ سے کچھ نہیں جاتا، پی بھی لے زاہد
ملے جو مفت تو قاضی کو بھی حرام نہیں
امیر مینائی۔
 

سیما علی

لائبریرین
کاش مل جائے تیرا سایہ دیوار ہمیں
اوڑھنا کیا ہے فقیروں کا بچھونا کیا ہے
( نواب مرزا داغ دہلوی )
 

سیما علی

لائبریرین
اب اس کے شہر میں ٹھہریں کہ کوچ کرجائیں
فراز آو ستارے سفر کے دیکھتے ہیں
فراز احمد فراز
 

سیما علی

لائبریرین
رنج دیتا ہے جو وہ پاس نہ جاؤ سیّاحؔ
مانو کہنے کو مرے دُور کرو جانے دو

میاں داد خان سیّاح
 

سیما علی

لائبریرین
مشکل ہے زبس کلام میرا اے دل
سن سن کے اسے سخنورانِ کامل

آساں کہنے کی کرتے ہیں فرمایش
گویم مشکل،وگرنہ گویم مشکل

غالب نے اپنے معترضین کے جواب میں کہا تھا، جو غالب پر مشکل گوئی کا الزام لگاتے تھے۔ غالب کے کہنے کا مطلب تھا کہ میں اپنے اشعار میں مشکل معانی کو بیان کرتا ہوں، جس کی وجہ سے میرے اشعار میں بعض دفعہ مشکل الفاظ بھی آ جاتے ہیں؛ لیکن کچھ لوگوں کو اس پر اشکال ہے، مگر پھر میری پریشانی یہ ہے کہ اگر ان معانی کو میں نہ بیان کروں، تو کون بیان کرے گا؟ گویا شعر کہنا اور نہ کہنا دونوں مشکل ہے۔ بہ طور محاورہ یہ مصرع ایسے موقع پر استعمال کیا جاتا ہے جب کسی شخص کو کچھ بولنے میں بھی خطرے یا دشواری کا سامنا ہو اور اگر خاموش رہے تو بھی پریشانی سے دوچار ہو۔
 
Top