اشعار کے استعمال سے شعلہ بیاں‌مقرر بنیئے

کاشفی

محفلین
جس میں نہ ہو انقلاب، موت ہے وہ زندگی
روحِ اُمم کی حیات کشمکشِ انقلاب

(شمس العارفین شاعرِ مشرق شاعرِ ہند علامہ ڈاکٹر محمد اقبال مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
دل ہے مسلماں میرا نہ تیرا
تو بھی نمازی میں بھی نمازی

(شمس العارفین شاعرِ مشرق شاعرِ ہند علامہ ڈاکٹر محمد اقبال مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
تیرا امام بے حضور، تری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر، ایسے امام سے گزر

(شمس العارفین شاعرِ مشرق شاعرِ ہند علامہ ڈاکٹر محمد اقبال مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
قوم کیا چیز ہے قوموں کی امامت کیا ہے
اس کو کیا جانے بیچارے یہ دورکعت کے امام

(شمس العارفین شاعرِ مشرق شاعرِ ہند علامہ ڈاکٹر محمد اقبال مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
شمس العارفین شاعرِ مشرق شاعرِ ہند علامہ ڈاکٹر محمد اقبال مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ اُمت کو نصیحت فرماتے ہیں کہ قرآن پڑھ نہیں بلکہ قرآن میں ڈوب جا اور قرآن پڑھ تو اس طرح کہ اس کے معنی و مطالب و احکام سمجھ کر اس طرح عمل کر کہ تو مجسم ِ قرآن بن جائے۔
فرماتے ہیں،


یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآں

لہذا

قرآن میں ہو غوطہ زن اے مردِ مسلماں
اللہ کرے تجھ کو عطا جدتِ کردار

اور


جو حرف “قل العفو “ میں پوشیدہ ہے اب تک
اس دور میں شاید وہ حقیقت ہو نمودار
 

کاشفی

محفلین
اپنی تو پہچان یہی تھی اس پہچان سے پہلے بھی
پاکستان کے شہری تھے ہم پاکستان سے پہلے بھی
(سید حیدر عباس رضوی )
 

کاشفی

محفلین
شکوے تو بہت ہیں مگر شکایت نہیں کر سکتے
میرے لبوں کو اجازت نہیں تیرے خلاف بولنے کی
 

کاشفی

محفلین
زندہ رہنا ہے تو میرِکارواں بن کر رہو
اس زمیں کی پستیوں میں آسماں بن کر رہو
دورِ حق ہو تو نسیمِ بوستاں بن کر رہو
عہدِ باطل ہو تو تیغِ بے اماں بن کر رہو
دوستوں کے پاس آؤ نور پھیلاتے ہوئے
دشمنوں کی صف سے گزرو آگ برساتے ہوئے
دورِ محکومی میں راحت کُفر، عشرت ، ہے حرام
مہ وَشوں کی چاہ، ساقی کی محبت ہے حرام
علم ناجائز ہے، دستارِ فضیلت ہے حرام
انتہا یہ ہے غلاموں کی عبادت ہے حرام
کوئے ذلت میں، ٹھہرنا کیا، گُزرنا بھی حرام
صرف جینا ہی نہیں، اس طرح مرنا بھی حرام!
(ماخذ: سُوگوارانِ حسین علیہ السلام سے خطاب - جوش ملیح آبادی)
 

کاشفی

محفلین
مومنو! اسلام کی تائید کی تم کو قسم
بُت پرستی چھوڑ دو، توحید کی تم کو قسم
صاحبِ قرآں بنو، تعلیمِ قرآں کی قسم
اہرمن سے توڑ دو ہر عہد، یزداں کی قسم
شاہِ بحروبر بنو، تخلیقِ آدم کی قسم
اپنے دل کی قوتِ تسخیرِ عالم کی قسم
باندھ لو سر سے کفن، شمشیرِ عُریاں کی قسم
موت کا دھڑکا مٹادو، آب حیواں کی قسم
اس کُرے کے آخری قانون کی تم کو قسم
چونک اُٹھو سبطِ نبی کے خون کی تم کو قسم
سر اُٹھاؤ، کشتگانِ عشق کے سر کی قسم
رَن میں آؤ قوتِ بازوئے حیدر کی قسم
نیند سے بیدار ہو، احساسِ کامل کی قسم
جاگ اُٹھو، پیغمبرِ اسلام کے دل کی قسم
(ماخد: کافرِ نعمت مسلمان - جوش ملیح آبادی)
 

علی وقار

محفلین
کہاں قاتل بدلتے ہیں، فقط چہرے بدلتے ہیں
عجب اپنا سفر ہے فاصلے بھی ساتھ چلتے ہیں
.
وہ جس کی روشنی کچے گھروں تک بھی پہنچتی ہے
نہ وہ سورج نکلتا ہے نہ اپنے دن بدلتے ہیں
.
کہاں تک دوستوں کی بے دلی کا ہم کریں ماتم
چلو اس بار بھی ہم ہی سر مقتل نکلتے ہیں
.
ہمیشہ اوج پر دیکھا مقدر ان ادیبوں کا
جو ابن الوقت ہوتے ہیں ہوا کے ساتھ چلتے ہیں
.
ہم اہل درد نے یہ راز آخر پالیا جالب
کہ دیپ اونچے مکانوں میں ہمارے خوں سے جلتے ہیں
 
Top