صہیون درحقیقت عربی زبان کا لفظ ہے اور یہ ایک جگہ کا نام ہے ۔ معجم البلدان میں یاقوت نے اس بارے میں متعدد قول نقل کیے ہیں چنانچہ یاقوت کے مطابق یہ ایک بیت المقدس کے ایک محلہ یا گرجا کا نام یا خود بیت المقدس ہی کا نام ہے جبکہ ایک قول کے مطبق روم کو ہی صہیون کہتے ہیں اس کے علاوہ بھی اقوال معجم میں موجود ہیں ۔ لسان العرب اور تاج العروس میں بھی یہ لفظ صہیون ہی ملتا ہے۔اور اسی لفظ سے صہیونی بنا ہے
مروجہ انگلش میں اس کو Zion کہا جاتا ہے اس لفظ کی سب سے قدیم شکل sionہے Encyclopedia Britannica اورEncyclopedia Judaicaکے مطابق یہ بیت المقدس کی دو پہاڑیوں کا نام تھا جن پر حضرت داود علیہ السلام نے اپنا شہر آباد کیا تھا یا ایک قلعہ کا نام تھا۔
اردو میں یہ لفظ عربی سے آیا ہے اس لیے اصولا اس کو صہیون ہی لکھنا چاہیے لیکن اردو میں اس کو زیادہ تر صیہون لکھا جاتا ہے۔ اردو کی قدیم لغات یعنی نور اللغات اور فرہنگ آصفیہ تو اس کے ذکر سے خالی ہیں لیکن علمی اردو لغت اور فیروز اللغات مہیں یہ لفظ صیہون ملتا ہے فیروز سنز اردو انسائیکلوپیڈیا میں بھی یہ لفظ صیہون ہے ساتھ ہی انگلش ٹو اردو کی دو سب سے متعبر لغات یعنی Oxford Concise English to Urdu Dictionary مقتدرہ کی انگلش سے اردو لغت میں بھی zion کے ترجمہ میں یہ لفظ صیہون ہی ہے لیکن بعض اور معتبر زرائع مثلا اردو جامع انسائیکلوپیڈیا از شیخ غلام علی اینڈ سنز میں یہ لفظ ٹھیک حالت میں یعنی صہیون اور صہیونیت لکھا ملتا ہے۔ نہ جانے کیوں اردو میں یہ لفظ صیہون ہو گیا حالانکہ ساری لغات میں اس کا ماخذ عربی ہی کو بتایا گیا ہے اور عربی میں یہ لفظ صہیون ہے نا کہ صیہون لہذا میرے خیال میں لفظ صیہون غلط العام ہے اور اس کو صہیون ہی لکھنا چاہیے۔