محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
۱۔اقبال اور میں
اقبال( محراب گُل افغان کے افکار)
نگاہ وہ نہیں جو سرخ و زر کو پہچانے
نگاہ وہ ہے کہ محتاجِ مہر و ماہ نہیں
فرنگ سے بہت آگے ہے منزلِ مومن
قدم اُٹھا یہ مقام انتہائے راہ نہیں
کھُلے ہیں سب کے لیے غربیوں کے میخانے
عُلومِ تازہ کی سرمستیاں گناہ نہیں
اسی سُرور میں پوشیدہ موت ہے تیری
ترے بدن میں اگر سوزِ لاالٰہ نہیں
سنیں گے میری صدا خانزادگانِ کبیر
گِلیم پوش ہوں میں صاحبِ کُلاہ نہیں
(ضربِ کلیم)
میں
نگاہ وہ ہے کہ جو سرخ و زر کو پہچانے
بھلا ہوا کہ میں محتاجِ مہر و ماہ بنا
فرنگ سے بہت آگے مقام سمجھا تھا
مگر یہ کیا کہ یہی انتہائے راہ بنا
کھُلے ہیں میرے لیے غربیوں کے میخانے
یہ نشّہ چڑھتے ہی میں صاحبِ کُلاہ بنا
جو میرے ساتھ چلا ، عزّ و جاہ اس کے ہیں
چلا جو راہ تری خانماں تباہ بنا
سنیں گے میری صدا خانزادگانِ کبیر
کہ جن کے فیض سے میں صاحبِ کُلاہ بنا
جاری ہے
اقبال( محراب گُل افغان کے افکار)
نگاہ وہ نہیں جو سرخ و زر کو پہچانے
نگاہ وہ ہے کہ محتاجِ مہر و ماہ نہیں
فرنگ سے بہت آگے ہے منزلِ مومن
قدم اُٹھا یہ مقام انتہائے راہ نہیں
کھُلے ہیں سب کے لیے غربیوں کے میخانے
عُلومِ تازہ کی سرمستیاں گناہ نہیں
اسی سُرور میں پوشیدہ موت ہے تیری
ترے بدن میں اگر سوزِ لاالٰہ نہیں
سنیں گے میری صدا خانزادگانِ کبیر
گِلیم پوش ہوں میں صاحبِ کُلاہ نہیں
(ضربِ کلیم)
میں
نگاہ وہ ہے کہ جو سرخ و زر کو پہچانے
بھلا ہوا کہ میں محتاجِ مہر و ماہ بنا
فرنگ سے بہت آگے مقام سمجھا تھا
مگر یہ کیا کہ یہی انتہائے راہ بنا
کھُلے ہیں میرے لیے غربیوں کے میخانے
یہ نشّہ چڑھتے ہی میں صاحبِ کُلاہ بنا
جو میرے ساتھ چلا ، عزّ و جاہ اس کے ہیں
چلا جو راہ تری خانماں تباہ بنا
سنیں گے میری صدا خانزادگانِ کبیر
کہ جن کے فیض سے میں صاحبِ کُلاہ بنا
جاری ہے
آخری تدوین: