F@rzana
محفلین
[/img]
ماہ رمضان شریف کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے پروردگار سے دعاگو ہوں کہ برکت و رحمت کا یہ موسم بہار سدا چھایا رہے، ہم سب کو نیکی، حسن اخلاق کی دولت سے سدا مالا مال رکھے،ہمیں اچھے اعمال کی توفیق دے تاکہ ہم دنیا میں مسلم امہ کہلانے پر فخر و انبساط کا اظہار کر سکیں۔آمین ثم آمین
میری علالت کے باعث محفل کے تمام دوستوں نے اپنے اپنے پیغامات کے ذریعے میری تیمارداری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی،سر فہرست ہیں باجو اور ان کے طفیل تمام محفل،
شمشاد بھائ نے تو الگ سے دعا کا دھاگھ ہی کھول دیا۔ ۔ ۔جزاک اللہ
محمد شاکر عزیز،جاوید اقبال،امن ایمان، جیہ، نبیل، فیصل عظیم، زکریا،حجاب،ظفری، حکیم خالد،شاکر القادری صاحب،تیلے شاہ، ڈاکٹر عباس،اعجاز صاحب{میرے با با جانی جنھوں نے ای میل بھی بھجوائے اس محبت بھری تاکید کے ساتھ کہ پہلے اپنی صحت و آرام پر توجہ دوں اس کے بعد محفل پر سب کے جوابات کی فکر کروں} آپ تمام نے اپنے پیغامات کے باعث مجھے اداسی کے عالم میں بستر پر لیٹے لیٹے تارے گننے کا موقعہ ہی نہیں دیا، کھڑکی سے چاند تو نظر آتا تھا لیکن ایک چاند کو میں کتنی بار گنتی؟
انگریز کہتے ہیں کہ بھیڑیں گننی چاہیئں مگر تکیئے اور گدیلے اپنی نرمی و ملائمت کے باوجود درد کی ٹیسوں کے ساتھ مل کر مجھے اس شہزادی کو یاد کراتے رہے جسے پرکھنے کے لئے سات گدیلوں کے نیچے ایک مٹر کا دانہ رکھ دیا گیا تھا اور وہ ساری رات کروٹیں بدلتی رہی ایسے میں بچاری بھیڑوں پر کون توجہ دیتا؟
انٹر نیٹ کے ذریعے بیمار کی عیادت ایسی خوبی سے بھی انجام دی جا سکتی ہے اس کا علم پہلی بار ہوا اور کیا خوب ہوا،یعنی باجو نے'' کبوتری'' کا روپ دھار لیا اور محفل کی کہی ان کہی کو مجھ تک بطور امانت پہنچایا ، کبوتری تو مصر تھی کہ ہاسپٹل کا ایڈریس بتاؤ میں بغیر پروں کے بھی پہنچوں گی،ظاہر تھا کہ پھولوں سمیت پہنچتی اب ایسی ہلکی پھلکی چیز پر باجو کی گلو خلاصی سے کیا حاصل؟
اگر باجو سے کچھ لینا ہی ہے تو کوئی بھاری بھرکم چیز لی جائےمثلا گاڑی، ہیلی کاپٹر یا جہاز وغیرہ تاکہ ملنے ملانے کو جی چاہے تو کام آوے، اس لئے میں نہ مانوں کی رٹ لگادی البتہ ایک معمہ باقی ہے ، نرسوں کو کیسے پتہ چلتا تھا کہ باجو فون پر ہیں پھولوں کی تو بات کیا انجکشن کے کانٹے لئے کھٹ سے پہنچ جاتی تھیں۔
ان تمام فاصلوں فصیلوں کے باوجود۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پردیسیوں سے نہ اکھیاں ملانا کو مکمل رد کرتے ہوئے۔ ۔ ۔ ۔ سب سے پہلے اپنے فلسفہ داں محب کی چٹھی سات سمندر پار کرکے میرے موبائل میں داخل ہوئی۔
پھرہاتھی بابا قیصرانی{بے بی اب بابا ہوگیا ہے نا} پیچھے کیوں رہتے ہاتھی جو ٹہرے تو بس ان کے الفاظ بھی ڈگ بھرتے موبائل کے راستے وارد ہوگئے۔
اسی دوران اپنے شمشاد بھائی جو سبز گنبد کی چھاؤں میں مقیم ہیں، مہربان دعاؤں والا بابا بن کر موبائل میں آن پہنچے، یاد نہیں رہا کہ چغہ پہنے تھے یا نہیں۔
پھر شگفتہ سی سیدہ شگفتہ کا پیغام معہ آواز کا شگوفہ کھلاتا پہنچا، پیاری سی آواز ہے ماشا اللہ۔
ماورا بیگم کیوں پیچھے رہتیں معصومیت سے ننھی منی دعائیں کرتی پہنچ گئیں-
اب بھلا بیماری کی کیا مجال کہ ان سب کا مقابلہ کرتی، کیسی بیماری اور کہاں کی بیماری؟
فورا اڑنچھو ہوگئی۔
گذشتہ دنوں کسی دھاگے میں یہ بحث چھڑی تھی کہ انٹرنیٹ کے ذریعے بنائے گئے دوست ایک دوسرے کے ساتھ مخلص نہیں ہوتے، میں سوائے اس محفل کے کہیں اور نہیں جاتی لہذا مجھے کوئی تجربہ نہیں تھا جس کے باعث بحث میں حصہ لیتی لیکن اس علالت نے واضح کردیا کہ ہم لوگ محض وقتی طور پر ایسی حرکتیں کرتے ہیں ورنہ انسانیت سے کسی کا دل خالی نہیں، مجھےخوشی ہے ان پرخلوص جذبوں پر جو ہم سب کو ایک دوسرے سے مربوط کر تے ہیں،حسن سلوک اور نیکی پر مجبور کردیتے ہیں،ورنہ میں کون تھی کہ آپ لوگ دور دراز کے ملکوں سے مجھے فون کرتے اور میرے لئے دعا کرتے۔ ۔ ۔ جزاک اللہ
ماہ رمضان شریف کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے پروردگار سے دعاگو ہوں کہ برکت و رحمت کا یہ موسم بہار سدا چھایا رہے، ہم سب کو نیکی، حسن اخلاق کی دولت سے سدا مالا مال رکھے،ہمیں اچھے اعمال کی توفیق دے تاکہ ہم دنیا میں مسلم امہ کہلانے پر فخر و انبساط کا اظہار کر سکیں۔آمین ثم آمین
میری علالت کے باعث محفل کے تمام دوستوں نے اپنے اپنے پیغامات کے ذریعے میری تیمارداری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی،سر فہرست ہیں باجو اور ان کے طفیل تمام محفل،
شمشاد بھائ نے تو الگ سے دعا کا دھاگھ ہی کھول دیا۔ ۔ ۔جزاک اللہ
محمد شاکر عزیز،جاوید اقبال،امن ایمان، جیہ، نبیل، فیصل عظیم، زکریا،حجاب،ظفری، حکیم خالد،شاکر القادری صاحب،تیلے شاہ، ڈاکٹر عباس،اعجاز صاحب{میرے با با جانی جنھوں نے ای میل بھی بھجوائے اس محبت بھری تاکید کے ساتھ کہ پہلے اپنی صحت و آرام پر توجہ دوں اس کے بعد محفل پر سب کے جوابات کی فکر کروں} آپ تمام نے اپنے پیغامات کے باعث مجھے اداسی کے عالم میں بستر پر لیٹے لیٹے تارے گننے کا موقعہ ہی نہیں دیا، کھڑکی سے چاند تو نظر آتا تھا لیکن ایک چاند کو میں کتنی بار گنتی؟
انگریز کہتے ہیں کہ بھیڑیں گننی چاہیئں مگر تکیئے اور گدیلے اپنی نرمی و ملائمت کے باوجود درد کی ٹیسوں کے ساتھ مل کر مجھے اس شہزادی کو یاد کراتے رہے جسے پرکھنے کے لئے سات گدیلوں کے نیچے ایک مٹر کا دانہ رکھ دیا گیا تھا اور وہ ساری رات کروٹیں بدلتی رہی ایسے میں بچاری بھیڑوں پر کون توجہ دیتا؟
انٹر نیٹ کے ذریعے بیمار کی عیادت ایسی خوبی سے بھی انجام دی جا سکتی ہے اس کا علم پہلی بار ہوا اور کیا خوب ہوا،یعنی باجو نے'' کبوتری'' کا روپ دھار لیا اور محفل کی کہی ان کہی کو مجھ تک بطور امانت پہنچایا ، کبوتری تو مصر تھی کہ ہاسپٹل کا ایڈریس بتاؤ میں بغیر پروں کے بھی پہنچوں گی،ظاہر تھا کہ پھولوں سمیت پہنچتی اب ایسی ہلکی پھلکی چیز پر باجو کی گلو خلاصی سے کیا حاصل؟
اگر باجو سے کچھ لینا ہی ہے تو کوئی بھاری بھرکم چیز لی جائےمثلا گاڑی، ہیلی کاپٹر یا جہاز وغیرہ تاکہ ملنے ملانے کو جی چاہے تو کام آوے، اس لئے میں نہ مانوں کی رٹ لگادی البتہ ایک معمہ باقی ہے ، نرسوں کو کیسے پتہ چلتا تھا کہ باجو فون پر ہیں پھولوں کی تو بات کیا انجکشن کے کانٹے لئے کھٹ سے پہنچ جاتی تھیں۔
ان تمام فاصلوں فصیلوں کے باوجود۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پردیسیوں سے نہ اکھیاں ملانا کو مکمل رد کرتے ہوئے۔ ۔ ۔ ۔ سب سے پہلے اپنے فلسفہ داں محب کی چٹھی سات سمندر پار کرکے میرے موبائل میں داخل ہوئی۔
پھرہاتھی بابا قیصرانی{بے بی اب بابا ہوگیا ہے نا} پیچھے کیوں رہتے ہاتھی جو ٹہرے تو بس ان کے الفاظ بھی ڈگ بھرتے موبائل کے راستے وارد ہوگئے۔
اسی دوران اپنے شمشاد بھائی جو سبز گنبد کی چھاؤں میں مقیم ہیں، مہربان دعاؤں والا بابا بن کر موبائل میں آن پہنچے، یاد نہیں رہا کہ چغہ پہنے تھے یا نہیں۔
پھر شگفتہ سی سیدہ شگفتہ کا پیغام معہ آواز کا شگوفہ کھلاتا پہنچا، پیاری سی آواز ہے ماشا اللہ۔
ماورا بیگم کیوں پیچھے رہتیں معصومیت سے ننھی منی دعائیں کرتی پہنچ گئیں-
اب بھلا بیماری کی کیا مجال کہ ان سب کا مقابلہ کرتی، کیسی بیماری اور کہاں کی بیماری؟
فورا اڑنچھو ہوگئی۔
گذشتہ دنوں کسی دھاگے میں یہ بحث چھڑی تھی کہ انٹرنیٹ کے ذریعے بنائے گئے دوست ایک دوسرے کے ساتھ مخلص نہیں ہوتے، میں سوائے اس محفل کے کہیں اور نہیں جاتی لہذا مجھے کوئی تجربہ نہیں تھا جس کے باعث بحث میں حصہ لیتی لیکن اس علالت نے واضح کردیا کہ ہم لوگ محض وقتی طور پر ایسی حرکتیں کرتے ہیں ورنہ انسانیت سے کسی کا دل خالی نہیں، مجھےخوشی ہے ان پرخلوص جذبوں پر جو ہم سب کو ایک دوسرے سے مربوط کر تے ہیں،حسن سلوک اور نیکی پر مجبور کردیتے ہیں،ورنہ میں کون تھی کہ آپ لوگ دور دراز کے ملکوں سے مجھے فون کرتے اور میرے لئے دعا کرتے۔ ۔ ۔ جزاک اللہ