آج مسلماں کیوںپٹ رہا ہے؟
وجہ تم جاننا چاہتے ہو
مسلمان کیوں ہے ذلیل و رُسوا
جواب اتنا سا میرا سُن لو
کہ آج مسلم کا جُرم یہ ہے
وہ اپنی راہ سے بھٹک گیا ہے
بھُلا کے اللہ رسول و دیں کو
وہ بندہ خواہش کا بن گیا
وہ اپنی دنیا میں جی رہا ہے
اُسے کوئی غرض اب نہیں ہے
خلافِ دیں سب کی زندگی ہے
خلافِ سُنت گزر رہی ہے
وہ اپنی خوشیوں میںدیکھو شامل
ہر ایک کوہی تو کر رہا ہے
سوائے اللہ رسول کے بس!
سوائے دین و اُصول کے بس!
خدا سے ہر شخص لڑرہا ہے
یوںکہیئے کہ جنگ کر رہا ہے
علم ہے پر عمل نہیں ہے
کتاب مسلم کلام مسلم
خطاب مسلم ہے پھر بھی کتنا خراب مسلم
وہ پہلے جب باعمل ہُوا تھا
نظامِ قدرت بدل گیا تھا
زمین و آسماں میں ہر سو
وہ امن کے روپ میںڈھل گیا
اُسے خلافت بھی دی گئی تھی، کچھ یاد آیا؟
اُسے حفاظت بھی دی گئی تھی، غلط کہا کیا؟
پھر اُس کے چاہنے پہ دنیا
مسخر کچھ ایسے کی گئی تھی
کہ چاند سورج ستارے ساگر
سبھی اشاروں پہ چل رہے تھے، ہے سچ یہی نا؟
ہوائیں جنگل و صحرا سارے
انہی کی راہوں پہ چل رہے تھے، کیوں یاد آیا؟
انہیں تو منزل پکارتی تھی
بتاؤں تم کو میں اور کیا کیا
تمہیں یاد از بر حکایتیں ہیں
پھر کس لیئے یہ شکایتیں ہیں
تم خود ہی سوچو کہ جُرم کیا ہے؟
یہ بندہ مومن کیوں پٹ رہا ہے؟
تھی اُن پہ جو مہربان قدرت
"خیال" ایماںکی تھی حرارت
(اسماعیل اعجاز - خیال --کراچی پاکستان)