اقلیتیوں کو تبلیغ کی اجازت اور مرتد کا مسئلہ آج کے حالات کے مطابق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

نبیل

تکنیکی معاون
عارف، تم ہر تھریڈ میں‌ اپنی بے تکی گفتگو شروع کرنے سے باز رہا کرو۔ یہ 1400 سال سے تمہاری کیا مراد ہے؟
 
مہوش نے یہ مضمون بڑی محنت اور کاوش سے تیار کیا ہے۔ گو سیاست کے میدان میں ہم دونوں کی گفتگو ابدی دشمنوں کی سی ہوتی ہے مگر یہ کیفیت عموما مذہبی پوسٹس پر نہیں ہوتی۔

غلامی کا تو اسلام سختی سے مخالف ہے اور مخصوص معاشرتی اور سماجی حالات کی وجہ سے اس ظالمانہ فعل کو حکمت وتدبیر سے ختم کرتا رہا اور صد شکر ہے کہ تمام اقوام عالم نے اسلام کی اس روح کو سمجھ لیا اور مسلمانوں نے بغیر تردد کے ان کا ساتھ دیا۔ کچھ کم عقلوں اور اجارہ داروں کو ضرور شدید خواہش ہوگی دور غلامی کے واپس آنے کی مگر چند احمقوں کی خواہشیں تو قیامت تک جاری رہیں گی۔ مجھے یقین ہے کہ اب غلام اور کنیزیں انشاءللہ کبھی نہ ہوں گی اور یہ قصہ فقط داستانوں کی طرح کتابوں اور فلموں میں ہی رہ جائیں گے۔
 

arifkarim

معطل
مجھے یقین ہے کہ اب غلام اور کنیزیں انشاءللہ کبھی نہ ہوں گی اور یہ قصہ فقط داستانوں کی طرح کتابوں اور فلموں میں ہی رہ جائیں گے۔
غلامی تو آج بھی دنیا میں‌موجود ہے بلکہ بڑھ رہی ہے۔ فرق صرف اتنا سا ہے کہ غلاموں کے ہاتھوں اور پاؤں میں لوہے کی زنجیروں کی بجائے غربت و پریشانی کی زنجیریں ہیں:
http://www.antislavery.org/english/slavery_today/what_is_modern_slavery.aspx
 

کعنان

محفلین
حال ہی میں ایک اور موضوع پر انگلش فورم میں گفتگو ہوتے ہوئے اس بات پر ضمنا بحث چلی جو بعد میں ضمنی بحث سے تفصیلی بحث میں تبدیل ہو گئی۔ قارئین کی دلچسپی کے لیے اس پوری گفتگو کا اردو ترجمہ کر کے اسے آرٹیکل کی شکل دی جا رہی ہے۔

السلام علیکم ڈئر ممبران

جب کوئی ممبر دھاگہ بنا کر لگاتا ھے تو اس میں اگر اس کے خاص لفظوں پر غور کر لیا جائے تو پھر اس ممبر کو کراس کویسچن کرنے کا جواب ختم ہو جاتا ھے، ایسی حالت میں دھاگہ لگانے والے پر انگلی نہیں اٹھانی چاہئے۔

رہی بات پاکستان میں دوسری اقلیتوں کو تبلیغ کی اجازت ہونے چاہئے کہ نہیں تو پاکستان علماء کرام نے نہیں بنوایا تھا قائد اعظم نے بنوایا تھا اور قائد اعظم اسمعیلی تھے اور قائد اعظم کے ساتھ نواب آغا خان کا بھی بہت ہاتھ شامل ھے۔
پاکستان اقلیتوں کی بنیاد پر نہیں حاصل کیا گیا تھا اس کنٹریکٹ کے مطابق سب اقلیتوں‌ کو اجازت ھے۔ اب بعد میں اس میں امینڈمنٹ ہو گئی تو اس کے بارے میں‌ کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

قرآن کے ساتھ پورے دین کے ذمہ داری اللہ سبحان تعالی کی ھے آپ کسی کے تبلیغ کرنے سے کیوں گھبراتے ہیں‌ قیامت سے پہلے تمام مذاھب ختم ہو جائیں گے آخر میں مسلمان ہی باقی رہ جائیں گے۔ اللہ پر بھروسہ رکھو اجازت ہونے سے بھی اللہ کے دین میں کوئی کمی نہیں‌ ہو گی۔

قادیانی اپنی 10 فی صد چندہ سے عریبوں کو قادیانی نہیں بناتے۔ اور نہ ہی 10 فی صد چندہ اتنا ہوتا ھے کہ وہ ایسا کر سکیں۔ ایسا کرنے کے لئے ان کو بہت فنڈز ملتا ھے یہود نصاری لابی سے۔ یہ کسی کو بھی ڈائورٹ کرنے کے لئے اسے گھر، شادی، نوکری/کاروبار مہیا کرتے ہیں۔

لندن سے تھوڑا باہر یو۔کے گورنمںٹ‌ نے انہیں ایک شہر نما بہت زمین فری میں دی تھی جہاں پر انہوں نے بہت بڑا مرکز بنایا ہوا ھے اس کے لئے بھی گورنمنٹ نے مدد کی تھی۔

انگلینڈ میں ہم مسلمانوں ‌کی لا تعدار مساجد ہیں اور مزید نئی بنتی رہتی ہیں یہ عیسائی تو نہیں گھبراتے وہ تو اجازت دیتے ہیں مساجد بنانے کی۔
قادیانیوں کی مساجد گنتی میں ہیں.
کچھ بھی ہو ہم مسلمانوں کی تعداد بہت ھے اور مساجد بھی چھوٹی سے چھوٹی مساجد سے لے کر بڑی سے بڑی مساجد ہم مسلمانوں کی ہیں‌۔
یہاں‌ پر تو مسلمان اپنا ہر دینی فیسٹول گلیوں اور سڑکوں میں مناتے ہیں اور جس کے لئے ان کی گورنمنٹ سیکیورٹی بھی مہیا کرتی ھے۔

اللہ سبحان تعالی آپ کو برداشت کی طاقت دے آمین۔

والسلام
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم سسٹر

کسی فارم میں کنعان سے رجسٹرڈ ہوں کسی میں کعنان سے رجسٹرڈ ہوں اور کسی میں انگلش ورڈ میں۔
خیر یہ میرا ہی نک نیم ھے آپ جیسے مرضی لکھ سکتی ہیں۔

والسلام
 
غلامی تو آج بھی دنیا میں‌موجود ہے بلکہ بڑھ رہی ہے۔ فرق صرف اتنا سا ہے کہ غلاموں کے ہاتھوں اور پاؤں میں لوہے کی زنجیروں کی بجائے غربت و پریشانی کی زنجیریں ہیں:
http://www.antislavery.org/english/slavery_today/what_is_modern_slavery.aspx


غلامی اب بھی موجود ہے اور شاید ہمیشہ رہے گی مگر غلامی کو اب اجتماعی عالمی ضمیر نے رد کر دیا ہے اس لیے ڈھکے چھپے اور چند انتہائی بے ضمیر افراد اور گروہوں کی پست طبیعتوں کی بدولت ہی رہے گی۔

یوں تو لوگوں کے ذاتی عقوبت خانے ، ذاتی کمی کمین ، جدی پشتی نوکر اور ایسی کئی ملتی جلتی چیزیں ہیں جن کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی اور ہاں گوانتا نامو بے بھی تو ہے بدترین انسانی تذلیل کی زندہ و جاوید نشانی۔

ویسے اب نیا دور ہے غلامی کے انداز بدلنا بھی ضروری تھا ۔

اب کارپوریٹ‌غلامی ، اقتصادی غلامی ، تہذیبی و ثقافتی غلامی اور ذہنی غلامی کا دور دورہ ہے۔

ان سب میں بہترین ہے حکمرانہ غلامی ، کسی ملک یا قوم کے قائد اور راہبر کو غلام بنا لو پوری قوم و ملت آپ کی غلام ۔

کم خرچ بالا نشین ;)

مستند حوالوں کے لیے امریکہ بہادر کی خارجہ پالیسی کا باریک بینی سے مطالعہ کر لیں :biggrin:
 

شاہ حسین

محفلین
کل ایک نیوز چینل پر خبر چل رہی تھی کہ سوئزرلینڈ میں‌آذان دینے پر پابندی عائد کردی گئی ہے ۔
ہم دوسے کے لئے سوچ رہے ہیں اور دوسرے ہمارے لئے ۔ :)
 

arifkarim

معطل
ہاں تو یہ سب مسلمانوں کا اپنا ہی کارنامہ ہے نا۔ کیونکہ سی آئی اے دے ڈیلز کرکے اس مقام تک لے کر آئے۔؟
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم

فرانس میں آذان پر پابندی کے لئے اپ نے پتہ نہیں‌ کہاں اور کیا سنا ھے بھائی۔

آذان پر کسی بھی جگہ پر کوئی پابندی نہیں‌ ہاں‌ اس کے لئے گورنمنٹ کی طرف سے ایک طریقہ کار ھے اس پر عمل کرنا پڑتا ھے۔
وہ طریقہ یہ ھے کی مسجد کتنی بھی چھوٹی ہو یا کتنی بھی بڑی ہو بڑے بڑے منار ہوں‌‌‌ باہر لاؤڈ سپیکر پر آذان کی اجازت نہیں‌‌ مسجد کے اندر جتنے مرضی لوؤڈ‌سپیکر لگاؤ آذانیں دو کوئی ممانعت نہیں.

ہاں ایک قانون زیر غور ھے کہ اب مساجد میں امامت کے لئے پاکستان سے اسی امام کو ویزہ ملے گا جس کو اس ملک کی زبان بھی آتی ہو گی اس کی وجہ یہی بتائی جا رہی ھے کہ پاکستان سے جو بھی عالم یا امام مسجد آتے ہیں تو تعلیم کم ہونے کی وجہ سے وہ تبلیغ بھی ان کو اکسانے والی ہی کرتے ہیں اور جو یہاں‌‌ پر پاکستانی پیدا ہوتے ہیں‌ ان کی زبان یہیں کی ہوتی ھے تو وہ اس تبلیغ‌ سے محروم رہتے ہیں.


خیال رہے کہ یہاں پر مساجد میں آذان باہر نہیں دی جا سکتی مسجد کے اندر آذان پر یا کسی بھی اجتماع پر یا اور کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں‌ ھے۔

جمعہ کے دن اب یہاں پر مساجد والے خود گورنمنٹ سے سیکیورٹی کی ڈیمانڈ کرتے ہیں کہ کہیں کوئی ریسز والی کاروائی نہ ہو۔

والسلام
 

خورشیدآزاد

محفلین
میرا خیال ہے یہ قانون ہر مہذب آبادی میں‌رائج ہے جسے noise control ordinance کہا جاتا ہےکہ ایک حد جو پہلے سے مقرر ہے اس سے اونچی آذان سمیت کوئی بھی آواز ہو وہ غیر قانونی ہوتی ہے۔
 
پاکستان میں آپ ایسی بات کریں گے تو آپ کو نجانے کیا کچھ سننے کو ملے۔ ۔ ۔مساجد کے لاوءڈ سپیکر بچّوں اور نوجوانوں کے حوالے کردیئے گئے ہیں۔ جہاں سے بے ہنگم اور بے سری آوازوں میں نعت شریف کے نام پر جو کیا جاتا ہے اس پر کوئے بات نہیں کرتا ۔ ۔ ۔
 

arifkarim

معطل
کل تک یہ آذان والی خبر فرانس کیلئے تھی۔ کیا آج سوئٹزرلینڈ میں‌بھی پابندی لگ گئی ہے؟
 

ماسٹر

محفلین
میرے علم میں کوئی اسلامی قانون ایسا نہیں ہے ، جو غیر مسلموں کو تبلیغ سے روکتا ہو -
اگر کسی کے علم میں ہو تو مہربانی کر کے بتا دے ! ! !
 

فخرنوید

محفلین
میرے علم میں کوئی اسلامی قانون ایسا نہیں ہے ، جو غیر مسلموں کو تبلیغ سے روکتا ہو -
اگر کسی کے علم میں ہو تو مہربانی کر کے بتا دے ! ! !

لاَ إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىَ لاَ انفِصَامَ لَهَا وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ(256) البقرہ
دین میں کوئی زبردستی نہیں، بیشک ہدایت گمراہی سے واضح طور پر ممتاز ہو چکی ہے، سو جو کوئی معبودانِ باطلہ کا انکار کر دے اور اﷲ پر ایمان لے آئے تو اس نے ایک ایسا مضبوط حلقہ تھام لیا جس کے لئے ٹوٹنا (ممکن) نہیں، اور اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے



وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلاَمِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ(85)سورۃ العمران
اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کو چاہے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا


سورة الأنفال
بسم اللہ الرحمن الرحیم شروع اللہ کے نام سے جو بڑامہربان،نہایت رحم کرنے والا ہے
وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلّهِ فَإِنِ انتَهَوْاْ فَإِنَّ اللّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ(39)
اور (اے اہلِ حق!) تم ان (کفر و طاغوت کے سرغنوں) کے ساتھ (انقلابی) جنگ کرتے رہو، یہاں تک کہ (دین دشمنی کا) کوئی فتنہ (باقی) نہ رہ جائے اور سب دین (یعنی نظامِ بندگی و زندگی) اللہ ہی کا ہو جائے، پھر اگر وہ باز آجائیں تو بیشک اللہ اس (عمل) کو جو وہ انجام دے رہے ہیں، خوب دیکھ رہا ہے

مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَن يَعْمُرُواْ مَسَاجِدَ الله شَاهِدِينَ عَلَى أَنفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ أُوْلَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ وَفِي النَّارِ هُمْ خَالِدُونَ(17)سورة التوبہ(9)

مشرکوں کے لئے یہ روا نہیں کہ وہ اللہ کی مسجدیں آباد کریں درآنحالیکہ وہ خود اپنے اوپر کفر کے گواہ ہیں، ان لوگوں کے تمام اعمال باطل ہو چکے ہیں اور وہ ہمیشہ دوزخ ہی میں رہنے والے ہیں۔




حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالْأَزْلاَمِ ذَلِكُمْ فِسْقٌ الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن دِينِكُمْ فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلاَمَ دِينًا فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ فَإِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ(3)سورة المائدة(5)
تم پر مردار (یعنی بغیر شرعی ذبح کے مرنے والا جانور) حرام کر دیا گیا ہے اور (بہایا ہوا) خون اور سؤر کا گوشت اور وہ (جانور) جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام پکارا گیا ہو اور گلا گھٹ کر مرا ہوا (جانور) اور (دھار دار آلے کے بغیر کسی چیز کی) ضرب سے مرا ہوا اور اوپر سے گر کر مرا ہوا اور (کسی جانور کے) سینگ مارنے سے مرا ہوا اور وہ (جانور) جسے درندے نے پھاڑ کھایا ہو سوائے اس کے جسے (مرنے سے پہلے) تم نے ذبح کر لیا، اور (وہ جانور بھی حرام ہے) جو باطل معبودوں کے تھانوں (یعنی بتوں کے لئے مخصوص کی گئی قربان گاہوں) پر ذبح کیا گیا ہو اور یہ (بھی حرام ہے) کہ تم پانسوں (یعنی فال کے تیروں) کے ذریعے قسمت کا حال معلوم کرو (یا حصے تقسیم کرو)، یہ سب کام گناہ ہیں۔ آج کافر لوگ تمہارے دین (کے غالب آجانے کے باعث اپنے ناپاک ارادوں) سے مایوس ہو گئے، سو (اے مسلمانو!) تم ان سے مت ڈرو اور مجھ ہی سے ڈرا کرو۔ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو (بطور) دین (یعنی مکمل نظامِ حیات کی حیثیت سے) پسند کر لیا۔ پھر اگر کوئی شخص بھوک (اور پیاس) کی شدت میں اضطراری (یعنی انتہائی مجبوری کی) حالت کو پہنچ جائے (اس شرط کے ساتھ) کہ گناہ کی طرف مائل ہونے والا نہ ہو (یعنی حرام چیز گناہ کی رغبت کے باعث نہ کھائے) تو بیشک اﷲ بہت بخشنے والا نہایت مہربان ہے
 

ساجد

محفلین
پاکستان میں آپ ایسی بات کریں گے تو آپ کو نجانے کیا کچھ سننے کو ملے۔ ۔ ۔مساجد کے لاوءڈ سپیکر بچّوں اور نوجوانوں کے حوالے کردیئے گئے ہیں۔ جہاں سے بے ہنگم اور بے سری آوازوں میں نعت شریف کے نام پر جو کیا جاتا ہے اس پر کوئے بات نہیں کرتا ۔ ۔ ۔
جی ہاں ، میں بھی ایک عالم سے ایسی ہی بات کہہ کر منافق و مرتد کی سند پا چکا ہوں۔:mad:
 

ساجد

محفلین
712 سے لے کر 1947 تک ، شمار کر لیجئیے ، کتنے برس بنتے ہیں۔ اس تمام عرصہ میں تمام مذاہب کی تبلیغ بھی ہوتی رہی۔ اب بتائیے کہ ان برسوں میں مسلمان و دیگر مذاہب کے پیرو کار ایک ساتھ برصغیر میں رہے ہیں تو کیا اسلام یا مسلمانوں کو کوئی خطرہ پیدا ہوا؟ اکبر کا دین الہی تک اپنی موت آپ مر گیا۔ کیا ہمارے اجداد میں سے کسی نے اسلام ترک کر دیا؟ نہیں نا!!!۔ اس کے برعکس لاکھوں کی تعداد میں غیر مسلم لوگ اس مشترکہ معاشرے کی وجہ سے اسلام کے سنہری اصولوں سے روشناس ہوئے اور دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔
اب کس بات کا خطرہ ہے ؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم خود ہی اسلام کی شکل بگاڑ چکے ہیں اور اسے دوسروں کے سامنے لانے سے بچنے کے لئیے کوئی بہانہ تراش رہے ہیں۔
نہ تو اسلامی مملکت کو دیگر مذاہب کی تبلیغ سے خطرہ ہے اور نہ ہی اسلام کو ۔ خطرہ ہے تو ہمیں کہ جو اسلام کی اصل روح کو نہیں سمجھتے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے۔
 

ظفری

لائبریرین
اب کس بات کا خطرہ ہے ؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم خود ہی اسلام کی شکل بگاڑ چکے ہیں اور اسے دوسروں کے سامنے لانے سے بچنے کے لئیے کوئی بہانہ تراش رہے ہیں۔
نہ تو اسلامی مملکت کو دیگر مذاہب کی تبلیغ سے خطرہ ہے اور نہ ہی اسلام کو ۔ خطرہ ہے تو ہمیں کہ جو اسلام کی اصل روح کو نہیں سمجھتے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے۔
سو فیصد متفق ہوں ۔ یہاں اکثر جو آیتوں کا حوالہ دیا جاتا ہے ۔ وہ تمام آیتیں اتمامِ حجت کے بعد کی ہیں ۔ اس پر ایک لمبی بحث درکار ہے ۔ مگر مرتد کی سزا اور اس ٹاپک کے حوالے سے جو باتیں کہیں جاتیں ہیں ۔ وہ دراصل اپنے مکمل سیاق و سباق میں بھی نہیں ہیں ۔ اس سے بات کسی اور طرف نکل جاتی ہے ۔ بات صرف یہ ہے ہم اسلام صرف اتنا سمجھتے ہیں‌ جتنا ہم جانتے ہیں ۔ اس سے آگے کی تحقیق کی زحمت نہیں کرتے ، شاید اسی وجہ سے ہم غیر مسلموں‌ کو تبلیغ کی اجازت نہیں دیتے کہ ہم سب کی ڈیڑھ ڈیڑھ انچ کی مسجدیں ڈھا نہ جائیں‌ ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top