اشعار

ان کا وعدہ ہے کہ وہ لوٹ آئیں گے
اسی امید پر ہم جیے جائیں گے
یہ انتظار بھی ان کی طرح پیارا ہے
کر رہے تھے کر رہے ہیں اور کیے جائیں گے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
وہ بادِ شام تھا، اُس کو گزر ہی جانا تھا
گُلِ امید کِھلا تھا، بکھر ہی جانا تھا
زمیں کا رزق ہوئے وصل و انتظار کے رنگ
پسِ بہار یہ نشہ اُتر ہی جانا تھا
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ماں

ا“بھی زندہ ہے ماں میری، مجھے کچھ بھی نہیں ہو گا
میں جب گھر سے نکلتا ہوں، دعا بھی ساتھ چلتی ہے۔“
 

شمشاد

لائبریرین
اس پر مجھے ایک بات یاد آ گئی۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام جب کوہِ طور پر تشریف لے جاتے تھے تو ان کی والدہ ان کے لیے دعا فرمایا کرتی تھیں۔ ان کے انتقال کے بعد پہلی بار جب آپ کوہِ طور کی طرف جا رہے تھے تو ندا آئی موسیٰ سنمبھل کے اب تیرے لیے دعا کے لیے اٹھنے والے ہاتھ نہیں ہیں۔

دعا میں بڑی طاقت ہوتی ہے اور وہ بھی ماں کی دعا۔

بہت شکریہ فرحت شیئر کرنے کا۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
اس پر مجھے ایک بات یاد آ گئی۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام جب کوہِ طور پر تشریف لے جاتے تھے تو ان کی والدہ ان کے لیے دعا فرمایا کرتی تھیں۔ ان کے انتقال کے بعد پہلی بار جب آپ کوہِ طور کی طرف جا رہے تھے تو ندا آئی موسیٰ سنمبھل کے اب تیرے لیے دعا کے لیے اٹھنے والے ہاتھ نہیں ہیں۔

دعا میں بڑی طاقت ہوتی ہے اور وہ بھی ماں کی دعا۔

بہت شکریہ فرحت شیئر کرنے کا۔
سچ کہا :)
بہت بہت شکریہ
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کبھی یوں ہو کہ پتھر چوٹ کھا ئیں

ہوائیں اس قدر بے نُور کیوں ہیں
کتابیں زندگی سے دُور کیوں ہیں
کبھی یوں ہو کہ پتھر چوٹ کھائیں
یہ ہر دم آئینے ہی چُور کیوں ہیں!!!
 

عمر سیف

محفلین
خوب فرحت۔

پر دوسرا مصرعہ کچھ ایسا ہونا چاہئے تھا۔

‘کتابیں زندگی سے دور کیوں ہیں ‘
زور کی بجائے دور ہوگا شاید۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ضبط نے کہا:
خوب فرحت۔

پر دوسرا مصرعہ کچھ ایسا ہونا چاہئے تھا۔

‘کتابیں زندگی سے دور کیوں ہیں ‘
زور کی بجائے دور ہوگا شاید۔

شکریہ ضبط ۔۔
آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔۔یہ مصرعہ ایسے ہی ہے “کتابیں زندگی سے دور کیوں ہیں“۔۔ٹائپ کرتے غلطی ہوئی اور میں جلدی میں دوبارہ چیک بھی نہیں کر سکی۔۔۔ تصحیح کا بہت شکریہ
خوش رہئیے :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
میں اس"امید" پہ ڈوبا کہ تو بچا لے گا
اب اس کے بعد میرا امتحان کیا لے گا۔
یہ ایک میلہ ہے وعدہ کسی سے کیا لے گا
ڈھلے گا دن تو ہر ایک اپنی راہ لے گا۔
کلیجہ چاہییئے دشمن سے دشمنی کے لئے
جو بے عمل ہے وہ بدلہ کسی سے کیا لےگا۔

وسیم بریلوی
 

آصف شفیع

محفلین
اس امید پہ زندہ ہوں

شکریہ مان کر مان رکھنے کا :)

امید کے دیے کے سوا کچھ بھی نہیں یہاں
اس گھر میں روشنی کا یہی انتظام ہے

اس شعر میں" بھی"زائد ہے

ایک شعر امید پر:
اس امید پہ زندہ ہوں
تو کل ملنے آئے گا

( فی البدیہہ)
 

آصف شفیع

محفلین
کتابیں

ہوائیں اس قدر بے نُور کیوں ہیں
کتابیں زندگی سے دُور کیوں ہیں
کبھی یوں ہو کہ پتھر چوٹ کھائیں
یہ ہر دم آئینے ہی چُور کیوں ہیں!!!

بڑھا دیتی ہیں عمروں کو نہ جانے یہ کتابیں کیوں
میں چھوٹا تھا مگر سر پر کئی صدیوں کا سایا تھا

( سعداللہ شاہ)
 
Top