عائشہ صدیقہ
محفلین
چاند دیکھا نہ چاندنی دیکھی
بس تیرے بعد یہ کمی دیکھی
کب کوئی اور ہمسفر ڈھونڈ ا
کب کوئی راہ دوسری دیکھی
رات وہ خواب سے نکل آیا
میں نے بستر میں روشنی دیکھی
دیکھ کر اسکو جی اٹھی آنکھیں
میری آنکھوں نے زندگی دیکھی
اس نے کیا جانے مجھ میں کیا دیکھا
میں نے تو اس کی سادگی دیکھی
میں نے آنکھوں پہ انحصار کیا
میں نے صحرا میں جل پری دیکھی
آج اپنے ہی آئنے میں ہم نے
اور بھی شکل اجنبی دیکھی
بس تیرے بعد یہ کمی دیکھی
کب کوئی اور ہمسفر ڈھونڈ ا
کب کوئی راہ دوسری دیکھی
رات وہ خواب سے نکل آیا
میں نے بستر میں روشنی دیکھی
دیکھ کر اسکو جی اٹھی آنکھیں
میری آنکھوں نے زندگی دیکھی
اس نے کیا جانے مجھ میں کیا دیکھا
میں نے تو اس کی سادگی دیکھی
میں نے آنکھوں پہ انحصار کیا
میں نے صحرا میں جل پری دیکھی
آج اپنے ہی آئنے میں ہم نے
اور بھی شکل اجنبی دیکھی